وحدت نیوز(ہری پور) مجلس وحدت مسلمین نے محرم الحرام میں پابند ی کے باوجودکالعدم جماعت کے رہنمائوں کو ہری پورمیں داخلے اور جلسہ سے خطاب کی اجازت دینے کے خلا ف آئندہ جمعہ کو احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے گذشتہ روز مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ وحید عباس کاظمی نے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سال 2013میں مجلس وحدت کے مرکزی سیکرٹری جنرل کو اس وقت کے ڈی ایس پی اشتیاق خان اور ایس ایچ او کیڈٹ صابر نے نہ صرف ہری پورمیں داخلے اور پروگرام میں شرکت سے روک دیا بلکہ ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرلی جو آج تک موجود ہے اسی طرح پچھلے سال محرم میںہمارے ساٹھ لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئیں اور سال راہنما تحریک انصاف یوسف ایوب خان کی مداخلت پر ڈی پی او کی موجودگی میں معاملہ طے پاجانے کے باوجود مقدمات اندراج کا سلسلہ جاری رہا اور اس سال بھی گھروں کے اندر مجالس کرنے پر چھ سے زائد لوگوں کے خلاف آیف آئی آر درج کی گئیں اور دس بارہ سالوں سے ہونے والے کئی پروگراموں کی ضلعی پولیس آفیسر نے اجازت نہ دی جب کہ اس کے مقابلے میں اتوار کے روز ایک ایسی کالعدم تنظیم جس کی ملکی سلامتی کے خلاف کاروائیاں سیکورٹی فورسز ، ایئر بیسز اور جی ایچ کیو پر حملوں بنک ڈکیتیوں میں ملوث ہونے سمیت دہشت گرد تنظیموں باالخصوص داعش سے رابطے ہیں اور آج داعش اسلام آباد جیسے ایریا میں اپنے جھنڈے لگا رہی ہے کو ہری پور میں نہ صر ف سرکاری پروٹوکول میں جلسہ کی اجازت دی گئی بلکہ اس سے دو رہنمائوں نے جلسہ سے خطاب بھی کیا جن کے دوماہ تک ہری پورداخلے پر پابندی عائد ہے جس کی ان کے پاس ڈی سی کی جانب سے جاری لسٹ موجود ہے اور مقام افسوس ہے کہ جب ایک دن قبل اس حوالے سے انھوں نے ڈی پی او اور ڈی ایس پی کو فون کیا تو انھوں نے نمبر ہی اٹینڈ نہیں کیا اور ایس ایچ او نے رابطہ ہونے پر کہا کہ انھیں اس کا علم نہیں ہمیں جلسہ یا خطاب پر اعتراض نہیں بلکہ انتظامیہ کے غیر مساویانہ ،جانبدارانہ اور متعصبانہ رویہ اور یکطرفہ سلوک پر شکوہ ہے کہ ایک مسلک کو تو عبادت کی آزادی بھی نہیں اورہمارے قائدین کو ہری پورداخلے اور پروگروام میں شرکت سے روک دیاجائے اور ایک کالعدم تنظیم کو سرکاری پروٹوکول دیاجائے اور افسر کالعدم تنظیم کے لوگوں کے گھروں میں جا کرچائے پیئے اور تصاویر بنائے انھوںنے کہا کہ ہم اس غیر مساویانہ رویہ کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور اس کے خلاف مشاورت سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے اور آئندہ جمعہ کو احتجاج بھی کریں گے ۔