وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصرعباس شیرازی نے گلگت بلتستان میں جاری عوامی احتجاج اور 9 دن سے جاری دھرنوں کے صورت حال پر مختلف جماعتوں اور ہیومن رائٹس کمیشن اورانسانی حقوق کی اداروں کے مسئولین سے گلگت بلتستان کی ہنگامی صورت حال پر کردار ادا کرنے کی اپیل قومی، مذہبی اور سیاسی رہنماوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اس مشکل گھڑی میں پورے پاکستان کے لوگوں کو گلگت بلتستان کے عوام کیساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ سرزمین بے آئین گلگت بلتستان کے عوام کو مزید مظلومی اور تنہائی کا شکار کرنا خطے پر مزید منفی اثرات مرتب کریگا اور وطن عزیز کا فطری دفاع دشمن کی کسی سازش کا شکار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر میں تحریک چلانے اور گلگت بلتستان کے عوام کی تائید کرنے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں سے کھل کر کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔

 

ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے رکن حیدر عباس رضوی، مسلم لیگ ق کے سینیٹر مشاہد حسین سید، عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر افراسیاب خٹک، تحریک منہاج القرآن کے نائب سربراہ صاحبزادہ محی الدین قادری، پاکستان عوامی تحریک کے ناظم اعلیٰ خرم گنڈہ پور، جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، پاکستان تحریک انصاف کے راہنمائوں ڈاکٹر عارف علوی اور اعجاز چوہدری، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا اور چیئرمین وائس آف شھداء سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی انسانی حقوق کمیشن اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر سے روابط کے ذریعے یقین دہانی حاصل کی کہ وہ گلگت بلتستان کے عوام کی سبسڈی کے حقوق کے حصول کیلئے وہاں مظلوم عوام کیساتھ ہر محاذ پر کھڑے ہونگے۔

 

دوسری طرف سینٹ اسٹینڈنگ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے سربراہ سینیٹر افراسیاب خٹک نے وعدہ کیا کہ وہ سینیٹر مشاہد حسین سید، سینیٹر نسرین جلیل، سینیٹر رضا ربانی سمیت دیگر ممبران سینیٹ کے ہمراہ 26 اپریل کو گلگت بلتستان پہنچ کر تمام سیاسی و علاقائی اکابرین سے ملاقاتیں کر کے گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کی آواز کو پارلیمنٹ میں بلند کریں گے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصرعباس شیرازی نے ایم ڈبلیوایم پنجاب سیکریٹریٹ میں علامہ سید شفقت شیرازی، علامہ ابوذر مہدوی،علامہ عبدالخالق اسدی، علامہ اقبال کامرانی، علامہ امتیاز کاظمی اور علامہ حسن رضا کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام سے روٹی کا نوالہ چھینا جا رہا ہے، گلگت بلتستان کے عوام کا احتجاج اور دھرنا جاری ہے، لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی، اس لئے مجلس وحدت مسلمین نے فیصلہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کی بحالی کے لئے ملک گیر مظاہرے کئے جائیں، تاکہ بے حس حکمرانوں تک گلگت بلتستان کے مظلوم عوام کی آواز پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فوری طور پر گندم کی سبسڈی بحال کرے۔ حکومت کی عوام دشمنی افسوسناک ہے اور گلگت بلتستان کے عوام کو پاکستان سے محبت کی سزا دی جا رہی ہے۔

 

سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام نے اپنی خوشی سے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تھا اور وہ پاکستان کے شہری ہیں، لیکن حکومت نے اس سرزمین کو جہاں بے آئین رکھ کر ان کا استحصال کیا، وہیں اب گندم کی سبسڈی ختم کرکے وہاں بغاوت پھیلانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی قوتوں کے ایجنڈے پر عمل پیرا حکمران اس بات سے لاعلم ہیں کہ ان کے اس فیصلے کے کتنے بھیانک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا ایجنڈا ہے، جس کے تحت گلگت بلتستان کے عوام کو بھوک و افلاس کا شکار کرکے انہیں بغاوت پر اکسایا جا رہا ہے، تاکہ وہاں بدامنی پیدا ہو اور پاک چین دوستی متاثر ہو، رہنمائوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم ملک گیر مظاہرے کرے گی اور ان میں گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جائے گا۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصرعباس شیرازی، مرکزی رہنما علامہ سید احمد اقبال رضوی، علامہ سید جعفر موسوی، سید اسد عباس نقوی، سید قیصر حسین شاہ نے لاہور میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز میں ایک مرتبہ پھر مذاکرات کے نام پر وطن دشمنوں کو تقویت دینے کے گھناونے کھیل کا آغاز کر دیا گیا ہے، آٹھ ماہ کے تلخ تجربات کہ جس میں مذاکرات کی غیر مشروط پیشکش کا اتنا مہلک جواب ملا کہ ملک کی چولیں ہل کر رہ گئیں، آرمی جرنیل، پولیس اہلکار، پولیس افسر، زائرین، غیر مسلم شہری، عام شہری، بے دریغ شہید کئے جا رہے ہیں، جیلیں توڑی گئی، ملا برادرز کو ماورائے عدالت رہا کیا گیا اور پے در پے اسٹیٹ کو چیلنج کیا گیا، اس المناک تباہی کے بعد ایک دفعہ پھر مذاکرات کے نام پر وطن کی سالمیت اور شہداء کے پاک لہو کو بیچنے کے ناپاک عمل کا آغاز ہوگیا ہے۔

 

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ طالبان دہشتگردوں نے قبل از مذاکرات اپنے سینکڑوں ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، ایسی پری کنڈیشنز ناقابل قبول اور دہشتگردوں کی طاقتوں میں بے پناہ اضافے کا موجب جبکہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور عدلیہ کا تمسخر اڑانے کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین دہشت گردوں سے مذاکرات کے نام پر ملک دشمنوں کو طاقتور کرنے کے مکروہ ترین کھیل کو مکمل مسترد کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا طالبان سے مذاکرات کیلئے کوئی گارنٹی موجود ہے؟ گرنٹر ہیں تو وہ کون ہیں؟ کیا تحریری گارنٹی موجود ہیں؟، ہزاروں محافظان وطن کے اعلانیہ قاتلوں سے مذاکرات کرنے ہیں تو ملک بھر میں چھوٹے چھوٹے قتل کے مقدموں میں سزا یافتہ افراد کو قید کرنے کا کیا جواز ہے؟ قاتلوں کو عام معافی دے کر ملک کو بنانا ریپبلک کا اعلان کر دیا جائے، تاکہ جس کے پاس طاقت ہو وہ مذاکرات کے نام پر اپنے مطالبات منوائے اور قانون، عدلیہ اور آئین کا تصور ختم ہو کر رہ جائے۔

 

رہنماؤں نے کہا کہ ہمارا سوال ہے کہ ان مذاکرات کی آئینی حیثیت کیا ہے؟ کیوں کہ آئین پاکستان ریاستی قانون کو نہ ماننے والوں، کالعدم جماعتوں سے مذاکرات کو رد کرتا ہے۔ کیا طالبان سے مذاکرات کے نام پر دہشتگردی کو دی جانیوالی رعایتیں اور مربوط معاملات ان کیمرہ نہیں ہونے چاہیے، کیا ان کی تمام تر تفصیلات میڈیا اور عام لوگوں کیلئے واضح نہیں ہونے چاہیں۔؟ خفیہ مذاکرات کا آخر کیا مطلب ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں سے مذاکرات کا دم بھرنیوالے مظلومین اور شہداء کی تشفی کیلئے کیوں نہیں جاتے؟ وارثان شہداء سے رائے کیوں نہیں لی جاتی؟ صرف دہشت گردوں اور اس کے سرپرستوں کی رائے کیوں اہم ہے؟ امریکی پٹھو، عرب ممالک کے مسلسل دورہ جات اور طالبان کیلیے حکومتی نرم گوشہ کن مفادات کے پیش نظر ہے؟ اور کیا نام نہاد مذاکراتی عمل کا یہ دورانیہ متعین شدہ ہے؟ ہے تو کیا؟ نہیں ہے تو کیوں؟ وطن عزیز میں دہشت گردی کے سب سے بڑے شکار مکاتب فکر اور جماعتوں کا اعتماد میں کیوں نہیں لیا جاتا ؟ اور 4 رکنی مذاکراتی ٹیم کا ماضی شیعہ دشمنی اور تعصب سے بھرا ہے، میجر عامر، شہید عارف حسین الحسینی کے قتل میں ملوث پایا گیا ہے، رستم مہمند 1988ء سانحہ ڈیرہ اسماعیل خان کہ جس میں دسویوں افراد شہید ہوئے تھے، کا مرکزی ملزم ہے۔

 

رہنماؤں نے کہا کہ اس بات کے واضح ثبوت موجود ہیں کہ شیعہ اور اہل سنت کے قاتلوں کو رہا کیا جا رہا ہے۔ سید ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ مذہبی آزادی پر قدغن لگانا طالبان کا اعلانیہ مطالبہ رہا ہے، مذاکرات کے پردے میں مذہب کے نام پر ملک میں تباہ کن تبدیلیاں مقصود ہیں، جن کا ہدف طالبان کو حکومت میں شریک کرنا اور طالبان کے نظام کو قانونی شکل میں رائج کرنا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین اس تمام عمل کو پاکستان توڑنے کی عالمی سازش کا حصہ قرار دیتی ہے اور بھرپور عوامی حمایت کے ساتھ فی الفور منظم اور بھرپور فوجی کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے، دہشتگردوں سے مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے قانون، آئین اور عدلیہ کی بالادستی کو یقینی بنانے کا عہد کرتی ہے، اس سلسلے میں 2 فروری کو کوئٹہ میں عظیم الشان امن کانفرنس بیاد شہدائے پاکستان میں عوامی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ اس کانفرنس میں سنی اتحاد کونسل، تحریک منہاج القرآن، اقلیتی نمائندے اور کئی دیگر پارٹیاں بھی شریک ہو رہی ہیں، عوامی قوت سے دہشتگردوں کو شکست دیں گے، جس کا عملی مظاہرہ ایک مرتبہ پھر ہنگو کی سرزمین پر شہید اعتزاز حسن نے کیا ہے، حسینی عزم سے یزیدیت کو شکست فاش دیں گے اور سیاسی طالبان اور قلمی دہشت گردوں کے ہتھکنڈوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، چائیے ہمیں ہزاروں جانوں کی قربانی بھی کیوں نہ دینی پڑے۔

 

رہنماؤں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اور سنی اتحاد کونسل نے محب وطن کونسل کا اجلاس فروری کے پہلے ہفتہ میں طلب کر لیا ہے، جس کے نتیجہ میں ملک بھر میں طالبانائزیشن کے مقابلے میں عوامی تحریک کا آغاز متوقع ہے، ایک درجن سے زائد جماعتیں محب وطن کونسل میں شامل ہونے کیلئے رسمی طور پر آمادگی کا اظہار کرچکی ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ محب وطن قوتیں مل کر دہشتگردوں کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور آئندہ چند دنوں میں اس کا عملی اظہار ملک کے طول عرض میں نظر آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے لوگ بھی دہشت گردوں کی دھمکیوں میں نہ آئیں، ان کا ڈٹ کر مقابلہ کریں، اسی میں ملکی بقا کی راز مضمر ہے، ہم دب گئے تو یہ خون آشام درندے ہم پر مسلط ہو جائیں گے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد)کش گنگا ڈیم پرعالمی عدالت میں پاکستان کی جیت پاکستان کے امن پسند مؤقف کی جدوجہد کا نتیجہ ہے، بھارت کیساتھ تعلقات برابری کی بنیاد پر قائم ہونے چائیے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی نے چہلم امام حسین (ع) اور بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے بلائے گئے اجلاس میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے پیچھے بھی انڈین لابی اور بعض عرب ممالک شامل ہیں جو عراق، شام اور بحرین میں اپنی ناکامی کا بدلہ پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کرا کے لینا چاہتے ہیں اور یہاں فرقہ وریت کو ہوا دینے کیلئے کالعدم آرگنائزیشنز کی مدد کرتے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ عزاداری کے جلوسوں کے حوالے سے آج جو مسائل پیدا کر رہے ہیں ان کے پیچھے بھی یہی مائنڈ سیٹ ہے، پنجاب حکومت حقائق کے برخلاف اقدامات کرنے سے گریز کرے، عزاداری کے جلوسوں کا روٹ قیام پاکستان سے قبل طے شدہ ہے، بعض نام نہاد مذہبی رہنماؤں کا بھارت میں بیٹھ کر پاکستانی وزیرِاعظم سے دہشت گردوں کیخلاف کارروائی بند کرنے کا مطالبہ بھارتی عزائم کی تکمیل کیلئے ہے اور یہ پاکستانی قومی سلامتی پر گہری ضرب لگانے کے مترادف ہے۔ سید ناصرعباس شیرازی نے کہا کہ پنجاب اور گلگت بلتستان میں بلدیاتی انتخابات سے پہلے یوتھ بزنس پروگرام کا اعلان ان الیکشنز پر اثرانداز ہونے کی کوشش اور سیاسی رشوت ہے، مجلس وحدت مسلمین پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا سمیت گلگت بلتستان کے انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی۔

وحدت نیوز(جعفر آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصرعباس شیرازی نے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی کے ہمراہ بلوچستان کے مختلف اضلاع کا دورہ کیا۔ اس موقع پر پارٹی کے کونسلرز، سیاسی سیل کے اراکین اور تنظیمی شخصیات کے اہم اجلاس میں شرکت کی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر میر محمد صادق عمرانی، صوبائی مشیر مذہبی امو اور رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالماجد جاموٹ و دیگر سے بھی ملاقاتیں کی گئیں۔ اس موقع پر تحصیل تمبو میں منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ بلوچستان محبان اہل بیت (ع) کی سرزمین ہے ، بلوچستان کو امن و محبت کا گہوارہ بناناایم ڈبلیو ایم کا بنیادی ہدف ہے، جس کے لئے ہم تمام محب وطن سیاسی قوتوں اور قبیلوں کے ساتھ برادرانہ تعلقات کا قیام چاہتے ہیں ۔ بلوچستان کےبے گناہ  لاپتہ افراد کے اہل خانہ کا دکھ ہمارا دکھ ہے ، سپریم کورٹ اپنا عادلانہ کردار ادا کر تے ہو ئے جلد از جلد لاپتہ افراد وک بازیاب کروائے۔

وحدت نیوز (لاہور)مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سید ناصرعباس شیرازی، مولانا غلام مصطفی ، مولانا سید حسن رضا ہمدانی، فدا حسین رانا ایڈووکیٹ ہائی کورٹ، فیصل صغیر رانا ایڈووکیٹ ہائی کورٹ  نے صوبائی سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس کر تے ہو ئے کہا کہ صوبہ پنجاب کا بلدیاتی ایکٹ 2013ء کہ جس کی منظوری پاکستان مسلم لیگ ن نے پنجاب  اسمبلی سے  لی ہے، ہمارے خیال میں یہ ایکٹ آئینِ پاکستان سے متصادم ہے۔اس بناء پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی پولیٹیکل کونسل نے عوامی، سیاسی جدوجہد کے ساتھ ساتھ عدالتی جدوجہد کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے اور اس تناظر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے لیگل ایڈوائزر فدا حسین رانا ایڈووکیٹ ہائیکورٹ اور ان کی ٹیم نے سیاسی شعبہ کے سربراہ برادر سید ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ کی مدعیت نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی طرف سے ایک آئینی رٹ پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کیا جو کہ گذشتہ کل مورخہ 18-092013کولاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی تھی۔ جس کی باقاعدہ سماعت کل مورخہ 20-09-2013کو جناب چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور ان کے بنچ میں سماعت کی جائے گی۔

اس رٹ پٹیشن میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مؤقف کو درج ذیل اہم آئینی نکات کی روشنی میں پیش کیا گیا ہے۔
i۔ غیر جماعتی بلدیاتی الیکشن ضیائی آمریت کی پیداوار ہے اور آمرانہ اہداف کو تقویت دینے کا سبب ہے۔
ii۔ غیر جماعتی بلدیاتی الیکشن 1973ء کے آئین کی رو سے متصادم ہے۔
iii۔ پنجاب اسمبلی کا پاس کردہ یہ بل غیر جمہوری روایت کا علمبردار ہے اور نچلی سطح پر اختیار کی تقسیم کی آئینی ضرورت کی نفی ہے۔
iv۔ مختلف شعبہ جات کی جن کو نچلی سطح پر اختیار کے ساتھ ساتھ آزادی دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ آزادانہ طور پر فنگشن کرسکیں۔ اس ایکٹ میں ان کو آزادی نہیں دی گئی۔ مثلاً تعلیم، صحت وغیرہ۔
v۔ سابقہ آڈت رپورٹ کی روشنی میں 350بلین کی رقم کا حساب بلدیاتی ادارے نہیں دے سکے تو جس پر ایک اکاؤنٹس کمیٹی بنانے کا فیصلہ ہوا جو کہ تاحال نہیں بنائی گئی۔
vi۔ ایکٹ کی اس شکل و صورت کا اصل ہدف ہارس ٹریڈنگ کو رواج دے کر جیتنے والے امیدواروں کو حکومتی جھولی میں لانا ہے۔ یہ اس خوف کا غماز ہے کہ PMLNکی 100دن کی کارکردگی کے نتیجے میں عوام کسی صورت بلدیاتی انتخابات میں انہیں قبول نہیں کرے گی۔
vii۔ یاد رہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابطے میں ہے اور وہ سب اسے رد کر چکے ہیں۔

 دوسرا اہم نکتہ دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں میڈیا کے ذریعے ہونے والی ان ڈویپلمنٹس کا ہے کہ جس کے نتیجے میں 40000سے زیادہ بے گناہ لوگوں کے وحشی قاتلوں کو ماورائے عدالت رہا کیا جانا مقصود ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان ان ہزاروں شہداء کہ جن میں پاک فوج کے لواحقین اور سویلین لواحقین شامل ہیں کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دے گی اور ایسے غیر آئینی سمجھوتے کو سیاسی، عدالتی اور آئینی ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے عملی نہیں ہونے دیں گے۔
ہمارے خیال میں دہشت گردوں کو رہا کرنا ملکی سلامتی کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے۔جب تک شہداء کے لواحقین کو اس معاملے میں نہیں بلایا جاتا تب تک ایسا کوئی سمجھوتہ ناقابلِ عمل ہے۔ مجلس وحدت مسلمین ملک بھر کے بزرگ علماء ، خواص اور دیگر ہم آہنگ سیاسی و مذہبی جماعتوں سے مشاورت کرکے اس پر ملی سطح کا لائحے عمل دے گی۔

Page 6 of 7

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree