The Latest

وحدت نیوز (بیٹوجتوئی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی سابق وزیراعلیٰ سندہ، عوامی اتحاد پارٹی کے قائد لیاقت علی جتوئی کی دعوت پر بیٹوجتوئی پہنچے ۔بیٹوجتوئی میں ہونے والی ملاقات میں اے آئی پی کے مرکزی چئیرمین سینیٹر صداقت علی جتوئی ، ولایت علی خان جتوئی، مرکزی ترجمان غلام عباس مہیسر و دیگر رہنماء موجود تھے۔
                   
 اس موقع پرگفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو دھشت گردی اور کرپشن کے خلاف متحد ہوکر جدوجہد کرنی چاہئے، ہم سندہ سطح پر دھشت گردی اور کرپشن کے خلاف مشترکہ جدوجہد کے لئے ہم فکر جماعتوں سے رابطے کر رہے ہیں۔ جبکہ حیدر آباد میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس اسی سلسلے کی کڑی تھی۔ اسلام دشمن سامراجی قوتیں ، مسلمانوں کو آپس میں دست و گریبان دیکھنا چاہتی ہیں، جبکہ تکفیری دھشت گرد ، سامراجی قوتوں کے آلہ کار بن کر بے گناہ مسلمانوں کا ناحق خون بہا رہے ہیں۔  داعشی دھشت گردوں کی تشکیل اور سرپرستی شیطان بزرگ امریکہ کے ہاتھوں ہوئی ہے۔
                      
انہوں نے کہا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے وطن عزیز پاکستان دھشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے ،  دھشت گردوں کے ہاتھوں اب تک اسی ہزار پاکستانی شہری شہید ہوچکے،  مجلس وحدت مسلمین نے دھشت گردی کے خلاف جدوجہد میں قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ ملک گیر دھرنوں سے لے کر وارثان شہدائے شکارپور کے ہمراہ تاریخی لانگ مارچ ملک دشمن دھشت گردوں کے خلاف پرامن جدوجہد کی اعلیٰ مثالیں ہیں۔ہم ملک کی تمام امن پسند قوتوں کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیے دھشت گردی کے خاتمہ کے لئے ہمارا ساتھ دیجئے۔
                     
اس موقع پر عوامی اتحاد پارٹی کے چیئرمین صداقت علی جتوئی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی دھشت گردی کے خلاف جدوجہد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ سندہ سطح پر اشتراک عمل پر بھی بات ہوسکتی ہے۔ حکمران جماعت کی کرپشن کے باعث سندہ کو کھنڈر بنا دیا گیا ہے۔ عوام پیپلز پارٹی سے خفا اور متبادل کی تلاش میں ہیں۔ متبادل وہی ہوسکتے ہیں جو کرپشن اور دھشت گردی کے سد باب کے لئے واضح ایجنڈا رکھتے ہوں۔

وحدت نیوز (میرپورخاص) پیمرا کی جانب سے مذہبی منافرت پر مبنی وصال اردو چینل کے خلاف تادیبی کاروائی نہ کرنا قابل افسوس ہے ، حال.ہی میں اس نجی چینل پر مسلک اہل تشیع پر شتم طرازی کی گئی پیمرا نوٹس لے . ان خیالات کے اظہار مجلس وحدت مسلمین کے رہنما سید بشیر شاہ نے اپنے ایک مذمتی بیان کیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان مختلف مسالک فقہوں اور مذاہب کے ماننے والوں کا ایک گلدستہ ہے . لیکن کالعدم تنظیمات سے تعلق رکھنے والے وصال چینل کااہل تشیع کے خلاف غلیظ پروپگنڈا، عسکریت پسندی اور فرقہ ورانہ نفرت پھیلانے اور  دہشت گردی کی ترویج می مصروف ہے ،کالعدم تنظیمات سے تعلق رکہنے والے افراد ایک مکتب فکر کی دل آزاری کر رہے ہیں . پیمرا کی جانب سے اس نجی چینل کے خلاف کاروائی نہ کرنا ایک سوالیہ نشان ہے . مجلس وحدت مسلمین اس کی پرزور مذمت کرتی ہے اور اس چینل کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کرتی ہے۔

