وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ اپنے اختیار اور اقتدار کی بجائے مظلوم عوام کا سوچیں۔ کاش اراکین پارلیمنٹ مظلوم عوام کے حقوق کیلئے اس طرح پریشان ہوتے تو آج 10 کروڑ عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی نہ گزار رہے ہوتے۔ انقلاب مارچ پر الزامات کی بوچھاڑ کرنے والے حکمرانوں نے یہ نہیں بتایا کہ عوامی حقوق سے متعلق آئین کی 38 شقیں کیوں 41 سال سے معطل اور معلق ہیں۔ وہ یہ بھی بتائیں کہ جس ملک میں عوام دو وقت کی روٹی نہ ملنے کے سبب خودکشی کر رہے ہیں، وہاں ان کے منتخب نمائندے شاہانہ زندگی کیوں گذار رہے ہیں۔ جس ملک کے شہری غربت کے سبب گردے بیچ رہے ہوں، وہاں ان کے منتخب نمائندے محلات میں رہتے ہوں اور کروڑوں، اربوں روپے کا کاروبار کرتے ہوں۔ الزامات لگا کر سنجیدہ سوالوں سے فرار ہی حکمرانوں کا المیہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کی نظر میں ماڈل ٹاؤن میں نہتے شہریوں اور خواتین پر گولیاں چلانے والے قانون کے رکھوالے، جبکہ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ظلم کے خلاف پرامن صدائے احتجاج بلند کرنے والے بچے اور خواتین باغی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام اب باشعور ہو چکے ہیں۔ لہذٰا انقلاب اور آزادی کی تحریک کو طاقت اور تشدد سے نہیں دبایا جا سکتا۔ دلیل اور منطق سے عاری حکمرانوں کے پاس انقلاب مارچ کے 10 نکاتی اصلاحی ایجنڈے کا کوئی منطقی جواب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلے کا واحد حل فریقین کے درمیان بامقصد مذاکرات ہیں۔ الزام بازی اور طاقت و تشدد کا استعمال مسئلے کو مزید گھمبیر بنا دے گا۔ حکمران طبقے کو بالآخر مظلوم عوام کے حقوق تسلیم کرنا ہوں گے۔