وحدت نیوز (گلگت) دوران حراست نوید حسین قیدی کو اے ٹی کے جج جمشید جدون کاقاتل قرار دیکر پھانسی دینا سمجھ سے بالاتر ہے ۔نوید حسین کو وزیر اعظم پاکستان سے رحم کی اپیل کے حق سے محروم رکھ کر اڈیالہ جیل کے ذمہ داران جرم کے مرتکب ہوئے ہیں ،ظلم و ناانصافی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرینگے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر علی گوہرنے کہا ہے کہ دنیا کی تاریخ میں یہ ایک انوکھی مثال رقم کی گئی کہ ایک قیدی جو قتل کے وقوعہ کے دوران جیل میں ہے اور پولیس تفتیش میں اس قیدی کو مجرم ٹھہرایا جاتا ہے جو پہلے سے ہی جیل میں ہے اور اس قتل میں شریک دوسرا کوئی ملزم بھی نہیں۔یہ کیسی عدالتیں ہیں جو ایک قیدی پر ایک ایسے قتل میں مجرم قراردیکر پھانسی کی سزا سنادیتے ہیں جبکہ وقوعہ کے دوران قاتل جیل میں ہوتا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں،میڈیا کے ذمہ داروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کیلئے یہ ایک چیلنج ہے کہ وہ اس ظلم و ناانصافی کے خلاف کس حد تک اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں۔سپریم کورٹ ایک عورت کو تھپڑ مارنے پر تو سوموٹو ایکشن لیتی ہے لیکن ایک بے گناہ انسان کو پھانسی دینے پر کوئی ایکشن نہیں لیتی اور کیا ایسے جج کو انصاف کی کرسی پر بٹھانا انصاف اور قانون کا قتل نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس ظلم و ناانصافی کے خلاف ہرسطح پر آواز بلند کی جائیگی ۔
انہوں نے کہا کہ گورننس آرڈر 2009 کے تحت گلگت بلتستان کے عوام کو وزیر اعظم سے اپیل کا حق دیا گیا ہے اور اس قانون کو اڈیالہ جیل کے حکام کے نوٹس میں لانے کے باوجود نوید حسین کو اس حق سے محروم رکھ کر مجرمانہ غفلت کے مرتکب ہوئے ہیں ۔جیل حکام کے اس مجرمانہ غفلت کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائیگی۔