وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے ایم ڈبلیو ایم اور اسلامی تحریک کے مرکزی رہنماوں کے گلگت داخلے پر پابندی عائد کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت انتظامیہ مکمل طور پر جانبدار ہو چکی ہے اور دانستہ طور پر خطے کے امن کو خراب کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ گلگت انتظامیہ کی طرف سے پرامن علماء کے داخلے پر عائد پابندی کو یکسر مستر کرتے ہیں اور اسے بدترین ریاستی جبر سے تعبیر کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گلگت کی انتظامیہ اور سکیورٹی فراہم کرنے والے ادارے اس خام خیالی میں نہ رہیں کہ جی بی میں امن انکی وجہ سے قائم ہیں ،اگر ایسا ہے تو پورے پاکستان میں امن قائم کرنے میں سکیورٹی ادارے کیوں ناکام ہیں۔ یہاں کا امن یہاں کے پرامن عوام اور علماء کی وجہ سے قائم ہے۔ آج بدقسمتی سے گلگت بلتستان میں ایسے نااہل اور غیرمنطقی افسران سکیورٹی اداروں میں موجود ہیں جنکو سکیورٹی کے اصولوں کی الف با سے بھی واقفیت نہیں اور یہی افسران سیاسی جماعتوں کے ہاتھوں کھلونا بنا ہوا ہے۔ جو شخصیات پورے پاکستان میں دہشتگردی کے خلاف خط مقدم پر سرگرم عمل ہیں ان پر پابندی دہشتگردی کو خوش کرنے کے عمل کے علاوہ کیا ہوسکتا ہے۔ ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ پرامن علماء کی گلگت آمد کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ جی بی کسی کی جاگیر ہے اور نہ کسی کو حق مہر میں ملا ہے۔ یہ خطہ یہاں کے عوام کا گھر ہے یہاں کس نے آنا ہے اور کس نے نہیں آنا وہ یہاں پر زبردستی افسری کرنے والے طے نہیں کریں گے بلکہ یہاں کے عوام کو علماء طے کریں گے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ محرم الحرام میں دیامر کی سرحد سے لے کر سیاچن کی سرحد تک ہر مسلک کے افراد اور ہر شہری احترام کرتے ہیں اور سب امام عالی مقام کے عقیدت مند ہے انتظامیہ یہاں کے کسی بھی طبقے کو مشکوک کرکے امن کو خراب کرنے کی کوشش نہ کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں داخلے پر پابندی عائد کرنی ہے یہاں پر آنے والی دہشتگرد جماعتوں کے سہولت کاروں پر، امریکہ و اسرائیل کے ایجنٹوں ، یہاں کے وسائل کو لوٹنے والوں پر، پاکستان کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے والوں پر اور ملکی خرانے کو اپنے خاندان پر لوٹنے والوں پر پابندی عائد کرے۔ گلگت انتظامیہ ہر معاملے میں منفی کردار ادا کر رہا ہے اور حفیظ کے اشارے پر ناچتی ہے جو کہ افسوسناک ہے۔ جی بی دہشتگردوں کو دعوت دینے کی باتیں کرنے والوں کے اشارے پر چلنے والی اس متعصب اور ظالم انتظامیہ کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ سکیورٹی اداروں سے مخاطب ہوتے انہوں نے کہا کہ ملکی نظریاتی اساس کے مدافع شخصیات کے داخلے پر پابندی عائد کرنے میں سکیورٹی ادارے بھی شامل ہیں تو انکی بصیرت پر فاتحہ پڑھ لینا ضروری ہے۔ آج بھی اگر سکیورٹی اداروں بلخصوص حساس اداروں کو دہشتگردوں اور ملک کے مدافع کے بارے میں پہچان نہ ہو تو یہ عمل واضح ہوتا ہے کہ سکیورٹی اداروں میں بھی کس طرح کے افراد بیٹھے ہیں جو کہ افسوسناک عمل ہے۔