وحدت نیوز(گلگت) وزیر زراعت گلگت بلتستان کاظم میثم نے وزارت خوراک کا اضافی چارج سنبھالنے سے معذرت کر لی ہے۔ جس کے بعد وزیر اعلیٰ خالد خورشید نے کسی اور کابینہ ممبر کو وزارت دینے کر غور شروع کر دیا ہے۔ حال ہی میں صوبائی مشیر خوراک شمس لون سے خوراک کی وزارت واپس لے کر انہیں مشیر داخلہ بنایا گیا تھا جبکہ خوراک کی وزارت کاظم میثم کو دیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق وفاق کی جانب سے گندم کے کوٹے میں کٹوتی، گندم کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کے مطالبے، اپوزیشن لیڈر اور اپوزیشن ممبران کی گندم پر منفی سیاست اور ممکنہ طور پر آنے والے وقتوں میں مہنگائی کے طوفان کے پیش نظر کاظم میثم نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ وزارت خوراک کا اضافی چارج اپنے پاس نہیں رکھیں گے۔ ذرائع کے مطابق کاظم میثم نے وزیر اعلیٰ کی جانب ان پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اضافی ذمہ داریاں دینے پر محکمہ خوراک کا قلمدان سنبھالنے کا عندیہ دیا تھا
تاہم وفاق کی جانب سے گندم قیمتوں میں اضافے کے مطالبے پر کاظم میثم نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ وزارت خوراک کا قلمدان اپنے پاس نہیں رکھیں گے، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کاظم میثم کو امید تھی کہ حالات سازگار ہوجائیں گے تاہم آئی ایم ایف سے مذاکرات کے نتیجے میں نئے ٹیکسوں کی بھرمار اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد گندم کے ٹرانسپورٹیشن اخراجات بڑھنا یقینی ہو گیا ہے۔ اس صورت میں یہ ممکن نظر نہیں آتا کہ موجودہ سبسڈی میں گندم کی سپلائی احسن انداز میں ممکن بنائی جاسکے، اس لئے کاظم میثم نے کسی امتحان میں پڑنے کے بجائے وزارت خوراک کا قلمدان اپنے پاس رکھنے سے معذرت کر لی ہے۔
ایم ڈبلیوایم کے صوبائی وزیر کاظم میثم نے وزارت خوراک کا اضافی چارج سنبھالنے سے معذرت کرلی