وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری فلاح وبہبود نثارعلی فیضی نے کہا کہ شکار پور کے سانحہ نے سندھ میں بھی تکفیریت کی بڑھتی ہوئی سازشوں کی قلعی کھول دی ہے۔ عرصے سے اس حوالے سے آثار دکھائی دے رہے تھے اور انتہائی پرامن دھرتی کو دھشت گردی کا نشانہ بنا یا گیا ہے۔ جبکہ اک ایسی پارٹی جو بر سر اقتدار بھی رہی اور اب صوبہ میں حکومت رکھتی ہے کی بیڈ گورننس کا یہ تخفہ بھی مظلوم عوام کو مل گیا ہے۔ یہ حکومتیں نہ تو قدرتی اور نہ ہی انسانی سانحات کے مقابلے میں کوئی منصوبہ یہ لائحہ عمل رکھتی ہیں جسکی وجہ سے ان سانحات کے بعد نقصانات کی شدت میں دوگنا اضافہ ہو جاتا ہے اور سانحہ شکار پور میں بھی یہی سب کچھ ہوا بہت سارے زخمیوں کی بر وقت طبی سہولیات نہ ملنے،ایمبولینسز نہ ہونے ،ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور ادویات نہ ہونے کی وجہ سے شہادتیں ذیادہ ہو گئیں جو کہ حکمرانوں کی غفلت و لاپرواہی کی انتہا ہے حکمرانوں کو قوم و ملک عزیز نہیں اپنے ذاتی مفادات عزیز ہیں حکمران شہروں پر سارے ترقیاتی فنڈز لگا دیتے ہیں اور تمام وسائل کو اپنے خاندانوں اور قریبی حلقوں تک محدود رکھتے ہیں جسکی وجہ سے دیہاتی وپسماندہ علاقے آج بھی زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک بیان میں کیا۔نثار علی فیضی نے کہا کہ دہشتگردی جیسے ناسور کے ہوتے ہوئے بھی حکومت کی طرف سے ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کوئی موثر اقدامات نظر نہیں آ رہے جو کہ وقت کی ضرورت ہیں اس حوالے سے حکومت کی نسبت عام عوام و رفاحی اداروں کی کارکردگی بہتر ہے جنکے رضا کار جان کی پرواہ کیے بغیر ہنگامی صورتحال میں اپنا فرض نبھا رہے ہوتے ہیں حکومت اس حوالے سے جنگی بنیادوں پر کام کرتے ہوئے ایسے اقدامات کرے جس سے کسی بھی ایمرجنسی کی صورتحال میں سہولیات کو بروقت مہیا کر کے زیادہ سے زیادہ نقصان ہونے سے بچا جا سکے۔