وحدت نیوز (آرٹیکل) افکار شہید حسینی کو زندہ رکھیں (امام خمینی)1980 کا سال تشیع پاکستان کی طاقت کا مظہر تھا ، اس سال کو اسلام آباد  میں  ملت تشیع پاکستان نے ایک عظیم کنونشن  کا انعقاد کیا۔ یہ کنونشن ہی تشیع پاکستان کی جدید تاریخ کا سنگِ بنیاد ثابت ہوا۔یہ ان دنوں کی بات ہے کہ جب  ہماری قوم اندرونی اختلافات کے باوجود ایک ہی قیادت کے زیر سایہ متحد تھی. چنانچہ  قائد ملت جعفریہ علامہ مفتی جعفر حسین کے حکیمانہ وجراتمندانہ اقدامات سےاس  ملت کو ایک عظیم کامیابی نصیب ہوئی . آج ہمیں ضرورت ہے کہ اس عظیم تاریخی کنونشن کے پسِ منظر کو جانیں اور موجودہ حالات میں اس سے رہنمائی حاصل کریں۔اس دور میں پاکستان کی متشدد مذہبی جماعتوں کے تعاون سے فوجی انقلاب کامیاب ہوچکا تھا اور جنرل ضیاءالحق جوکہ خود بھی فکری لحاظ سے ایک متشدد مذہبی خیالات کا حامل تھا اس نے قائد اعظم اور اقبال کی فکر  کی مخالف جماعتوں اور تنظیموں مثلا  جمعیت علماء اسلام ( سابقہ جمعیت علماء ھند ) اور جماعت اسلامی  کو سرکاری سرپرستی سےخوب نوازا۔اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ پاکستان جس کو اسلامی جذبے کے تحت شیعہ اور سنی مسلمانوں نے ملکر بنایا تھا اس کو رسمی طور پر ایک خاص مذھب ومسلک کا پاکستان بنانے کی کوشش کی گئی جسے وہ شیعہ قیادت کے بر وقت اقدام کی وجہ سے رسمی شکل تو نہ دے سکے لیکن عملی طور پر انکے اقتدار میں نفوذ کی وجہ سے کچھ ایسی ہی صورتحال بن گئی.پس یہ جان لیجئے کہ  یہ قیام اس سوچ اور فکر کے خلاف تھا. جس کی سربراہی اس وقت کے ڈکٹیٹر ضیاء الحق کے پاس تھی.پھر علامہ مفتی جعفر حسین کی وفات کے بعد جب قیادت علامہ سید عارف حسین الحسینی نے سنبھالی تو قوم عملی طور پر دو دھڑوں میں تقسیم ہو چکی تھی. اور ایک دھڑا علامہ سید حامد علی موسوی صاحب کی قیادت کا اعلان کر چکا تھا اور دوسرے دھڑے نے بطور قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی کی قیادت پر اتفاق کیا تھا. قائد شہید نے اپنے اخلاص وتقوی ، حکمت وبصیرت اور جرتمندانہ اقدامات سے قوم میں ایک نئی روح پھونکی اور ملت کے اندر قومی شعور ، جوش و  ولولہ اور سیاسی بصیرت کو  اجاگر کیا. دوسری طرف باہمی اختلافات کو ختم کرنے کے لئے ملت کی ہر بااثر شخصیت کے پاس بھی گئےاور بارہا علامہ سید حامد علی موسوی صاحب سے ملاقات کرنے کی کوشش بھی کی نیز باہمی اختلافات کے خاتمے کے لئے ہر قسم کی قربانی  کا عندیہ بھی دیا. ان کی اس معتدل روش ، اخلاق وکردار اور شجاعانہ وجراتمندانہ اقدامات سے ملت کی اکثر تنظیمیں اور ادراے انکی قیادت کے زیر سایہ آ گئے۔

 انھوں نے تشیع پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملت کے اپنے مستقل سیاسی تشخّص کی بات کی  اور انہیں سیاسی طور پر مضبوط اور طاقتور کرنے کا عہد کیا اور بھر پور انداز سے سیاسی عمل میں شمولیت پر زور دیا. انہوں نے اپنی  ہم وطن سیاسی قوتوں کے ھمراہ ایوانوں میں اپنے ترجمان ونمائندگان بھیجنے اور وزارتیں حاصل کرنے کی ترغیب دی ۔ یوں سیاسی طور پر سرزمین پاکستان پر ایک ایسا سیاسی نظام لانے کا اعلان کیا جو شیعہ اور سنی سب مسلمانوں کے لئے قابل قبول ہواور ضیاء الحق کی اتحادی جماعتوں  یعنی جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام کے نظرئیے کو مسترد کیا. پہی شہید کے  وہ افکار ونظریات تھے جنہیں زندہ رکھنے کی امام خمینی نے اپنے تعزیتی بیان میں پاکستانی قوم کو تاکید کی تھی اور یہی انکی روش تھی کہ آج تیس سال گزر جانے کے باوجود ملت کا ہر فرد انہیں یاد کرتا ہے.یقیناً  اگر انہیں شہید نہ کیا جاتا تو آج پاکستان کا سیاسی نقشہ کچھ اور ہوتا اور آج   کسی بھی مسلک اور مذھب کو محرومی کا احساس نہ ہوتااور پاکستان دنیا کے نقشے پر اتحاد بین المسلمین اور مکتب تشیع کے مابین وحدت کا ایک قابل تقلید مظھر اور بہترین نمونہ ہوتا.گذشتہ تقریباً دس سال سے شہید قائد کے معنوی فرزند ملک بھر سے اور بیرون ملک بھی مجلس وحدت مسلمین کے پلیٹ فارم پر اکٹھے ہیں۔

شہید قائد کے یہ معنوی فرزند  ملت کو ہر لحاظ سے طاقتور بنانے اور وطن عزیز کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے مخلص و بابصیرت اور بہادر وشجاع عالم باعمل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی سربراہی میں میدان عمل میں کوشاں ہیں اور حکمرانوں کے پریشر اور شکنجوں مقابلہ کر رہے ہیں نیز تکفیریوں کے تیروں اور حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں. قائدشہید کے وارث ان مخلص اور نڈر افراد کو اس وقت قوم کی حمایت کی ضرورت ہے۔قوم ضرور غوروفکر کرے کہ 25 جولائی 2018 کو ووٹ کسے دینا ہے!؟ہماری قوم کے ہر باشعور شخص سے اپیل ہے کہ وہ مندرجہ زیل امور پر خاص توجہ دے:1- گھر سے نکل کر موثر انداز  میں الیکشن میں حصہ لیں اور اپنا قیمتی ووٹ ضرور کاسٹ کریں. چونکہ یہہماری قومی تاریخ کا تسلسل اور فیصلہ کن مرحلہ ہے۔2- مہر لگاتے وقت ذاتی وعلاقائی اور مذھبی تعصب کی بنا پر نہیں بلکہ پاکستان کے وسیع تر مقادات کو مد نظر رکھیں۔

کسی پاکستان دشمن قوت کے ایجنٹ اور وطن کے خائن اور چور کو ووٹ نہ دیں خواہ اس پارٹی کا آپکے علاقے میں الیکشن کا امیدوار خود قدرے بہتر ہی کیوں نہ ہو. یہ کل پارلیمنٹ میں انکی بالا دستی کا سبب بن سکتا ہے.3 - کرپشن وتکفیریت مافیا سے نجات حاصل کرنے کے لئے اور ان  پر پارلیمنٹ کا راستہ تنگ کرنے کے لئے پاکستان بھر میں بالعموم انتخابی نشان (( بلہ ))پر مھر لگائیں.4 - اپنے پارٹی کے تشخّص کی حفاظت اور اپنی آواز کو پارلیمنٹ ہاؤسسز میں پہنچانے کے لئے اور ملت کو سیاسی طور پر طاقتور بنانے کیلئے اپنے انتخابی نشان ((خیمہ)) پر مہر لگائیں5- تکفیریت کا راستہ روکنے کے لئے اور محب وطن قوتوں کو پارلیمنٹ تک پہنچانے کے لئے جس جس علاقے میں آزاد امیدواروں اور مختلف اتحادیوں نے ہماری با بصیرت لیڈرشپ سے  انتخابی الائنس کا اعلان کیا ہے وہاں پر (( گھڑا ، گھوڑا )) یا جو بھی انتخابی نشان ہے اس پر مہر لگائیں.


 پاکستان زندہ باد              وطن عزیز پائندہ باد

تحریر:  ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے کہا ہے کہ ان کی جماعت پی ایس 89 میں انتخابی نتائج کو مسترد کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ انتخابی عملے کے جانبدارانہ رویے نے انتخابی عمل کو مشکوک بنا دیا ہے۔ مذکورہ حلقے میں تمام پولنگ سٹیشنز سے مصدقہ نتائج موصول سے قبل ہی پاکستان پیپلز پارٹی کی جیت کا اعلان کیا جانا کھلی بددیانتی ہے۔اس حلقے میں کل119 پولنگ سٹیشنز تھے جن میں سے 87پولنگ سٹیشنز سے بھاری اکثریت کے ساتھ ہماری کامیابی کا اعلان کیا گیا تھا۔لیکن بعد میں پیپلزپارٹی نے دیگر پولنگ سٹیشن سے نتائج تبدیل کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا۔عوامی مینڈیٹ پر اس طرح ڈاکہ ڈالنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔ اس حلقے کے نتائج کے خلاف ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ریٹرننگ آفیسر زکائاللہ ابڑوکے روبرو پٹیشن داخل کروادی گئی ہے۔ ہم الیکشن کمیشن آف پاکستان سے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چارروز گزر جانے کے باوجود ابھی تک تمام پولنگ سٹیشنز سے مکمل نتائج امیدواروں کے حوالے نہیں کیے گئے جو انتخابی عملے کی نا اہلی کا ثبوت ہے۔غیر تربیت یافتہ عملے نے پولنگ کے دوران عام شہریوں کے لیے شدید مشکلات پیدا کی ہیں جس کی تمام تر ذمہ داری الیکشن کمیشن پر عائد ہوتی ہے۔پولنگ کے اختتام پر سیاسی جماعتوں کے پولنگ ایجنٹس کو گنتی سے قبل ہی پولنگ اسٹیشن سے زبردستی باہر نکالا گیا۔امیدواروں کی جانب سے بھرپور تقاضے کے باوجود بھی فارم 45 ان کے حوالے نہ کیا گیا۔ بعض پولنگ اسٹیشنز سے موصول شدہ انتخابی نتائج کے اعداد وشمار میں رد وبدل کی گئی جو باعث تشویش ہیں۔ ووٹرز کی تعداداور گنتی میں ہیرپھیر کے واضح ثبوت بھی موجود ہیں۔ بعض پولنگ اسٹیشنز پر پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنان نے خواتین اور بزرگوں کے نام پر بوگس ووٹ کاسٹ کرواکر دھاندلی کی اور انتخابی نتائج پر اثر انداز ہوئے۔انہوں نے کہاکہ حلقہ پی ایس89 میں ووٹوں کا تقدس پائمال نہیں ہونے دیں گے،ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا جارہاہے جس کیلئے ہر صورت قانونی جنگ لڑیں گے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد)  پرامن اور ترقی یافتہ پاکستان کی جدوجہد میں عمران خان کی حکومت کا ساتھ دیں گے، عوام نے تبدیلی کو ووٹ دیا عمران خان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، قوم دھمکیو ں اور دھماکوں کے باوجود گھروں سے باہر نکلی ن لیگ اور پی پی پی کا بنایا ہوا چیئر مین الیکشن کمیشن نااہل ثابت ہوا، استعفی کا مطالبہ کرتے ہیں پی بی 27اور پی ایس89پر دوبارہ ووٹوں کی گنتی کے لئے درخواست دی ہے ان خیالات کا اظہار مجلس وحد ت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 انہوں نے کہا کہ عمران خان کی پہلی تقریر کے بعد ہی ڈالر کی قیمت میں کمی آنا خوش آئند ہے عوام نے تبدیلی کو ووٹ کرتے ہوئے تحریک انصاف کے امیدوراوں پراعتماد کیا پاکستان کے امن اور خوشحالی کی جدوجہد میں تحریک انصاف کی حکومت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔55فیصد سے زیادہ عوام اپنے حق رائے دہی کے لئے باہر نکلی جبکہ کئی خوفناک دھماکے بھی ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مکمل تیاری کے بغیر الیکشن کروائے چیئرمین الیکشن کمیشن جو کہ ن لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی کا بنایا ہوا ہے نااہل ثابت ہوااس سے استعفی کامطالبہ کرتے ہیں پولنگ ایجنٹس کو وقت سے قبل باہر نکالنے اور فارم 45کی فراہمی میں تاخیر نے الیکشن عمل پر سوالات اٹھادئے ہیں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اس عمل سے الیکشن کو نقصان ہو اہے ہم شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں ہم نے قانونی راستہ اختیار کیا ہے اور باقی جماعتوں سے بھی قانونی رستے اختیار کرنے کے لئے کہتے ہیں اگر عدالتیں برقت فیصلے دینے میں تاخیر کریں تو اس صورت میں عوام کے پاس جائیں ہم سپورٹ کریں گے۔

انہوں نے مزید کہاکہ پی بی 27اور پی ایس89پر دوبارہ ووٹوں کی گنتی کے لئے درخواست دی ہے شفاف تحقیقات ہونی چاہیں ان کا مذید کہنا تھا کہ ملک کو اس وقت انتہا پسند ی سے شدید خطرات لاحق ہیں قومی سلامتی کے اداروں کو اس طرف سنجیدگی سے سوچنا ہوگا دیکھنا ہوگا کہ کہیں یہ شدت پسند عناصر سیاسی شیلڑ لے کرنا آجائیں پاکستان مذید کسی بھی قسم کی شدت پسندی کا متحمل نہیں ہو سکتاامید کرتے ہیں تحریک انصاف کی حکومت ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے سنجیدہ کوششیں کرئے گی آزادداخلہ اور خارجہ پالیسی کو اپناتے ہوئے ملکی وقار کو دوبارہ قائم کرئے گی، ہم پاکستانی عوام کو بھی مبارک باد پیش کرتے ہیں جنہوں نے پاکستان کی ترقی کے لئے دھمکیوں اور دھماکوں کے باوجود بھرپور انداز میں الیکشن عمل حصہ لیا ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی پولیٹیکل سیکریٹری اسدعباس نقوی نے آج ملک بھرمیں ہونے والے قومی انتخابات میں ایم ڈبلیوایم کی پولیسی اور کردار کے حوالے ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے اپنی انتخابی پولیسی تقربیا ایک سال پہلے تیار کر لی تھی جسکو شوری عالی نے منظور کر لیا تھا اس پولیسی کا بنیادی نقطہ یہ تھا کہ ہم نے اپنے سیاسی نقطہ اور رول کو بہتر بنانا ہے انشا اللہ کل ہونے والے انتخابات میں ایم ڈبلیو ایم پہلے سے بہتر پوزیشن پر ہو گئی شوری عالی نے ہمیں کم از کم ووٹ حاصل کرنے کا جو ٹاسک دیا تھا 80 فیصد سے زیادہ حلقوں میں حاصل کریں گئے پنجاب اسمبلی میں انشااللہ خواتین کی مخصوص نشیتوں میں سے ایک ہماری خواہر کامیاب ہونگی ،اسی طریقے سے کوئٹہ آغا رضا والی سیٹ پر باوجود شدید اندونی اور بیرونی سازشوں کے ہم کامیابی حاصل کریں گئے کوئٹہ ہی کی دوسری نشت پی بی 26 پر ہم ایک بہترین ووٹ لینے پوزیشن میں ہیں اگر کراچی کا زکر کیا جائے تو وہاں پر بھی انشا اللہ علی حسین نقوی اپ سیٹ کر سکتے ہیں وہاں پر ایک بڑا ووٹ لیں گئے اسکے ساتھ ساتھ بھکر میں پی پی90 پر احسان اللہ خان کی پوزیشن بہت اچھی ہے وہ ایک بڑا ووٹ بنک رکھتے ہیں اور کوئی بھی اپسیٹ کر سکتا ہے کراچی کے حلقے پی ایس125پر پر ہماری پوزیشن بہت اچھی تھی لیکن اتحاد بین المومینن کو مذنظر رکھتے ہوئے ہم نے اپنے امیدوار میر تقی علی ظفر کو پی ٹی آئی کے شیعہ امیدوار کے حق میں دستبردار کرا دیا ہے۔

جھنگ کے حوالے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذکرات میں ہم نے پہلے ہی یہ بات کی تھی کہ تکفیریوں کا راستہ روکنا ہماری اولین ترجیح ہے لہذا ہم نے جھنگ میں شیخ وقاص اکرم کی حمایت کا اعلان کیا ہے بلکہ ہماری ایم ڈبلیو ایم کی وہاں کی ٹیم انتخابی مہم میں بھر پور کردار ادا کر رہی ہے جس کی وجہ سے ہم وہ تکفیریوں کو انشا اللہ عبرت ناک شکست ہو گئی ، اس طرح پی بی 125 جھنگ میں فیصل جبوانہ جو آزاد امیدوار ہیں کی بھر پور حمایت کر رہے ہیں جو کہ انشا اللہ کامیاب ہوکر شیعہ مسائل کا اسمبلی میں بھرپور آواز اٹھائے گئے۔

پاراچنار کےحوالے سے پوچھےگئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پچھلے الیکشن میں ہم نے وہاں اپنے کسی امیدوار کو نامزد نہیں کیا تھا مگر اس بار انتخابی عمل کا حصہ بننے کے لئے بنیادی وجہ یہ تھی کہ ہم آنے والے صوبائی انتخابات میں اپنا بھر پور حصہ لیے سکیں لہذا اس بار کے انتخابات میں حصہ لینا دراصل ایم ڈبلیو ایم کے چہرے کو روشناز کرانا تھا جس میں ہم کامیاب ہو چکے ہیں اور انشا اللہ آنے والے سال میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں ہم بھر پور تیاری کے ساتھ وارد ہونگے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا ہے کہ پچیس جولائی کو ملک دشمنوں کے گریبانوں میں ہاتھ ڈال جائیگا۔ دو دو اور تین تین باریاں لینے والوں نے غریب کے منہ سے نوالہ چھین کر اربوں ڈالر بیرون ملک منتقل کئے۔پچیس جولائی ان کے احتساب کا دن ہوگا۔علامہ راجہ ناصر عباس نے 25 جولائی کو کرپٹ اور امریکہ نواز ٹولے کیخلاف فیصلہ کن دن قرار دیا۔ملیر جعفر طیار میں مجلس وحدت مسلمین اور تحریک انصاف کی جانب سے حلقہ این اے 237 اور پی ایس 89 مشترکہ امیدواروں کے انتخابی جلسہ سے خطاب میں علامہ راجہ ناصر عباس کا کہنا تھاکہ ان کا پی ٹی آئی سے اتحاد ملک دشمنوں کے خلاف ہے۔پی ٹی آئی امریکا اور ملک دشمنوں سے نمٹنے کا حوصلہ رکھتی ہے۔ نوازشریف نے ملک دشمنوں کے ہاتھ مضبوط کئے اور قومی دولت پر ڈاکہ مارا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں لسانیت اور مذہبیت سے نکل کر ایک قوم بننا ہوگا، جس طرح پاکستان بناتے وقت شیعہ سنی اکھٹاتھے 25 جولائی کو پاکستان بچانے کیلئے بھی اکھٹا ہونا ہوگا، یہ الیکشن پاکستان کی بقاءوسلامتی کا ضامن ہے، اگر اس الیکشن میں ملک دشمن قوتوں کے آلہ کاروں کو شکست نا دی گئی تو پاکستان کا مستقبل خطرے میں پڑجائے گا، ہماری ن لیگ سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ان کی کرپشن اور ملک دشمن ایجنسیوں سے تعلقات پر اختلاف ہے، عوام پچیس جولائی کو نئے عزم وحوصلے کے ساتھ گھروں سے نکلیں اور امریکہ، اسرائیل اور ہندستان کے ایجنٹوں کو شکست فاش سے دوچار کریں۔

جلسہ سے خطاب میں این اے دو سو سینتیس سے ایم ڈبلیو ایم اور پی ٹی آئی کے مشترکہ امیدوار کیپٹن (ر)جمیل خان نے پچیس جولائی کو ظلم کے نظام سے بغاوت کا دن قرار دیا ان کا کہنا تھاکہ ظالم حکمرانوں کے کتوں کیلئے اے سی لگے ہیں جبکہ غریب سے منہ کا نوالہ بھی چھین لیا گیا ہے۔کرپٹ حکمرانوں کے خلاف ایم ڈبلیو ایم و تحریک انصاف کی قیادت کا نظریہ ایک ہی ہے عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے کرپٹ نظام کو تبدیل کر دیں انشاء اللہ 25 جولائی جیت بلہ کی ہوگی۔

اپنے خطاب میں پی ایس نواسی پر مشترکہ امیدوار علی حسین نقوی نے دعویٰ کیا کہ پی ایس 89 کی نشست ہی نہیں عوام کے دل بھی جیت رہے ہیں۔پچیس جولائی کو انصاف کا سورج طلوع اور ظلمتوں کا خاتمہ ہوگا۔قائد و اقبال کے پاکستان کو لوٹنے والوں کو ملکی عوام کبھی معاف نہیں کریں گے۔ایم ڈبلیوایم کے نامزد امیدوار برائے قومی اسمبلی حلقہ این اے 254 علامہ محمد علی عابدی نے خطاب میں کہا کہ وحدت مسلمین نے ہمیشہ اتحاد و حدت کی بات کی ملکی عوام اپنے دشمن سے آگاہ ہیں ملک لوٹنے والوں اور عوام کو زنگ و نسل اورمذہب کے نام پر تقسیم کرنے والوں کی اس ملک میں اب کوئی گنجائش نہیں۔انتخابی جلسہ میں پاکستان عوامی تحریک کے صوبائی رہنما خان محمد بلوچ نے مجلس وحدت مسلمین اور پی ٹی آئی کے مشترکہ امید واروں کی حمایت کا اعلان کیا۔جبکہ جلسہ میں ایم ڈبلیو ایم رہنما علامہ صادق جعفری،علامہ نشان حیدر،علامہ۔مبشر حسن،میر تقی ظفر،پی ٹی آئی کے رہنما بلال نیازی، خطاب شاہ،شہباز بلوچ سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین مظلوموں کی آواز بن کر ابھری ہے ، ایم ڈبلیو ایم نے ہمیشہ نوجوان دیانتدار اور کرپشن سے پاک نمائندوں کو انتخابات کیلئے ٹکٹ سے نوازا ہے ان خیالات کااظہار مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کے زیراہتمام حلقہ پی بی 27کے انتخابی جلسہ سے نامزد امیدوار آغا رضاو شعبہ خواتین کے سیکرٹری جنرل رقیہ بی بی ودیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے ہمیشہ مظلوموں کے حقوق کیلئے پاکستان سمیت دنیا بھر میں آواز بلند کی ہے اور ہمیشہ کرتے رہیں گے انہوں نے کہا کہ تعلیم کا فروغ اور شہداء کے بچوں کو کفالت سمیت دیگر شعبوں میں بہتری کیلئے اقدامات ایم ڈبلیو ایم کی جدوجہد کا محور ہے جس سے کوئی بھی ذی شعور انکار نہیں کرسکتا۔

 انہوں نے کہا کہ خواتین کے حقوق اور انکو تعلیم کی فراہمی سے ہی ایک ترقی یافتہ معاشرہ تشکیل دیا جاسکتا ہے جس کیلئے ماڈل تعلیمی اداروں کا قیام اور غیر نصابی سرگرمیوں کا فروغ ایم ڈبلیو ایم کا مشن ہے جسے ہر صورت پورا کیا جائیگا جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ مظلوموں کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنا ایم ڈبلیو ایم کے امیدوار آغا محمدرضا کی غیر معمولی مقبولیت کی دلیل ہے ، حلقہ کے عوام انتخابات میں ایم ڈبلیو ایم کے امیدواروں کو کا میاب بنائیں تاکہ علاقے میں جاری ترقی کے سفر کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے ۔

Page 1 of 5

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree