وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے وحدت میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں متحدہ علما محاذ کے مرکزی رہنما و آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین اور معروف مذہبی شخصیت سید صغیر عابد رضوی سے سرکاری سیکورٹی واپس لینے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت میں موجود کچھ شرپسند عناصر صوبے کے حالات خراب کرنے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں۔ اس وقت ملک بھر میں فعال مذہبی شخصیات ہٹ لسٹ پر ہیں۔ ملت تشیع کے چیدہ چیدہ افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایسے کڑے اور نازک وقت میں سندھ انتظامیہ کا یہ غیر ذمہ دارانہ اقدام پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف نفرت میں اضافے کا سبب بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف کالعدم جماعتوں کے رہنما کو حکومت نہ صرف غیر معمولی سیکورٹی مہیا کر رکھی ہے بلکہ انہیں اپنے جلسوں کے ذریعے نفرت اور تعصب پھیلانے کی بھی کھلی آزادی حاصل ہے جب کہ دوسری طرف ملت تشیع کے ان محب وطن افراد کی زندگیوں کے لیے خطرات پیدا کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متعصب انتظامیہ نے ہمارے ان مذہبی رہنماوں کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج بھی کیا ہے۔ یہ دونوں مذہبی شخصیات گزشتہ ایک ماہ سے شہر میں موجود نہیں پھر ان پر کسی واقعہ میں ملوث ہونے کا الزام کیسے لگایا جا سکتا ہے۔ علامہ مختار امامی نے سندھ کے وزیر اعلی اور آئی جی سے مطالبہ کیا ہے کہ ان رہنماوں کی سرکاری سیکورٹی فوری طور پر بحال کی جائے بصورت دیگر کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی تمام تر ذمہ داری سندھ حکومت اورمتعقلہ انتظامیہ پر عائد ہوگی۔