وحدت نیوز (گلگت) ٹیکس ایکٹ ترمیمی کمیٹی سے اپوزیشن اراکین کوفارغ کرنے سے حکومت کی بدنیتی ظاہر ہوگئی ہے۔گلگت بلتستان میں کسی قسم کا ٹیکس لاگو کرنے سے قبل حکومت کو انٹرنیشنل لاء کا مطالعہ کرنا چاہئے۔علاقے کی متنازعہ حیثیت جب تک برقرار ہے یہاں کسی قسم کا ٹیکس عائد کرنا غیر قانونی ہوگا۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری سیاسیات غلام نے ٹیکس ایکٹ ترمیم کمیٹی سے اپوزیشن اراکین فارغ کئے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ٹیکس کے معاملے میں پیپلز پارٹی کے نقش قدم پر گامزن ہونا چاہتی ہے اور اپوزیشن اراکین کو ہٹاکر ٹیکس ایکٹ میں ترمیم اپنی مرضی سے کرنا چاہتی ہے جس کیلئے اپوزیشن اراکین کو کمیٹی سے ہٹادیا گیا ہے۔حکومت یاد رکھے کہ گلگت بلتستان میں ٹیکسوں کا نفاذ اس وقت ہوسکتا ہے جب آئینی طور پر گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ بن جا ئے اور دیگر صوبوں کی طرح یہاں کے عوام کو بھی وہی حقوق حاصل ہوں۔پیپلز پارٹی نے اپنے دور اقتدار میں حماقت کی جس کا خمیازہ انہیں بھگتنا پڑا اور اب مسلم لیگ بھی پیپلز پارٹی کے نقش قدم پر چلے گی تو عوام انہیں بھی معاف نہیں کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ نواز لیگ کا اڑھائی سالہ دور اقتدار کرپشن اور اقربا پروری کی مثال بن چکا ہے ۔سمارٹ میٹرز کی تنصیب کے نام پر اپنے من پسند افراد کو نوازا جانے کا پروگرام ہے، حکمران پہلے بجلی تو پوری کریں پھر سمارٹ میٹرز کا سوچ لیں۔گلگت شہر اس وقت بدترین لوڈ شیڈنگ کا شکار ہے ۔ترقیاتی منصوبوں کے سارے ٹھیکے اپنے کارکنوں اور رشتہ داروں میں بانٹ دیے گئے ہیںان کے اڑھائی دور اقتدار میں اس خاندان کو کوئی شخص بیروزگار نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ظلم و ناانصافی کے بل بوتے پر حکومتیں نہیں چلتی ،غریب عوام کے زندگی اجیرن بناکر چند مفاد پرست ٹولے کو نوازنے سے گڈ گورننس نہیں ہوتی۔