حصار فوعہ وکفریا آخر کب تک؟

وحدت نیوز(آرٹیکل) دو شیعہ نشین قصبے سوریہ کے شمال مغرب محافظہ ادلب (ادلب ڈویژن) میں واقع ہیں. چاروں اطراف سے تکفیری دہشتگردوں نے گذشتہ تقریبا تین سال سے محاصرہ کر رکھا ہے. ان دونوں قصبوں کی آبادی 30 ہزار کے لگ بھگ تھی. ابھی اس وقت تقریبا 18 ھزاہ لوگ رہتے ہیں. ادلب شہر پر تکفیریوں نے ترکی کمانڈوز اور امریکہ ،غرب ، سعودیہ ، قطر وغیرہ کی مدد سے تازہ دم دستوں اور جدید تریں جنگی اسلحہ سے قبضہ کر لیا. اس وقت سے یہ لوگ مکمل حصار میں آ چکے ہیں کیونکہ نکلنے کے تمام تر راستے بند کر دیئے گئے . یہ علاقے ترکی بارڈر سے  تقریبا 17 کلو میٹر پر واقع ہیں. ادلب ڈویژن کی سرحد مغرب سے ترکی ، مشرق سے حماۃ ڈویژن اور شمال سے حلب اور جنوب سے لاذقیہ ڈویژن سے ملتی ہیں. فوعہ اور کفریا نے مقاومت اور قربانیوں کی عظیم مثالیں رقم کی ہیں. انکے صبر واستقامت کی وجہ سے ادلب  ڈویزن کو مکمل طور پر تکفیریوں دھشگردوں کے قبضے میں نہیں آ سکا.  یہ لوگ کہ جنکے 80% گھر دہشتگردوں کی بمباری سے تباہ ہو چکے  ہیں.  انکی امداد کا کوئی راستہ نہیں. تقریب50 کلو میٹر دور تک  سیرین آرمی کا وجود نہیں. ان سب علاقوں پر سعودی ،امریکی اور ترکی واسرائیلی ایجنٹ قابض ہیں. دھشگردوں نے بجلی اور پانی کنکشن تقریبا اڑھائی سال سے کاٹ دیئے ہیں. چاروں اطراف سے ہزاروں بار انھوں  نے پوری طاقت کے ساتھ حملے کئے لیکن سلام ہو اس خطے کے بہادر عوام پر جنھوں نے ہزاروں شہید تو دئیے لیکن اپنی زمینی حدود کو ناپاک دشمن کے وجود سے آلودہ نہیں ہونے دیا اور زن ومرد اور پیر و جوان سب نے ملکر دفاع کیا۔

کبھی کبھی شام حکومت کے ھیلی کاپٹرز بلندی سے انکے لئے  امداد سامان پھینکتے ہیں.تو ضروریات زندگی اور علاج ومعالجہ کی دوائیں انہیں مل جاتی ہیں. اور کبھی یہ امداد بھی دشمن کے علاقے میں گرتی ہے یا انکے گولوں اور میزائلوں کا نشانہ بن جاتی ہے۔

