وحدت نیوز(شکارپور) درگاہ ماڑی شہید سید حاجن شاہ پر 2013 میں ہونے والے واقعے کا سکھر کی دہشت گردی عدالت میں فیصلہ انصاف کی فتح ہے۔ جس پر اس کیس کے وکلاء اور وارثان شہداء مبارکباد کے مستحق ہیں،سانحہ جیکب آباد اور سانحہ سہون شریف سمیت دھشت گردی کے واقعات کے مجرموں کو بھی پھانسی کی سزا دی جائے،تفصیل کے مطابق 2013 میں درگاہ ماڑی سید شہید حاجن شاہ پر بم دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں سید حاجن شاہ نے جام شہادت نوش کیااور واقعہ کا فریادی شہید حاجن شاه کے فرزند رجب علی شاہ اور وارثان شہداء کمیٹی شکارپور کے وکلاء کا پینل اظہر حسین عباسی اور مظہر حسین منگریو 2013 سے شہید حاجن شاه کا کیس لڑرہے تھے اور آج سکھر کی انسداد دہشت گردی عدالت نے حتمی فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عدالت خلیل بروہی اور عبدالرحمٰن عرف اسماعيل بروہی پر پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانہ اور پھانسی کی سزا سناتی ہے اور یہ دونوں دھشت گرد شکارپور 30 جنوری 2015 مرکزی کربلا معلی' امام بارگاہ کے واقعہ میں بھی ملوث ہیںاور شہید سید حاجن شاہ شکارپور کے تمام واقعات اور سیہون شریف واقعہ کے ماسٹر مائنڈ حفیظ بروہی روپوش ہیں اور ضمیر معرفانی پر ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے عدالت باعزت بری کرتی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے آج عدالت کے فیصلے کو حق و سچ کی فتح قرار دیتے ہوئے کہاکہ سانحہ شکارپور کے دو دہشت گردوں کی پھانسی کی سزاکا اعلان خانوادہ شہداءکے دکھوں کا مداواہے، سانحہ کیس کی بھرپور پیروی کرنے پر وارثان شہداء اور وکلاء کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ شکارپور کا تاریخی واقعہ جس میں 65 نمازی شہید ہوئے تھے اس ضلع کے 6 سانحات میں 72 شہداء کا کیس جو وکلاء لڑرہے ہیں ان کو اور شہداء کمیٹی کے اراکین کو مسلسل دہشتگردوں کی دھمکیاں مل رہی ہیں ہم حکومت سندھ اور آئی جی سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وکلاء فریادی گواہوں اور وارثان شہداء کو فی الفور سیکورٹی فراہم کرکے ان کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ اس وقت بھی شکارپور میں سیکورٹی کے حوالے سنگین خدشات موجود ہیں۔