وحدت نیوز(سکردو) مذہب کے سہارے الیکشن میں آنے والے اورشخصیت بننے والے افراد کی زبانی مذہبی جماعتوں کی برائی کم ظرفی اور ستم ظریفی کے سوا کچھ نہیں۔ جب گندم سبسڈی کو بحال رکھنے کے لیے عوام نے دھرنا دیا تو انہیں بڑی تکلیف ہوئی تھی اور کڑی تنقید کی تھی۔ انہی نام نہاد رہنماوں کے دور میں نہ صرف قیمت بڑھائی گئی بلکہ گندم کوٹے میں کمی کا سلسلہ بھی انہی کے دور میں ہوا تھا آج گندم کی قلت پر بند کمروں میں شور مچانا اپنے آپ کو برا بھلا کہنا تھا۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان کے رہنماء سید الیاس موسوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہمیں فخر ہے کہ ہمارا تعلق مذہبی جماعت سے ہے اور لادین و لیبرل جماعت سے نہیں۔ پاکستان اسلامی ریاست ہے اور مذہب کے ذریعے ہی پاکستان معرض وجود میں آیا ہے۔ دین و سیاست میں جدائی کے ہم کبھی قائل نہیں ہیں۔ مذہبی جماعت کو استعمال کرنے سے قبل شرمناک پیشے سے منسلک افراد آج مذہبی جماعتوں کے خلاف زبان درازی کرنے لگے ہیں جو کہ افسوسناک ہے۔ مذہبی پلیٹ فارم پر وہ بہروپیا بن کر آیا تھا جبکہ حقیقی مذہبی نہیں تھے جو کہ انکے بیانات سے واضح ہو رہے ہیں۔
سید الیاس موسوی نے کہا کہ پاکستان کو اسلامی ریاست بنانے کے لیے بنایا گیا تھا ، مذہبی آزادی کے لیے بنایا تھا اور مذہبی جماعتوں نے ہی مذہب کی بنیاد پر بنایا تھا۔ یادگار شہداء پر دھرنا دینے پر کڑی تنقید کرنے والے آج عوامی حقوق کے لیے بند کمروں اور ہوٹلوں سے کیوں باہر نہیں آتے۔ پیپلز پارٹی کی تقریب میں سینئرز کے بائیکاٹ سے اندازہ ہوا کہ عوامی حقوق اور جمہوریت کے لیے جدوجہد کرنے والی جماعت میں مفاد پرست اور دوسروں پر کیچڑ اچھال کر اپناقد کاٹھ بڑھانے والے گھس گئے ہیں۔ جو جماعتیں جمہوری اقدار کی وجہ سے عوام میں مقبول تھیں ان میں کلعدم جماعتوں کے لہجے ، دماغ اور نظریہ رکھنے والے گھس گئے ہیںجنہیں یہ سلیقہ بھی نہیں آتا کہ اپنی چیئر پرسن کی برسی پر کیا بات کرنی ہے اور انکے کس فلسفے پر روشنی ڈالنی ہے۔ ہمارے نزدیک تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں قابل احترام ہیں لیکن ناجائز تنقید کا جواب ہمارا حق ہے۔