وحدت نیوز (گلگت) پاک چین اقتصادی راہداری میں حکومت خود سب سے بڑی رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے۔عوام کو شکوک و شبہات میں مبتلاکرنے سے مخفی قوتوں کو اس اہم اقتصادی منصوبے کو سبوتاژ کرنے کا موقع فراہم ہوگا۔گلگت بلتستان کی تقسیم کے عوض اقتصادی راہداری کسی قیمت قبول نہیں ہوگی۔مجلس وحدت مسلمین کی رکن گلگت بلتستان اسمبلی خانم بی بی سلیمہ نے کہا ہے کہ حکمرانوں کے بیانات سے ایسا لگ رہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری جیسا اہم منصوبہ شکوک و شبہات کی نذر ہوجائیگا۔اقتصادی راہداری کے ثمرات سے گلگت بلتستان کو دور رکھنے کی سازش ملکی استحکام کیلئے تباہ کن ثابت ہوگی۔حکمرانوں کو اقتصادی راہداری کے منصوبے پر عمل درآمد سے پہلے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت واضح کرنی پڑے گی اور 68سالو ں سے حقوق سے محروم عوام کوان کے جائز حقوق دینا حکومت کی مجبوری بن چکی ہے ۔اب جب حقوق ملنے کا وقت قریب پہنچا تو بعض ناعاقبت اندیش سیاسی مداری گلگت بلتستان کی تقسیم کی بات کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ استور اور بلتستان کو کشمیر کا حصہ قرار دینے سے ایک طرف علاقہ بھر میں تشویش کی لہر دوڑی ہے تو دوسری طرف گلگت سکردو روڈ کی تعمیر نہ کرنے کی وجہ بھی سامنے آچکی۔انہوں نے کہا کہ جس طرح ملک کے تمام صوبوں کو اقتصادی راہداری منصوبے کے ثمرات سے استفادہ حاصل کرنے کا حق ہے اتنا ہی گلگت بلتستان کے عوام کو بھی حاصل ہے لہٰذا حکومت ہماری شرافت کو کمزوری پر محمول نہ کرے اور راہداری منصوبے میں جتنا اس علاقے کا حق بنتا ہے دینے میں کنجوسی نہ کرے ۔انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کی تقسیم اور اقتصادی راہداری میں رخنہ ڈالنے والوں کا عوامی سطح پر احتساب کیا جائیگا۔