وحدت نیوز (گلگت) گلگت بلتستان کے غریب اور پسماندہ عوام پر ٹیکسز کی مد میں 50 فیصد اضافہ سراسر ناانصافی ہے ۔گلگت بلتستان پاکستان کے دوسرے علاقوں کی نسبت پسماندہ ترین خطہ ہے جہاں کے عوام برسوں سے بنیادی انسانی سہولیات سے محروم ہیں ۔پیپلز پارٹی کا ٹیکسز میں اضافے کے خلاف احتجاج کرنا شور مچائے چور کے مترادف ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں ایسے میں انکم ٹیکس کا اضافی بوجھ عوام کے منہ سے نوالہ چھیننے کے مترادف ہیں۔پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں عوام مفاد اور علاقے کے معروضی حالات کے برخلاف انکم ٹیکس عائد کرکے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا اور اب نواز لیگ کا پیپلز پارٹی کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے انکم ٹیکس کی شرح میں 50 فیصد اضافہ کرکے ثابت کردیا کہ ان دونوں جماعتوں کا عوامی مسائل کے حل میں کوئی دلچسپی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست پہلے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے پھر ٹیکسز کا نفاذ کرے جبکہ حالت یہ ہے کہ پورے خطے میں تعلیم،صحت، ٹرانسپورٹ، مواصلات سمیت بنیادی انسانی سہولیات سے یہاں کے عوام برسوں سے محروم چلے آرہے ہیں جن پر ریاست نہ صرف توجہ نہیں دے رہی بلکہ کرپشن،اقربا پروری اور لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔باریاں بدلنے والی جماعتوں نے گلگت بلتستان کے عوام کو دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا ہے،گلگت بلتستان کے بیشتر علاقوں میں گندم ناپیدہوچکا ہے اور عوام آٹے کے ایک تھیلے کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔بجلی کی لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے ،شہر بھر کی سڑکیں خستہ حالی کا منظر پیش کررہی ہیں اور حکمران اپنی عیاشیوں میں مصروف ہیں۔گڈ گورننس اور 100 دنوں کی تبدیلی کے نعرے لگانے والوں کی حقیقت عوام پر واضح ہوچکی ہے ،چور دروازوں سے سرکاری ملازمتوں کی بندر بانٹ سمیت کرپشن اپنی جگہ بدستور قائم ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت انکم ٹیکس میں اضافے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور اس اضافی بوجھ سے عوام کو آزاد کرے ورنہ سخت احتجاج پر مجبور ہونگے۔