انھوں نے مریضوں اور زخمیوں کے علاج کے لئے اپنی مدد آپ کے تحت بعض گھروں میں صحت کے مرکز بنائے. انھیں  بھی دشمن نے میزائلوں اور گولہ باری سے تباہ کر دیا ہے . جو سبزیاں اور اناج اپنی زمینوں میں کاشت کرتے ہیں وھی کھاتے ہیں اور جو مویشی پالتے ہیں انھیں سے ضروریات پوری کرتے ہیں  . پینے کے پانی کو نکالنے اور فصلوں کی سیرابی کے لئے پاور کی ضرورت ہوتی ہے. لیکن بجلی، گیس،  ڈیزل اور پٹرول نہ ہونے کے سبب سابقہ ٹیوب ویل اور موٹریں نہیں چلتیں.وہ  اب نئے کنویں خود کھود کر کچھ پانی دیسی طریقوں سے  نکالتے ہیں. بارود اور گرد غبار اور غذا کی قلت اور ادویات کی عدم فراھمی وجہ سے موذی امراض اور وبائیں پھیل رہی ہیں. انکی کسمپرسی کا کوئی پرسان حال نہیں. ہزاروں رپورٹس انسانی حقوق کے دعویداروں اور اقوام متحدہ کو باقاعدہ مل چکی ہیں. لیکن ان کا قصور یہ ہے کہ وہ شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے ہیں. اس لئے دنیا نہ انکے انسانی حقوق کو تسلیم کرتی ہے اور نہ کلمہ شھادت پڑھنے کے باوجود انکے مسلمانی حقوق کو قبول کرتا ہے۔

حلب کے عوام کی جھوٹی اور من گھڑت مظلومیت پر واویلا کرنے والے بین الاقوامی اور مقامی میڈیا چینلز اور انسانی حقوق کے علمبردار نام نہاد  علماء وخطباء سیاسی ومذھبی جماعتیں اور شخصیات اور حکومتیں کیوں گنگ اور خاموش ہیں. کیوں ان مظلوموں کو سوشل میڈیا اور پرنٹ والیکٹرانک میڈیا میں کوریج نہیں دیتے.
یہ لوگ بارہا اعلان کر چکے ہیں کہ ہم کربلا والے ہیں. بنی امیہ کے فوجیوں نے کل 61 ہجری کو کربلا کے ریگزار پر فرزند رسول خدا حضرت امام حسین علیہ السلام کا محاصرہ کیا تھا اور پانی بھی بند کیا تھا.جوانان جنت کے سردار کو اپنے اس زمانے کے میڈیا میں باغی بنا کر شھید کیا تھا. اور دختران رسول کریم  کے خیموں کو چاروں طرف سے آگ لگائی اور انکے خیموں کو راکھ کیا تھا. آج تاریخ ایک بار پھر دھرائی جا رہی ہے. کہتے ہیں کہ ہم اس حصار، آگ وبارود سے گھبرانے والے نہیں.  اور اس زمانے کے یزیدی لشکر کا مقابلہ اپنے آقا ومولا اور انکے اصحاب با وفا کی طرح ڈٹ کر کریں گے. اور اپنے وطن کے دفاع اور اپنی ملت کی عزت و کرامت کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ میدان کربلا عصر میں پیش کریں گے۔

آج ہر غیرتمند اور با ضمیر انسان اور مسلمان کی زمہ داری ہے کہ وہ انکی صداء ہل من نا صر ینصرنا اور ھل من مغیث یغیثنا ، پر لبیک کہے. اور دنیا کی نگاھوں سے اوجھل ہونے والے اس ظلم کو آشکار کرے. یہ دو قصبے تکفیریت اور دھشتگردی کے سمندر کے درمیان ایک جزیرہ کی صورت اختیار کر چکے ہیں. آئیں ان ہزاروں انسانوں اور مسلمانوں کو بچانے کے لئے بھرپور آواز بلند کریں.  تاکہ عالمی ضمیر جاگ کر انہیں بچانے کے اقدامات کرے.  اور دھشتگردی کا خاتمہ ہو. اور ظالمانہ حصار کی زنجیریں پاش پاش ہو جائیں۔

