وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل اور چیئرمین عوامی ایکشن کمیٹی بلتستان علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹیکس کی معطلی جزوی کامیابی ہے، اس تحریک کے ذریعے عوام میں شعور اجاگر ہونا، اتتفاق و بھائی چارگی قائم ہونا، اتحاد کی فضاء قائم ہونا، اپنے حقوق کے لیے لڑنے کا جذبہ پیدا ہونا اور سازشوں و مشکلات کے مقابلے میں ڈٹ جانے کی ہمت پیدا ہونا اصل کامیابی ہے۔ سولہ روزہ تحریک کے دوران پتے تک نہ ہلنا اور پرامن رہنا اس عوام کے شعور کی علامت ہے۔ سخت ترین موسمی حالات میں میدان میں ڈٹنے والے جوانوں، نوجوانوں اور بوڑھوں کو جذبوں کو سراہتا ہوں اور ان سب کو سلام پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس تحریک کی کامیابی کا اصل سہرا انجمن تاجران کے سربراہان بلخصوص ہمارے قائد غلام حسین اطہر اور مظلوموں کی آواز عوامی ایکشن کمیٹی کے سربراہ مولانا سلطان رئیس کے سر جاتا ہے۔ ان دونوں شخصیات نے جتنی قربانیاں دی ہیں، اسکا شکریہ لفظوں میں نہیں بیان کیا جا سکتا۔ انہوں نے اپنی جان کو ہتھیلی پہ رکھ کر ہر طرح کی مشکلات کا مقابلہ کیا اور میدان میں ڈٹے رہے۔
آغا علی رضوی نے کہا کہ حکومت نے اپنی روایت برقرار رکھتے ہوئے معاہدے کی مکمل پاسداری نہیں کی اور نوٹیفکیشن میں سقم رکھا۔ نوٹیفکیشن میں دانستہ طور پر سقم رکھ کر مسلم لیگ نون کی حکومت نے عوام اور آرمی دونوں کو یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ ہم جو چاہیں کرسکتے ہیں۔ پاکستان آرمی کی ضمانت کے باوجود اس دیدہ دلیری سے اندازہ ہوتا ہے کہ آرمی ثالثی کا کردار ادا نہ کرتی تو معاہدے کا کیا حشر ہوتا۔ میں آرمی حکام سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ جس طرح لانگ مارچ کے دوران پیدا ہونے والے بحران سے بچانے کے لیے کردار ادا کیا، اسی طرح مذاکرات میں طے ہونے والے تمام نکات پر عملدرآمد کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اگر عوام پر مزید ٹیکس کا بوجھ ڈالنے کی کوشش کی اور کوئی ہشیاری دکھانے کی کوشش کی تو موجودہ صوبائی حکومت گرانے کے ساتھ ساتھ جی بی کے حقوق غصب کرنے والی کونسل کو بھی ختم کرکے دم لیں گے۔
چیئرمین عوامی ایکشن کمیٹی بلتستان نے مزید کہا کہ اس تحریک کے قائد غلام حسین اطہر کے احکامات کے ہم مکمل طور پر پابند تھے اور کسی بھی مرحلے پر جو بھی حکم دیتے من و عن میں عمل کرنے کو تیار تھے۔ چنانچہ حالیہ نوٹیفکیشن پر شدید تحفظات کے باوجود انہوں نے جی بی کی معروضی حالات کے پیش نظر احتجاجات ختم کرنے کو کہا تو ہم نے لبیک کہا۔ ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ حکومت نے خیانت کی کوشش کی تو سر پہ کفن باندھے عوام کے ساتھ دوبارہ میدان میں آئیں گے۔ ٹیکس کے حوالے سے گلگت بلتستان کے غیور عوام نے اپنی ذمہ داری نبھائی ہے اب اسمبلی اراکین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ٹیکس کے نفاذ کے حوالے سے، جی بی کی زمینوں کی حفاظت کے حوالے سے اور آئینی حقوق سمیت دیگر مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے ورنہ اراکین اسمبلی کے گریبان تک عوام کا ہاتھ پہنچ سکتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ظلم کے خلاف ہماری تحریک ختم نہیں ہوئی، خالصہ سرکار کے نام پر عوامی اراضی پر قبضے کا سلسلہ روکنا، آئینی حقوق کے لیے جدوجہد کرنا اور سی پیک میں حصے کے لیے جدوجہد کرنا ابھی باقی ہے۔ عوام تیار رہیں، انشاءاللہ ظلم کی ہر دیوار گرا کر عوامی حقوق حاصل کریں گے۔ وطن عزیز کے اس اہم خطے کو اور عوام کو مضبوط و مستحکم کرنے کے علاوہ اس خطے میں بسنے والے تمام مکاتب فکر کو سبز ہلالی پرچم تلے اتحاد کی لڑ ی میں پرو کر دم لیں گے۔