وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکر ٹری جنرل علامہ مختار امامی ، ڈپٹی سیکریٹری جنرل عالم کربلائی اور سیکریٹری امور سیاسیات عبداللہ مطہری نے کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ برادری کی جاری ٹارگٹ کلنگ اورراولپنڈی تھانہ نیو ٹاون کے علاقے میں پولیس کے ہاتھوں دو نوجوانوں بھائیوں کی ہلاکت پر گہرے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اگر دہشت گردی کے خاتمے میں سنجیدہ ہے تو پھر بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کے ٹھکانوں پر بھرپور آپریشن کرے۔دہشت گردی کے یہ مراکز پاکستان کی سالمیت و بقا کے خلاف سخت خطرہ ہیں۔ ضرب عضب کا دائرہ کارکو پھیلا کر ملک کے ہر اس کونے تک وسعت دی جائے جہاں جہاں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ہیں۔وحدت ہاؤس کراچی سے جاری اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے سہولت کار ان گھناونی سرگرمیوں میں معاون کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ جب تک انہیں تختہ دار پر نہیں لٹکایا جاتا تب تک ملک میں امن کا قیام ممکن نہیں۔علامہ مختار امامی کا راولپنڈی میں پولیس کے ہاتھوں دونوجوان بھائیوں کی ہلاکت پرکہنا تھا کہ پنجاب میں پولیس گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات عوام میں عدم تحفظ کے احساس کو تقویت دے رہے ہیں۔ لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے والے ادارے جب شہریوں کے خون سے ہاتھ رنگنے شروع کر دیں گے تو پھر ملک میں امن وسکون قائم نہیں رہ سکے گا۔پولیس انتظامیہ کا یہ طرز عمل ادارے کے تقدس کو پامال کرتا جا رہا ہے۔باوردی اہلکاروں کا یوں بے گناہ شہریوں کو سر عام فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دینا پولیس کا اپنے اختیارات سے تجاوزکرنے کا واضح ثبوت ہے۔نواز حکومت میں سانحہ ماڈل ٹاون اور سانحہ ڈسکہ کے بعد پولیس نے ایک بار پھر بربریت کی جو مشق دوہرائی ہے وہ انتہائی دلخراش اور قابل مذمت ہے۔اگر حکومت ماضی میں ایسے عناصر پر آہنی ہاتھ ڈالتی تو آج ایک بیوہ ماں کو دو نوجوان بیٹوں کی لاشیں نہ دیکھنی پڑتیں۔انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان وراولپنڈی کے واقعات کے خلاف سو موٹو ایکشن لیتے ہوئے اعلیٰ پولیس افسران کو عدالت عالیہ میں طلب کریں اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں کالعدم جماعتوں اور صوبائی حکومت کی جانب سے ناقص سکیورٹی انتظامات کے خلاف بھی فوری الیکشن لیا جائے۔