وحدت نیوز(جہلم ویلی) انجمن جعفریہ جانثاران عباس ؑ ضلع جہلم ویلی کے زیر اہتمام مسجد امام علی(ع) نیالی مہاجر کیمپ میںجشن میلادالنبی( ص) وامام جعفرصادق (ع) کا انعقاد،سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین ا ٓزادکشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی مہمان خصوصی تھے،جشن کے اختتام پر میلاد الصادقین ؑ کی مناسبت سے کیک بھی کاٹا گیا،،جشن میلاد سے خطیب اہلسنت قاضی محمد فہد ایڈووکیٹ کوآرڈینیٹر سیرت کمیٹی ضلع جہلم ویلی،علامہ سید یاسر حسین سبزواری،سید ریاض حسین ہمدانی،علامہ سید وزیرحسین کاظمی،سید ذاکر کاظمی،سید منور کاظمی اور دیگر نے بھی خطاب کیااس موقع پر تقریب کے مہمان خصوصی علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وحی الہی کے ٓاخری سفیر خاتم الانبیاء، فخر موجودات، سرور کائنات، حضرت محمّد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کے مسرت آفرین دن کہ جب عالم بشریت کی پیشانی درخشاں ہوئی اورحضورکے وجود کی عطر بیزہواؤں سے آج بھی مشام ہستی مطہر و معطر ہے۔ہم خدا کے رسول حضرت محمّد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پیرو اپنے تمام برادران اسلام بلکہ پوری دنیائے بشریت کو لباس نور سے مزین، مادیت کے سایے سے بھی آزاد، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ورود مسعود کی مبارک باد پیش کرتے ہیں تمام مذاہب میں ان کے آنے کی بشارت دی گئی ہے اور ان پر ہی خدا کی نبوت الہی اور پیغام رسانی کا اختتام ہواہے،سبھی کو دور جہالت سے رہائی اور بشریت کی فلاح و نجابت کی فکر اور آرزو تھی اور ہر ایک ظلم و ستم کی برائیوں سے آزادی اور آدمیت کے کمال و ارتقاء کامتمنی اور خواہشمند تھا، امن و سلامتی سے معمور دنیا کی تعمیر کے لئے خدا کے آخری مبشر و نذیرکی دنیا راہ تک رہی تھی ۔
علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کہاکہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا تعلق قریشِ عرب کے معزز ترین قبیلہ بنو ھاشم سے تھااس خاندان کی شرافت، ایمانداری اور سخاوت بہت مشہور تھی یہ خاندان حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دین پر تھا جسے دینِ حنیف کہتے ہیں اور حضور کا اپنا وجود نوید مسیحائی اور دعائے ابراہیم ؑ تھا آپ نے امیر غریب کا نہ صرف فرق مٹایا بلکہ گلام کو آقا کے برابر مقام دیا حتیٰ حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ کو موذن مقرر کرنا بھی جہاںحضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ کے لئے باعث عزت وشرف تھا وہیں عربوں کے غرور کو خاک میں ملانے کا ذریعہ تھا کل تک جس بلال کو عب اپنے اشاروں پہ چلاتے تھے آج وہی عرب اسی بلال کی آواز اذان اور اشارے پر چل کر نماز کے لئے آئیںآنحضرت کی پیدائش پروہ معجزات نمودار ہوئے جن کا ذکر قدیم آسمانی کتابوں میں تھا۔ مثلاً آتشکدہ فارس جو ھزار سال سے زیادہ سے روشن تھا بجھ گیا۔ ایک حدیث کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا ارشاد ہے کہ میں اس وقت بھی نبی تھا جب آدم (ع) مٹی اور پانی کے درمیان تھے،میںحضرت ابراہیم (ع) کی دعا،حضرت عیسیٰ (ع) کی بشارت اور اپنی ماں کاوہ خواب ہوںجو انہوں نے میری ولادت کے وقت دیکھا تھا کہ ان سے ایک ایسا نور نکلا جس سے شام کے محلات روشن ہوگے،نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ بنت وہب سلام اللہ علیھا بیان کرتی ہیں کہ وقت ولادت میں نے ہاتف غیبی کی آواز سنی کہ مشرق سے مغرب گھوم کر محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا مثل تلاش کروان کے جیساکون ہوسکتاہے تمام انبیاء کے صفات ہم نے ان کو عطا کردیئے ہیں، آدم(ع) کی طرح صفا و پاکیزگی، نوح(ع) کی طرح نرمی و سادگی، ابراہیم (ع) کی طرح خلت ومحبت ،اسماعیل (ع) کی طرح رضا و خوشنودی ،یوسف (ع) کی طرح حسن و زیبائی اور عیسی(ع) کی طرح کرامت و بزرگواری، سب کچھ ان میں موجود ہے۔
علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضور کی سیرت کو پروردگار نے اسوہ حسنہ قراردیا اور آپ کی حیات مبارکہ بنی نوع انسان کے لئے ایک جامع اور کامل واکمل نمونہ ہے آج امت مسلمہ کی جملہ مشکلات کاحل اسوہ حسنہ کی پیروی میں مضمر ہے حضور نے اپنی تعلیمات کے ذریعے اہم کتاب کو بھی اتحاد کی دعوت دی آج بھی واحد ذات حضرت رسالتمآب کی ہے جس پر امت مسلمہ کو اکٹھا کیا جاسکتا ہے،انہوں نے کہا کہ الحمد للہ ریاست کشمیر میں بالخصوص اور پورے ملک میں بالعموم شمع رسالت کے پروانے شیعہ سنی کی تقسیم سے بالا تر ہوکرمحرم الحرام ہو یا ربیع الاول رسول اور خاندان رسول سے اپنی محبت وعقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