وحدت نیوز (بلتستان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بلتستان میں سرکاری تعلیمی اداروں سے توقعات وابستہ رکھنا عبث ہے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ نجی اور معیاری تعلیمی ادارے دوستیوں، تعلقات اور تعصبات کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلتستان میں پبلک اسکول اینڈ کالج کے علاوہ آرمی پبلک اسکول کا شمار معیار تعلیم فراہم کرنے والے اداروں میں ہوتا ہے اور دونوں پاکستان آرمی کے سرپرستی میں ہے۔ ان دونوں اداروں کے قوم پر بڑے احسانات ہیں اور پڑھے لکھے افراد میں پیدا کرنے میں ان کی خدمات ناقابل فراموش ہے لیکن گذشتہ سال سے ان اداروں کے تعلیمی ماحول کو جان بوجھ کر خراب کیا جارہا ہے۔ گذشتہ سال پبلک اسکول اینڈ کالج میں بھی طویل عرصہ تعلیمی بحران پیدا کیا گیا اور ادارہ لائق فائق اساتذہ کو نکالنے پر منتج ہوا اور اس کی بازگشت اس سال آرمی پبلک اسکول اینڈ کالج میں سنائی دے رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی ادارہ مسائل سے خالی نہیں ہوتا لیکن ان مسائل کا حل طاقت کے بل بوتے پر نہیں بلکہ مفاہمت و مصالحت سے کریں۔ میں ان دونوں اداروں میں اساتذہ کو درپیش مسائل اور دیگر مسائل بالخصوص اخلاقی مسائل کے حوالے سے ایف سی این اے تک آواز بلند کروں گا۔ کیونکہ یہ ادارے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی فوج کے زیر سرپرستی چلنے والے ادارے ہیں نہ کہ لبرل، کمیونسٹ اور فرد واحد کی ملکیت ہے۔ یہاں اسلامی اقدار اور نظریہ پاکستان کو پروان چڑھنا چاہیئے نہ کہ بالغ بچیوں کو گراونڈ میں لے جایا جائے اور ان کی اخلاقات کو تباہ و برباد کیا جائے۔