وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کی کال پر ہزاروں افراد احتجاجی جلسے میں امڈ آئے۔ تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سربراہ آغا علی رضوی نے شیخ محسن علی نجفی، علامہ امین شہیدی اور دیگر پرامن علمائے کرام کو شیڈول فور میں ڈالنے کے خلاف احتجاج کی کال دی تھی۔ احتجاجی جلسے میں مجلس وحدت مسلمین کے کارکنان کے علاوہ دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماوں نے شرکت کی اور خطاب بھی کیا۔ یادگارشہداء اسکردو پر منعقدہ احتجاجی جلسے میں حکومت کے خلاف دن بھر شدید نعرہ بازی ہوئی اور صوبائی و وفاقی حکومت کے خلاف عوام نے شدید غم و غصے کا اظہار بھی کیا۔ اسکردو سٹی کے تاجران نے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ہڑتال بھی کی۔ ذرائع کے مطابق مجلس وحدت نے چند ہی روز پہلے اس جلسے کا فیصلہ کیا تھا اور ہنگامی حالت میں علامتی احتجاجی جلسے کی کال دی تھی لیکن مختصر کال پر عظیم الشان اجتماع نے صوبائی حکومت کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ اس پر مستزاد یہ کہ ہر دلعزیز عالم دین، مرد آہن، مرد میدان آغا علی رضوی نے حکومتی مظالم کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ امکان یہی ہے کہ شیخ محسن نجفی، علامہ امین شہیدی اور دیگر پرامن علمائے کرام کو گلگت بلتستان کے عوام میں بڑھتی تشویش کے سبب شیڈول فور سے خارج کر دیا جائے۔ اگر صوبائی حکومت نے ان احتجاجات کو مختلف حربوں کے ذریعے اور انتظامی چالوں کے ذریعے غیر موثر کرکے عوامی مطالبات کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کی گئی تو شاید پورا بلتستان اپنے علمائے کرام کی اہانت پر حکومت کے خلاف نکل آئے اور حفیظ حکومت خطرے میں پڑ جائے۔ بلتستان کے عوام کی یہ خاصیت ہے کہ علماءکی توہین کسی صورت برداشت نہیں کرسکتی۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے ناظم آباد کراچی میں دوران مجلس فائرنگ سے 5 افراد کی شہادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومت کی بے حسی اور سیکورٹی اداروں کی نا اہلی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے سندھ میں عزاداری کے دوران اس نوعیت کا یہ چوتھا واقعہ ہے، حکومت کی طرف سے محض نوٹس لیے جانے کے بیانات جاری کر کے ذمہ داری ادا کر دی جاتی ہے جو ملت تشیع کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے میں حکومت کی سنجیدگی شکوک و شبہات کا شکار ہو چکی ہے، کالعدم جماعتوں کیخلاف کارروائی میں تساہل اس امر کا ثبوت ہے کہ حکمران ملک میں امن و امان کے قیام میں مخلص نہیں، بیرونی ڈکٹیشن ملکی سلامتی کی راہ میں حائل میں ہے، ہمارے حکمران داخلی معاملات پر بھی آل سعود اور امریکہ کے احکامات کے منتظر رہتے ہیں، ان کی اپنی کوئی پالیسی نہیں، پاکستانی قوم کی عزت و وقار کو داؤ پر لگایا جا رہا ہے، ایک طرف نیشنل ایکشن پلان پر عملداری کے بلند و بانگ دعوے کی جاتے ہیں جبکہ دوسری طرف وزرا اور حکومتوں کی طرف سے اس قانون کی سرعام دھجیاں بکھیری جاتیں ہیں جو قانون و انصاف اور قوم کے ساتھ بھیانک مذاق ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ ملک کی کالعدم جماعتوں کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی کھلی چھوٹ کس کی ایما پر دی جاتی ہے، اعلی عدلیہ سمیت مقتدر ادارے اس لاقانونیت کا آخر نوٹس کیوں نہیں لیتے، ملت تشیع کیخلاف حکومت اور دہشتگرد گروہوں کی مشترکہ کارروائیاں جاری ہیں، دہشتگردی کا کارروائیاں بھی ہمارے خلاف ہو رہی ہیں اور حکومتی ادارے بھی ہمارے لوگوں کو گھروں سے اٹھا کر غائب کر رہے ہیں، ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کے آئینی و قانونی حق کو ہر سطح پر استعمال کرنے کا مکمل اختیار رکھتے ہیں، ملکی سلامتی و استحکام کیلئے ضروری ہے کہ ملک میں بسنے والے تمام طبقات کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں رینجرز کی موجودگی میں دہشتگردی کے واقعات اس ادارے کی ساکھ کیلئے سخت نقصان دہ ہیں، رینجرز کو اپنی کارکردگی مزید موثر بنانا ہو گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ دہشتگردی کے حالیہ 4 واقعات کے ذمہ داران کو فوری طور پر گرفتار کرنے کیلئے تمام سیکورٹی ادارے مربوط لائحہ عمل طے کریں تاکہ مجرمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین ملتان کے زیراہتمام کراچی میں مجلس عزاء پر فائرنگ اور اس کے نتیجے میں شہید ہونے والے افراد کے واقعے کے خلاف چوک نواں شہر پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرے کی قیادت علامہ قاضی نادر حسین علوی، محمد عباس صدیقی، علامہ ناصر عباس جعفری، علامہ غلام جعفر انصاری اور صوبائی ترجمان ثقلین نقوی نے کی۔ مظاہرین نے کراچی واقعہ کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے سندھ حکومت سے دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے علامہ قاضی نادر حسین علوی نے کہا کہ کراچی میں مسلسل واقعات میں عزاداروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، کراچی میں دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کی بجائے حکومت اُن کی سرپرستی کر رہی ہے، پاکستان حکومت عزاداروں کو سیکیورٹی دینے میں مسلسل ناکام ہوچکی ہے، اُنہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کرکے کالعدم جماعت کو جلسے کا فری ہینڈ دیا، پورا پاکستان چیخ رہا ہے لیکن وزیرداخلہ دہشتگردوں کے سرپرستوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد عباس صدیقی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کی بجائے سرپرستی کر رہی ہے، محرم الحرام میں مجلس عزا پر دہشتگردی کا یہ چوتھا بڑا واقع ہے، دہشتگردی کے تمام واقعات قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت کی نا اہلی ہے، دہشتگردی کا واقعہ وفاقی وزیرداخلہ کی جانب سے کالعدم جماعتوں کو دی جانے والی کھلی چھوٹ کا نتیجہ ہے۔ وفاقی حکومت کالعدم جماعتوں کے ساتھ خفیہ ملاقاتوں کے بجائے آپریشن کا آغاز کریں۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ سید ہاشم موسوی نے کراچی میں مجلس عزا اور کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر تکفیری دہشت گردوں کے حملے کے خلاف پریس کلب میں میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی ناظم آباد 4 میں  پولیس اسٹیشن اور رینجرز چیک پوسٹ کے صرف چند گز کے فاصلے پر ہونے کے باوجود دو موٹر سائیکل سواروں نے ایک گھر میں جاری مجلس عزاءپر فائرنگ کرتے ہوئے خواتین سمیت 6 بے گناہ شہریوں کو شہید اور 7 افرادکو ذخمی کرکے فرار ہوجاتے ہیں اور ہمارے ادارے صرف تماشائی کا رول ادا کرتے نظر آتے ہیں۔اسی طرح چند روز قبل سریاب روڈ کوئٹہ میں واقع پولیس ٹریننگ کالج میں تین دہشتگرد گھس کر بڑے آرام سے 60 پولیس کیڈیٹس کو شہید اور درجنوں کی تعداد کیڈٹس کو زخمی کر دیتے ہیں۔کراچی اور کوئٹہ کے ان پے در پے واقعات کی مذمت کے لئے اب تو الفاظ بھی باقی نہیں بچے۔اس موقع پر ایم ڈبلیوایم رہنما سید عباس علی، علامہ ولایت جعفری، کونسلر رجب علی ، غلام حسین اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

رہنمائوں کا کہناتھا کہ گزشتہ چند ماہ سے مسلسل دھشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور وطن عزیز خصوصاً کوئٹہ و کراچی کی سرزمین پھر سے بے گناہ شہریوں کے خون سے لہو لہان ہو چکی ہے۔ہر سانحہ کے بعد حکومت ،پولیس، رینجرز اور ایف سی ایک ہی رٹ لگائے ہوئے بیانات جاری کرتے ہوئے بلندو بانگ دعوے کرتے ہیں کہ سانحے میں ملوث دہشتگردوں کو نشان عبرت بنا دیا جائے گا۔ ان کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ دہشتگردوں کی کمر توڑ دی ہے۔ دہشتگردوں کے زمین تنگ کر دی گئی ہے۔ وہ کسی بھی ملک میں امن سے نہیں رہ سکیں گے۔جب تک یہ اپنے بیانات دینے میں مصروف ہیں دہشتگرد ایک اور بڑا واقعہ کرکے حکومت اور سیکورٹی اداروں کءخالی خولی بیانات اور بلند و بانگ دعوئوں کی قلعی کھول دیتے ہیں۔سانحہ کراچی ، سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ، سانحہ پی ٹی سی اور پورکلی چوک پر معصوم خواتین کو شہید کرنے کا سانحہ کیا حکومت اور ریاستی اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ژبوت نہیں ہیں؟ ہر سانحے کے بعد ریاستی ادارے یہ کہہ کر اپنے آپ کو بری الذمہ قرار دیتے ہیں کہ دہشتگرد ی کے ان واقعات کے تانے بانے ہمسایہ ملک سے ملتے ہیں ۔ میں حکومت اور اداروں سے یہ سوال کرتا ہوں کہ دہشتگردی کے تانے بانے کسی سے بھی ملتے ہو کیا اسکے سدباب کرنے میں ہماری کوئی ذمہ داری نہیں بنتی؟ کیا ہم صرف تماشادیکھتے رہیں اور اس بات کی اجازت دے کہ ہمارے دشمن ہمارے ملک کے امن و امان تہس نہس کریں۔

علامہ ہاشم موسوی نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد قوم پر امید تھی کہ اب دہشتگردوں کی بیخ کنی کی جائے گیاور نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردی کے مراکز، ان کے نرسریوں اور سہولت کاروں کے خلاف بھرپور کاروائیاں کی جائے گی اور وطن عزیز اب دہشتگردی کی عفریت سے پاک ہوگا لیکن افسوس کہ حکومت اور ادارے دہشتگردی کے خاتمے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ عوام کو طفل تسلیاں دینے کے لئے شروع میں چند ایک بدنام زمانہ دہشتگردوں کو مارا گیا لیکن دہشتگرد پیدا کرنے والی فیکٹریوں اور ان کے مالکان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ قوم کو بتایا جائے کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد سے لیکر آج تک دہشتگردی کے کتنی فیکٹریاں بند کی گئی ہیں۔ کتنے مدارس کی رجسٹریشن کرکے ان کے نصاب کو درست کروایا گیا؟ دہشتگردوں کے کتنے سہولت کاروں کے خلاف کاروائی کی گئی؟ کیا آج تک کوئی ایک بھی سہولت کار گرفتار کیا گیا ہے؟لگتا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے اور دہشتگردوں کے خلاف آواز بلند کرنے والی متاثرہ محب وطن شخصیات اور قوم کو نیشنل ایکشن پلان کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اور ان کی زبان بندی کیلئے بیلنس پالیسی کے تحت ان کے نام شیڈول فور میں شامل کر دیا گیا ہے۔ برزگ عالم دین اور سماجی ورکر علامہ شیخ محسن علی نجفی جو عبدالستار ایدھی مرحوم جیسی ایک شخصیت ہیں کو کس جرم میں شیڈول فور میںڈالا گیا ہے ۔ اسی طرح علامہ امین شھیدی، علامہ نئیر عباس مصطفوی ، علامہ مقصود علی ڈومکی و دیگر ان جیسی پر امن اور اتحاد بین المسلمین کے داعی شخصیات کو کس جرم میں شیڈول فور میں شامل کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بیلنس پالیسی حکومت اور اداروں کی دہشتگردی کے خاتمے میں غیر سنجیدگی کا نیتجہ ہے دہشتگردوں کے سہولت کاروں کو خوش کرنے کیلئے بیلنس پالیسی اپنائی گئی ہے اور یہ پالیسی حکومت اور اداروں کی دہشتگردوں سے خوف کی علامت ہے۔ اس پالیسی کے تحت ظالم و مظلوم ، قاتل اور مقتول کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکا جا رہا ہے۔ جو انتہائی قابل مذمت ہے۔ بیلنس پالیسی کے ذریعے نیشنل ایکشن پلان کو متنازعہ بنا کر دہشتگردوں کو ریلیف فراہم کی جارہی ہے ۔سانحہ پی ٹی سی کوئٹہ کے حوالے سے دال میں کچھ کالا لگ رہا ہے پاسنگ آئوٹ ہونے کے بعد کیڈیٹس کو دوبارہ ٹریننگ سینٹر کس نے بلایا اور کیوں بلایا؟ انہیں غیر مسلح اور بغیر دفاع کے کیوں رکھا گیا ؟ اس واقعے کی سنجیدہ تحقیقات کرکے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جانی چاہئے۔ یہ دہشتگرد خواہ کسی بھی روپ میں کیوں ناں ہو۔ صرف ایک قوم یا مکتب فکر کے دشمن نہیں بلکہ یہ ہم سب کا مشترکہ دشمن ہے ، یہ وطن عزیز کے دشمن ہیں ۔ عوام نے تو انہیں اپنا دشمن تسلیم کر لیا ہے اب وقت آگیا ہے کہ حکومت بھی انہیں اپنا اور وطن عزیز کا دشمن تسلیم کرتے ہوئے انکے خلاف بے رحم کاروائیاں عمل میں لاتے ہوئے انکی بیخ کنی کرے اور نیشنل ایکشن پلان کا رخ بے گناہ افراد سے ہٹا کر صرف اور صرف دہشتگردوں ، مجرموں اور انکے سہولت کاروں کی طرف موڑ دیا جائے۔ سانحہ کراچی اور کوئٹہ کو حکومت قصہ پارینہ نہ بناتے ہوئے ملوث افراد اور دہشتگردوں کو کیفرکردار تک پہنچا کر انہیں واقعی عبرت کا نشان بنائے۔ آخر میں تمام شہداءکے درجات کی بلنی کے لئے دعا گو ہیں اور انکے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے انہیں صبر کی تلقین کرتے ہیں۔ یقینا اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ناظم آباد کراچی میں دوران مجلس فائرنگ سے پانچ افراد کی شہادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومت کی بے حسی اور سیکورٹی اداروں کی نا اہلی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا ہے سندھ میں عزاداری کے دوران اس نوعیت کایہ چوتھا واقعہ ہے ۔حکومت کی طرف سے محض نوٹس لیے جانے کے بیانات جاری کر کے ذمہ داری ادا کر دی جاتی ہے جو ملت تشیع کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے میں حکومت کی سنجیدگی شکوک و شبہات کا شکار ہو چکی ہے۔کالعدم جماعتوں کے خلاف کاروائی میں تساہل اس امر کا ثبوت ہے کہ حکمران ملک میں امن و امان کے قیام میں مخلص نہیں۔ بیرونی ڈکٹیشن ملکی سلامتی کی راہ میں حائل میں ہے۔ہمارے حکمران داخلی معاملات پر بھی آل سعود اورامریکہ کے احکامات کے منتظر رہتے ہیں۔ان کی اپنی کوئی پالیسی نہیں۔پاکستانی قوم کی عزت و وقار کو داؤ پر لگایا جا رہا ہے،سانحہ ناظم آباد ،عزاداری سید الشہداءکو چار دیواری میں محدودکرنے کا مطالبہ کرنے والوں کے منہ پر تماچہ ہے،ایک طرف نیشنل ایکشن پلان پر عملداری کے بلند و بانگ دعوے کی جاتے ہیں جبکہ دوسری طرف وزرا اور حکومتوں کی طرف سے اس قانون کی سرعام دھجیاں بکھیری جاتیں ہیں جو قانون و انصاف اور قوم کے ساتھ بھیانک مذاق ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ ملک کی کالعدم جماعتوں کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی کھلی چھوٹ کس کی ایما پر دی جاتی ہے۔اعلی عدلیہ سمیت مقتدر ادارے اس لاقانونیت کا آخر نوٹس کیوں نہیں لیتے۔ملت تشیع کے خلاف حکومت اور دہشت گرد گروہوں کی مشترکہ کاروائیاں جاری ہیں۔ دہشت گردی کا کاروائیاں بھی ہمارے خلاف ہو رہی ہیں اور حکومتی ادارے بھی ہمارے لوگوں کو گھروں سے اٹھا کر غائب کر رہے ہیں۔ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے۔احتجاج کے آئینی و قانونی حق کو ہر سطح پر استعمال کرنے کا مکمل اختیار رکھتے ہیں۔ملکی سلامتی و استحکام کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں بسنے والے تمام طبقات کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

 انہوں نے کہا کہ کراچی میں رینجرز کی موجودگی میں دہشت گردی کے واقعات اس ادارے کی ساکھ کے لیے سخت نقصان دہ ہیں۔رینجرز کو اپنی کارکردگی مزید موثر بنانا ہو گا۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردی کے حالیہ چار واقعات کے ذمہ داران کو فوری طور پر گرفتارکرنے کے لیے تمام سیکورٹی ادارے مربوط لائحہ عمل طے کریں تاکہ مجرمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

وحدت نیوز (کراچی) ناظم آباد نمبر ۴کراچی میں خواتین کی  مجلس عزاء کے دوران تکفیری دہشت گردوں کے حملے اور پانچ عزاداروں کے مظلومانہ قتل عام کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے تحت کراچی، حیدرآباد، نواب شاہ، دولت پور، ملتا ن اور دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں، وقوعہ کی خبر جنگل کی آگ کی طرح ملک بھر میں پھیلنے کے بعد فوری طور پر خراسان سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو کہ نمائش چورنگی پہنچے پر علامتی دھرنے میں تبدیل ہوگئی،جبکہ ایم ڈبلیوایم ضلع ملیر کے تحت مرکزی امام بارگاہ جعفرطیار سوسائٹی تا نادعلی ؑ اسکوائر تک بھی احتجاجی ماتمی ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں شرکاء نے شرکت کی اور تکفیریت اور ریاستی نااہلیوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی،  احتجاجی ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما ئوں علامہ مختارامامی ، علامہ باقر زیدی  ، علامہ عقیل موسیٰ ، علامہ مقصودڈومکی، علامہ گل حسن مرتضویٰ، علامہ مبشر حسن ، علامہ غلام محمد فاضلی اور احسن عباس رضوی نے خواتین کی مجلس پرفائرنگ کے واقعے کو تکفیری دہشت گردوں کی بزدلی قرار دیا اور سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر وہ عزادوں کو سکیورٹی فراہم نہیں کرسکتی تو فوری طور پر مستعفیٰ ہو جائے ، آغاز محرم سے اختتام ماہ محرم تک شہر قائد میں عزاداروں پر حملے کو یہ چوتھا بڑا واقعہ ہے،قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی ایک سانحے کے مجرم کو بھی گرفتار کرنے میں اب تک کامیاب نہ ہو سکے جو کہ خفیہ اداروں کی نااہلی کامنہ بولتا ثبوت ہے۔

واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ناظم آباد نمبر چار میں خواتین کی مجلس عزا کے دوران تکفیری موٹر سائیکل سوار چار دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے پانچ افراد اور شہید اور چار مرد و خواتین کو شدید زخمی کردیاتھا، جائے وقوعہ سے چند فرلانگ کے فاصلے پر پولیس چوکی اوررینجرز ہیڈ کوارٹر بھی موجود ہے،زخمی اور شہداء کو فوراًعباسی شہید اسپتال منتقل کیاگیا جہاں نے شہداء کی میتیں امام بارگاہ شہدائے کربلا انچولی منتقل کی گئیں اور بیرون ملک مقیم عزیز واقارب کی آمد کے باعث دو روز انتظار کے بعدشہداء کی نماز جنازہ مسجد خیرالعمل انچولی میں ادا کی گئی،جس میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ مبشر حسن، علامہ احسان دانش، میثم عابدی، رضا نقوی، عرفان حیدر سمیت   ورثاءاور علمائے کرام اور  ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی  جبکے شہداء کو  آہوں اور سسکیوں میں قبرستان  وادی حسین سپرد لحد کیا گیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree