وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام سانحہ شہدائے چلاس، سانحہ شہدائے بابوسر، سانحہ شہدائے کوہستان اور شہدائے سانحہ 88 کی مناسبت سے عظیم الشان عظمت شہداء کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں خانوادہ شہداء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ کانفرنس میں ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی، علامہ سید مظاہر حسین موسوی، آغا علی رضوی، شیخ احمد نوری، شیخ زاہد حسین زاہدی اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ عظمت شہداء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ ہم پورے پاکستان میں شہداء کی مظلومیت کی آواز بلند کرتے رہیں گے، ہم ہر ظالم کی مخالفت اور مظلوم کی حمایت کرتے رہیں گے۔ شہدائے پاکستان سے تجدید عہد کا تقاضا ہے کہ ہم ان کے قاتلوں کے ساتھ ایک لمحہ کے لئے بھی سمجھوتہ نہ کریں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری کمزور داخلی پالیسی کے سبب پاکستان آرمی اور عام شہروں نے پچاس ہزار سے زائد شہادتیں دی ہیں اور ان سب کے قاتلوں کے خلاف کوئی موثر اقدام اٹھانے کی بجائے ان سے مذاکرات کے نام پر ان دہشتگردوں اور قاتلوں کو اخلاقی جواز فراہم کرتے رہے، لیکن مجلس وحدت مسلمین نے مظلومین اور شہدائے کے وارثین کی آواز بن کر یہ صدا بلند کی کہ طالبان سے مذاکرات شیطان سے مذاکرات ہیں، ان سے طاقت کے بل بوتے پر نمٹنا چاہیے اور اگر انکو طاقت کے ذریعے روکا نہیں جاتا تو پاکستان کا وجود خطرہ میں ہوگا۔ ہم نے واضح کر دیا کہ دہشتگردوں کا مقام مذاکرات کی میز نہیں بلکہ تختہ دار ہے۔ ہم دہشتگردوں کے خلاف پاکستان آرمی کی جانب سے جاری آپریشن کا خیرمقدم کرتے رہے اور اخلاقی جواز پیدا کرتے تھے، ہمارا موقف وہی ہے کہ جو پہلے روز تھا کہ دہشتگردوں اور ملک دشمنوں کے خلاف ملٹری کورٹس میں مقدمات کو جاری رکھنا چاہیے۔
علامہ امین شہیدی نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سابقہ حکومتوں میں جہاں کرپشن، اقربا پروری، بدعنوانی، اخلاقی بے راہروی اور دیگر جرائم کو تقویت دی گئی، وہاں اس خطہ میں تاریخ کے افسوسناک واقعات پیش آئے، سانحہ چلاس میں شہداء کی لاشوں تک کی بے حرمتی کی گئی، سانحہ کوہستان میں مظالم کے پہاڑ توڑے گئے، سانحہ بابوسر میں مسافروں کو چن چن کے شہید کیا گیا، لیکن ان شہداء کے قاتلوں کو عدالتوں میں لاکر سزائیں دلانے اور تختہ دار تک پہنچانے کی بجائے انکو یا تو باعزت بری کر دیا گیا یا انکو جیلوں سے فرار کرا دیا گیا۔ گلگت بلتستان میں فرقہ ورایت کو باقاعدہ ہوا دی جا رہی ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نواز لیگ کے دشمن نہیں بلکہ انکی پالیسوں کے مخالف ہیں، نواز لیگ کی پالیسیاں دہشتگردوں کو اخلاقی جواز بھی فراہم کرتی ہیں، قومی وقار اور قومی تشخص کے بھی برخلاف ہے۔ یمن کے مسئلہ میں نواز حکومت کی کوشش تھی کی ہماری پاک فوج کو کرایے کی فوج بنا دے اور یمن کے مظلومین کے خون میں ہاتھ رنگیں۔ یمن کے مظلومین کی تحریک سے حرمین کو نہیں بلکہ خائین حرمین کو خطرہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دنیا بھر کے مظلومین سمیت پاکستان کے مظلومین کے ساتھ کھڑے ہیں، چاہیے اس راہ میں جتنی جانیں چلی جائیں۔ ہم ملک بھر میں ہر مظلوم کیساتھ کھڑے ہیں، چاہے وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو اور ہر ظالم کے مخالف ہیں چاہے وہ مسلمان ہی کیوں نہ ہو۔
علامہ امین شہیدی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں آئندہ انتخابات میں دھاندلی کرنے کی بھرپور تیاری کر لی گئی ہے۔ نگران حکومت میں ان تمام لوگوں کو لیا گیا ہے جو نواز شریف کے خدمت گزار ہیں۔ وزیراعلٰی پر جہاں دیگر سنگین تحفظات ہیں، وہاں وہ گورنمنٹ کا ملازم بھی ہے اور چیف سیکرٹری کے ماتحت بھی۔ بات یہیں پر نہیں رکتی بلکہ نواز حکومت نے اپنے ہی رہنما کا چیف الیکشن کمشنر کے طور پر تقرر کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان یکسر نظر انداز کرکے نواز شریف نے اپنے نوکر کو گورنر بنایا، جو کہ اس خطے کے عوام کی توہین ہے اور خطے کے تشخص کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے آئندہ انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے نواز حکومت نے اے سی سے لیکر چیف سیکرٹری تک کے ملازمین کا تبادلہ کیا ہے اور سب اپنے ہی کارکنوں کو لگا دیا ہے، ان حالات میں موجودہ نگران حکومت اور وفاقی حکومت یہاں شفاف الیکشن نہیں کروا سکتی۔ ہم نواز حکومت کی جانب سے قبل از انتخابات دھاندلی کے خلاف سخت اقدام اٹھائیں گے اور انہیں مجبور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز حکومت کو برسر اقتدار آئے دو سال مکمل ہونے کے بعد گلگت بلتستان کی یاد آئی، ہم ان سے یہ پوچھنا چاہیں گے کہ دو سال تمہیں کیوں گلگت بلتستان کی یاد نہیں آئی۔ گلگت بلتستان کی عوام جان چکی ہے کہ اس خطے سے کون مخلص ہیں اور کون زبانی دعوے کرنے والے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ انتخابات میں لسانی، مسلکی، علاقائی تعصبات سے بالاتر ہو کر اہل امیدواروں کو میدان میں لائیں گے اور مظلومین کے حقوق کی جنگ لڑیں گے۔ آئندہ کسی حکمران کو گلگت بلتستان کے حقوق غصب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ جس طرح گندم سبسڈی کے دوران غاصبوں کے خلاف عوام اٹھ کھڑی ہوئی تھی، انتخابات کے دوران بھی ان سب کا مقابلہ کریں گے۔
وحدت نیوز (کھرمنگ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے اسکردو کھرمنگ میں عظیم الشان عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کی عوام کے پورے ملک پر احسانات ہیں، پاکستان کے ازلی دشمن ہندوستان کی سرحد پر موجود کے ٹو سے بھی بلند عزم و ہمت کے مالک یہ عوام وطن عزیز پاکستان کی سرحدوں کے امین اور محافظ ہیں۔ حساس ترین سرحدی علاقہ ہونے اور ہندوستان سے ملحق ہونے کے باوجود ریاستی اور سکیورٹی ادارے اگر اس خطے سے مطمئن ہیں تو اس کی وجہ یہاں کے عوام کی بے مثال حب الوطنی ہے۔ یہاں کی عوام دوسروں کی نسبت زیادہ محب وطن ہیں کیونکہ گلگت بلتستان کی غیرت مند ملت نے انتہائی نامساعد حالات کے باوجود جنگ آزادی میں اپنی قوت بازو سے اس خطے کے ظالم ڈوگرہ راج کو مار بھگایا اور قدرتی و انسانی وسائل سے مالا مال اس خطے کا پاکستان کے ساتھ بلامشروط الحاق کیا، آج بھی اس سرزمین سے بہنے والے دریا سے پنجاب اور دیگر علاقے سیراب ہو رہے ہیں، اس کے فلک بوس پہاڑ دنیا کی بلند ترین چوٹیاں پاکستان کے لیے سیاحتی مد میں کثیر زر مبادلہ کا ذریعہ ہیں، اس خطے میں چھپے ہوئے وسائل اتنے ہیں کہ پاکستان کو درپیش مسائل کا حل یہاں سے نکالا جاسکتا ہے، لیکن افسوس کا مقام ہے کہ یہاں کے عوام کی حب الوطنی اور شرافت سے غلط فائدہ لیا گیا۔
علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ اس خطے کا کم از کم حق اتنا ضرور بنتا ہے کہ اس خطے میں بسنے والوں کے لئے اتنے تو حقوق میسر ہوں جتنے پاکستان کے دیگر خطے کے رہنے والوں کے ہیں۔ انڈیا کے قریب ہونے والے خطہ کھرمنگ کی صورتحال دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہاں پر حکمرانوں نے قومی وسائل کو لوٹنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ ایل او سیز تک جانے والی سڑکوں کی ناپختہ حالت انتہائی افسوسناک، شرمناک اور خطرناک ہے، کھرمنگ سڑک بارڈر سے شہر تک آمد و رفت کا واحد ذریعہ ہے لیکن اسکی تعمیر و توسیع پر کسی کی توجہ نہیں، اگر گلگت بلتستان اسمبلی کے سابقہ حکمران اپنے دو مہینے کے اخراجات کو یہاں خرچ کرتے تو کھرمنگ کی ترقی کی صورتحال اتنی خراب نہیں ہوتی۔ عوام پر اور ترقیاتی کاموں پر خرچ ہونے والے قومی وسائل کرپشن کے نذر ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ 67 سالوں کی وفاداری کا صلہ اس خطے کو محرومی اور حقوق سے محروم رکھ کر دیا گیا، اب ایسا نہیں ہوگا۔ اب گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کے لئے نہ صرف ملک بھر میں بلکہ پوری دنیا میں آواز بلند کی جائے گی۔ اب تک گلگت بلتستان کو حقوق سے محروم رکھنے کی اصل ذمہ دار وہ تمام متعصب وفاقی جماعتیں ہیں جنہوں نے باریاں بدل بدل کر یہاں حکومتیں کرتی رہیں لیکن کسی بھی حکومت نے گوارا نہیں کیا کہ انہیں آئین حقوق دیئے جائیں۔
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ اب وہ زمانہ گزر گیا کہ وفاقی حکومت لولی پاپ اور جعلی اعلانات کے ذریعے اس خطے کے عوام پر حکومت کرے، اس خطے کے عوام باشعور ہوچکے ہیں اور آزمائے ہوئے کو آزمانہ نہیں چاہتے۔ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نے اپنے دورہ کے دوران جتنے اعلانات کئے ان میں اکثر اعلانات ایسے ہیں جن پر سابقہ حکومتوں میں کام جاری ہے۔ اگر وفاقی حکومت گلگت بلتستان سے مخلص ہوتی تو انکو حکومت میں آئے تیسرا سال ہونے کو ہے، لیکن اب تک ان کو گلگت بلتستان کی یاد کیوں نہیں آئی۔ وزیراعظم کے اعلانات یہاں کے عوام پر احسان نہیں بلکہ انکا حق ہے جسے عشروں سے محروم رکھا گیا ہے۔ اگر نواز حکومت مخلص ہوتی تو پاک چین اقتصادی راہداری میں اکنامک زون کو اپنے داماد کی سرزمین حویلیاں اور ڈی آئی خان منتقل نہ کرتی۔ انہیں اپنے دورہ کے موقع پر اتنی ہمت کرنی چاہیے تھی کہ گلگت بلتستان کو سینیٹ اور پارلیمنٹ میں نمائندگی دی جاتی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کی آواز کوئی دبا نہیں سکتی، یہاں کی عوام باشعور ہوچکی ہے اور کسی ایسی جماعت یا فرد کا ساتھ نہیں دے سکتی جنہوں نے اپنے بینک بیلنس بنانے، اقربا پروری کو ہوا دینے، کرپشن کو عام کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ گلگت بلتستان کے آئندہ انتخابات میں عوام جمہوری طاقت کے ذریعے اپنا فیصلہ کرے گی اور اب کسی کو عوامی استحصال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نےوحدت ہاوس اسکردو میں سکمیدان سے تعلق رکھنے والے جوانوں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے گلگت میں جو اعلانات کئے ہیں وہ انتہائی غیر معقول اور غیر مناسب ہیں،گلگت بلتستان کےباشعور جوان کا ایمان لیپ ٹاپ کے عیوض نہیں خریدا جاسکتا، اگر گلگت بلتستان کے مسائل اور انکے اعلانات کا موازنہ کیا جائے تو انکے اعلانات کی نسبت مسائل بہت بڑے ہیں اور اگر انہیں گلگت بلتستان کے حوالے کچھ کرنا ہوتا تو ان دو سالوں میں بہت کچھ کرچکے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ نواز لیگ کی حکومت گلگت بلتستان سے ہرگز مخلص نہیں، اگر مخلص ہوتی تو پاک چین اقتصادی راہداری کے ثمرات سب سے زیادہ گلگت بلتستان کو منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کرتے، لیکن افسوس کیساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اکنامک زون میں نواز شریف کو اپنے داماد کی سرزمین حویلیاں تو نظر آئی لیکن گلگت بلتستان کو یکسر فراموش کر دیا گیا۔ نواز شریف دورہ گلگت کے موقع پر جرات مندانہ فیصلہ کرتے، جرائت مندانہ اقدام اٹھاتے ہوئے گلگت بلتستان کی حقوق سے محروم عوام کو سینیٹ اور پارلیمنٹ میں نمائندگی دینے کا اعلان کرتے اور اس خطے کو محرومی سے نکالنے کے لئے جامع پلان دے دیتے مگر ایسا نہیں کیا گیا، انکی تقریر سے لگ رہا تھا انہیں گلگت بلتستان کے بارے میں چندان معلومات بھی نہیں اور انکے اعلانات گلگت بلتستان کے مسائل کا احاطہ کرنے سے مکمل قاصر ہیں۔
علامہ محمد امین شہیدی نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے حقوق سے محروم اور پسماندہ خطے کو وفاق سے جو بجٹ مہیا کیا جاتا ہے وہ آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ اگر دریائے سندھ کی رائیلٹی، کے ٹو، نانگا پربت کی رائیلٹی بنتی ہے اور یہاں کی عوام سے بالواسطہ اور بلاواسطہ کھربوں روپے وفاق کی طرف منتقل ہوتے ہیں لیکن وفاق سے گنتی کی کچھ رقم مہیا ہوتی ہے، اگر یہی گنتی کے پیسے بھی بنیادی مسائل پر خرچ ہوتے تو کسی حد تک ان مسائل کا مداوا ہوسکتا تھا، لیکن وہ پیسے بھی مکمل طور پر کرپشن اور بدعنوانی کے نذر ہو جاتے ہیں۔ اگر صالح سیاسی قیادت ہوتی اور صالح حکمران ہوتے تو کسی حد تک ان مسائل پر قابو پایا جاسکتا تھا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم چاہتی ہے کہ مسلک، لسان، علاقہ، گروہ اور دیگر تعصبات سے بالاتر ہو کر صالح اور اہل قیادت کو سامنے لایا جائے گا، تاکہ عوامی مسائل مکمل طور پر حل ہوں، آئندہ انتخابات کے حوالے سے مجلس وحدت مسلمین بھرپور کردار ادا کرے گی اور مسلکی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اہل امیدواروں کو سامنے لائے گی۔
وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے اسکردو میں میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک عظیم ایٹمی ملک ہونے اور دینا کی مضبوط ترین فوج رکھنے باوجود داخلی طور پر گوناگوں مسائل کا شکار ہے، ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال ناگفتہ بہ ہے۔ دہشتگردی، لوٹ مار، اغوا برائے تاوان اور قتل و غارت کا بازار گرم ہے۔ بلوچستان میں حکومتی رٹ نہیں، خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کا تاحال قلع قمع نہیں ہوسکا ہے۔ ان حالات کے باوجود جب سعودی عرب نے یمن کے مظلوم عوام پر حملہ کرنے کے لئے فوج طلب کی تو نواز حکومت نے ملکی سالمیت کو چھوڑ کر پرائے کی جنگ میں حصہ لینے کا ارادہ کرلیا، جبکہ اس پرائے کی جنگ میں شامل ہونے کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا کیونکہ پاکستان کی فوج کے لئے ملکی سالمیت سب سے مقدم ہے اور وہ دہشتگردوں کے خلاف برسرپیکار ہے، لہذا ہم نے عوامی اور سیاسی سطح پر اس مسئلہ کو اٹھایا، پاکستان کی مقتدر سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ نے مشترکہ طور پر یہ مناسب اور بروقت فیصلہ کیا کہ یمن کے مسئلے میں ثالثی کا کردار ادا کیا جائے اور یہ فیصلہ درست فیصلہ تھا۔ جب پارلیمنٹ نے مناسب اور ایسا فیصلہ جو پاکستان کی خود مختاری کی دلیل تھا، کیا تو متحدہ عرب امارت نے اس پر جس انداز سے ردعمل کا اظہار کیا وہ اس خطے کے عوام کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے پاکستان کے بیس کروڑ عوام کی توہین کی ہے، انہوں نے جو بیان دیا ہے وہ پاکستان کی خود مختاری، سالمیت اور وقار پر حملہ ہے۔ عرب امارت کے وزیر خارجہ کے بیان سے واضح ہوتا ہے کہ ہمارے دوست عرب ممالک نے کس طرح ہمارے حکمرانوں کو غلام بنا رکھا ہے۔ عرب امارات کے ہمارے مہربان دوستوں کی یہ جو روش ہے اسکے ذمہ دار نواز شریف ہیں۔ انہوں نے اپنے خاندانی تعلقات کو مضبوط کرنے کے لئے قوم کے وقار کو بیچ دیا ہے۔ انہوں نے ذاتی مفادات کے حصول کے لئے بیس کروڑ عوام کی تذلیل کی ہے۔ عرب وزراء کے بیانات پر کوئی وضاحت طلب کرنا کجا انہیں ہمت نہیں ہو رہی کہ ایسا بیان کیوں دیا، جبکہ اس کے برعکس ترکی کی حکومت جو عرب ممالک کی مکمل اتحادی تھی، لیکن یمن مسئلہ کو غیر قانونی اور غیر انسانی قرار دیتے ہوئے ساتھ چھوڑ دیا۔ اس ہفتے میں مصر نے بھی ساتھ چھوڑ دیا، دوسرے لفظوں میں یمن پر حملہ کرنے کے بعد سعودی عرب تنہا رہ گیا۔ یہاں افسوس کا مقام ہے کہ بعض عرب ممالک کی جانب سے تذلیل آمیز بیانات کے باوجود عرب ممالک کے حملوں کی تاب نہ لاتے ہوئے نواز شریف نے آج اپنے بھائی کے ساتھ ایک ٹیم کو بھیج دیا ہے، ہمیں خوف ہے کہ یہ برادران قومی وقار کو پھر نہ بیچ ڈالیں اور درپردہ ہماری فورسز کو پرائے کی جنگ کے لئے استعمال کرنے کی کوشش نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف متعدد بار گلگت بلتستان کے عوام کی تقدیر بدلنے کی باتیں بھی کرچکے ہیں۔ انہوں نے گلگت بلتستان کے طلباء کے لئے پنچاب کی مختلف یونیورسٹیز میں کوٹہ بڑھانے اور اسکالرشپ دینے کے کھلوکھلے دعوے کے تھے۔ ان لوگوں نے پہلے کے اعلانات پر کونسا عمل کیا ہے جو اب کریں گے اور اس بار بھی انکے اعلانات پر عمل کرنے کی کیا ضمانت ہے۔ ان کے بہت سے اعلانات تو ایسے ہیں جن پر سابقہ حکومتوں میں ہونے والے منصوبوں پر تختی لگوانا نواز حکومت کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا اعلان کیا ہے، اس ڈیم پر تقریباً گذشتہ دس سالوں سے کام جاری ہے، عطاء آباد جھیل منصوبے پر کام تکمیل کے مراحل میں ہے اور اسی طرح رائے کوٹ پل تک سڑک کی تعمیر بھی مکمل ہونے والی ہے، یہ سارے کام تو سابقہ حکومتوں میں ہوچکے ہیں اور نواز شریف اسکا کریڈٹ لینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز حکومت نے گلگت بلتستان میں اے سی سے لے کر ڈی ایس پی لیول تک کے افسران کو پنجاب سے لاکر تعینات کرکے گلگت بلتستان کے افسران کو انکے حق سے محروم کر رکھا ہے، تاکہ وہ اپنی تعین شدہ انتظامیہ کی مدد سے انتخابات میں مطلوبہ نتائج حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیوایم واحد جماعت ہےجوگلگت بلتستان کے آئینی حقوق کی جنگ جیتنے کی صلاحیت رکھتی ہے ، مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے محروم عوام کے حقوق کی جنگ لڑے گی اور عوامی طاقت سے انتخابات میں بھرپور وارد ہوگی اور انشاءاللہ کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔ گلگت بلتستان کی عوام باشعور ہوچکی ہے اور جانتی ہے کہ کونسی جماعت گلگت بلتستان کی امنگوں کی ترجمانی کرسکتی ہے اور کونسی جماعتیں صرف انتخابات کے وقت گلگت بلتستان کی باتیں کرتیں ہیں۔ دورہ گلگت بلتستان کے موقع پر نواز شریف کوئی جرائت مندانہ اقدام اٹھانے سے قاصر رہے۔ اگر وہ گلگت بلتستان کے عوام کو سینیٹ اور پارلیمنٹ میں نمائندگی دینے کی بات کرتے تو ہم انکے دعووں کو تسلیم بھی کرتے۔
علامہ محمد امین شہیدی نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی خود مختاری ملنا اس عوام کا بنیادی حق ہے۔ یہ خطہ دوسرے خطوں کے عوام سے یکسر مختلف ہے کیونکہ اس خطے کے عوام نے اپنی قوت بازو سے یہ خطہ آزاد کرا کر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا، تو کم از کم دیگر صوبوں کے رہنے والوں جتنا حق تو اس خطے کے عوام کا بھی ہے۔ ابھی تک اس خطے کے عوام کو حقوق میسر نہ آنا دراصل وفاقی حکومتوں کی اس خطے پر زیادتی اور عظیم ظلم ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز لیگ کی حکومت پریشان ہے اور ڈیپریشن کا شکار ہے۔ گلگت کے واقعہ میں مجلس وحدت مسلمین کی قیادت سمیت دیگر افراد پر ATA لگا کر FIR کاٹی، ہم نے معلوم کیا تو کہا گیا کہ برجیس طاہر نے گورنری کا حق ادا کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ ان کو کریش کرو حکومت کرو۔ نواز لیگ گلگت بلتستان میں جمہوری اور قانونی طریقے سے انتخابات لڑنے کی پوزیشن میں نہیں، لیکن امید ہے کہ گلگت کا مسئلہ فوری طور پر حل ہوگا اور حکومت دوبارہ ایسی غلطی نہیں دہرائی گی۔
وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے اپنے دورہ بلتستان کے موقع پر مرکزی جامع مسجد امامیہ اسکردو کے امام جمعہ و الجماعت علامہ شیخ محمد حسن جعفری سے ملاقات کی، اس موقع پر شیخ اعجاز بہشتی، آغا مظاہر حسین موسوی، آغا علی رضوی، شیخ زاہد حسین زاہدی، شیخ احمد علی نوری اور محمد علی موجود تھے۔ علامہ شیخ حسن جعفری نے علامہ محمد امین شہیدی کو بلتستان آمد پر خوش آمدید کہا، دونوں علماء کرام نے گلگت بلتستان کی سیاسی اور سماجی صورتحال ہر تبادلہ خیال کیا۔ علامہ محمد امین شہیدی نے بلتستان میں علامہ شیخ محمد جسن جعفری کی ملی خدمات کو سراہا۔ ملاقات کے اختتام پر علامہ شیخ حسن جعفری نے ایم ڈبلیو ایم کے وفد کو مرکزی جامع مسجد امامیہ کے تعمیراتی کاموں کا معائنہ بھی کروایا۔
وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ علامہ محمد امین شہیدی تنظیمی دورہ پر اسکردو پہنچ گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم پاکستان علامہ محمد امین شہیدی خصوصی دورہ پر بلتستان پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ تنظیمی دورہ جات کے علاوہ بزرگ علمائے کرام، عمائدین علاقہ، مختلف مکاتب فکر کے علماء و زعماء اور سیاسی و سماجی شخصیات سے ملاقات کریں گے۔ اسکردو ائیر پورٹ پر سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم بلتستان علامہ آغا علی رضوی، صوبائی رہنماء آغا مظاہر حسین موسوی، علامہ شیخ علی احمد نوری، شیخ زاہد حسین زاہدی کے علاوہ ڈویژنل اور صوبائی کابینہ کے اراکین نے انکا پرتپاک استقبال کیا۔ علامہ امین شہیدی کا پانچ روزہ دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا، اس دوران گلگت بلتستان کی اہم شخصیات نے ایم ڈبلیو ایم میں اپنی شمولیت کا اعلان کرنا ہے۔ دیگر مصروفیات کے علاوہ اہم تنظیمی اجلاس سے خطاب کریں گے اور سیاسی صورتحال جائزہ لیکر مجلس وحدت مسلمین کی آنیوالے الیکشن میں بھرپور شرکت اور کامیابی کیلئے جدید خطوط پر مبنی حکمت عملی بھی طے کی جائیگی۔ بلتستان میں قیام کے دوران وہ تمام حلقوں کے دوروں کے علاوہ مختلف طبقات کے وفود، عمائدین اور اہم شخصیات سے ملاقاتیں بھی کرینگے۔