وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ملک کے دیگر حصوں کی طرح پشاور میں بھی ''یوم ایفائے شہداء'' منایا گیا۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین ضلع پشاور کے زیر اہتمام سانحہ مدرسہ عارف حسین الحسینی اور ہزارہ ٹاون کے خلاف پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے حکومت اور دہشتگردی کے خلاف بھرپور نعرہ بازی کی۔ احتجاجی مظاہرے کے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین ضلع پشاور کے سیکرٹری جنرل محمد شکیل نے کہا کہ وطن عزیز اس وقت دہشتگردوں کے رحم و کرم پر ہے، دہشتگرد جہاں چاہیں اور جس کو چاہیں نشانہ بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں نہ بازار محفوظ ہیں، نہ عبادت گاہیں، عوام محفوظ ہیں اور نہ ہی سیکورٹی فورسز۔ تاہم اس وقت جس طرح ملت تشیع کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا جارہا ہے یہ سب کچھ عالمی سامراجی قوتوں کی ایماء پر ہو رہا ہے، تاہم ہم کبھی ان شہادتوں سے گھبرائے تھے اور نہ ہی کبھی گھبرائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پشاور میں جامعہ عارف حسین الحسینی اور کوئٹہ میں ہزارہ ٹاون میں بے گناہوں کو خون میں نہلا کر انسانیت کی تذلیل کی گئی۔ مگر افسوس کہ ہمارے حکمران محض مذمتی بیانات تک ہی محدود ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت فوری طور پر دہشتگردی کو روکنے کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کرے اور دہشتگردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے۔ آخر میں چند قرار دادیں بھی منظور کی گئی جو درج ذیل ہیں۔ (1) سانحہ جامعہ عارف حسین الحسینی اور ہزارہ ٹاون کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں۔ (2) دونوں سانحات کے شہداء کے لواحقین کو جلد از جلد 10، 10 لاکھ اور زخمیوں کو 5,5 لاکھ روپے معاوضہ ادا کیا جائے۔ (3) خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کا فوری طور پر آغاز کیا جائے۔ (4) پشاور میں ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جائیں اور کوئٹہ میں طے پانے والے 23 نکاتی معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