وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی کال پر ملک بھر کی طرح بلتستان میں بھی اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ اس سلسلے میں رندو ڈمبوداس میں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور گلگت اسکردو روڈ پر دھرنا دیا اور دھرنے سے مقامی علماء نے خطاب کیا۔ گلگت اسکردو روڈ پر بشو کے مقام پر بھی جوانوں نے روڈ پر دھرنا دیا اور اپنے مطالبات کے حق میں آواز بلند کی۔ اسی سلسلے میں گمبہ اسکردو میں مین بازار میں جوان اور عوام سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاجی دھرنا دیا۔ اسکردو یادگار چوک پر مرکزی دھرنا یادگار شہداء اسکردو پر دیا گیا جس میں علماء اور عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مرکزی دھرنے سے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء علامہ محمد امین شہیدی نے بھی ٹیلی فونک خطاب کیا۔ اسکردو مرکزی دھرنے میں عوام کی کثیر تعداد شریک تھی۔ اسکردو شہر کو کالج روڈ اور حسین چوک کے مقام پر مظاہرین نے بلاک کیا۔ اس کے علاوہ گول کے مقام پر گانچھے اور سیاچن کے روڈ کو بلاک کر دیا گیا اور جوانوں نے اپنے مطالبات کے حق میں آواز بلند کی۔ دوسری طرف کھرمنگ میں بھی مختلف مقامات پر احتجاجی پروگرامات کا سلسلہ جاری رہا۔ کھرمنگ میں شیخ اکبر رجائی اور دیگر علمائے کرام کی قیادت میں کرگل لداخ روڈ پر دھرنا دیا گیا اور اپنے مطالبات کے حق میں آواز بلند ہوئی۔ بلتستان کے دیگر مقامات کی طرح شگر میں علماء اور جوانوں نے کے ٹو جانے والی شاہراہ پر دھرنا دیا۔
یادگار شہداء اسکردو پر جاری مرکزی دھرنے سے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ محمد امین شہیدی نے ٹیلی فونک خطاب کیا۔ انکے علاوہ ایم ڈبلیو ایم بلتستان کے سربراہ آغا علی رضوی، شیخ احمد علی نوری، شیخ حسن جوہری، شیخ مبارک علی عارفی، شیخ ذوالفقار، شیخ محمد علی، شیخ غلام حسن عابدی، شفقت غازی اور حاجی ابراہیم نے خطاب کیا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ مرکزی حکومت کی سرد مہری کا یہ بدترین ثبوت ہے کہ ستر روز سے احتجاجی سلسلہ جاری ہے لیکن حکومت شہریوں کے جائز مطالبات کو تسلیم کرنے کے تیار نہیں ہے۔ آج علامہ راجہ باصر عباس جعفری کی کال پر پاکستان کے عوام سٹرکوں پر ہیں اور سکیورٹی اداروں سے سوال کر رہے ہیں کہ ساٹھ ہزار شہدا کے قاتلوں کو کب سزا دینی ہے اور انہیں کس جرم میں شہید کیا گیا۔ ہم پر پاکستان کی زمین کیوں تنگ کر رہی ہے اور ہم سے جینے کا حق کیوں چھینا جا رہا ہے، شہریوں کو جینے کا حق دینا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ ٹارگٹ کلنگ کا جن بے قابو ہے اسے قابو کرنے کے لیے حکومت سنجیدہ نہیں۔ دہشتگردی کا ناسور ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے لیکن حکومت کو احساس نہیں۔ مقررین نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ وفاقی حکومت کی طرح صوبائی حکومت اپنی بساط کے مطابق یہاں پر مظالم ڈھانے میں مصروف ہے۔ زمینوں پر قبضہ، غیرقانونی بھرتیاں، ٹیکس کا نفاذ، سبسڈی کے خاتمے کی کوشش اور گلگت اسکردو روڈ کی تعمیر میں غفلت انکی بلتستان دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے، جسے معاف نہیں کیا جائے گا۔