وحدت نیوز (کراچی) بھکر میں دفاع کرنے والے مظلوم شہریوں کی بجائے لشکر کشی کرنے والے دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کی جائے، دہشت گردی بھکر میں ہو یہ دمشق میں دونوں طرف پنجابی طالبان اور ان کے رفقاء ملوث ہیں، پنجاب میں دہشتگردوں کے سرکاری سرپرست رانا ثناء اللہ کو وزارت سے برطرف کیا جائے۔ رانا ثناء اللہ قاتل اور مقتول اور حملہ آور اور مدافع میں فرق رکھیں، جب ریاست دہشت گردوں کی سرپرست بن جائے تو عوام خود اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ دیدار علی جلبانی، حسن ہاشمی اور علی حسین نقوی نے سانحہ بھکر کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سینکڑو ں کی تعداد میں مظاہرین موجود تھے۔ جنہوں نے شہداء سے تجدید عہد کے لئے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ دہشت گردوں سے رشتے داری میں قاتل و مقتول کی تمیز نہ بھولیں، بھکر میں دہشت گردوں کی ریلی کا کوٹلہ جام اور دریا خان میں بے قصور اہل تشیع پر مسلح حملہ ڈی پی او کی زیر سرپرستی کیا گیا۔ جس کو رانا ثنا اللہ کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ بھکر پر تحقیقاتی ٹربیونل تشکیل دیا جا ئے اور رانا ثناء اللہ کو بھی شامل تفتیش کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک مسلح لشکر جب آپ کے مکان، دکان، جان، عزت اور ناموس پر اعلانیہ مسلح حملہ آور ہو تو کیا اپنا دفاع کرنا گناہ ہے؟ انہوں نے کہا کہ جب پورے پنجاب میں اہل تشیع پر حملے ہوئے، سینکٹروں بیگناہ لوگ مارے گئے، تب رانا ثناء اللہ کیوں جائے وقوعہ پر نہیں پہنچے؟ ان کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ اہل تشیع پنجاب میں صرف قتل ہو تے رہیں اپنا دفاع نہ کریں، اس سے ان کی نوکری خطرے میں پڑجاتی ہے۔ مقررین نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت صوبے میں امن کا قیام چاہتی ہے تو دہشت گردوں کی سرکاری سرپرستی ختم کردے ، رانا ثناء اللہ کے کالعدم دہشت گرد گروہوں سے رابطے کسی سے پو شیدہ نہیں ہیں ، بھکر میں ہو نے والی اس خونریزی میں ڈی پی او سرفراز فلکی بھی مجرم ہے ، دہشت گرد ڈی پی او کی موجودگی میں درندگی کرتے رہے ، اور انتظامیہ تماشہ دیکھتی رہی۔