وحدت نیوز(کوئٹہ)ّ سانحہ مستونگ کے خلاف کوئٹہ کے علمدار روڈ پر ہزارہ برادری کی جانب سے شہید ہونے والے افراد کی میتوں کے ہمراہ دھرنے کو چوبیس گھنٹے سے زیادہ ٹائم ہوگیا ہے۔ ہزارہ برادری کے ہزاروں افراد دھرنا دیئے انصاف کی دہائی دے رہے ہیں۔ دھرنے کے شرکاء کا مطالبہ ہے کہ وفاقی نمائندے کے آنے اور ملزموں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن نہ ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔ سانحہ مستونگ کے خلاف جاں بحق افراد کے اہل خانہ اور ہزارہ برادری کے افراد میتوں کے ہمراہ بدھ کی صبح دس بجے علمدار روڈ کے شہداء چوک پر جمع ہوئے تھے اور وہاں دھرنا دے دیا تھا جو کہ چوبیس گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی جاری ہے۔ سانحہ مستونگ میں جاں بحق ہونے والے 28 افراد کی میتیں رکھ کر ان لواحقین اور ہزارہ برادری کے افراد سخت سردی میں کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں۔ دوسری جانب بلوچستان شیعہ کانفرنس کے قائم مقام صدر سید مسرت حسین نے کہا ہے کہ سانحہ مستونگ پر وفاقی حکومت کے ردعمل کا انتظار ہے، ان کا کہنا تھا کہ واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف نتیجہ خیز آپریشن ہوگا تو ہی ہم دھرنا ختم ہوگا۔
دیگر ذرائع کے مطابق وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک سانحہ مستونگ کے متاثرین سے اظہار ہمدردی کیلئے شہداء چوک پہنچے۔ انہوں نے دھرنے کے شرکاء سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔ بعد ازاں وزیراعلٰی بلوچستان اور ہزارہ کمیونٹی کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے۔ مذاکرات کے دوران وزیراعلٰی بلوچستان نے ہزارہ کمیونٹی سے دھرنا ختم کرنے کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ کو چاروں طرف سے دہشتگردوں نے گھیر رکھا ہے۔ حکومت کے بس میں جو کچھ ہوا وہ کرے گی۔ ہزارہ کمیونٹی کی جانب سے عبدالخالق ہزارہ نے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو تحفظات سے آگاہ کیا اور دہشتگردوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا مطالبہ کر دیا۔ دھرنا ختم کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہ ہوسکا۔ ہزارہ کمیونٹی کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ مشاورت کے بعد ہی کوئی فیصلہ ہوگا جبکہ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما اور رکن بلوچستان اسمبلی آغا رضا رضوی نے کہا کہ جب تک وفاقی حکومت کا نمائندہ مذاکرات کیلئے نہیں آئے گا دھرنا جاری رہے گا۔