وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ بھر میں دہشتگردوں کی رہائی اور صوبائی حکومت کے غیر ذمہ دارانہ رویئے کیخلاف 14 جولائی کو وارثان شہداءکے ہمراہ یوم احتجاج منائیں گے، چیف جسٹس، آرمی چیف اور بلاول بھٹو سانحہ سہون و جیکب آباد کے دہشتگردوں کی رہائی کا فوری نوٹس لیں، سندھ میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پورے ملک کے امن کے لیے خطرہ ہیں، سندھ حکومت وارثان شہداءجیکب آباد و شکارپور سے کئے گئے معاہدے پر عملدر آمد کرے، سندھ بھر سے دہشتگردی کے جن مراکز کی نشاندہی کی تھی ان کیخلاف بھرپور ایکشن لیا جائے، سندھ میں کالعدم تنظیموں کے دہشتگردوں کو رہا کیا جا رہا ہے، سندھ سمیت ملک بھر دہشت گردوں کے ہمدرد اور سہولت کار پیدا کیے جا رہے ہیں، سانحہ جیکب آباد و سیہون شریف میں ملوث دہشتگردوں کی رہائی باعث تشویش و اضطراب ہے، کراچی میں مسجد نور ایمان کے باہر بعد نماز جمعہ احتجاجی مظاہرہ ہوگا، یوم احتجاج پر جیکب آباد پریس کلب کے سامنے علامتی علامتی دھرنا دیا جائے گا، پریس کانفرنس میں مولانا نشان حیدر ساجدی، مولانا سید اظہر نقوی، مولانا صادق جعفری، ظفر تقی و دیگر موجود تھے۔
علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ سندھ میں دہشت گردوں کو ایک طرف رہا کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف وہ جیلوں سے فرار ہو رہے ہیں، صوبہ سندھ سمیت پورے ملک میں دہشت گردوں کے ہمدرد اور سہولت کار پیدا کیے جا رہے جن سے دہشت گردی کو تقویت ملی اور واقعات میں اضافہ ہوتا آیا ہے۔جیکب آباد اور سیہون شریف کے سانحات میں ملوث دہشت گردوں کی رہائی نے پوری قوم کو تشویش اور اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔سندھ میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پورے ملک کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔سندھ کی سرزمین ہمیشہ محبت و امن کا گہوارہ رہی ہے اس میں نفرتوں اور بدامنی کے بیج بونے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے خلاف قوم اور ریاستی اداروں کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے ان مراکز اور سہولت کاروں کی نشاندہی ہم مسلسل حکومت اور انتظامیہ سے کرتے رہے مگر اس سنگین مسئلے کو کبھی سنجیدہ نہیں لیا گیا،سانحہ شب عاشور جیکب آباد کے عوام کے لئے قیامت صغریٰ سے کم نہ تھا، جس میں 28 معصوم جانیں شہید جبکہ 69افراد زخمی ہوئے۔ ان شہداءمیں انیس معصوم بچے بھی شامل تھے، سانحے کے فورا بعد اس وقت کے نا اہل ایس ایس پی کے حکم پر پولیس نے نہتے عوام پر گولیاں چلادیں، جس کے نتیجے میں واپڈا ملازم محمد شریف جتوئی شہید ہوگئے، ہماری درخواست کے باوجود آج تک پولیس اس مظلوم شہید کی ایف آئی آر درج کرنے کے لئے بھی تیار نہیں۔ جیکب آباد سانحہ میں ملوث بد نام زمانہ دھشت گرد ایک سال کے اندر باعزت بری کر دیے گئے اورآج وہ پھر دندناتے پھر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم واضح طور پر بتانا چاہتے ہیں کہ جیکب آباد غیر محفوظ ہوچکا ہے، جیکب آباد اور شکارپور کے اضلاع میں موجود دھشت گردی کے مراکز اور سہولت کار عوام کے لئے خطرہ ہیں۔یہاں کے عوام خصوصا اہل تشیع ان کے نشانے پر ہیں۔ایک طرف دھشت گرد رہا کردیئے گئے تو دوسری جانب ایس ایس پی جیکب آباد نے حال ہی میں جیکب آباد کے شیعہ مدارس، امام بارگاہوں اور شخصیات سے بھی سیکورٹی واپس لے لی ہےجو کہ قابل مذمت ہے۔ ایس ایس پی جیکب آباد سیکورٹی کے سلسلے میں تعاون نہیں کررہا۔سیکورٹی کے حوالے سے خدانخواستہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تو اس کی تمام تر ذمہ داری جیکب پولیس کے اعلی حکام پر ہو گی۔
علامہ مقصود ڈومکی کا کہنا تھا کہ سانحہ سہون شریف کے متاثرین کو بھی سندہ حکومت نے فراموش کر رکھا ہے، درجنوں زخمیوں کو حکومتی وعدوں کے باوجود ابھی تک امدادی رقوم فراہم نہیں کی گئیں۔ مناسب طبعی سہولتوں کی عدم فراہمی کے باعث ان کے زخم ناسور بن گئے۔ جبکہ سانحے کے بعد گرفتار ہونے والے دھشت گردوں کو رہا کردیا گیا ، چھ ماہ کا طویل عرصہ گذر گیا مگر اتنے بڑے سانحے کے مجرموں کو بے نقاب نہیں کیا جا سکا۔اس سانحے میں گرفتار افراد جن کو پولیس اور حساس اداروں نے سہولت کار بتایا وہ پیپلز پارٹی کے ایم این اے رفیق جمالی کے انتہائی قریبی افراد ہیں، جن میں پی پی کے ممبرضلع کونسل منیر جمالی بھی شامل ہیں۔ قانون کی نظر میں مجرم کا سہولت کار اور جرم کو چھپانے میں اعانت کرنے والا اور انفارمیشن نہ دینے والا برابر کے مجرم ہیں۔ انتہائی حساس کیس میں ان پولیس اہلکاروں نے مجرمانہ کردار ادا کیا، دھشت گردوں کی سہولت کاری کرتے ہوئے کیس کو تباہ کیا گیا اور مجرموں کو چھڑانے کی دانستہ کوشش کی گئی۔ تفتیشی افسر امان اللہ سدھایو، ایس ایچ او علی انور بروہی نے اسلحہ اور ریکوری ظاہر نہیں کی جبکہ جائے وقوعہ پر حاضر گواہ اے ایس آئی سہراب اڈھو نے بیان تبدیل کئے۔ پی ڈی ایس پی عطا محمد سومرو نے دھشت گردوں کے اعترافی بیانات اور گواہیاں پیش نہیں کیں۔ جبکہ سرکاری وکیل انور مہر نے 190 کا نوٹس نہ لے کر سہولت دی۔علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ہمارا چیف جسٹس سپریم کورٹ، چیف آف آرمی اسٹاف ، سندہ حکومت اور پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے مطالبہ ہے کہ سہون شریف اور جیکب آباد میں دھشت گردوں کی رہائی کا فوری نوٹس لیں، اس سازش میں ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کریں اور عوام کے تحفظ کے لئے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں۔ ایس ایس پی جیکب آباد کی جانب جن مقامات سے سیکورٹی واپس لی گئی ہے اس کا نوٹس لیتے ہوئے سندہ حکومت ان امام بارگاہوں ، مساجد ، مدارس و شخصیات کو فوری طور پر سیکورٹی فراہم کرے۔ سندہ حکومت اور اپیکس کمیٹی نے سندھ بھر سے دھشت گردی کے جن مراکز کی نشاندہی کی تھی ان کے خلاف بھرپور ایکشن لیا جائے۔ اس مقدمہ کو ری اوپن کیا جائے اور ہائی کورٹ میں فی الفور اپیل دائر کی جائے۔آئی جی سندہ اور پولیس کے ذمہ داران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جن پولیس اہلکاروں نے سانحہ شب عاشور جیکب آباد کے دھشت گردوں کی رہائی میں سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے، ان کے خلاف سخت محکمانہ کاروائی کی جائے۔ہم ملک بھر میں دھشت گردوں کے نیٹ ورک کے خلاف بھرپور آپریشن کا مطالبہ کرتے ہوئے ، امام بارگاہوں، مدارس، مساجد اور شخصیات کے لئے مکمل سیکورٹی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سندہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وارثان شہدائ جیکب آباد اور شکارپور سے کئے گئے معاہدے پر عمل در آمد کرے۔ بدنام زمانہ دھشت گردوں کی رہائی اور حکومت و انتظامیہ کے غیر ذمہ دارانہ رویئے کے خلاف ہم وارثان شہداءکے ہمراہ 14 جولائی کو یوم احتجاج منا رہے ہیں۔بروز جمعہ سندھ بھر میں احتجاجی جلوس نکلیں گے۔ کراچی میں مسجد نور ایمان کے باہر بعد نماز جمعہ احتجاجی مظاہرہ ہوگا جبکہ جیکب آباد مرکزی امام بارگاہ سے کل صبح دس بجے وارثان شہداءکا احتجاجی جلوس نکلے گا اور پریس کلب کے سامنے علامتی علامتی دھرنا دیا جائے گا، ہم سندھ کی سول سوسائٹی ، میڈیا ، سیاسی، مذہبی جماعتوں اور غیور عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں اور جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر ہمارے لیے افسوس کا باعث ہےکہ سانحہ شکارپور اور جیکب آباد میں بعض نام نہاد مدارس ملوث رہے اور جب دھشت گردوں کو گرفتار کیا گیا تو جے یوآئی کے بعض مقامی رہنماءان کی حمایت میں نکل آئے، جس سے بہت سارے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں، میں جے یو آئی کی صوبائی اور مرکزی قیادت امید رکھتا ہوں کہ وہ اس صورتحال کی حساسیت کو روکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مظلوم فلسطینی اور کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کی بھرپورحمایت کرتے ہوئے غاصب اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینی عوام کے قتل عام اور مودی سرکار کے ہاتھوں کشمیری عوام کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انڈین وزیراعظم مودی کا حالیہ دورہ اسرائیل دو انسان دشمن اور اسلام دشمن حکومتوں کے گٹھ جوڑ کی نشاندہی کرتا ہے جو کہ انتہائی قابل مذمت عمل ہے۔ انہوں نے کوئٹہ میں پولیس افسران اور کارکنوں کی شہادت پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے کے لیے کومبنگ آپریشن کی ضرورت ہے جو بلاتخصیص ہر علاقہ میں شروع ہو نا چاہیے۔