The Latest

وحدت نیوز(کراچی) ہیئت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ کے زیر اہتمام کراچی میں رحمت علی ہال خراسان پر منعقدہ عزاداری پریس کانفرنس سے خطاب میں مرکزی رہنما علامہ باقر عباس زیدی، علامہ عباس کمیلی، علامہ مرزا یوسف حسین، علامہ علی کرار نقوی، علامہ شبیر میثمی، علامہ نعیم الحسن کا کہنا تھا کہ محرم الحرام سے قبل علماء و ذاکرین سمیت عزاداری پر لگائی جانے والی پابندیوں کو کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جائے گا، محرم الحرام میں دنیا بھر کی طرح ملک خداداد پاکستان میں بھی عزاداری سید الشہداؑ کے اجتماعات منعقد کئے جائیں گے، گزشتہ چند دھائیوں سے عزاداری کے خلاف ایک مخصوص فکر رکھنے والے افراد سازشیں کر رہے ہیں۔ علامہ باقر عباس زیدی کا کہنا تھا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان کا استعمال دہشتگردوں کے خلاف کرنے میں ناکام نظر آتی، جس کی واضح مثال ملک بھر میں کالعدم دہشتگرد جماعتوں کی جاری آزادانہ سرگرمیاں ہیں، شکارپور میں خودکش بمبار کا پکڑے جانا، اس بات کی واضح ثبوت ہیں کہ ملک بھر میں دہشتگردوں کا منظم نیٹ ورک قائم ہے، آخر کیوں حکومت و قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کے خلاف بروقت آپریشن نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی حالات کے تناظر میں عراق، شام، بحرین، یمن اور سعودیہ میں دہشتگردی پھیلانے والے تکفیری دہشتگردوں کے تعلقات پاکستان میں موجود کالعدم دہشتگرد جماعتوں سے ہیں، اور داعشی دہشتگردوں کو بھی سب سے پہلے انہیں کالعدم جماعتوں نے ویلکم کیا۔

کانفرنس کے موقع پر شیعہ رہنماﺅں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ نیشنل ایکشن پلان عمل درآمد کو یقینی بنائیں، کالعدم جماعتوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے، لاﺅڈ اسپیکر ایکٹ کے نام پر عزاداری میں مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی، لہذا اس میں نرمی کی جائے، محرم الحرام میں عزاداری کی مجالس و جلوسوں کو فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے، شکارپور سے گرفتار دہشتگرد کی تفتیشی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے، سندھ بھر میں موجود کالعدم جماعتوں کے دفاتر اور تفرقہ انگیزی و دہشتگردی میں ملوث مدارس کے خلاف آپریشن کیا جائے، سندھ بھر بلخصوص کراچی میں کالعدم دہشتگرد جماعتوں کے آزادانہ اجتماعات پر پابندی اور ان دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کیا جائے، حکومت و سیکورٹی اداروں میں شامل کالعدم جماعتوں کے سہولت کاروں کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لائی جائے، کوئٹہ تافتان بارڈر پر ذائرین کی مشکلات کو حل کیا جائے، سیکورٹی اداروں کی جانب سے زائرین سے معاوضہ طلب کرنا رشوت خوری ہے، وفاقی حکومت اس کا فوری نوٹس لے، کوئٹہ، تافتان سے زیارات مقدسہ کیلئے جانے والے زائرین کی آسانی کیلئے خصوصی انتطامات کئے جائیں۔ کانفرنس میں مولانا علی مرتضیٰ زیدی، مولانا قرة العین عابدی، مولانا محمد حسین رئیسی، مولانا علی انور، مولانا صادق جعفری، مولانا نشان حیدر، سمیت علماء و زاکرین کی بڑی تعداد موجود تھی۔

وحدت نیوز(تہران) رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ غدیر کا اہم ترین پیغام اسلام میں حکومت کے قاعدے اور ضابطے کے عنوان سے امامت کا تعیّن ہے۔ منگل کو عید سعید غدیر کے موقع پر ایران کے زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے عید غدیر کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ غدیر اسلامی معاشرے میں حکومت کے قاعدے اور ضابطے کی بنیاد ہے اور یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ دین اسلام ضابطہ امامت و ولایت کے علاوہ، شاہی اور موروثی حکومتوں یا زور و زر، شہوت پرستی اور اشرافی حکومتوں جیسے کسی بھی حکومتی ماڈل کو قبول نہیں کرتا۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی بے مثال خصوصیات خاص طور پر ان کی حکومتی خصوصیتوں منجملہ ان کے عدل و انصاف، تقویٰ کی جانب معاشرے کی ہدایت اور دنیوی باتوں سے دوری اور اجتناب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایمان کامل، اسلام میں سبقت، راہ اسلام میں فداکاری، اخلاص، ایثار، عفو و درگذر حضرت علی علیہ السلام کی اہم ترین معنوی اور انسانی خصوصیات ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے غدیر کے موضوع کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے پیغمبر اسلام کے لئے خداوند عالم کے اس حکم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ امامت کے تعین کے حوالے سے رسالت کا کام مکمل کر دیا جائے، کہا کہ یہ اسلامی عقیدہ محکم اور ناقابل انکار استدلال اور ماخذ پر استوار ہے، لیکن اس عقیدے کو اس طرح سے بیان نہیں کیا جانا چاہئے کہ جس سے اہل سنت بھائیوں کے جذبات مشتعل ہوں، کیونکہ کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا آئمہ معصومین علیھم السلام کی سیرت کے خلاف ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے عالم اسلام میں اتحاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شیعہ کے نام سے دیگر اسلامی فرقوں کے جذبات کو جو لوگ مشتعل کرتے ہیں، درحقیقت وہ برطانوی شیعیت کے پیروکار ہیں، جس کے نتیجے میں داعش اورجبہہ النصرہ جیسے امریکہ اور برطانیہ کی خفیہ ایجنسی سے وابستہ خبیث اور آلہ کار گروہ  وجود میں آئے ہیں، جنھوں نے علاقے میں بے شمار جرائم کا ارتکاب کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ آیت اللہ العظمٰی خامنہ ای نے کہا کہ ایران کے اقتصادی نظام میں دشمن اس لئے مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تاکہ ایرانی عوام اسلامی جمہوری نظام سے ناراض ہوجائیں۔ انہوں نے استقامتی معیشت پر عمل پیرا ہونے کے بارے میں اپنی بار بار کی تاکید کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان حالات میں حکومت، پارلیمنٹ اور مختلف  شعبوں کے حکام اور عوام کے ہر فرد  کی ذمہ داری ہے کہ وہ دشمن کے مقصد کو ناکام بنانے کے لئے اقدام اور منصوبہ بندی کریں۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ ان بے شمار نوجوانوں کی برکت سے جو اسلام اور دین کے احیا کے لئے مسلسل کوششوں میں لگے ہوئے ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران مجموعی طور پر صحیح راستے پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نوجوان امریکہ اور صیہونی حکومت جیسے ہر دشمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں گے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک علی موسوی نے کہا ہے کہ فیصل آباد میں دہشت گردوں کیخلاف جاری کومبنگ آپریشن کا رخ متعصب اہلکاروں نے بیلنس پالیسی کے تحت ملت جعفریہ کے نہتے اور پرامن لوگوں کی طرف موڑ دیا  ہے،مجلس وحدت مسلمین فیصل آباد کے کارکن ثاقب عباس خان کو گذشتہ رات بیلنس پالیسی کے تحت گھر سے بغیر کسی وارنٹ کے گرفتار کیا گیا ،فیصل آباد میں متعصب اہلکاروں نے چادر و چاردیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے گھر میں گھس کر خواتین کیساتھ بدسلوکی کی،خواتین کے تعلیمی اسناد اور قیمتی اشیاء بھی پولیس ساتھ لے گئی ہے،ہم اس جانبدارانہ اور متعصبانہ عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں،محرم کے قریب آتے ہی انتظامیہ کا رویہ متعصبانہ اور جارحانہ ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ پنجاب میں ہمارے پرامن کارکنان کیخلاف ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت کاروائی کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کو متنازعہ بنانے کی سازش ہو رہی ہے،یہ آپریشن دراصل ملک دشمن ان دہشت گردوں کیخلاف شروع کیا گیا تھا ،جن کے ہاتھ اے پی ایس کے معصوم بچوں سے لے کر ستر ہزار سے زائد مظلوم پاکستانیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں،بدقسمتی سے ان کے سیاسی سرپرست اور سہولت کار آزاد ہیں،لیکن دہشت گردی کے سب سے زیادہ متاثرہ فریق ملت تشیع کیخلاف متصبانہ کاروائیاں جاری ہے،ہم ان سازشوں سے بخوبی واقف ہیں،وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب اس واقعے کا نوٹس لیں ،بصورت دیگر ہم سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہونگے۔

وحدت نیوز(مری) بھمبروٹ سيداں مرى ميں مجلس وحدت مسلمین  شعبہ خواتين کے زير اہتمام 11 جوڑوں کى اجتماعى شادى کى تقريب منعقد ہوئی۔شادى کے بندھن ميں بندھنے والے11 جوڑوں ميں سے 8 اہل تشيع سادات اور 3  اہل سنت جوڑے شامل ہيں ۔. تقريب کے مہمانان خصوصى ڈپٹى سيکرٹرى جنرل ايم ڈبليو ايم پاکستان ناصر عباس شيرازى ، سيکرٹرى جنرل ضلع راولپنڈى علامہ على اکبر کاظمى اور شعبہ خواتين کى مرکزى سيکرٹرى تربيت خانم سيدہ نرگس سجاد جعفرى تھيں۔شادى کى تقريب کے تمام انتظامات ايم ڈبليو ايم کے شعبہ ویلفیئرخير العمل فائونڈیشن  نے کيے تھے۔

ڈپٹى سيکرٹرى ايم ڈبليو ايم پاکستان ناصر عباس شيرازى اور علامہ سيد على اکبر کاظمى نے نقدى اور تحائف نو بياہتا جوڑوں ميں تقسيم کيے اور جہيز بھى ديا گيا۔ تقريب سے خطاب ميں برادر ناصر عباس شيرازى نے نوبياتا جوڑوں کو مبارکباد پيش کى، انھوں نے سيکرٹرى جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفرى کى جانب سے نيک خواہشات کا پيغام بھى پہنچايا اور منتظمين کى کاوش کو سراہا ،ان کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین رنگ نسل فرقہ يا مذہب کى تميز کيے بغير انسانى خدمت پر يقين رکھتى ہے۔

تقريب سے خطاب ميں اہل سنت عالم دين مولانا ابرار قادرى نے مجلس وحدت  مسلمین کى جانب سے اتحاد امت کےليے کى جانے والى کاوشوں کو خراج عقيدت پيش کيا۔انھوں نے کہا کہ مجلس وحدت نے شيعہ سنى مسلمانوں کو قريب لا کر تکفيرى سوچ رکھنے والے عناصر کو ان کے مزموم مقاصد ميں ناکام کرديا۔تقريب ميں اہليان علاقہ کى بڑى تعداد نے شرکت کى اور مجلس وحدت کے اس اقدام پر بھرپور خوشى کا اظہار کيااور متظمين بالخصوص دختر ڈاکٹر محمد على نقوى شھيد خانم زہرا نقوى کو خراج تحسين پيش کيا۔ تقريب ميں ضلع راولپنڈى کے سيکرٹر ى روابط اظہر کاظمى سيکرٹرى فلاح و بہبود ناصر عباس  شیعہ ايکشن کميٹى و انجمن جانثاران اہليبيت کے راہنما زاہد حسين جعفرى ،سا دات کوہسار ويلفئير ايسوسى ايشن کے بانى راہنما امداد حسين نقوى ،خطيب جامع مسجد بھمبروٹ سيداں مولانا ضيغم عباس جعفرى ،خطيب مسجد حسينى سنگسيرى مولانامنير بلوچ سماجى و مذہبى راہنما ٹيچر سيد ثاقب حسين جعفرى نے بھى شرکت کی۔

وحدت نیوز(کوئٹہ)⁠⁠ ⁠⁠⁠مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی وزیر اعلی بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری سے وزیر اعلی ہائوس میں ملاقات ،دونوں رہنمائوں کے درمیان  زائرین سے متعلق مسائل کے حل کیلئے گفتگو اور ملکی صورتحال پرتبادلہ خیال ، اس موقع پر ایم پی اے آغا رضا، علامہ ولایت حسین جعفری، سیکرٹری جنرل عباس علی، سابقہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی جان محمد جمالی ، ایم پی اے طاہر محمود، ایم پی اے عاصم کرد گیلو اور دیگر معززین بھی موجود تھے ۔

علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی ایم ڈبلیوایم کے وفد کے ہمراہ وزیر اعلیٰ بلوچستان  سے ملاقات ہنہ اوڑک وزیر اعلیٰ گیسٹ ہاوس انتہائی خوشگوارماحول میں ہوئی،وزیر اعلی ٰبلوچستان نواب ثنا اللہ زہری نے ملاقات میں علامہ راجہ ناصر کو زائرین کے مسائل  حل کرنے میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ،وزیر اعلی بلوچستان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی خدشات کے سبب کانوائے کے ذریعہ سیکورٹی کو یقینی بنانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی جانب سے زائرین کو تافتان بارڈر پردرپیش مسائل کی نشاندہی پر وزیر اعلی بلوچستان کا مجلس وحدت مسلمین کےرکن بلوچستان اسمبلی آغا رضا کے ہمراہ تافتان بارڈر کا جلد ہی دورہ کرنے کا اعلان ،جبکہ  وزیراعلی بلوچستان  نے  پاکستان ہاوس کے لئے ایمبولینس سروس فراہم کرنے کا وعدہ بھی کیااور کہا کہ جلد ہی کانوائے کی تعداد کو ماہانہ بنیادوں پر دو سے چار تک بڑھانے کی بھرپور کوشش کی جائے گی،وزیر اعلی بلوچستان نے علامہ راجہ ناصر عباس کے تمام مطالبات کی تائید کی اور مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کروائی ،وزیر اعلی بلوچستان کی جانب سے تفتان بارڈرپر زائرین کے قیام وطعام کیلئےایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی آغا رضا کی تجویز پر بننے والے نئے پاکستان ہاوس پر کام کی رفتار  تیز کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی  جبکہ وزیر اعلی ٰنے زائرین سے اضافی چارجز پر انکوائری کروانے کا عندیہ دے دیا ۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری دورہ تفتان کے بعد باحفاظت کوئٹہ واپس پہنچ گئے۔ دورہ تفتان بارڈر میں مجلس وحدت مسلمین کے رکن بلوچستان اسمبلی آغا محمد رضا، رکن شوری عالی مولانا سید ہاشم موسوی، مولانا ولایت جعفری اور دیگر رہنما و مسئولین بھی انکے ہمراہ تھے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے حکومتی دباو اور سیکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے کہ باوجود دو روز قبل کوئٹہ سے براستہ دالبندین اور تفتان بارڈر کا سفر کیا تھا تاکہ وہاں پر زائرین امام حسین (ع) و امام رضا (ع) کو درپیش مسائل کا بذات خودجائزہ لے سکیں اور انکے حل کیلئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور بلوچستان کی صوبائی حکومت کے ساتھ ملکر کوششیں کرسکیں۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے ایک شب تفتان بارڈر پر زائرین کے ہمراہ بھی  گزاری۔

دوران قیام ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنر ل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے بلوچستان اسمبلی کے دالبندین تفتان سے منتخب رکن امان اللہ شادیزئی، کمشنر دالبندین، ڈپٹی کمشنر اور ونگ کمانڈر ایف سی کرنل قمر رشید سمیت ایف آئی اے اور امیگریشن آفس کے حکام سے اہم ملاقاتیں کیں۔ اس موقع پر علامہ راجہ ناصر عباس نے زائرین سے بھی ملاقات کی اور خطاب کیا۔ علامہ ناصر عباس نے دوران سفر مجلس وحدت مسلمین کے رکن اسمبلی آغا محمد رضا کی تجویز پر زائرین کے قیام وطعام کیلئےحکومت بلوچستان کی جانب سے زیر تعمیر "پاکستان ہاوس" کا بھی دورہ کیا۔ اس موقع پر انتظامیہ نے پاکستان ہاوس کو چند ماہ میں مکمل کرنے کی بھی یقین دہانی کروائی۔ ایف سی و ایف آئی اے کے حکام نے بھی علامہ راجہ ناصر عباس کو درپیش مسائل اورموجودسہولیات کے بارے میں آگاہ کیا۔ انتظامیہ نے علامہ ناصر عباس جعفری کوزائرین کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ بھارت دانستہ طور پر خطے کے حالات کو بگاڑنے کی کوشش میں مصروف ہے۔مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم و بربریت کی سیاہ داستانیں رقم کرنے والے بھارت کا واویلا چور مچائے شور کے سوا کچھ بھی نہیں۔عالمی طاقتیں بھارتی مکاری سے بخوبی آگاہ ہیں وہ اقوام عالم کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونک سکتا۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور افواج پاک کا شمار دنیا کی بہترین سپاہ میں ہوتا ہے ارض پاک کو ترنوالہ سمجھنے والے احمقوں کی جنت میں نکلتے ہیں۔ پاکستان کی طرف پیش قدمی کی کوئی بھی کوشش ہندوستان کی تباہی ثابت ہوگی۔ہماری آرمی اور پاکستان کے بیس کروڑ عوام پاکستان کا مضبوط دفاع ہے اور کسی بھی بیرونی جارحیت کو کچلنے کا بھرپور عزم اور مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔بھارت آگ و خون کے کسی بھی کھیل سے باز رہے۔انہوں نے کہ کہا وزارت عظمیٰ کے منصب نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے سر کو چکرا کر رکھ دیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان کے بیانات اور اقدامات سیاسی عقل و شعور سے عاری ہوتے ہیں۔بھارت میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات ان شرپسندوں او سازشی عناصر کی کارستانی ہے جو خطے میں امن کا قیام نہیں چاہتے۔ ہندوستان میں کسی بھی شر پسندی کے واقعہ کے فورا بعد بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر فوری الزام لگایا جانا سفارتی اصولوں کے خلاف اور بھارت کے حکمرانوں کی پاکستان دشمن ذہنیت کو آشکار کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت یہ بات ذہن نشین کر لے کہ امن کے سوا کوئی دوسرا آپشن کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں۔اس لیے دو طرفہ تعلقات کی بہتری پر توجہ دی جانی چاہیے۔

سانحہ منیٰ کی یاد میں۔۔۔۔حصہ 2

وحدت نیوز(آرٹیکل) آل سعود کی حکومت اور برطانیہ:سلطنت برطانیہ اور آل سعود کے مابین تعلقات کافی پرانی ہیں بلکہ یوں کہیں تو غلط نہ ہوگا کہ آل سعود کی حکومت قائم ہوئی ہے تو وہ وہابیت کی تبلیغ اور برطانیہ کی مددسے ہوا ہے ۔ آل سعود نے مذہب وہابیت کے زریعہ عرب کے سادہ لوح مسلمانوں کو اپنا ہمنوا بنایا تو دوسری طرف برطانیہ کی غلامی کے طوق کو گلے میں پہن کر سیاسی اور عسکری مدد حاصل کی۔ عرب کی سرزمین پر خصوصا مکہ و مدینہ میں جو کہ مسلمانوں کے مقدس سر زمین ہے، برطانیہ بزات خود  یا براہ راست مداخلت نہیں کر سکتا تھا، لہذا برطانیہ کو ایک ایسے مسلمان نماء گروہ کی ضرورت تھی جو برطانوی ایجنڈے پر عمل پیراہوں اور عرب کی سر زمین پر برطانیہ کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ اس کام کے لے آل سعود سے بہتر کوئی نہیں تھا جو پہلے سے ہی عربوں اور مسلمانوں کے درمیان فسادات کا بیج بو چکا تھا اور مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا تھا۔ آل سعود کو بھی کسی طاقت کا سہارا چاہیے تھا تاکہ وہ عرب سے باقی سلطنتوں کا خاتمہ کر سکے اور ترکوں کو نکال کر اپنی حکومت قائم کر سیکں۔

آل سعود اور برطانیہ کے مابین پہلا معاہدہ ۲۶ دسمبر ۱۹۱۵ میں جزیرہ ڈرن میں طے پایا جس میں اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ ال سعود کی حکومت کو برطانیہ مکمل تحفظ فراہم کرگا ۔ اس کے بعد ۲۰ مئی ۱۹۲۷ کو معاہدہ جدہ وجود میں آیا جو عبد العزیز اور برطانوی حکومت کے درمیان طے پایا اور عبد العزیز کی حاکمیت کو سلطنت حجاز اور نجد کے نام سے تسلیم کیا گیا۔

بر طانیہ پہلی ریاست ہے جنہوں نے ۱۹۲۶ میں آل سعودکے ناجائز قبضہ کو باقاعدہ حکومتی سطح پر تسلیم کیا اور سفارتی تعلقات شروع کئے، سعودی عرب نے ۱۹۳۰ میں اپنا سفارت خانہ لندن میں قائم کیا۔ اس کے علاوہ ۲۰۰ معاہدات سعودیہ اور برطانیہ کے مابین طے پائے جن کی لاگت ۱۷.۵ بلین ڈالر ہے اور تیس ہزار برطانوی شہری سعودی عرب میں تجارتی اور دوسرے زرائع میں کام کر رہے ہیں۔یہ صرف برطانوی اور سعودی عرب کے تعلوقات ہیں امریکہ اور دیگر اسلام دشمن ملکوں سے اس کے تعلوقات الگ ہیں۔

سعودی حکومت اور برطانوی غلامی کے انداز کو جعفر البکی اپنے ایک کالم میں کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ:
ـ"سلطنت بر طانیہ کے دور میں سلطان نجد عبدالعزیز السعود عراق میں موجود برطانوی ہاکمشنر پرسی کاکس کے سامنے اس طرح عزت و احترام سے اپنے سر کو جھکا دیتے ہیں اورانتہائی عاجزی سے کہتے ہیں کہ آپ کا احترام میرے لئے میرے ماں باپ کی طرح ہے، میں آپ کے احسان کو کبھی نہیں بھول سکتا کیونکہ آپ نے مجھے اس وقت سہارا دیا اور بلندی کی طرف اٹھایا جب میں کچھ بھی نہ تھا میری کچھ حیثیت نہیں تھی، آپ اگر ایک اشارہ کریں تو میں اپنی سلطنت کا آدھا حصہ آپ کو دوں۔۔۔۔۔۔نہیں ۔۔نہیں اللہ کی قسم اگر آپ حکم دیں تو میں اپنی پوری سلطنت آپ کو دینے کو تیار ہوں"۔

عبد العزیز نے یہ سب باتیں اکیس نومبر ۱۹۱۲ کو" العقیر کانفرنس ـ"میں اس وقت کہا جب سلطان نجد، سلطنت عراق اور سلطنت شیخین کویت کے سر حدوں کا تعین کیا جارہا تھا۔لہذا آل سعود کی حکومت کا برطانیہ اور عالمی طاقتوں کی غلامی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے آل سعود نے اپنی حفاظت کی ذمہ داری برطانیہ اور امریکہ کو دی ہوئی ہے اور وہ اس کے بدلے ان ممالک کو تیل فراہم کرتے ہیں اور مشرق وسطیٰ میں امریکہ برطانیہ اور اسرائیل کے مفادات کے تحفظ کی ذمہ داری اپنے ذمہ لی ہے، اس وقت عالم اسلام میں جو شدت پسند گروہ اور دہشت گرد ہیں ان کو آل سعود اور مغربی طاقتیں سپورٹ کرتی ہیں۔ آل سعود نے اپنے حکومت کو پھیلانے کے لئے ہر قسم کے ظلم و ستم کو رواں رکھا یہاں تک کہ انھوں نے شرعت محمدی ؐکو اپنے مفادات کی خاطر استعمال کیا اور اپنی حکومت کو وسعت دی اور اسلام میں شدت پسندی کو فروغ دیا۔ آل سعود کی شدت پسندی کا یہ عالم ہے کہ ان کے کام کافروں سے کم نہیں ہیں۔ یہود و نصای کا جو کام تھا وہ آل سعود نے عملی میدان میں کر دیکھا یا ہے۔ آل سعود نے وہابیت کے زریعہ اسلام کے دوشن چہرہ کو مسخ کیا وہابیت کے علاوہ تمام مذاہب کی توہین کی،حتاکہ اصحابہ کرام کی مزارات اور اہل بیت ؑ کے مزارات کی بھی توہین کی ہے۔ اسی سلسلے میں حال ہی میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں آل سعودکی جانب سے پیغمبر اکرم(ص)، اہل بیت ؑ اور صحابہ کے مسمار شدہ مقامات کی سوسالہ قدیمی اسناد کے ساتھ ایسی تصاویر شائع ہوئی ہیں جن سے یہ واضح ہوتا ہے کہ آل سعود نے مکہ اور مدینہ میں پائے جانے والے تمام تاریخی اور اسلامی آثار کو منہدم کر دیا ہے حتیٰ کہ پیغمبر اکرم ؐ اور جناب خدیجہ کے اس گھر کو بھی مسمار کر دیا جس میں انہوں نے باہم زندگی گزاری۔ان اخباروں نے ۳ دسمبر ۱۹۲۰ میں شائع ہونے والے رسالے "الکفاح العربی" کے شمارے ۵۲۶ سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس رسالے میں درج زیل تصاویر کے ساتھ لکھا ہوا ہے کہ آل سعود نے اس گھر کو مسمار کر دیا ہے جس میں پیغمبر ؐ دنیا میں تشریف لائے اور نیز اس گھر کو بھی منہدم کردیا جس میں انہوں نے جناب خدیجہ بن خولد کے ساتھ زندگی گزاری نیز وہ گھر جس میں جناب فاطمہ زہرا ؑ پیدا ہوئی جو مکہ کی گلی " زفاق الحجر" میں آل سعود نے منہدم کر دیا۔اس نادر سند سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ آل سعود جو خود کو اصحاب پیغمبر کا واحد حامی سمجھتے ہیں ان کے شر سے صحابہ کے مقامات بھی محفظ نہیں رہ سکے یہاں تک کہ " المسلفلہ" کے علاقے میں جناب ابو بکر صدیق کا گھر بھی گرادیا گیا۔مصر کے اخباروں نے اس سند کو فاش کر کے تاکید کی ہے کہ اس سند کو فاش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ آل سعود ابھی بھی تکفیری ٹولے کی حمایت میں تاریخ اسلام کے باقی ماندہ آثار کو مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جیسا کہ شام ،عراق ، لیبیا اور لبنان میں داعش کی صورت میں کر رہے ہیں۔واشنگٹن میں ایک تحقیقاتی ادارے نے بھی کچھ روز قبل یہ اعلان کیا تھا کہ سعودی حکومت نے گزشتہ ۲۰ سالوں میں ۱۹۵ ایسے تاریخی آثار اور مقدس مقامات کو منہدم کر دیا ہے جو ایک ہزار سال سے زیادہ پرانے تھے۔

مکہ مکرمہ اور آل سعود کاحملہ:مکہ مکرمہ کو روز اول سے دینی اور دنیاوی اعتبار سے مرکزیت حاصل رہی ہے اس لحاظ سے یہ تمام دنیا کے انسانوں کے لئے بالعمول اور اہل اسلام کے لئے بالخصوص تاریخی کشش رکھتا ہے اس لئے اس شہر مقدس کی تاریخ کافی پورانی ہے۔ اسلام سے پہلے بھی مکہ کو عرب میں مرکزیت حاصل تھی ارد گرد کے تمام تجارتی قافلوں کا مرکز تھا اس کے علاوہ مذہبی اعتبار سے بھی مرکزیت حاصل رہی۔

دین اسلام کی اشاعت کے بعد مکہ مکرمہ کی حیثیت مزید بڑھ گئی یہاں سے پیغمبر اسلام ؐ نے دعوت اسلام کا آغاز کیا اور جہالت میں ڈوبی عربی قوم کو ایک نئی زندگی بخشی، وقت کے ساتھ ساتھ عالم اسلام کا مرکز بھی مکہ ٹھہرا اور مسلمانوں کا قبلہ کعبہ بنا اور تمام مسلمانوں کے لئے قابل احترام قرار پایا اسی لئے مسلمانوں کا سرزمین مقدس سے دلی و جذباتی لگائو ہے۔ قرآن مجید میں اس سرزمین پاک کو مکہ ، بکہ اور ام القری جیسے ذی شان ناموں سے یاد کیا گیاہے۔ سورہ آل عمران، آیت:۹۶ میں ارشاد خداوند ہے "یقینا سب سے پہلا گھر جو تمام لوگوں کے لئے مقرر ہوا وہی ہے جو مکہ میں ہے، بابرکت اور سرمایہ ہدایت تمام جہانوں کے لئے"۔ مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام، عرفات، مشعرالحرام اور سرزمین منیٰ اور دیگر اہم ترین مقامات مقدسہ موجود ہیں۔

ٓآل سعود نے جب عرب کے باقی علاقوں پر قبضہ کر لیا تو اس نے مکہ مکرمہ اور مدینہ کی طرف دیکھنے لگا اور کسی بہانے کی تلاش میں تھاتا کہ مکہ پر حملہ کر سکیں اور آخر کار جب عبد العزیز نے دیکھا کہ شریف غالب جنگ پر آمادہ ہے تو اس نے بھی لشکر کو مکہ کی طرف بھیجا، جب شریف غالب اور عبد العزیز کے درمیان جنگ چھڑی تو یہ جنگ تقریبا نو سال تک جاری رہی ۔۔۔جاری

تحریر: ناصر رینگچن

وحدت نیوز(کراچی ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان سے مطلوبہ نتائج اور فیصلہ کن اہداف تب ہی حاصل ہو سکیں گے جب اس قانوں کو سیاسی ضرورتوں سے بالاتر ہو کر صرف اور صرف دہشت گرد قوتوں کے خلاف استعمال کیا جائے گا۔اگر اس قانون کو انتقامی حربے کے طور پر استعمال کیا گیا تو بہت جلد اس کی افادیت زائل ہو جائے گی، ایس ایس پی خیر پور کی جانب سے نیاگوٹھ میں جشن عید غدیر ریلی پر پابندی قابل مذمت ہے، وزیر اعلیٰ سندھ اورآئی جی سندھ  اس متعصبانہ طرز عمل کا نوٹس لیں، کراچی سمیت ملک کے دیگر صوبوں میں جہاں جہاں فوج کی نگرانی میں آپریشن جاری ہیں وہاں وہاں حوصلہ افزا کامیابیاں ہو رہی ہیں لیکن سند ھ کے مختلف اضلاع میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کی آڑ میں بیلنس پالیسی زور پکڑتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔حکومت سندھ  دہشت گردوں کے سرپرستوں کو خوش کرنے کے لیے ملت تشیع کے محب وطن گناہ افراد کو گرفتا ر کرنے میں مصروف ہے جو سراسر زیادتی اور سندھ میں دانستہ طور پر فرقہ واریت پھیلانے کی ایک منظم سازش ہے۔محرم سے قبل ملت تشیع کے افراد کو ہراساں کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تا کہ عزاداری کو محدود کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ عزاداری سید الشہدا کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ہم ملک میں قانون کی بالادستی چاہتے ہیں لیکن قانون پر عمل درآمد کے نام پر کسی غیر منصفانہ طرز عمل کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

                           

وحدت نیوز(مظفرآباد) یوم اعلان ولایت امیر المؤمنین حضرت علی ؑ یوم تکمیل دین ہے۔ یوم غدیر وہ دن ہے کہ جب پیغمبر ؐاسلام نے صحابہ کرام ؓو حجاج ؒاسلام کے مجمع میں خم کے مقام پر حضرت علی ؑ کی ولایت کا اعلان فرمایا۔ پیغمبر اسلام کی یوں ہر بات تابع وحی ہوتی ہے لیکن اس روز خصوصی طور پر ’’اے رسول پہنچا دو وہ پیغام جو آپ ؐ کے رب کی طرف سے آپ پر نازل کیا جا چکا‘‘ سورہ مائدہ کی آیت نازل ہوئی اور پیغمبر اسلام نے ان تمام حجاج کرام جو پیچھے رہ گئے ، ان کے پہنچنے اور جو آگے چلے گئے ان کی واپسی کا انتظار فرمایا۔ اور سب کے جمع ہونے پر آپ نے حضرت علی ؑ کی ولایت کا اعلان ان الفاظ میں فرمایا’’من کنت مولاہ فھذا علی فولاہ‘‘ کہ جس جس کا میں مولا ہوں اس اس کا یہ علی مولا ہے۔ ان خیالات کا اظہار علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد کشمیر نے جشن غدیر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ اس واقع کو عالم اسلام کے تقریباً تمام آئمہ حدیث و مورخین نے رقم کیا ہے،جسے جھٹلایا نہیں جاسکتا اعلان ولایت کے بعد جملہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم نے بحکم رسول ؐ حضرت علی کے خیمہ میں جا کر’’ اے ابوطالب کے بیٹے مبارک ہو مبارک ہو آج سے آپ ہمارے اور ہر مسلم و مسلمہ کے مولا ہوئے‘‘یہ کہہ کر مبارکباد دی۔اس کے بعد آیت نازل ہوئی کہ آج کے دن دین مکمل ہوا ۔ انہوں نے بطور پیغام کہا کہ ولایت حضرت علی علیہ السلام عالم اسلام کے لیے ضابطہ زندگی ہے، نجات کا راستہ ہے ۔ ولایت کی اس رسی کو پکڑتے ہوئے انسان خدا اور اس کے رسول ؐ کا تقرب حاصل کر سکتا ہے۔ عالم اسلام کی مشکلات کا حل ولایت امیر المومنین علیہ السلام کی پیروی میں ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree