The Latest
وحدت نیوز (اسلام آباد) اپوزیشن جماعتوں کے مرکزی رہنماؤں پر مشتمل وفد نے آج ایرانی سفارت خانے کا دورہ کیا اور اسلامی جمہوریہ ایران پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔
وفد نے اس موقع پر دوٹوک اعلان کیا کہ پاکستان کا غیرت مند عوام اور اپوزیشن جماعتیں ایران کی بہادر اور دلیر قوم کے ساتھ کھڑی ہیں، اور یہ کہ اسرائیلی دہشتگرد ریاست جلد اپنے منطقی انجام سے دوچار ہو گی۔
وفد میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا، سابق اسپیکر قومی اسمبلی و تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر، رکن قومی اسمبلی زرتاج گل، عامر ڈوگر سمیت دیگر اراکینِ پارلیمنٹ شامل تھے۔
ایرانی سفیر نے معزز اراکین پارلیمنٹ کی آمد اور اسلامی جمہوریہ ایران سے محبت و وفاداری کے اظہار پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عالمی دہشتگرد اسرائیل کے خلاف ایران کی مزاحمتی قوم کی حمایت پر ہم پاکستانی عوام اور قائدین کے بے حد مشکور ہیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایوان بالا کے سیشن میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ بجٹ میں بھی عام آدمی کے لیے کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، ہم اس عوام دشمن بجٹ کی کسی صورت حمایت نہیں کریں گے، اسرائیل اس وقت گریٹر اسرائیل کا خواب دیکھ رہا ہے، جس کا راستہ روکنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ایران ہے، خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستان نے ایران کے موقف کی حمایت کی، جو اس وقت بہترین اور اصولی حکمت عملی ہے، ایران کا ایٹمی پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے، اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی رپورٹس بھی اس کی تصدیق کرتی ہیں کہ ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہا، ایران پر مسلط کی گئی جنگ دراصل گریٹر اسرائیل کی راہ ہموار کرنے کے لیے ہے، اسرائیل جانتا ہے کہ اگر ایران باقی رہا تو وہ کبھی اپنے مکروہ منصوبے میں کامیاب نہیں ہو سکتا، اس لیے یہ جنگ صرف ایران کی نہیں، بلکہ مشرق کی، امت مسلمہ کی اور ہر مظلوم قوم کی جنگ ہے، ہمیں اس جنگ سے لاتعلق نہیں رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور مغرب نے ناسور اسرائیل کو مسلم دنیا کے قلب میں اسی مقصد کے لیے بٹھایا کہ وہ امت مسلمہ کو تقسیم کر کے اسے کمزور کرے اور مشرق میں موجود وسائل پر قابض ہو کر ہمیشہ دنیا پر حکومت کرے، آج وقت آ گیا ہے کہ پوری امت، مظلوم اقوام اور حریت پسند عوام اس سازش کو پہچانیں، ہمیں حق و باطل کے اس معرکے میں ایران کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا، صرف زبانی نہیں، بلکہ عملی میدان میں، آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ میں دشمن ایران کو جھکا نہ سکا اور آج بھی وہ کربلائی اور عاشورائی قوم دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کھڑی ہے، ایران کو اللہ پر بھروسہ اور اپنی عوام پر اعتماد ہے۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ اس جنگ میں بھی شیطانی قوتیں شکست کھائیں گی اور مظلومین کا سر بلند ہو گا۔ یہی وقت ہے کہ ہم بیدار ہو کر، متحد ہو کر، اور حق کے پرچم تلے دنیا بھر کے مظلوموں کا ساتھ دیں.