تحریر۔۔۔ علامہ  ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز (کراچی) مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان کی مرکزی جنرل سیکرٹری خواہر زہرہ نقوی کا معاون سیکرٹری کیساتھ صوبہ سندھ کی مسؤل خواہران کیساتھ ایک تنظیمی اجلاس منعقد ہوا جسمیں تفصیلی طور پر صوبہ سندھ کے حوالے سے مختلف امور اور پروجیکٹز  زیرِ غور آئے۔اسکے علاوہ  مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان صوبہ سندہ کیلئے 3 ماہ کی ایک ورکنگ کمیٹی تشکیل دی گئ ہے۔جسمیں خواہر شبانہ میرانی  کورآڈینیٹر، خواہر رقیہ ڈمکی ڈپٹی کورآڈینیٹر، خواہر کنیز جوادی شعبہ تنظیم سازی،خواہر سیمی نقوی رابطہ سیکرٹری/انچارج شعبہ گرلز گائیڈ،خواہر امبرین رضوی شعبہ شماریات/شعبہ تعلیم و تربیت اور خواہر ثمرین شعبہ تبلیغات کے بطور منتخب ہوئیں ۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان کی جانب سے صوبہ سندھ کی سطح پر دو روزہ تنظیمی، تعلیمی، تربیتی، سوشل میڈیا اور گرلز گائیڈ ٹریننگ ورکشاپ کا اہتمام کراچی نیو رضویہ سوسائٹی میں  کیا گیا، جسمیں کراچی سے  ضلع وسطی، ضلع ملیر، ضلع شرقی، جبکہ صوبہ سندھ سے حیدرآباد، جیکب آباد، ہالا، سکھر کے مختلف اضلاع سے مسؤلین خواہران نے اپنی کابینہ اور یونٹز کی خواہران کے ساتھ شرکت کی،اس دو روزہ ورکشاپ میں ملک و ملت میں خواتین کے کردار اور انکی اہمیت اور فعالیت جیسے اہم امور  کے پیش نظر مختلف اور انتہائی اہم موضوعات پر لیکچرز اور ڈیسکشنز  کا خصوصیت کے ساتھ اہتمام کیا گیا تھاجن سے مرکزی اور صوبائی مسؤلین نے خطاب کیا۔

اسکے علاوہ مختلف تنظیمی اور تربیتی حوالے سے تفصیلی گروپ ڈیسکشنز کا سلسلہ بھی رات میں جاری رہا۔اگلے دن نمازِ فجر کی ادائیگی اور دعاؤں کے بعد دوبارہ لیکچرز کے سلسلہ کا آغاز ہوا جو  نمازِ ظہرین کی ادائیگی تک جاری رہا۔اس ورکشاپ کا مقصد  خواہران کی تنظیمی تعلیم و تربیت  اور فعالیت کو مزید بہتر بناناتھا۔اس دو روزہ ورکشاپ میں ملک و ملت میں خواتین کے کردار اور انکی اہمیت اور فعا لیت  جیسے اہم موضوعات پر لیکچرز  رکھے گئے۔تلاوتِ قرآن پاک سے ورکشاپ کا باقائدہ آغاز ہو جسکے بعد نعتِ رسول مقبول (ص) پیش کی گئ۔ پہلا لیکچرر  مرکزی ڈپٹی سیکرٹری  جنرل برادر ناصر شیرازی نے(پاکستان کی عالمی جغرافیائی اہمیت اور اس قطعہ میں ملت تشیع کی اہمیت) کے عنوان پر  مفصل لیکچرر دیا جسکے بعد علامہ باقر زیدی مرکزی سیکرٹری خیرالعمل فانڈویشن نے فلسفہ ولایت فقیہ اور عالمی سطح  پر اسکے اثرات  کے موضوع پر نہاتی اہم نکات بیان کیے اور خواہران کے سوالات کے جوابات دیئے  جسکے بعد نماز باجماعت  ادا کی گئ اور خواہران کے لیے چائے اور کھانے کا وقفہ دیا گیا کھانے کے بعد خانم  فرح ناز نے اسلامی تحریکوں میں خواتین کے کردارکےعنوان پر لیکچرر دیا۔جسکے بعد سوشل میڈیا اوراسکی اہمیت کے عنوان پر برادر مدثر نے کیچرر دیا اور نہایت اہم معلومات فراہم کی۔برادر کے بعد خواہر عظمی تقوی نے( تنطیمی و اجتماعی فعالیت کیوں اور کیسے) کے عنوان پر لیکچرر دیا۔

