وحدت نیوز(کراچی) سوئیڈن میں آزادی اظہار رائے کی آڑ میں قرآن کریم کی بےحرمتی کی مذت کرتے ہیں، اسلام کی مقدس کتاب کی توہین سے اربوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے، اس گھناؤنے فعل نے مسلمانوں کو ان کی مقدس اقدار کی توہین کرکے دکھ پہنچایا ہے، یہ عمل دُنیا میں اسلامو فوبیا کی خطرناک سطح کو ظاہر کرتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے تحت کراچی پریس کلب کے باہر منعقد احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مختار امامی، علامہ صادق جعفری، علامہ مبشر حسن، پی ٹی آئی رہنما سرار عباسی، متحدہ علماء محاذ کے چیئرمین مولانا امین انصاری، بزرگ اہل سنت عالم دین علامہ انتظار الحق تھانوی، مفتی محمد داؤد، علامہ حیات عباس نجفی،مولانا ملک غلام عباس، ڈاکٹر صابر ابومریم سمیت دیگر رہنماوں نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ اطہر مشہدی، عسکری دیوجانی، علامہ محمد کاظم، احسن عباس رضوی، کلیم رضا سمیت ایم ڈبلیو ایم کارکنان بھی موجود تھے۔
احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ عالمی برادری اسلامو فوبیا کے خلاف مشترکہ عزم کا مظاہرہ کرے، یہ واقعہ قابل مذمت عمل اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ اصولوں اور آزادی اظہار رائے کے جائز اظہار کے اصولوں کے منافی ہے، آزادی اظہار رائے نفرت انگیز تقاریر اور لوگوں کو تشدد پر اکسانے کی اجازت نہیں دیتی، انسانی حقوق کا دعویٰ کرنے والے بعض یورپی ممالک میں آزادی اظہار کی حمایت کے بہانے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنا اور اسلامو فوبیا بند ہونا چاہیئے، بعض یورپی ممالک نے ماضی کی طرح آزادی اظہار جیسے بیہودہ بہانے سے شدت پسند افراد کو اسلامی مقدسات کی توہین اور بے حرمتی کرنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے اور انسانی حقوق کے بظاہر خوبصورت نعروں کے ذریعے اپنے ملک میں اسلام دشمنی اور اسلاموفوبیا کا بیج بو رہے ہیں، اپنے آپ کو مہذب کہنے والی نام نہاد مغربی دنیا کا مکروہ چہرہ اس طرح کی قبیح حرکتوں سے پوری دنیا پر عیاں ہو جانا چاہیئے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ قرآن مجید کی بے حرمتی سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کسی طور پر بھی انسانی اقدار کا پاس نہیں ہے اور اسلام فوبیا کا مرض مغربی ممالک میں بڑھتا جا رہا ہے، جس پر مسلمانوں سمیت ہر باضمیر انسان کا دل دکھی اور تشویش میں مبتلا ہے اور اس اشتعال انگیز حرکت پر مسلم ورلڈ سے سخت ردعمل کا آنا فطری عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی مذہب دوسرے مذاہب کے مقدسات کی توہین کی ہرگز اجازت نہیں دیتا جس سے کسی کے مذہبی جذبات مجروع ہوں اور دل آزاری ہو مگر دلی دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مغربی معاشرے میں اس مجرمانہ عمل کو یکے بعد دیگرے دوہرایا جاتا ہے لیکن اس پر انسانی حقوق اور عالمی امن کے نام پر نوبل پرائز دینے والے اداروں کا دوہرا معیار قابل مذمت ہے۔ مظاہرین نے سوئیڈن اور امریکہ کے پرچم بھی نظر آتش کئے اور مردہ باد امریکہ و سوئیڈن کے نعرے بھی لگائے۔
مجلس وحدت مسلمین کے تحت کراچی پریس کلب کے باہر سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