وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام ملک بھر میں جاری شیعہ نسل کشی کے خلاف احتجاجی دھرنوں کا آغاز آج یادگار چوک اسکردو سے ہوگیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم بلتستان کے سربراہ آغا علی رضوی کی کال پر دیئے گئے دھرنے کی امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان بلتستان ڈویژن نے بھی حمایت کی۔ مجلس وحدت مسلمین بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام دھرنے میں کثیر تعداد میں علماء، جوانوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں نے شرکت کی۔ اس دھرنے سے ایم ڈبلیو ایم کھرمنگ کے رہنماء وزیر نثار کلیم، ایم ڈبلیو ایم شگر کے رہنماء فدا علی شگری، ایم ڈبلیو ایم بلتستان کے ترجمان فدا حسین، علامہ شیخ بشیر دولتی، سید انصار حسین صدر آئی ایس او بلتستان، شیخ مختار مدبری، شیخ محمد علی سعیدی، شیخ اعجاز کرامتی، شیخ ذوالفقار، شیخ حبیب امینی اور علامہ آغا علی رضوی نے خطاب کیا۔
مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک بھر میں بالخصوص کراچی، ڈیرہ اسماعیل خان اور پارا چنار میں جاری ٹارگٹ کلنگ سکیورٹی اداروں کی بدترین ناکامی ہے۔ ملک بھر میں دہشتگردی کی جو تازہ لہر جاری ہے، اس سے قومی ایکشن پلان زیر سوال آیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس انداز میں چن چن کر شیعہ ڈاکٹرز، انجینئرز، پروفیسرز اور دیگر شخصیات کو جس انداز میں نشانہ بنایا اور جس منظم انداز میں ان کو قتل کیا جا رہا ہے، یہ سکیورٹی اداروں کی غفلت کا واضح ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہمیشہ سے محب وطن شہریوں کو حب الوطنی کی سزا دی جاتی ہے جبکہ دہشتگرد اور کالعدم جماعتوں کو پشت پناہی حاصل ہوتی رہی ہے۔ اس موقع پر آغا علی رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ دہشتگردی کو اس وقت تک ملک سے ختم نہیں کیا جا سکتا، جب تک آپریشن ضرب عضب کا دائرہ ملک بھر میں نہ پھیلایا جائے اور جب تک دہشتگردوں کے ساتھ دہشتگردوں کے سہولت کاروں اور نرم گوشہ رکھنے والوں کو پھانسی کے تختے پر نہیں لٹکایا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ ہم آرمی چیف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک بھر میں موجود کالعدم جماعتوں کے دہشتگردوں اور پشت پناہوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی آئی خان، کراچی اور ملک کے دیگر شہروں میں تسلسل کیساتھ شہید ہونے والوں کے قاتلوں کی عدم گرفتاری افسوسناک ہے۔ پارا چنار میں یوم الحسین ؑ پر پابندی کی کوشش اور ایف سی اہلکار کے مظالم پر خیبر پختونخوا حکومت چپ کا روز توڑے اور اپنا موقف واضح کرے، ورنہ ہم سمجھیں گے کہ کے پی کے حکومت بھی نواز حکومت اور کالعدم جماعتوں کی سیرت پر گامزن ہوئی ہے۔ خیبر پختوانخوا کی حکومت کرم ایجنسی میں ایف سی اہلکار کے ہاتھوں شیعہ مسلمانوں کی شہادتوں اور اسارتوں پر نوٹس لے اور کرم ایجنسی میں محب وطن شہریوں پر مظالم بند کرے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں دہشتگردوی کی مخالفت کی سزا پر امن شہریوں کو دی جا رہی ہے۔ گیارہ سال قبل گلگت میں پیش آنے والے واقعات میں ایک درجن کے قریب بے گناہوں کو برابری کی بنیاد پر سزا دی جا رہی ہے جبکہ سانحہ چلاس، سانحہ کوہستان، سانحہ نانگا پربت، سانحہ بابوسر اور شاہراہ قراقرم پر پیش آنے والے دہشتگردی کے واقعات میں ملوث دہشتگردوں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہ ہونا موجودہ صوبائی حکومت کی جانبداری کا واضح ثبوت ہے۔