جسکے بعد مرکزی جنرل سیکرٹری  خانم زہرانقوی کے ساتھ صوبہ سندھ کی خواہران کے ساتھ میٹنگ ہوئی جسمیں ساتھ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئ اور دیگر اہم معاملات  پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔اگلی روز 15جنوری کو نماز  فجر کے بعد دعائے عہد خواہر نورین نے پڑھی جسکے بعد خواہران کے لیے ناشتے کا اہتمام کیا گیا ۔15جنوری کو ورکشاپ کے دوسرے سیشن کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے اور پھر خواہر زرین نے ہدیہ نعت پیش کرکے باقائدہ آغاز ہوا۔سب سے پہلا لیکچرر  خانم رقیہ ڈومکی صاحبہ نے (تزکیہ نفس)کے عنوان پر دیا جس کے بعد اگلا لیکچرر خواہر سیمی نے گرلزگائیڈ کی بنیادی ٹرینگ کے حوالے سے چند اہم نکات بیان کیے جس کے بعد خواہر بنین نے رپورٹ کیسے بنائی جاتی ہے اور کن نکات کا خیال کیا جاتا ہے اس حوالے سے خواہران کو نہایت اہم نکات بیان کیے جسکے بعد نماز ظہر  باجماعت ادا کی گئ بعد نماز  مجلس وحدت مسلمین شعبۂ خواتین کی جانب سے  (حریم ولایت) میگرین کے نام سے شایع ہونے والے رسالہ کا تعارف اور (پرنٹ میڈیا اور اسکی مطالعہ کے انسانی زندگی پر اثرات) کے حوالے سے خواہر سیدہ ثنا جمیل عابدی نے لیکچرر دیا ۔ آخری لیکچرر مرکزی سیکریٹری امور تنظیم سازی سید مہدی عابدی  نے(اسلامی تحریک اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے کردار)  کے حوالے سے نہایت اہم معلومات  فراہم کی۔آخر میں خانم زہراء نقوی(مرکزی سیکرٹری  جنرل شعبۂ خواتین پاکستان ) نے تنظیمی اغراض ومقاصد بیان کیے اور تمام خواہران کا شکریہ ادا کیا۔ورکشاپ کا باقاعدہ اختتام ملک و ملت کے لئے دعا اور دعائے سلامتی امام زماں(ع) کیساتھ ہوا۔

اسکے علاوہ  امام بارگاہ معصومہ قم نیو رضویہ سوسائٹی میں 14جنوری بعد از نماز مغربین خصوصیت کے ساتھ "شب بیادِ شھداء" کا اہتمام کیا گیا اور شھداء کے حوالے سے  نہایت خوبصورت  منظر کشی کی گئ۔جس کو تمام حاضرین محفل نے نہایت پسند کیا۔صوبہ سندھ اور پاکستان کے دیگر علاقوں کے خانوادۂ شھداء کو بطور مہمانِ خصوصی دعوت دی گئ تھی۔ اور انکی خدمت میں اس عظیم قربانی پر تعزیت پیش کی گئ۔شھداء کی مقدس زندگانی کے حوالے سے اور بلخصوص انکی شھادت طلبی کے حوالے سے خانوادۂ شھداء سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ شدید سردی اور بارش کے باوجود  خانواده  شہداء  اور مومنات نے کثیر تعداد میں  شرکت کرنے پر  مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان کی  سیکرٹری  جنرل نے آخر میں شکریہ ادا کیا جسکے بعد مجلس وحدت مسلمین پاکستان  شعبہ خواتین کی جانب سے  خونواده  شہداء کی خدمتِ اقدس میں ہدیہ تحفہ پیش کئے گئے۔

وحدت نیوز (گلگت) گلگت سے تعلق رکھنے والے نوجوان نوید حسین کو 10 جنوری کی صبح اڈیالہ جیل راولپنڈی میں انسداد دہشتگردی جی بی کی عدالت کے جج جمشید کے قتل کے الزام میں پھانسی دی گئی تھی۔ نوید حسین پر الزام عائد تھا کہ انہوں نے دوران حراست جیل سے نکل کر مذکورہ جج کو قتل کے دوبارہ جیل میں پناہ لی ہے۔ نوید حسین کو اسی منفرد اور ناکردہ جرم کی پاداش میں تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔ اس کیس پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے ترجمان الیاس صدیقی نے اپنے ردعمل میں اس قتل کی مذمت کی تھی اور دعویٰ  کیا تھا کہ انہیں پھانسی دینے کے لئے عدالتی تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔ انہوں نے موقف اپنایا تھا کہ دنیا کی تاریخ میں یہ ایک انوکھی مثال رقم کی گئی کہ ایک قیدی جو قتل کے وقوعہ کے دوران جیل میں ہے اور پولیس تفتیش میں اس قیدی کو مجرم ٹھہرایا جاتا ہے۔ یہ کیسی عدالتیں ہیں، جو ایک قیدی پر ایک ایسے قتل میں مجرم قرار دیکر پھانسی کی سزا سنا دیتی ہیں جبکہ وقوعہ کے دوران قاتل جیل میں ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ گورننس آرڈر 2009ء کے تحت جی بی کے عوام کو وزیراعظم سے اپیل کا حق دیا گیا ہے اور اس قانون کو اڈیالہ جیل کے حکام کے نوٹس میں لانے کے باوجود نوید حسین کو اس حق سے محروم رکھ کر مجرمانہ غفلت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ جیل حکام کے اس مجرمانہ غفلت کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائیگی۔

الیاس صدیقی کے مذکورہ بیان پر انسداد دہشتگردی عدالت جی بی کے جج راجہ شہباز خان نے انکے خلاف عدالتی نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے اپنے نوٹس میں کہا کہ الیاس صدیقی نے اخبارات میں عدالت کے نازیبا اور تحقیر آمیز جملے استعمال کر کے معزز عدالت کی توہین کی ہے اور سیکشن 37 بی انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997ء کے تحت قانونی کارروائی کا مجاز عدالت کو ہے۔ عدالت مذکورہ سیکشن کے تحت جواب طلب کرتی ہے اور 17 جنوری کو عدالت عالیہ میں وضاحت طلب کرتی ہے۔ واضح رہے کہ جی بی کی معزز عدالت کی جانب سے یہ پہلا کیس تھا جس پر ٹرائل کرنے کے بعد ملزم کو پھانسی دی گئی، جبکہ شہید ضیاءالدین رضوی کے قاتلوں کی پھانسی تاحال نہیں ہو سکی ہے۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں خطے کی تاریخ کے سنگین دہشتگردی کے واقعات بھی ایک طویل عرصے سے زیر سماعت ہیں۔ ان اندوہناک واقعات میں سانحہ چلاس، سانحہ کوہستان، سانحہ بابوسر اور سانحہ نانگا پربت شامل ہے۔ شاہراہ قراقرم پر شناختی کارڈ دیکھ کر قتل کرنے والوں کی ویڈیوز منظر عام پر آنے کے باوجود انکے جرائم تاحال عدالتوں میں ثابت نہیں ہو سکے ہیں۔ انہیں عدالتوں میں نوید حسین کا الزام ثابت بھی ہو جاتا ہے اور پھانسی کی سزا بھی سنانے کیساتھ اپیل کا حق بھی چھین لیا جاتا ہے۔ اور اگر کوئی عدالت عالیہ کے ان اقدامات کی مذمت کرے تو توہین عدالت کا کیس بنایا جاتا ہے۔ دوسری جانب گلگت بلتستان میں انسداد دہشتگردی کی عدالت کا قیام جی بی کی موجودہ آئینی حیثیت کے مطابق قانونی ہے یا نہیں سپریم کورٹ آف پاکستان فیصلہ دے چکی ہے۔ اس فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ سمیت دیگر عدالتوں کے فیصلے جی بی میں غیر آئینی اور غیر قانونی عمل ہے۔ اس فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ آف پاکستان بھی انسداد دہشتگردی عدالت جی بی کی توہین کی مرتکب ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ پاکستان میں تفرقہ بازی کی ہر سازش کو ناکام بنانے کے لئے تمام معتدل سیاسی و مذہبی قوتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ مذہب کی آڑ میں انتشار پیدا کرنے والی قوتیں نہ صرف وطن عزیز کی سالمیت و بقا کے لئے خطرہ ہیں بلکہ عالم اسلام کو بھی سنگین مشکلات کی طرف لے کر جا رہی ہیں۔ ایسی قوتیں جو عالم اسلام کو دست و گریبان دیکھنا چاہتی ہیں، ان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانا ان کے مذموم مقاصد کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔ پاکستان کو عالم اسلام میں ایک قابل قدر حیثیت حاصل ہے، اسے بحال رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ امت مسلمہ کو درپیش متنازعہ امور میں فریق بننے کی بجائے ثالثی کا کردار ادا کیا جائے۔ بین الاقوامی ایشوز پر پاکستان کی مثبت مصالحانہ کوششیں ہماری نیک نامی میں اضافے کے ساتھ ساتھ اسلامی میں بھڑکی ہوئی آگ کو ٹھنڈا کرنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی دہشت گرد تنظیم داعش پاکستان میں بھی اپنے پر پھیلانے کی کوششون میں مصروف ہے۔ حکومت عوام کی آنکھوں پر پردہ ڈالنے کی بجائے دہشت گردوں کے تدارک کے لئے عملی اقدامات کرے۔

