وحدت نیوز (سکھر) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکریٹری امور سیاسیات عبد اللہ مطہری نے سکھر پریس کلب میں پریس کانفرنس کی ، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم سکھر کے سیکریٹری جنرل چوہدری اظہرحسن،رہنما پاکستان تحریک انصاف امام علی شاہ،رہنما پی ایم ایل ایف صفیحہ بلوچ،رہنماپاکستان عوامی تحریک حبیب ناصر،رہنماپی پی پی شہید بھٹونیک محمد،رہنما قومی عوامی تحریک ایڈوکیٹ حاکم علی جتوئی،رہنما اصغریہ آرگنائزیشن اشر ،رہنما پیام ولایت فاونڈیشن ریاضت علی،رہنما آئی ایس اوشفیع محمدشاہ اور رہنماشیعہ ایکشن کمیٹی ڈاکٹرفدا حسین بھی موجودتھے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبد اللہ مطہری نے کہاکہ شکارپور کے واقعہ کو آج پندرہ روز گذرچکے ہیں مگر حکومت اور حکومتی اداروں کی خاموشی سے محسوس یہ ہورہاہے کہ شاید پنجاب حکومت کی طرح اب سندھ حکومت اور پاکستان کے ادارے بھی دہشتگردوں کے سامنے بے بس ہیں جس کاثبوت شکارپورکے اس المناک واقعہ کے بعد انہی علاقوں میں دہشتگردی کے پے درپے واقعات کا ہونا ہے صوبوں کی کا رکردگی کے ساتھ ساتھ طالبان نواز وفاقی حکومت سے مایوسی کسی سے ڈکھی چھپی نہیں ہے جس سے پاکستان کی عوام مایو سی اور عدم تحفظ کا شکار ہے ہر طرف خوف کا عالم ہے اور پاکستان کی بعض سیاسی پارٹیاں ان حالات میں بھی عوام کی داز سننے کو تیار نہیں بلکہ اپنی اپنی حکومت بچانے اور بنانے میں مصروف ہیں وہ جو عوام سے ووٹ لیتے وقت سب سے زیادہ عوام کی ہمدردی کا اور ترقی کا راگ ا لاپتے ہیں آج عوام کو دہشتگردوں کے آگے تنہا چھوڑکر ان سے حال پوچھنے بھی نہیں آرہے ہیں اور اس پر یہ نمک پاشی کہ حکومت سنجیدہ اقدامات کررہی ہے یا پھر کہا جارہاہے کہ ورثین کے خدشات دور کئے جائیں گے جبکہ وارثین شہداء اپنا غم بھول کر پاکستان اور سندھ کے عوام کے تحفظ کے لئے مطالبہ کررہے ہیں کہ جس طرح ملک کے دیگر علائقوں میں آپریشن ضرب عضب کیا جارہا ہے اسی طرح سندھ بھرمیں بالخصوص شکارپور جو کہ اس وقت سندھ کا وزیرستان بن گیا ہے وہاں فوجی آپریشن کیا جائے اور ان مدارس کی بیخ کنی کی جائے جو مدرسے کی آڑمیں دھشتگردی کا اڈا بن گیا ہے اور دہشتگردوں کو زمینی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کررہے ہیں۔ اور دہشتگردی کے لئے نظریاتی وجوہات فراہم کرہے ہیں اورتکفیری سوچ کو فروغ دے رہے ہیں۔
رہنماوں نے کہاکہ شہداء شکارپور کے وارثین نے حکومت وقت سے جو مطالبہ کیا اگردیکھا جا ئے تو مطالبہ نہیں بلکہ حکومت کو اس کے فرائض یاد دلائے ہیں جو موجودہ حکمران اپنے اقتدار کے نشے اور لالچ میں بھول گئے ہیں اور ملک میں بالخصوص شکار پور میں دہشتگرد دندناتے پہر رہے ہیں اور ادارے اور حکمران چین کی بانسری بجارہے ہیں اور رویتی انداز میں کمیٹیاں بنائی جارہی ہیں اور وہ کمیٹیاں دہشتگردی کے آگے خود محتاج اور بے بس ہیں۔ اہلیان سندھ کو تحفظ دینے کے بجائے چیک اور نوکریوں کے وعدے دئے جارہے ہیں جیسے یہ ان کی مہربانیاں ہوں عوام کا کو حق نہ ہو ۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان شروع ہی دہشتگردی کے خلاف آپریشن کا موقوف رکھتی تھی لہٰذا اپنے اسی اصولی موقف اور مظلوموں کی حمایت اورپرامن پاکستان کی پالیسی کی بنیاد پر شہداء شکارپور کے لواحقین کے فیصلے کی مکمل حمایت کرتی ہے اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان اور سندھ کی تمام غیور سیاسی اور مذہبی پارٹیز شہداء کے وارثین کے ساتھ ہیں جس کا ثبوت یہ پریس کانفرنس ہے جس میں ان تمام پارٹیز کے عہدیداران موجود ہیں یہ پریس کانفرنس در حقیقت دہشتگردوں اور ان کے سپورٹرس کے خلاف ایک الائنس ہے اور بزدل وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو واضع پیغام ہے کہ پاکستان اور سندھ کی یہ پارٹیز تمہاری حکومت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوں گی ۔کل ہمارا لانگ مارچ سندھ کی نئی تاریخ رقم کرنے جارہا ہے جس میں یہ سب پارٹیز شامل ہونگی اور طاغوتی حکمرانوں کے وجود پر بھاری عوامی ضرب ہوگی کاش کہ حکومت وقت ہوش کے ناخن لیتی اور پاکستانی عوام کے تحفط کی خاطر سندھ بالخصوص شکارپور میں فوجی آپریشن کا آغازکردیتے ۔اب ہمارالانگ مارچ شکارپور سے وزیراعلٰی ہاؤس کراچی جائے گا اور پاکستان کی تاریخ میں یہ دوسرا وزیر اعلٰی ہوگا جو عوامی طاقت کے ذریعے حکومت چھوڑنے پر مجبور کردیا جائے گا ۔اوراس لانگ مارچ میں تمام مذہبی اور سیاسی پارٹیز شامل ہونگی۔
رہنماوں نےآخر میں کہاکہ ہم اس کے ساتھ یہ اعلان بھی کررہے ہیں کہ جیسے ہی لانگ مارچ کے لئے شہداء کے وارث روانہ ہونگے ویسے ہی پورے پاکستان میں احتجاج شروع ہوجائے گا جو بتدریج بڑھ کر پوری دنیا میں پاکستان کے سفارتخانوں کے سامنے مظاہروں کی صورت میں کیا جائےگا،اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو پھر پوراپاکستان بلاک کردیاجائے گا۔اور یہ تحریک ظالم کی حکمرانی اور دہشتگردوں کے خلاف آپریشن پرہی روکی جائے گی۔