وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے رہنما اور کونسلرکربلائی رجب علی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کے سرسری جائزے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ ملک میں تمام خرابیوں کا بنیادی سبب مخلص اور دیانتدار قومی قیادت کا فقدان ہے۔ سیاستدانوں نے کبھی بھی اپنے ذات سے باہر نکل کر ملک و قوم کے مفادات کو فوقیت نہیں دی ۔انہوں نے کہا کہ ان کی تمام سرگرمیاں اقدار کے حصول اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے گرد گھومتی ہے سیاست دانوں نے سیاست کو سماجی خدمت کا ذریعہ بنانے کی بجائے ذاتی مفادات کے حصول کے لیے استعمال کیا ہے اور عوامی مسائل سے لا تعلق رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اڑسٹھ سال گزرنے کے باوجود عوامی مسائل جو ں کے تو ں ہیں۔ سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ ہمارے رہنما ، ہمارے حکمران ملک میں سیاسی نظام کے ساتھ ساتھ اخلاقی نظام قائم کرنے میں بھی ناکام رہے ہیں۔ ہمارے زیادہ تر مسائل کا تعلق اخلاقی اور سماجی نظام ہے۔ اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کے باوجود ہم اخلاقی گراوٹ سے دوچار ہیں۔ سو ہمیں ایسی قیادت میسر آتی ہے جیسے ہم خود ہیں۔ ہم اپنے قائدین میں تو تمام اخلاقی خوبیاں دیکھنا چاہتے ہیں لیکن اپنی ذات کو ان خوبیوں سے آراستہ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے ۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان کے نام کا مطلب’’ پاک لوگوں کی سرزمین ‘‘ہے کہ ہم نے لاکھوں انسانوں کی قربانی دے کر یہ خطہ زمین اس لیے حاصل کیا تھا کہ یہاں قرآن و سنت کے زرین اصولوں کے مطابق نظام قائم ہوگا۔ ہماری زندگیاں اسلام کے مطابق ہونگی۔ لیکن ہمارا کردار اور عمل اسلامی تعلیمات سے کوسوں دور ہے۔ ناپ تول میں کمی ، ناجائز منافع خوری ، ملاوٹ ، دھوکہ بازی ، جھوٹ اور فریب جیسے انفرادی گناہوں کا اجتماعیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان سے بچنے کے لیے نہ کسی سیاسی جدوجہد کی ضرورت ہے نہ کسی قیادت کی، تو پھر کیوں ہم اپنے آپ کو ان برائیوں سے محفوظ رکھنے سے قاصر ہیں۔ اس میں شک نہیں گزشتہ برسوں میں بحیثیت قوم قیام پاکستان کے اصل مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہی رہے ہیں۔ لیکن اس ناکامی کا ملبہ دوسرں پر گرانے کی بجائے ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہماری زندگیاں کس حد تک اخلاقی نظام کی پابند ہیں۔ اگر ہم اپنی ذاتی اور انفرادی زندگی میں کسی نظام کے پابند نہیں ہے تو اپنی اجتماعی زندگی میں کسی دوسرے کو ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرانے کا بھی ہمیں کوئی حق نہیں ہے۔اگر ہم خود کو بدل لیں تو یقین جانیے سب کچھ بدل جائے گا۔