علامہ راجہ ناصر عباس نے مزید کہا ہے کہ کالعدم دہشت گرد جماعتوں کے ساتھ کسی بھی قسم کے معاونین کو جب تک عبرتناک سزائیں نہیں دی جاتیں، تب تک دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کو کامیاب قرار نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا دہشت گردی کے خاتمے کے لئے عالمی استعماری کوششیں صرف اور صرف مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کرنے کے لئے ہیں۔ امت مسلمہ کو مل کر اس عفریت سے چھٹکارے کا حقیقی حل تلاش کرنا ہوگا۔ یہود و نصاریٰ دوست کے روپ میں چھپے ہوئے وہ دشمن ہیں، جو مسلمانوں کے مابین مسلکی اختلافات کو اچھال کر ہمیں ایک دوسرے کا دشمن بنانا چاہتے ہیں۔ تمام مسلمان ممالک کے حکمرانوں کو اس حقیقت کا بخوبی درک ہے، لیکن ملت اسلام کے مفادات کو ذاتی مفاد کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کے اتحاد و وحدت کے لئے جو بھی حکمران عملی کوششوں کا آغاز کرے گا، تاریخ میں اس کا نام سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔

وحدت نیوز (لودھراں) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نے وفد کے ہمراہ ضلع لودھراں کا دورہ کیا۔ وفد میں صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد عباس صدیقی، صوبائی ترجمان ثقلین نقوی اور ضلعی سیکرٹری جنرل ملتان سید ندیم عباس کاظمی شامل تھے۔ علامہ اقتدار حسین نقوی نے لودھراں میں مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ اس موقع پر ضلعی آرگنائزر منظور حسین مگسی، سید نیئر عباس، سید باقر حسین اور دیگر رہنما موجود تھے۔ علامہ اقتدار حسین نقوی نے وفد کے ہمراہ ڈپٹی کمشنر لودھراں محمد شاہد نیاز سے ملاقات کی اور ضلع میں درپیش مسائل کے حوالے سے گفتگو کی۔ ڈپٹی کمشنر لودھراں نے ایم ڈبلیو ایم کے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ محرم الحرام کے دوران درج مقدمے کو دونوں فریقوں کی رضامندی کے بعد خارج کر دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں ڈپٹی کمشنر نے ضلع بندی اور زبان بندی کے احکامات کے حوالے سے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

وحدت نیوز(حیدرآباد) معروف سیاسی وسماجی شخصیت سید کرم علی شاہ کی جانب سے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی وصوبائی رہنماوں علامہ مختارامامی، علامہ دوست علی سعیدی ، عالم کربلائی ودیگر کے اعزازمیں عشائیہ دیا گیا،اس موقع پر کرم علی شاہ اور ایم ڈبلیوایم کے رہنماوں کے درمیان سندھ بالخصوص مٹیاری کی سیاسی صورت حال اور آئندہ الیکشن کے حوالے سے تفصیلی گفتگوہوئی،اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے صوبائی رہنماشفقت حسین لانگااور ضلع مٹیاری کے رہنماسید فدا حسین شاہ بھی موجود تھے۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے زیر اہتمام شہدائے سانحہ علمدار روڈ2013کی چوتھی برسی پر عظیم الشان اجتماع شہداءچوک پر منعقد کیا گیا، اس اجتما ع میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین وحضرات سمیت خانوادہ شہداء نےشرکت کی جبکہ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی ، مرکزی رہنما علامہ اعجاز بہشتی ، علامہ ہاشم موسوی، علامہ جمعہ اسدی، علامہ ولایت جعفری، رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا اور چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے خصوصی خطاب کیا۔

 اس موقع پر مقررین نے نے کہا ہے کہ 10 جنوری 2013 پاکستان کی تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن تھا، جس دن اہل جور وستم نے ظلم و بربریت کی ایک بدترین مثال قائم کردی۔ جہاں علمدار روڈ پر نہتے اور بے گناہ 86 افراد کو زندگی کی نعمت سے محروم کردیا گیا اور سینکڑوں لوگ اس دھماکے میں زخمی اور اپاہج ہوگئے۔ کتنے گھرانے ایسے تھے جو اپنے واحد سرپرست سے محروم ہوئے۔ کتنی ماوؤں کے گود اپنے لاڈلے اور کتنے بچے جو باپ کے سایے سے محروم ہوئے۔ یوں تو سفاک دہشتگردوں نے بارود کے ذریعے اِن شہدا کے جسموں کے ہزارو ں ٹکڑے کر دیئے۔ مگر اِن پاکیزہ اجساد کاہر ٹکڑا اتنا پُر تاثیر ثابت ہوا کہ پاکستان کے طول و ارض سے لے کر دُنیا کے کونے کونے تک انسانی ضمیر کو جنجھوڑ کر رکھ دیا اور انھیں ظلم کے خلاف علم بغاوت لے کر باہر نکلنے پر مجبور کر دیا۔ یہ وہ پاک و مقدس لہو ہے جس نے اپنی حرارت سے سخت ترین سردی میں فضا کو ایسا گرمایا کہ لوگوںنے پورا ہفتہ سڑک پر گزار دیا اور اپنی ہمت سے اُس وقت کے کرپٹ اور ظالم صوبائی حکومت کو گھر کا راستہ دکھایا۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے۔ کہ آج تک اُن قاتلوں کو نہ تو پکڑا گیا اور نہ ہی انکا پیچھا کیا گیا۔ جو بذات خود وفاقی و صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مُنہ پر ایک بدنما داغ ہے، جو کبھی نہیں دھول سکتی۔  بیان کے آخر میں موجودہ صوبائی حکومت اور وفاق سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ 10جنوری 2013  اور باقی سانحات کے شہداء کے قاتلوں کو جلد سے جلد گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree