وحدت نیوز (مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر شعبہ سیاسیات کے زیر اہتمام یکجہتی کشمیر سیمینارکا انعقاد کیا گیا،سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے یکجہتی کشمیر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سیاست کا یہ کلچر رہا ہے کہ اگر کوئی کام نہیں کرنا ہوتا تو اس کے لیئے کمیٹی بنا دی جاتی ہے، اور اس کمیٹی کا سربراہ ایسے فرد کو لگا دیا جاتا ہے جو متعلقہ امر کا بال برابر بھی علم نہ رکھتا ہو، کشمیر کمیٹی کا چئیرمین کشمیری کو بنایا جائے جو کشمیری جغرافیائی حالات سے واقف ہو ، آلو پیاز کی تجارت ضرور ہو ، مگر اس سے آگے بڑھ کر کشمیر کاز پر توجہ دی جائے، انہوں نے کہا کہ شہدائے کشمیر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ، اور سلام پیش کرتے ہیں اُن ماؤں کو کہ جن کے بچے اُن ہی سے تربیت پا کر راہ شہادت اپناتے ہیں ، باضمیر کا ڈٹنا حسینی ہونے کا پتا دیتا ہے ، جو کٹ تو سکتا ہے مگر اپنے مشن و مقصد سے پیچھے نہیں ہٹ سکتا ، کشمیر میں الیکشن ہو جانا حل نہیں ، پائیدار حل استصواب رائے ہے ، مجلس وحدت مسلمین دنیا میں جہاں کہیں بھی ظلم ہو اسکی مذمت و مخالفت میں علم بلند کیئے ہوئے ہے، مسئلہ کشمیر تو گھر کا مسئلہ کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے،دیگر ایشوز کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر پر مذاکرات از حد ضروری ہیں ، اور مذاکرات میں مسئلے کے اصل فریق آر پار کی کشمیری قیادت کو شامل کیا جانا بھی ضروری، انہوں نے کہا کہ ولایت فقیہ کا پرچم جو کربلا سے لے کر چلے تھے تھام کر کشمیری مظلوم و محکوم عوام کے لیئے آواز بلند کرتے رہیں گے، اوبامہ کی انڈیا آمد کسی طور پر بھی خطرے سے خالی نہیں ، امریکہ جو سلامتی کا ضامن بنا بیٹھا ہے کیا اقوام متحدہ کی قراردادیں نظر نہیں آتیں ؟ ہم کشمیری عوام سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں ، اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنی کشمیر پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے سہ فریقی بامقصد مذاکرات کے ذریعے سے مسئلے کے پائیدار حل کی طرف بڑھے ، یہی پاکستان ، ہندوستان اور خطہ کے مفاد میں ہے۔
سابق چئیرمین کشمیر کلچرل اکیڈمی علامہ جواد جعفری نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیئے تشریف لائے ہم انہیں ویلکم کرتے ہیں، مگر اب آگے بڑھ کر عملی اقدامات کی ضرورت ہے، مسئلہ کشمیر انتہائی اہم ایشوہے، اسے اجاگر کرنے کے لیئے عربی ، اردو، انگلش سمیت دنیا کی تمام زبانوں میں کام کرنا ہو گا، یورپین و بیرون ممالک کشمیر کاز کے لیئے جانے والے وفود صرف سیر سپاٹے کرتے ہیں ، وفود مین جانے والوں کو مسئلہ کشمیر یہاں تک کہ کشمیری اضلاع ، گاؤں،دیہات اور شہر تک کا پتا نہیں ہوتاکہ وہ کہاں ہیں؟ وفود میں کشمیری ماہرین و قیادت کو شامل کیا جائے ، ہماری قیادت صرف اور صرف کشمیری کر سکتے ہیں، کسی کو نوازنے یا جھنڈی دینے کی خاطر کشمیری قوم کا نمائندہ مقرر کرنا کہاں کا انصاف ہے؟ صرف اس لیئے کشمیریوں کا نمائندہ مقرر کر دیا گیا کہ وہ مراعات لیتا رہے اور ہمارے خلاف نہ بولے، کشمیر کاز زندہ رکھنے کا کریڈٹ صرف انہیں جاتا ہے جواس راہ میں قربانیاں دیتے چلے آ رہے ہیں، کشمیری تاریخ لازوال قربانیوں کی داستان سے بھری پڑی ہے، حکمران ہر گز اس قابل نہ تھے کہ مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھ سکیں ، ہم نے مملکت خداداد پاکستان کو اسلامی مملک کی تشکیل کے لیئے بنایا، بجائے اس کے کہ تشکیل کو تکمیل کی طرف لے کرجا سکیں ، لسانی ،علاقائی اور مسلکی بنیادوں پر جھگڑے شروع کر دیئے ۔ ہمیں تمام تر تعصبات سے بالا ہو کر ایک ملت بنکر پاکستان کو مضبوط بنانا ہو گا، ہمیں ایک دوسرے کو برداشت کرنا ہو گا، محبت کو فروغ اور نفرت کو مٹانا ہو گا ، تب جا کر کشمیر ایشو جیسے اہم مسائل کے لیئے باہم متحد ہو کر جدوجہد کر سکتے ہیں ۔
سیمینار سے سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر سید تصور عباس موسوی،نمائندہ مہاجرین مقبوضہ کشمیر سید محمد حسین نقوی، ناظم امامیہ آرگنائزیشن سید اشتیاق حسین سبزواری، ڈپٹی جنرل سیکرٹری شیعہ علماء کونسل حافظ کفایت حسین نقوی، سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم مظفرآباد مولانا طالب ہمدانی،سیکرٹری روابط ایم ڈبلیو ایم آزاد کشمیر مولانا سید حمید حسین نقوی،سیکرٹری یوتھ ایم ڈبلیو ایم مظفرآبادسید شاہد کاظمی، نمائندہ آئی ایس او سید تجمل کاظمی، سید علمدار مہدی نقوی، محمد ابرار قادری و دیگرنے خطاب کیا۔