وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کی جانب سے تین روزہ تربیتی ورکشاپ کا اہتمام مرکزی سیکرٹیریٹ اسلام آباد میں ہوا ورکشاپ کے پہلے دن کا باقاعدہ آغاز محترمہ معصومہ نقوی نے دعاے توسل سے کیاجس کے بعد محترمہ نرگس سجاد مرکزی سیکرٹری شعبہ سیاسیات نے خواتین کا اجتماعی اور سیاسی کردار کے عنوان سے خطاب کیا۔اپنے خطاب میں انھوں نے بیان کیا کہ ابتداء سے ہی ملت تشیع پاکستان نے سیاست سے دوری اختیار کی جسکا نتیجہ یہ ہوا کہ ہم کمزور ہوگئے اور ملک میں شیعہ دشمن عناصر کو سرگرم ہونے کا موقع ملا۔ تشیع کی سیاسی شناخت نہ ہونے کے باعث انھیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی جانے لگی ہمیں سیاست کے میدان میں فعال ہونا ہے اپنی ملت کے لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنا ہے مرد حضرات سے ذیادہ خواتین اس کام کو بہتر انجام دے سکتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج ایک طویل عرصے کے بعد مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی شکل میں ہمیں ایک الہیٰ پلیٹ فارم میسر ہوا ہے جہاں ہم مذہبی دینی اور سیاسی خدمات انجام دے سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا ہمیں اپنی بقا اور امام زمانؑ کے ظہور کی راہ ہموار کرنے کے لیے ملت کی خواتین میں سیاسی شعور اور بیداری پیدا کرنی ہے۔اس کے بعد مرکزی مسئول تنظیم سازی محترمہ معصومہ نقوی صاحبہ نے توسع تنظیم کیسے ممکن ہے کے موضوع پر اپنے خیالات اور مفید آرا کا اظہار کیا۔ جس میں شعبہ خواتین کی جانب سے ملک بھر میں تنظیم سازی کے حوالے سے کیا اسلوب اور طریقہ کار ہونے چاہیئے بیان کیے ان کا کہنا تھا کہ ہم سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کرتے ہوے مختلف مناسبات کے حوالے سے پیغامات اور احادیث آئمہ معصومین ع بیان کر کے تنظیم کو مقبول و جاذب بنا سکتے ہیں ظہور امام کی راہیں ہموار کرنے کے لیے خواتین کا میدان عمل میں اترنا ضروری ہے اور ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ذیادہ سے ذیادہ لوگوں تک اس الہی تنظیم کا پیغام پہنچائیں اور اس کا حصہ بنائیں۔
سہ روزہ جانثاران امام عصرؑ تربیتی ورکشاپ کے پہلے دن مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی راہنما برادر ناصر شیرازی نے مرکزی کابینہ شعبہ خواتین سے خصوصی خطاب کیا اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا وژن اور پاکستان کے حوالے سے ملت تشیع کی شناخت جیسے موضوع پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ ورکشاپ کے دوسرے روزمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجا ناصر عباس اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی کے ساتھ کابینہ کی خصوصی نشست ہوئ۔ علامہ راجا ناصر عباس نے اپنے خطاب میں معاشرہ سازی کی اہمیت پر زور دیتے ہوے کہا کہ خواتین مردوں سے ذیادہ جلدی خدا کی طرف سفر اور کمال رُشد کے مراحل طے کرتی ہیں ، معاشرہ سازی کے لیے ایسی خواتین تیار ہوں جو بہترین مربی اخلاق ہوں معلم اخلاق ہوں خواتین جہاں گھریلو ذمہ داریوں ادا کرتی ہیں وہیں انھیں اپنا اجتماعی کردار بھی پیش کرنا ہے جسطرح علامہ طباطبائ جیسی عظیم شخصیت فرماتے ہیں کہ اگر میری زوجہ میری مدد نہ کرتیں تو میں تفسیر قرآن نہ لکھ سکتا۔ یعنی خواتین کا کردار بہت موثر ہوتا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری آئیڈیالوجی واضح ہونا چاہئیے ہماری جدوجہد کا محور ظہور امام زمان ع کی زمینہ سازی ہونا چاہیئے۔ جناب سیدہؑ کے کردار کو سامنے رکھتے ہوے اپنا ھدف طے کرنا ، اور ان ہی کے اسلوب اور نقش قدم کی پیروی کرتے ہوے خواتین بہترین معاشرہ تشکیل دے۔
سہ روزہ تربیتی ورکشاپ میں ممبران کابینہ نے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی راہنما جناب اسد نقوی صاحب اود جناب محسن شہریار صاحب کی مفید آرا و تجایز سے بھی بھرپور استفادہ کیا اور خواہران نے سیاسی میدان میں پیش آنے والی مشکلات کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی اور خواتین کی جانب سے سیاست کے میدان میں مختلف علاقوں میں بھرپور فعالیت کے لیے ممکنہ اقدامات پر غور کرنے کا کہا گیا۔ اس موقع پر مرکزی سیکرٹری سیاسیات جناب اسد نقوی صاحب نے بیان کیا کہ ایم ڈبلیو ایم کا سیاسی ویژن دراصل قائد شھید علامہ عارف حسین الحسینی کا مشن ہے ، ہماری سیاست کا محور دین ہے ، عام طور پر لوگوں کا دین ان کی سیاست کے گرد گھومتا ہے لیکن ہماری سیاست دین کے گرد گھومتی ہے۔
انہوں نے تنظیمی خواتین کی اہمیت بیان کرتے ہوے کہا کہ اسلام کی تاریخ سے لے کے آج تک کوئ ایسا انقلاب ، جدوجہد یا تحریک خواہ اسلامی ہو یا نظریاتی نہیں گزری جو خواتین کے عملی کردار کے بغیر کامیاب ہوئی ہو۔ سیاست کے میدان میں خواتین کے منظم کردار کے بغیر ہم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے۔ اس موقع پر مرکزی کابینہ شعبہ خواتین کا اجلاس ہوا جس میں تمام شعبہ جات کی مسئولین نے اپنی فعالیت و کارکردگی بیان کی مختلف تنظیمی و فلاحی امور اور پراجیکٹس کے بارے میں تمام شرکاء اجلاس نے مشاورت و آراء پیش کیں اور ہر شعبے کی بہتری کے حوالے سے ممکنہ پالیسیز تشکیل دینے کے لیے تفصیلی گفتگو ہوئ۔ مسئولین نے اپنی کارکردگی رپورٹ مرکزی سیکرٹری آفس روبینہ شاہ کو جمع کروائیں۔