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین اور تحریک انصاف کے راستے جدا ہونے کی خبریں بے بنیاد اور من گھڑت ہیں، مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے تحریک انصاف سے علیحدگی کی خبروں کو قطعی طور پر جھوٹ اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
پارٹی کے ترجمان شہریار سید نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ جن اصولی نکات پر اتفاق کے بعد اتحاد قائم کیا گیا تھا، ہم آج بھی اسی پر پوری استقامت کے ساتھ قائم ہیں۔ترجمان ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ بعض ذرائع ابلاغ کی جانب سے اس نوعیت کی منفی اور گمراہ کن خبریں پھیلانا صحافتی اصولوں اور ذمہ داریوں کے منافی ہے۔
میڈیا اداروں کو چاہیے کہ کسی بھی خبر کی تشہیر سے قبل مجلس وحدت مسلمین کے ذمہ داران سے مؤقف ضرور معلوم کریں تاکہ عوام میں غلط فہمیاں نہ پھیلیں۔شہریار سید نے واضح کیاکہ ہم باوفا اور اصول پسند لوگ ہیں، اور کسی مشکل گھڑی میں اپنے اتحادی کا ساتھ چھوڑنا ہماری تاریخ کا حصہ نہیں۔
ہم اقتدار کی سیاست نہیں کرتے، بلکہ اقدار کی سیاست کرتے ہیں۔ترجمان ایم ڈبلیو ایم نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ہر حال میں حق، اصول اور قومی مفاد کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور آئندہ بھی رہے گی۔ تنظیم کی سیاست کا محور ذاتی مفادات نہیں بلکہ عوامی خدمت، ملی یکجہتی اور مظلومین کی حمایت ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین مرکزی نصاب کونسل کا ایک اعلیٰ سطح وفد ڈاکٹر سید ناصر عباس شیرازی مرکزی چیف آرگنائزر کے قیادت میں اسلامی نظریاتی کونسل میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب نعیمی سے ملاقات، یکساں نصاب تعلیم میں ملت تشیع کو درپیش نصابی مشکلات اورتحفظات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
وفد میں چیف آرگنائزر ڈاکٹر سید ناصر عباس شیرازی ایم ڈبلیو ایم ، مجلس علما مکتب اہلیبت کے مرکزی صدر علامہ سید حسنین عباس گردیزی، ڈپٹی جنرل سیکرٹری ایم ڈبلیو ایم ملک اقرار حسین علوی اور شمس کامل موجود تھے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی شوریٰ عالی کا ایران پر اسرائیلی جارحیت کے تناظر میں ہنگامی اجلاس سربراہ شوریٰ عالی شیخ حسن صلاح الدین کی سربراہی میں منعقد ہوا، اجلاس کے اختتام پر ایک اعلامیہ نشر کیا گیا جس میں کہا گیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت میں بہادری کے ساتھ جام شہادت نوش کرنے والے فوجی جرنیل، سائنسدان و نہتے بےگناہ سویلین شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، مظلومین فلسطین، غزہ اور دیگر محرومین جہاں کے لیے ملت ایران کی گزشتہ کئی دہاہیوں سے استقامت و جواں مردی لائق ستائش و قابل اتباع ہے، ایران اسرائیل جنگ عالم کفر کی عالم اسلام کے ساتھ جنگ ہے، غاصب اسرائیل کا شیطان بزرگ امریکہ کی شہہ پر پہلے مظلوم فلسطین و غزہ، لبنان اور یمن پر بمباری کرتا رہا اور اب اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ جنگ کر کے عالم اسلام کے خلاف اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل چاہتا ہے، پاکستان کے غیور عوام اس جنگ میں ایران کے ساتھ ہیں اور اسرائیل کی اس ظلم و بربریت کی بھر پور مذمت کرتے ہیں، امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عالم اسلام کی جلیل القدر شخصیت، مرجع عالم تقلید، تمام اسلامی تحریکوں کے محور و مرکز، اور ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہٰ ای حفظہ اللہ کے خلاف ہرزہ سرائی و دھمکی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور وقت کے فرعون کو یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ پوری دنیا کے کروڑوں دلوں کی دھڑکن، مظلوموں کے حامی و ناصر، آیت اللہ العظمی سید علی خامنہٰ ای حفظہ اللہ کی عزت و حرمت ہمیں اپنی جانوں سے زیادہ عزیز ہے، یہ دھمکیاں امریکی صدر کی ذہنی پستی، ہزیمت اور بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتی ہیں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ امریکہ اس جنگ میں کسی بھی قسم کے انتہائی اقدام سے باز رہے وگرنہ اسرائیل کے ساتھ یہ بھی اس جہان سے نابود ہو گا، اسلامی جمہوریہ ایران کی یہ جنگ پورے عالم اسلام کی جنگ ہے، اسرائیل اپنی نابودی کے قریب ہے وقت کا تقاضا ہے کہ پوری مسلم امہ وحدت و انسجام کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ کھڑی ہو اور اس شر مطلق اسرائیل کا مقابلہ کرے، ہم اسلامی جمہوریہ ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حمایت کے موقف کو سراہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ہمارا ایٹمی اسلامی ملک پاکستان قائد اعظم کے اسرائیل مخالف بیانیہ کے تناظر میں اپنے بارڈر پر جاری اس جنگ میں مثبت اور کلیدی کردار ادا کرے گا۔ اسکے ساتھ ساتھ ہم پاکستان کی عوام، سیاستدان، میڈیا ہاوسز، اینکرپرسنز کے بھی اس جنگ میں اپنا مثبت اور بھر پورکردار ادا کرنے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ عالم کفر کے خلاف اس جنگ میں مزید آگہی کے ساتھ اپنا حصہ ڈالیں گے، پاکستانی عوام فلسطین کے جائز موقف کی حمایت اور ایران کے ساتھ برادرانہ تعلقات کے حوالے سے اپنے اصولی مؤقف پر مضبوطی سے قائم ہیں۔ یہ عزم معاشرے کے تمام طبقات اور سیاسی و مسلکی تنوع سے بالاتر ہے، اور نہ کوئی بیرونی دباؤ اور نہ ہی کوئی اندرونی تبدیلی ان بنیادی مؤقفوں کو کمزور یا متزلزل کر سکتی ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی نصاب تعلیم کونسل کے کنوینر علامہ مقصود علی ڈومکی کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے ڈائریکٹر نصاب تعلیم، وزارت تعلیم پاکستان تبسم ناز، اسسٹنٹ ڈائریکٹر عمران احمد خان، ماہر تعلیم طاہر محمود و دیگر سے اہم ملاقات کی۔ وفد میں مجلس وحدت مسلمین کے عزاداری ونگ کے مرکزی نائب صدر علامہ سید زاہد حسین کاظمی، صوبہ پنجاب کے آرگنائزر علامہ سید علی اکبر کاظمی، علامہ سہیل اکبر شیرازی، مولانا غضنفر علی، مولانا سیف علی ڈومکی اور شمس الدین کامل شامل تھے۔ ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ نصاب تعلیم کے حوالے سے ملت جعفریہ کے متعدد تحفظات ہیں۔ جن سے ہم نے بروقت اور باقاعدہ وزارت تعلیم کو آگاہ کیا ہے۔ امید ہے کہ نصاب تعلیم کی اصلاح کا عمل مؤثر انداز میں آگے بڑھے گا، تاکہ یکساں نصاب تعلیم کو حقیقی معنوں میں "یکساں قومی نصاب" بنایا جا سکے۔
انہوں نے زور دیا کہ نصاب میں شامل متنازعہ اور قابل اعتراض مواد کی فوری اصلاح ناگزیر ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اہل تشیع کے علماء اور ماہرین تعلیم کو نصاب تعلیم سے متعلق تمام حکومتی کمیٹیوں میں مناسب اور مؤثر نمائندگی دی جائے۔ پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے مابین افہام و تفہیم کے ساتھ متفقہ اور جامع نصاب کی تشکیل وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے مزید بتایا کہ مجلس وحدت مسلمین کی نصاب تعلیم کونسل کے تحت صوبائی سطح پر نصاب تعلیم کانفرنسز منعقد کی جا رہی ہیں۔ بلوچستان کے بعد حال ہی میں پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں نصاب تعلیم کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں علمائے کرام، ماہرینِ تعلیم، اساتذہ اور دینی مدارس کے ذمہ داران نے شرکت کی۔ ان کانفرنسز کا مقصد ماہرین تعلیم اور مختلف شخصیات کی آراء اور تجاویز سے استفادہ کرتے ہوئے ایک جامع اور متفقہ نصاب تشکیل دینا ہے۔
اس موقع پر ڈائریکٹر نصاب تعلیم تبسم ناز نے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی سطح پر تعلیمی کانفرنسز کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ آئندہ کانفرنسز میں وزارت تعلیم کے متعلقہ افسران و ذمہ داران کو بھی مدعو کیا جائے تاکہ وہ براہ راست علماء کرام اور ماہرین تعلیم کی آراء سے مستفید ہو سکیں۔ ڈائریکٹر تعلیم نے یقین دلایا کہ وزارت تعلیم نصاب تعلیم کی نظرثانی کے عمل میں مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام اور ماہرین تعلیم کی تجاویز کو اہمیت دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی نصاب تعلیم کانفرنسز کی سفارشات وزارت تعلیم تک پہنچائی جائیں گی، تاکہ ان کی روشنی میں مزید اقدامات کیے جا سکیں۔
وحدت نیوز(کراچی)ایرانی قوم عاشورائی و کربلائی عزم رکھتی ہے، حسینی عزم رکھنے والے کبھی کسی ظالم کی بیعت نہیں کرتے، امریکہ و اسرائیل کے خطہ میں حکمرانی کے خواب کبھی پورے نہیں ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صدر علامہ باقر عباس زیدی نے بیان میں کیا۔ ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے کراچی سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں بعد نماز جمعہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاجی مظاہرے و ریلیاں نکالی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی قوم عاشورائی و کربلائی عزم رکھتی ہے، حسینی عزم رکھنے والے کبھی کسی ظالم کی بیعت نہیں کرتے، امریکہ و اسرائیل کے خطہ میں حکمرانی کے خواب کبھی پورے نہیں ہونگے۔
علامہ باقر عباس زیدی نے کہا کہ گریٹر اسرائیل کافارمولے کو سخت ناکامی کا سامنا ہے، ایران کا وجود گریٹر اسرائیل کیلئے بڑی رکاوٹ ہے، امریکی صدر کی رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای بزرگ کو قتل کی دھمکی دینا مضحکہ خیز ہے، شہادت ہماری میراث ہے خدا کی راہ میں جان دینا اہلبیت علیہ السلام کی نگاہ میں عظیم سعادت ہے، اسرائیل کی نابودی حتمی ہے، ٹرمپ اور نیتن یاہو کی رجیم چینج پالیسی ایشائی ممالک کو سمجھ آگئی ہے، امریکہ کو مائی باپ سمجھنے والے اپنا ملی تشخص کھو چکے ہیں، پاکستان کو چاہیئے باری کا انتظار کرنے کے بجائے کھل کر ایران کا ساتھ دے، ایران اس وقت پورے مشرق وسطی اور جہان اسلام کی جنگ لڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اگر خطہ میں ایران کو کمزور کردیتا ہے تو کل اسلامی ایشیائی ممالک بھی نہیں بچیں گے، حالیہ جنگ اسلامی ممالک اور اسلام کی بقا کی جنگ ہے، پاکستان، سعودیہ، عرب امارات سمیت تمام ممالک صہیونی عزائم کا اگلہ ہدف ہیں، صہیونیوں کا منصوبہ مکہ، مدینہ و خیبر تک اپنا مکمل اثر و رسوخ مکمل قبضہ حاصل کرنا ہے، تمام اسلامی ممالک کو بیدار ہونے اور مل کر اسرائیل سے جنگ لڑنا چاہیئے، خطہ میں اسرائیل کا وجود اس قابل نہیں کہ وہ تمام ممالک سے بدمعاشی کرے، اسرائیل کے ناپاک عزائم کے پیچھے براہ راست امریکی، برطانوی، فرانسیسی سرپرستی ہے، اسرائیل کا وجود خطہ میں خنجر کی مانند ہے۔
علامہ باقر زیدی نے مزید کہا کہ امریکہ و اسرائیل کا صہیونی ایجنڈا زمینی و سمندری راستوں پر مکمل قبضہ کرکے خطہ پر مکمل معاشی حکمرانی کرنا ہے، امریکہ و اسرائیل خطہ میں مکمل کنٹرول حاصل کرکے اپنے زیر اثر چھوٹی چھوٹی ریاستیں بنانے کا خواب دیکھ رہیں ہیں، صہیونی یورپی ممالک پر مکمل قبضہ کرچکے ہیں، حالیہ جنگ میں یورپی ممالک اسرائیلی کے ناپاک وجود کو آکسیجن فراہم کر رہے ہیں، تمام اسلامی ممالک کو چاہیئے وہ ہر سطح پر ایران کا ساتھ دیں، اسرائیلی دہشتگردی کے خلاف یک جان ہوکر دفاع کیا جائے، ایرانی قوم عاشورائی و کربلائی عزم رکھتی ہے، امام حسین علیہ السلام نے عالم انسانیت کو یہ درس دیا کے ظالم کے سامنے سر نہیں جھکایا جاتا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد ) سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری حفظہ اللہ کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی وفد کی ایران کے سفیر رضا امیری مقدم سے ایرانی سفارت خانے میں ملاقات وفد میں سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا،وائس چئیرمین ایم ڈبلیو ایم علامہ سید احمد اقبال رضوی،چیف آرگنائزر سید ناصر عباس شیرازی،صدر علماء ونگ علامہ سید حسنین عباس گردیزی،ایم این اے و پارلیمانی لیڈر ایم ڈبلیو ایم حمید حسین،مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی،مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ملک اقرار حسین علوی،ترجمان تحریک تحفظ آئین پاکستان حسین احمد اخونزادہ،علامہ اصغر عسکری اور مولانا عیسیٰ امینی شامل تھے۔
وحدت نیوز(کندھ کوٹ)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود ڈومکی نے سندھ میں امن و امان کی ابتر صورتحال پر شدید تشویش کہا ضلع کشمور، کندکوٹ اور پورے سندھ میں امن و امان کی صورتحال نہایت خراب ہو چکی ہے۔ دن دہاڑے مین سڑکوں پر مسافروں اور بچوں کو لوٹا جا رہا ہے۔ مین روڈ پر دن دھاڑے بسوں کو روک کر 300 مسافروں کو لوٹا جاتا ہے۔ خواتین کے زیورات اتارے جا رہے ہیں، مگر حکومت اور ریاستی ادارے تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ یہ بات انہوں نے کندھ کوٹ میں سردار حیدر علی خان جکھرانی سے ان کے کزن راجہ دین محمد جکھرانی کی وفات پر اظہار تعزیت کے بعد ضلعی صدر میر فائق علی خان جکھرانی اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس میں موجودہ ملکی و مقامی صورتحال پر تفصیلی اظہار خیال کیا۔
انہوں نے بدامنی کی مسلسل وارداتوں پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج جماعت اسلامی سندھ کے صوبائی نائب امیر حافظ نصراللہ چنا کو دن دیہاڑے لوٹ لیا گیا۔ ان کی گاڑی، موبائل اور نقد رقم چھین لی گئی۔ اب کوئی شہری یہاں محفوظ نہیں رہا۔ ایک دن میں یہاں ایک درجن وارداتیں ہوتی ہیں۔ علامہ ڈومکی نے محرم سے قبل ان حالات کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماہ محرم سے صرف چند دن پہلے ایسی صورتحال ہم سب کے لئے، بالخصوص عزاداروں، علماء، ذاکرین اور جلوسوں میں شریک عوام کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ رات کے وقت مجالس اور سفر کرنے والے خطباء و علماء مکمل طور پر غیر محفوظ ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت سندھ فوری طور پر ایام عزاء میں عزاداروں، ذاکرین اور علماء کی سکیورٹی کے لئے خصوصی انتظامات کرے۔
علامہ مقصود ڈومکی نے کالعدم جماعتوں کی سرگرمیوں اور دھمکیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا محرم سے چند دن پہلے کالعدم دہشت گرد جماعت نے شہداد کوٹ اور کندھ کوٹ میں جلسہ کیا۔ عوامی اجتماعات میں اکابرین اور علماء کو سرعام دھمکیاں دیں۔ یہ ایک ناقابل قبول اور خطرناک عمل ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ متعلقہ کالعدم جماعت کے خلاف فوری ایف آئی آر درج کی جائے۔ شرپسند عناصر کے نام شیڈول فور میں شامل کئے جائیں، اور شہداد کوٹ اور کندھ کوٹ میں کی گئی شرانگیزی پر بھرپور قانونی کارروائی کی جائے۔ انہوں نے پنجاب حکومت کی طرف سے عزاداری و چہلم کے متعلق جاری کردہ متنازعہ مراسلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نون لیگ کی حکومت تعصب پر مبنی کارروائیوں اور عزاداروں پر مقدمات کے سلسلے کو بند کرے۔ ہم ان غیر آئینی ہتھکنڈوں کو مسترد کرتے ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران علامہ مقصود ڈومکی نے بین الاقوامی امور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستان کے عوام کی جانب سے اپنے برادر اسلامی ملک اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام اور افواج کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا رہبر مسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای صرف ایران کے نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کے سپریم لیڈر ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ان کی شان میں گستاخی سنگین جرم ہے، جس کا ردعمل دنیا بھر میں موجود کروڑوں عاشقان دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ سید علی خامنہ ای حضرت امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے نائب ہیں، اور وہ ہماری ریڈ لائن ہیں۔ اس پریس کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی رہنماء میر فائق علی خان جکھرانی، میر نجم دین جکھرانی، بابر علی ملک، مجلس علماء مکتب اہل بیت کے ضلعی رہنماء علامہ سیف علی ڈومکی اور ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی رہنماء علامہ سہیل اکبر شیرازی بھی شریک تھے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)ایران اور اسرائیل اندر سے ملے ہوئے ہیں!
• ایران اور امریکہ اندر سے ملے ہوئے ہیں!
• ایران کبھی اسرائیل پر حملہ نہیں کرے گا!
• ایران اور بعض “عرب ممالک” کا اختلاف شیعہ سنی لڑائی کا شاخسانہ ہے!
• ایران و عراق کی جنگ شیعہ سنی جنگ تھی!
ایران نے بشار الاسد سے دوستی اس لیے کی کہ وہ علوی شیعہ ہے!
ایران اپنی پراکسیز کے ذریعے خطے میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے!
ایران فلسطینیوں کی مدد اس لیے کر رہا ہے کہ وہ انہیں شیعہ بنانا چاہتا ہے!
یہ وہ چند بے بنیاد اور من گھڑت پروپیگنڈے ہیں جو امریکہ کے غلام عناصر کی جانب سے 1979ء میں شاہِ ایران کی حکومت کے سقوط اور امام خمینیؒ کی قیادت میں برپا ہونے والے اسلامی انقلاب کے بعد سے مسلسل پھیلائے جا رہے ہیں۔ ان پروپیگنڈوں کی اصل وجہ انقلابِ اسلامی کے چند بنیادی نعرے اور پالیسیاں تھیں، جیسے:
مرگ بر آمریکا (مردہ باد امریکہ)
مرگ بر اسرائیل (مردہ باد اسرائیل)
فلسطین پیروز است، اسرائیل نابود است (فلسطین کامیاب ہوگا، اسرائیل نابود ہوگا)
امام خمینیؒ کے فرامین:
اسرائیل باید از صفحۂ روزگار محو شود (اسرائیل کو صفحۂ ہستی سے مٹا دینا چاہیے)
آمریکا شیطان بزرگ است (امریکہ سب سے بڑا شیطان ہے)
مسلمانوں کی تمام تر مشکلات کا ذمہ دار امریکہ ہے۔
انقلاب اسلامی کا ایک اور اہم اصول تھا:
“لا شرقیہ، لا غربیہ، جمہوریہ اسلامیہ”
(نہ مشرق کی غلامی، نہ مغرب کی تابع داری، صرف ایک آزاد و خودمختار اسلامی جمہوری نظام)
ایران کی اصل جنگ ابتدا سے ہی امریکی سامراجیت اور اسرائیل کی جعلی حکومت کے خلاف تھی۔ چنانچہ جو بھی مسلم ممالک امریکہ و اسرائیل کے اتحادی تھے، ان سے اختلافات ناگزیر تھے۔ انہی اختلافات کو ایران دشمن قوتوں نے “شیعہ سنی” لڑائی کا رنگ دیا، جبکہ حقیقت یہ تھی کہ ایران فلسطین کے لیے مسلسل قربانیاں دے رہا تھا اور عالمی دباؤ و اقتصادی محاصروں کا سامنا کر رہا تھا۔
? ایران و عراق جنگ کا پس منظر
1979ء میں اسلامی انقلاب کے فوراً بعد، عراق کے صدام حسین نے امریکی ایما پر ایران پر حملہ کر دیا۔ صدام کو امریکہ، یورپ، اور بیشتر عرب حکومتوں کی حمایت حاصل تھی۔ لیکن نوزائیدہ انقلابی ایران نے نہ صرف دفاع کیا بلکہ صدام اور اس کے حامیوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔
تو سوال یہ ہے:
کیا ایران کی یہ مزاحمت شیعہ سنی مسئلہ تھی؟ یا یہ سامراجی حملہ تھا جسے ایران پر زبردستی مسلط کیا گیا تھا؟
? شام، بشار الاسد اور ایران
ایران کا بشار الاسد اور اس کے والد حافظ الاسد سے اتحاد اس بنیاد پر تھا کہ وہ امریکہ و اسرائیل کے خلاف مزاحم تھے اور فلسطینی و لبنانی مزاحمتی تحریکوں کو پناہ اور رسد فراہم کرتے تھے۔ بشار کی حکومت کو جب امریکہ، اسرائیل، اور ترکی کی مدد سے گرایا گیا تو:
فلسطینی مزاحمت کی سپورٹ کی راہداریاں بند ہو گئیں
اسرائیل کو شام میں آزادانہ مداخلت کا موقع مل گیا
شام کی عسکری تنصیبات کو اسرائیل نے تباہ کر دیا
تو سوال یہ بنتا ہے:
کیا ایران نے بشار سے اتحاد کرکے امت مسلمہ سے خیانت کی یا فلسطین سے وفاداری نبھائی؟
? ایران اور فلسطین
فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی “مزاحمت” کے اصول پر ایران کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے۔
سوال یہ ہے:
کیا ایران نے 46 سال میں حماس یا دیگر فلسطینیوں کو شیعہ بنا لیا؟
کیا ایران نے حماس کو مدد دینے کے بدلے میں شیعہ ہونے کی شرط رکھی؟
جائیں اور خود فلسطینیوں سے، حماس کے قائدین سے پوچھیں کہ کیا ایران نے کبھی ان پر مسلکی دباؤ ڈالا؟ افسوس! یہ پروپیگنڈا صرف اس لیے کیا گیا تاکہ ایران کو فلسطینیوں کی حمایت سے روکا جا سکے اور اسرائیل کو “قانونی” ریاست کے طور پر تسلیم کرایا جا سکے اور ہمیشہ کے لیے مزاحمت کا خاتمہ کردیا جائے۔
یمن، حزب اللہ اور ایران کی قربانیاں
آج ایران، ایک شیعہ اکثریتی مملکت ہونے کے باوجود، اہلِ سنت فلسطینیوں کے لیے عظیم قربانیاں دے چکا ہے۔
قدس فورس کے کمانڈر حاج قاسم سلیمانی کی شہادت سے لے کر اسرائیلی تازہ حملوں میں ایران کے چیف آف آرمی اسٹاف سمیت دیگر اہم ترین کمانڈرز نے جامِ شہادت نوش کیا۔
اسی طرح شیعہ جماعت حزب اللہ لبنان کے لیڈر سید حسن نصراللہ، ان کے نائب ہاشم صفی الدین، اور کئی دیگر کمانڈرز فلسطین کی حمایت میں شہید ہو چکے ہیں۔
یمن کے پابرہنہ حوثی شیعہ اور انصار اللہ کے مجاہدین بھی اسی مقصد کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔
یہ جنگ شیعہ سنی کی نہیں، بلکہ مظلوم و ظالم کی ہے۔
قرآن و سنت کے مطابق مظلوم کی حمایت اور ظالم کی مخالفت ہر مسلمان کا فریضہ ہے۔
? ایران کا حملہ اور عالمی ردعمل
حال ہی میں جب ایران نے اسرائیل پر براہِ راست حملہ کیا تو وہ لوگ جو کہتے تھے کہ “ایران کبھی حملہ نہیں کرے گا”، انہیں اب اپنی رائے پر نظرثانی کرنی چاہیے۔
ایران نے جو دلیری دکھائی، اس پر دوست و دشمن سب نے اعتراف کیا کہ ایسا جراتمندانہ حملہ آج تک کسی نے اسرائیل پر نہیں کیا۔
ایران کے سپریم لیڈر نے واضح کہا کہ:
“ہم تمہیں ایسا سبق سکھائیں گے کہ تم پچھتاؤ گے۔”
امریکہ، عرب دنیا، اور ایران
ایران نے نہ کسی ملک پر حملہ کیا، نہ دہشت گردی کی، نہ جارحیت کی۔ ایک جمہوری ملک ہے، جہاں باقاعدگی سے انتخابات ہوتے ہیں۔
پھر بھی امریکہ و مغرب اسے مسلسل دھمکاتے اور اقتصادی، سیاسی و عسکری سازشوں میں الجھاتے رہتے ہیں۔
وجہ واضح ہے: ایران ایک آزاد، خودمختار اور اسلامی مزاحمتی ماڈل ہے جو مغرب کے عالمی نظام کو چیلنج کر رہا ہے۔
بدقسمتی سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور دیگر عرب ممالک کو امریکہ و اسرائیل نے یہ باور کروایا ہے کہ ایران ان کا دشمن ہے، حالانکہ ایران نے کبھی کسی عرب ملک پر حملہ نہیں کیا۔
امریکہ کو اس پروپیگنڈے سے فائدہ ہوتا ہے کہ وہ عربوں سے کھربوں روپے اسلحے کی مد میں بٹورتا ہے۔
? پاکستانی حکومت اور ایران
اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان بھی ایران سے گریز کی پالیسی ترک کرے اور اسٹریٹیجک تعلقات قائم کرے تاکہ اسرائیل کے خلاف مشترکہ محاذ بنایا جا سکے۔
یہ تعلقات دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی، دفاعی طاقت اور امتِ مسلمہ کی آزادی و وحدت کے لیے ضروری ہیں۔
? حاصل کلام
کیا اب بھی امتِ مسلمہ آنکھیں بند رکھے گی؟
کیا اب بھی ایران کے خلاف پروپیگنڈے پر یقین کیا جائے گا؟
ایران نے جو حملہ کیا، وہ محض عسکری ردعمل نہیں تھا، بلکہ غزہ کے یتیم بلکتے بچوں، بے سہارا اور داغدیدہ ماؤں، اور مظلوم نوجوانوں کے چہروں پر مسکراہٹ لانے والا اقدام تھا۔
لہٰذا ایران کے اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں غزہ کے غمزدہ مسلمانوں میں جشن و سرور اور اسرائیل میں سوگ کا سماں — ایران کی کامیابی کی سب سے بڑی دلیل ہے۔
پس، وقت آگیا ہے کہ امتِ مسلمہ ایران کے ساتھ کھڑی ہو،
اسے شیعہ ہونے کی سزا نہ دی جائے،
مسلکی تعصب کے خول سے باہر نکل کر فلسطین کی حمایت کرے،
اور امریکہ و اسرائیل کے سامراجی نظام کے خلاف متحد ہو کر ایک طاقتور اسلامی بلاک تشکیل دے،
تاکہ ہم نبی مکرم حضرت محمد ﷺ کی اطاعت گزار امت بن سکیں۔
دعا ہے کہ خدا ہمیں مسلکوں سے نکل کر امت واحدہ بننے کی توفیق عنایت فرمائے۔
آمین۔?
تحریر: علامہ سید احمد اقبال رضوی
وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان