وحدت نیوز(اسلام آباد) پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق قوانین میں مذید بہتری کی ضرورت ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت نے پوری دنیاکو مسئلہ کشمیر کی حساسیت اور اہمیت کی جانب متوجہ کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار فوکل پرسن برائے بین المذاہب ہم آہنگی حکومت پنجاب و مرکزی پولیٹکل سیکرٹری ایم ڈبلیو ایم سید اسد عباس نقوی نے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری سے اسلام آباد میں ملاقات میں کیا ۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ عام پاکستانیوں کو انسانی حقوق سے متعلق قوانین کی آشنائی دینا ضروری ہے جس کے لئے ملک گیر آگاہی پروگرام کا اجرا ہونا چاہئے۔کشمیر پر تحریک انصاف کی حکومت کا اقوام عالم کے سامنے دوٹوک موقف دونوں طرف کے کشمیریوں کے دلوں کی آواز تھی۔مسئلہ کشمیر اس سے قبل اتنے بہتر اور مدلل انداز میں دنیا کے سامنے پیش نہیں کیا جاسکا تھا۔ آج دنیا کشمیر کے مسئلے کی جانب متوجہ ہوئی ہے۔

اس موقع پر وفا قی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شریں مزاری نے کہا کہ عام پاکستانیوں کے مسائل کے حل سمیت بنیادی انسانی حقوق کی ملک بھر میں فراہمی ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔انسانی حقوق سے متعلق قوانین میں مذید بہتری کی گنجائش موجود ہے جس پر ہم کام کررہے ہیں۔ اس ملاقات میں مرکزی ڈپٹی سیکرٹری سیاسیا ت سید محسن شہریار بھی ہمراہ تھے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے شعبہ تعلیم کی مرکزی تعلیمی کونسل کا اجلاس سنٹرل سیکرٹریٹ اسلام آباد میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی سربراہی میں منعقد ہوا اجلاس میں ماہرین شعبہ تعلیم نے شرکت کی۔ پروگرام میں شعبہ تعلیم کے سالانہ پروگرام پر مشاورت کی گئی اس موقع پر مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ماہرین تعلیم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ باب مدینۃ العلم کے ماننے والوں کو علم کے زیور سے آراستہ کرنا ہمارا طرہ امتیاز ہونا چائیے ہماری اجتماعی جدوجہد جہالت کے خلاف قیام کا نام ہے انبیاءکرام اور آئمہ اطہار(ع)انسانوں کو ظلمت کے اندھیرے سے نکال کر ھدایت کی روشنی دکھلانے آئے تھے۔اجلاس میں رکن شوری عالی علامہ محمد اقبال بہشتی اور مرکزی سیکرٹری تعلیم نثار علی فیضی نے بھی گفتگو کی۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) مسئلہ فلسطین کی ابتداء کو آئندہ ماہ ایک سو دو برس مکم ہو جائیں گے۔ تاریخ میں عام طور پر مسئلہ فلسطین کی ابتداء 1948ء سے کی جاتی ہے جب غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کا ناپاک وجود قیام عمل میں آیا تھا تاہم اگر دقیق نگاہ سے ا س مسئلہ کا مشاہدہ کیا جائے تو اس کی ابتداء تو اسی دن ہو گئی تھی جب بوڑھے استعمار برطانیہ کے اعلیٰ عہدیدارجیمز بالفور نے ایک اعلان نامہ کے ذریعہ فلسطین کی تقسیم صہیونیوں کے حق میں کرنے کے لئے حکومت برطانیہ کو خط لکھا تھا۔ اس اعلان کو اعلان بالفور کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور یہ 2نومبر سنہ1917ء کی بات ہے کہ جب پہلی جنگ عظیم کے خاتمہ کے فوری بعد صہیونیوں نے فلسطین پر قبضہ کی ٹھان لی تھی۔اقوام متحدہ جو اس وقت لیگ آف نیشن کے نام سے کام کر رہی تھی،فلسطین کا مقدمہ پیش کیا گیا تو عالمی طاقتوں کی ایماء پر اس مقدمہ کو صہیونیوں کے مقابلہ میں زیادہ پذیرائی حاصل نہ ہو پائی۔سنہ1922ء کے بعد 1947ء میں نئی اقوام متحدہ نے قرار داد نمبر 181کے ذریعہ فلسطین کی ناجائز تقسیم کا اعلان کر ڈالا۔نتیجہ میں دنیا بھر سے لا کر بسائے جانے والے صہیونیوں کے لئے جعلی ریاست اسرائیل سنہ1948ء میں قیام عمل میں آ گئی۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ میں مسئلہ فلسطین ہمیشہ بنیادی مسائل کی فہرست میں ٹاپ پر رہا ہے اور اس عنوان سے اقوام متحدہ نے کئی ایک قرار دادیں منظور کی ہیں جن کو بعد ازاں صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کی جانب سے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا جاتا رہاہے۔

بہرحال ہم بات کرتے ہیں اقوام متحدہ کے 74ویں سالانہ اجلاس کی کہ جو فلسطین پر صہیونیو ں کے غاصبانہ تسلط کے 72سال مکمل ہو نے پر ہو رہا ہے۔اس اجلاس کی تمام تر روئیداد کو دیکھنے اور طائرانہ نظر دوڑانے پر اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ اگر دنیا کے سب سے اہم ترین اور پہلے مسئلہ کی طرف کسی نے توجہ مبذول کروائی ہے تو ایران اور ترکی تھے کہ جن کے سربراہان مملکت نے اپنی تقاریر میں فلسطین پر صہیونیوں کے غاصبانہ تسلط کے خلاف بات کی اور فلسطینیوں کے لئے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔

ایران کی اگر بات کریں تو ایران، سنہ 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت فلسطینیوں کی تحریک آزادی اور فلسطین کی آزادی کا سب سے بڑا خواہاں ہونے کے ساتھ ساتھ عملی طور ر فلسطین کاز کا مدد گار بھی ہے، حتیٰ کہ ایران کے دستور میں فلسطین سمیت دنیا کے تمام مظلوموں کی حمایت بنیادی اصولوں کی دستاویز کے طور پر درج بھی ہے۔لہذا ایران کے صدر روحانی نے اپنا فریضہ سمجھتے ہوئے بھی فلسطین کاز کی حمایت کو اقوام متحدہ کے فورم پر بیان کیا اور فلسطین کا مقدمہ پیش کیا ہے۔

دوسری طرف ترکی کے سربراہ مملکت رجب اردگان ہیں کہ جو ایران کے ہمسایہ بھی ہیں۔ماضی میں بھی فلسطین کا زکی حمایت میں پیش پیش رہے ہیں حالانکہ حکومتی سطح پر ترکی کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات موجودہیں لیکن اردگان حکومت نے گاہے بہ گاہے فلسطین کاز کی حمایت جاری رکھی ہوئی ہے۔ترکی کے صدر کے طرز حکومت اور دنیا کے بدلتے سیاسی حالات میں تیزی سے تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔حالانکہ شروع شروع میں ترکی شام کے خلاف سرگرم تھا اور یہی اردگان کہتے تھے کہ بشار الاسد کی حکومت کو جانا ہو گا لیکن اب ان کا موقف تبدیل ہو چکا ہے اور یہ سمجھ چکے ہیں کہ شام سمیت عراق کو غیر مستحکم کرنے کا امریکی منصوبہ جہاں شام و عراق کو تباہ کر دیتا وہاں ساتھ ساتھ ترکی بھی اس کا شکار بنے بغیر نہ رہتا۔

بات کرتے ہیں اقوام متحدہ کے حالیہ سالانہ اجلاس کی اور اس میں فلسطین کا مقدمہ پیش کرنے کی تو ایران کے بعد ترک صدر تھے کہ جنہوں نے فلسطین کا زکی کھل کر حمایت کی اور صہیونی جرائم کو آشکار کرتے ہوئے صہیونیوں کی مکاریوں اور ظلم و ستم کی داستانوں کو بیان کیا۔اردگان کی تقریر کے تاریخی جملوں میں قابل ذکر جملے یہ تھے کہ آج دنیا میں سب سے زیادہ نا انصافی فلسطینیوں کے ساتھ ہو رہی ہے۔ آج مقبوضہ فلسطین صہیونی مظالم کی زدمیں ہے اور سب سے زیادہ ناانصافی فلسطینی عوام کے ساتھ ہو رہی ہے جبکہ غاصب اسرائیل کہ جو سنہ1947ء سے پہلے کوئی وجود نہ رکھتا تھا آج تک ظلم و ستم کے ساتھ مقبوضہ فلسطین پر قابض ہے اور فلسطینیوں پر ظلم و ستم کی داستانیں رقم کر رہاہے۔یہاں اردگان کے جملوں کو تاریخی جملے کہنے کا ایک ہدف یہ بھی ہے کہ انہوں نے صہیونی جعلی ریاست اسرائیل کی اصل حقیقت کی قلعی کھول دی ہے اور بتایا ہے کہ سنہ1947ء سے پہلے اسرائیل نام کی کوئی ریاست نہ تھی، اس کا واضح مطلب یہی بنتا ہے کہ اردگان نے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے فلسطین کی آزاد ریاست کہ جس کی بنیاد سنہ1948ء سے قبل کی ہے اس کی حمایت کی ہے جس میں اسرائیل نام کی کوئی ریاست وجود نہیں رکھتی۔

اردگان نے اسرائیل کے منہ پر ایک زور دار طمانچہ رسید کرتے ہوئے اقوام عالم سے سوال کیا کہ یہ بات کیسے ممکن ہے کہ جولان کی پہاڑی علاقوں کو جعلی ریاست اسرائیل دنیا کی آنکھوں کے سامنے اپنے اندر ضم کر لے جیسا کہ پہلے بھی اسرائیل نے فلسطینی علاقوں کو مقبوضہ بنا رکھا ہے۔یعنی اس عنوان سے اردگان کا موقف شام کی حمایت میں بھی سامنے آیا ہے جو بہت بڑی تبدیلی کا اشارہ ہے۔

اردگان کی تقریر میں اہم ترین بات جو غاصب صہیونیوں کے جھوٹے پراپیگنڈے کو زائل کرنے کے لئے کافی تھی وہ اردگان کا تقریر کے دوران ہاتھوں میں مقبوضہ فلسطین کا نقشہ اٹھا کر اقوام عالم کو دکھانا تھا۔اردگان کے ہاتھوں میں موجود فلسطین کا نقشہ در اصل صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کے ان جھوٹے اور منفی پراپیگنڈوں کا جواب بھی تھا کہ جس میں وہ گذشتہ برس ہاتھوں میں ایسی من گھڑت تصاویر لے کرآئے تھے کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات اور دیگر بتا رہے تھے تاہم اس مرتبہ اردگان کے ہاتھوں میں فلسطین کا نقشہ صہیونی ریاست کے وجود کی نفی کے ساتھ بہترین حربہ تھا جس پر اب تک صہیونی ذرائع ابلاغ میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔

اسرائیل کی تکلیف کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ نیتن یاہو کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں انہوں نے ترک صدر کو فلسطین کے حقائق بیان کرنے اور صہیونی ریاست کی نفی کرنے کو جھوٹ کا پلندا قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اردگان نے فلسطین کی حمایت اور اسرائیل کی نفی کے معاملے میں جھوٹ بیان کیا ہے۔واضح رہے کہ اردگان نے کہا تھا کہ سنہ1947ء سے قبل دنیا میں کسی بھی جگہ اسرائیل نام کی کوئی ریاست وجود نہ رکھتی تھی۔یقینا یہ ایک تاریخی حقیقت ہے تاہم صہیونی وزیر اعظم نیتن یاہو اس بات پر شدید برہم ہیں۔نیتن یاہو نے ساتھ ساتھ ترک صدر کو کرد عوام کا قاتل بھی قرار دیا ہے۔

نیتن یاہو کے جواب میں ترک صدر کے ترجمان ابراھیم کالن نے نیتن یاہو کی باتوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترک صدر کی جانب سے تاریخی حقائق بیان کرنے پر لگتا ہے کہ نیتن یاہو کا دماغی توازن خراب ہو چکا ہے۔خلاصہ یہ ہے کہ اقوام متحدہ کے حالیہ سالانہ اجلاس میں مسلم دنیا کے 57ممالک میں سے صرف ایران اور ترکی ہی واضح طور پر فلسطین کی حمایت میں کھڑے نظر آئے ہیں جبکہ امید یہ کی جا رہی تھی کہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اپنی تقریر میں کشمیر کے ساتھ ساتھ مسلم امہ کے اولین مسئلہ فلسطین کو بھی اجاگر کریں گے۔


تحریر: صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
 پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالر، شعبہ سیاسیات جامعہ کراچی

وحدت نیوز(جیکب آباد) شہری اتحاد کے زیراہتمام شہر کو صاف پانی اور صحت و صفائی جیسی بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے مختلف سیاسی سماجی تنظیموں کا مشترکہ احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ مظاہرے کی قیادت صدر شہری اتحاد محمد اکرم ابڑو، ڈاکٹر اے جی انصاری، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی ،صدر چیمبر آف کامرس احمد علی بروہی، ندیم قریشی و دیگر رہنماوں نے کی۔

اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ پانی سے ہی زندگی اور حیات وابستہ ہے جیکب آباد کے عوام پانی جیسے بنیادی انسانی حق سے بھی محروم ہیں۔ آج بھی گدھا گاڑی کے ذریعے پانی خریدا جاتا ہے جبکہ صاف پانی نہ ہونے کی وجہ سے مختلف بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔انہوں نےکہا کہ صحت کے اداروں کی حالت بھی تشویشناک ہے سرکاری ہسپتال میں مریضوں کو نہ دوائی ملتی اور نہ موثر علاج۔

وحدت نیوز(لاہور) بلدیاتی الیکشن کیلئے تیاریاں شروع کر دیں، اس الیکشن میں ایم ڈبلیو ایم نمایاں طور پر اپنے امیدوار سامنے لائے گی۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کی صوبائی کابینہ کے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں ہونیوالے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کیا۔ اجلاس میں صوبائی سیکرٹری سیاسیات سید حسن کاظمی نے ملک کی سیاسی صورتحال پر کابینہ کو بریفنگ دی۔

 اس موقع پر علامہ عبدالخالق اسدی کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین کا پنجاب میں تنظیم سازی کا سلسلہ جاری ہے جسے رواں ماہ ہی مکمل کرلیا جائے گا اور اس کے بعد لاہور میں علامہ راجہ ناصر عباس کے اعزاز میں خصوصی تقریب کا اہتمام کیا جائے گا۔ اجلاس میں کابینہ کے دیگر عہدیداروں نے اپنی تجاویز اور مستقبل کی حکمت عملی کے حوالے سے تجاویز پیش کیں۔

علامہ عبدالخالق اسدی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے حکومتی سطح پر تیاریاں جاری ہیں اور ایم ڈبلیو ایم بھی اس الیکشن میں بھرپور حصہ لے گی۔ انہوں نے کہا کہ یونین کونسل سطح کے الیکشن غیر جماعتی بنیادوں پر ہوں جبکہ تحصیل سطح کے انتخابات جماعتی بنیادوں پر کرائے جائیں گے۔ انہوں نے رہنماوں کی ہدایت کی وہ سیاسی میدان میں فعالیت دکھائیں اور عوامی فلاح و بہبود کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔

انہوں نے کہا کہ مجلس کا منشور وحدت ہے، اور اس حوالے سے زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں چہلم امام حسین علیہ السلام کیلئے کربلا جانے والے زائرین کو درپیش مشکلات اور لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میںڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر افتخار حسین نقوی، علامہ اقبال کامرانی، رائے ناصر عباس، سید حسن کاظمی، تہور عباس، منتظر مہدی، سید حسن نقوی، حسین شہزاد سمیت دیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) شہید شوکت نقوی ملت کا ایک قیمتی اثاثہ تھے آپ آزاد کشمیر حکومت کے ڈپٹی سپیکر تھے اس سے پہلے آپ آئی ایس او کے ڈویژنل صدر اور امامیہ آرگنائزیشن آزاد کشمیر کے بانی ناظم تھے آج چمن میں جو رنگ بہار ہے وہ شوکت نقوی جیسے شہداء کے مقدس خون کی بدولت ہے شہید شوکت نقوی عجزو انکساری کا پیکر ملن ثار اور وفا شعار شخصیت کے حامل تھے آپ کی زندگی روشن چراغ کی مانند تھی آپ 15شعبان بروز جمعہ کو حالت روزہ میںاور حالت نماز میں مسجد زینبیہ سیالکوٹ میں ہونے والے بم دھماکے میں شہید ہو گئے ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے وحدت سیکرٹریٹ مظفرآبادمیں شہید شوکت نقوی کی15ویں برسی کے حوالے سے منعقدہ مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

علامہ تصور جوادی نے کہا کہ شہید شوکت نقوی یکم اکتوبر 2004؁ء کو حالت روزہ اور حالت نمازمیں جمعہ پڑھتے ہوئے مسجد میں شہید ہوئے آپ کے جد امجد امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام حالت روزہ اور حالت نماز میں مسجد میں شہید ہوئے تھے ہم شہید کی روح سے اس عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ اے شہیدہم آپ کو بھولے نہیں ہیں شہید کی موت قوم کی حیات ہوتی ہے اور شہداء کا خون قوموں اور ملتوں کی بیداری کا سبب ہوتا ہے اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا سید طالب حسین ہمدانی ،سیکرٹری ویلفئیر مولانا زاھد حسین کاظمی،سیکرٹری روابط سید عامر علی نقوی،سیکرٹری نشرواشاعت سید وقارت کاظمی ،سیکرٹری شعبہ امور کشمیر سید پیر حسین نقوی اور دیگر نے بھی خطاب کیا مجلس کے اختتام پر شہید شوکت نقوی اور ان کے ساتھ مسجد زینبیہ میں شہید ہونے والے دیگر شہداء کے علاوہ شہید ممتاز مغل ،شہید توقیر عباس سبزواری ،شہدائے شب عاشور ،ملت کے دیگر شہداء اور شہدائے کشمیر کے لیئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔

Page 28 of 210

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree