وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی صدر علامہ سید باقر عباس زیدی نے نواسہ رسول حضرت امام حسن علیہ السلام کی چوتھی پشت سے شہر قائد میں موجود امام زادہ حضرت عبد اللہ شاہ غازیؒ کے مزار پر عزاداری کرنے والے ملت تشیع کے مرد و خواتین پر پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کے بیہمانہ تشدد اور مقدمے کے اندراج کو غیر آئینی اور غیر انسانی سلوک قرار دیتے ہوئے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزار کے اندر لاٹھی چارج اور شیلنگ کرکے دربار کے تقدس کو بھی مجروح کیا گیا ہے، دربار کی توہین اور اختیارات سے تجاوز کرنے والے پولیس افسران اور دیگر عناصر کے خلاف سخت قانونی کاروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ قوم لاوارث نہیں ایسے متعصبانہ اقدامات کے خلاف خاموش نہیں بیٹھیں گے، عبداللہ شاہ غازیؒ ایک ولی اللہ ہیں، ان کے مزار پر تمام مکتبہ فکر کے لوگ اپنے طور طریقے سے عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عزاداری ہماری عبادت ہے، ہمیں اس سے روکا نہیں جا سکتا، گزشتہ روز عزاداروں پر پولیس گردی کے خلاف اگر حکومت کی جانب سے کوئی الیکشن نہ لیا گیا تو ملت تشیع حکومت اعوانوں کے سامنے احتجاج کا اپنا قانونی و آئینی حق رکھتی ہے، اولیاء اللہ کے مزارات کسی سے بھی مخصوص نہیں بلکہ یہ مزارات اسلام کی عزت اور پاکستان میں بسنے والے تمام مسالک کیلئے عزت و احترام کا مرکز ہیں، گزشتہ دنوں ایک کالعدم فرقہ وارانہ جماعت کے افراد نے اہل تشیع خواتین زائرین کو مزار سے نکالنے کی کوشش کی اور فرقہ وارانہ نعرے بازی کی جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر موجود ہیں، جبکہ زائرین کی جانب سے یہ پروگرام باقائدہ پرمیشن لے کر کیا گیا تھا، شرپسندی و فرقہ واریت پھیلانے والے افراد کے خلاف حکومت کی جانب سے تاحال کوئی مقدمہ قائم نہیں کیا گیا اور نہ ہی اب تک کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی گئی ہے۔
علامہ باقر زیدی نے کہا کہ یہ دربار کسی کی شخصی یا فرقہ واریت پھیلانے والی کالعدم جماعت کی ملکیت نہیں بلکہ محکمہ اوقاف کی زیر نگرانی ہے جو ایک سرکاری ادارہ ہے، حضرت بی بی پاک دامن، حضرت بری امام، حضرت لعل شہباز قلندر سمیت محکمہ اوقاف کی زیرنگرانی ملک میں متعدد مزارات ایسے ہیں جہاں عزاداری کی جاتی ہے، امام زادہ حضرت عبد اللہ شاہ غازیؒ میں عزاداروں کے خلاف دہشت گردی کے مقامات درج کرنے والے قانون کے بنیادی احکامات سے بھی نابلد ہیں، ایسے متعصب افسران کو فوری طور ہر برطرف کیا جانا چاہیئے جو عبادت کے آئینی حق کو دہشت گردی قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے زیر اثر پولیس گردی کا یہ معمولی واقعہ نہیں اس کے خلاف پورے ملک سے آواز بلند کی جائے گی۔