وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندہ کے سیکر یٹری جنرل علامہ مقصو د علی ڈومکی نے کہا ہے کہ بحرینی عوام اپنے جمہوری حقوق کے لئے جدوجہدمیں مصروف ہیںہم بحرینی عوام کی پرامن جمہوری جدوجہد کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ بحرینی آمر آل خلیفہ کے ظلم اور بربریت کو آل سعود اور امریکہ سمیت عالمی استعمار کی حمایت حاصل ہے۔ بحرین کے انقلابی عوام کی جدوجہد کو روکنے کے لئے آل خلیفہ نے کرائے کے قاتل تیار کئے ہیں،جنہوں نے انقلابی جوانوں پر بے پناہ ظلم و تشدد کیا ہے، مگر ہر گذرتے دن کے ساتھ بحرینی عوام کی انقلابی جدوجہد مضبوط اور مستحکم ہورہی ہے۔
                  
انہوں نے کہا کہ بحرین کے انقلابی رہنما شیخ عیسی قاسم اور شیخ علی سلمان کو جلد رہا کیا جائے اور بحرین کی قسمت کا فیصلہ بحرینی عوام کو کرنے دیا جائے۔ ایک آزاد عوامی ریفرنڈم اور عالمی مبصرین کی موجودگی میں آزادانہ انتخابات، عوام کے جمہوری حقوق ،    یہ سب مسلمہ عالمی اصولوں کے مطابق بحرینی عوام کا حق ہے۔ جس سے فرار کے لئے بحرینی آمر آل خلیفہ نے آل سعود سے گٹھ جوڑ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یقینا بحرینی عوام کو فتح ہوگی اور آل خلیفہ کا ناجائز اقتدار کا سورج جلد غروب ہوگا۔
                
انہوں نے کہا کہ سانحہ سہون شریف کے متاثرین کے ساتھ سندہ گورنمنٹ کے وعدے وفا نہ ہوئے زخمیوں کا علاج ہوا اور نہ ہی متاثرین کو اعلان کردہ امداد دی گئی، انہوں نے سندہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سانحہ سہون کے مجرموں کو سزا دے اور متاثرین سے کیئےگئے وعدے پورے کرے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) سیانے بہت کچھ کہتے ہیں،مثلا مشورہ کر کے فیصلہ کرنا چاہیے، فیصلہ کر کے قدم اٹھاناچاہیے، بولنے کے بعد سوچنے سے بہتر ہے کہ سوچنے کے بعد بولا جائے، صحیح بات بھی غلط موقع پر نہیں کرنی چاہیے۔ جیسے خوارج کی بات صحیح تھی لیکن موقع محل غلط تھا،جب موقع و محل تبدیل ہوتا ہے تو زبان و ادبیات کے تقاضے ، رہن سہن کے آداب اور سوچ کے زاویے بدل جاتے ہیں۔

ہماری ایک بہت محترم اور قریبی شخصیت کے بارے میں کچھ بتا تا چلوں، موصوف کا شمار اچھے خاصے سیانوں میں ہوتا ہے، آئی ٹی میں پی ایچ ڈی ہیں، آج کل ایک عرب ملک میں پروفیسر ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جب پہلی مرتبہ  ایک عرب ملک  کی  یونیورسٹی میں  انہوں نے ملازمت کے لئے اپلائی کیا تو یونیورسٹی انتظامیہ نے انہیں  بلا کرصاف کہہ دیا کہ آج سے آپ  ان طالب علموں کے مرشد ہیں۔

مرشد کی اصطلاح سنتے ہی موصوف کے ذہن میں پاکستانی پیرومرشد گھومنے لگے۔وہ کہتے ہیں کہ بعد میں مجھے پتہ چلا کہ ایڈوائزر کو یہاں کی اصطلاح میں مرشد کہا جاتا ہے۔

اسی طرح ایک مرتبہ انہیں کسی کام کے سلسلے میں تھانے جانے پڑا  تو وہاں ایک کمرے کے باہر لکھا تھا مکتب سیر و سلوک۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم تو خوش ہوئے کہ یہاں تو تھانوں سے میں بھی عرفانی باتیں ہوتی ہیں اور سیروسلوک کا شعبہ موجود ہے ، شاید بعض مجرموں کی سیروسلوک سے اصلاح کی جاتی ہو،  پوچھنے پر پتہ چلا کہ جس شعبے سے کیریکٹر سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے، اسے یہاں کی اصطلاح میں مکتب  سیرو سلوک کہا جاتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ  بعدازاں مجھے پتہ چلا کہ یونیورسٹی کے طلاب کو اولی الامر سے بھی پالا پڑتا ہے۔ اولی الامر کے بارے میں چھان بین کی تو یہ جان کر ہنسی آگئی کہ یہاں گارڈین کو اولی الامر کہا جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے شہر کے چوک میں تیر کے نشان کے ساتھ ایک بورڈ لگا ہو ہے ولایۃ مدحا، ہمیں بہت تجسس ہواکہ ولایت فقیہ تو سنا تھا اب یہ کونسی ولایت ہے، مقامی لوگوں نے استفسار پر بتایا کہ یہاں پر اس کلمے سے مراد ضلع ہے۔

موصوف کے مطابق، یونیورسٹی کے دفتر میں بعض ایسے لوگ بھی دیکھنے میں آئے  کہ وہ کسی کو سامنے کھڑا کر کے انت حرامی کہہ دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فورا اس بدتمیزی کے خاتمے کے لئے ایکشن لینے کا سوچا تو ہمیں بتا یا گیا کہ یہاں غلطی کرنے والے کو حرامی کہا جاتا ہے ، لہذا اگر کوئی دفتری اہلکار کوتاہی کرے تو اسے محبت سے سمجھاتے ہوئے حرامی ہی کہاجاتا ہے۔

بات اصطلاحات کی ہی ہو رہی ہے تو یہ عرض کرتا چلوں کہ یہ انتہائی نازک کام ہے۔ چالاک لوگ چند اصطلاحات کے ساتھ ہی اپنا کام دکھا جاتے ہیں۔مثلا دہشت گردی کے خلاف جنگ کی اصطلاح، اس اصطلاح سے وہی لوگ استفادہ کررہے ہیں جو خود دہشت گردوں کے سرپرست ہیں۔ اسی طرح دینی طالب علم کی اصطلاح کو ہی لیجئے،  یہ اصطلاح خود طالب علموں کا حق مارنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے، مثلا آپ ایک کام  اگر کسی اور سے کروائیں تو اسے آپ کو حق زحمت دینا پڑتا ہے لیکن آپ ایک دینی  طالب علم سے اپنا کام نکلوائیں اور پھر  آرام سے کہہ دیں کہ آپ تو دینی طالب علم ہیں۔۔۔

دینی طالب علم بھی تو دو طرح کے ہیں، ایک وہ ہیں جو پاکستان اور بانی پاکستان کو گالیاں دیتے ہیں اور پاکستان دشمنوں کے ایجنٹ ہیں اور دوسرے وہ ہیں جو پاکستان کی محبت کو اپنے ایمان کا جزو سمجھتے ہیں اور ملک و ملت کے تحفظ کی خاطر جان دینے کو اپنے لئے فخر سمجھتے ہیں۔

آج کل ہمارے ہاں جو بھی دینی طالب علم ہو اسے دہشت گرد کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور ہمارے حساس ادارے بلاتفریق سارے دینی طالب علموں کو ملک دشمن ہی سمجھنے لگے ہیں۔ حالانکہ ملک دشمن دینی مدارس کی تنظیمیں، ٹرسٹ،مدرسے ، مساجد،مفتی ، مولوی، مراکز اور مذہب وغیرہ سب کچھ مشخص ہے۔

اپنے ملک کے سیکورٹی اداروں سے ہماری گزارش ہے کہ اگر آپ واقعی اس ملک کی سلامتی کے لئے مخلص ہیں تو پھر عام شہریوں خصوصا دینی طالب علموں کے ساتھ حسنِ اخلاق سے پیش آئیں، آپ ملکی سلامتی کے لئے بھرپور تحقیق اور تفتیش کریں لیکن قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ،اس انداز میں باز پرس کریں  کہ پاکستانی عوام   اور دینی طالب علم اس میں اپنی توہین یا خوف محسوس نہ کریں ۔

اسی طرح ہمارے ہاں استعمال ہونے والی اصطلاحات میں سے ایک اصطلاح اقلیت کی بھی ہے۔ یوں لگتا ہے کہ اس ملک میں اقلیت میں ہونا کوئی جرم ہے۔ حتی کہ صفائی کے اشتہار میں بھی خاکروبوں کی بھرتی کے لئے  اقلیت کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ خاکروب اس لئے خاکروب نہیں ہیں کہ وہ اقلیت میں ہیں ، بلکہ وہ اس لئے اس پیشے کو اختیار کرتے ہیں کہ وہ تعلیمی حوالے سے پسماندہ ہیں۔لہذا خاکروب کے لئے اقلیت کے بجائے تعلیمی پسماندگی شرط ہونی چاہیے تاکہ لوگ کسی  اقلیت کو پسماندہ اور گھٹیا سمجھنے کے بجائے تعلیمی پسماندگی سے نفرت کریں ۔

حالیہ دنوں میں خیبر پختونخواہ میں خاکروبوں کی بھرتی کے لئے  اقلیت میں ایک مسلمان فرقے کا نام بھی لکھا گیا، جس کے بعد لوگوں نے احتجاج کیا اور  خیبر پختونخواہ کی حکومت نے اس پر معذرت کر لی۔

یہ معذرت کی اصطلاح بھی ایک فیشن بن گئی ہے۔  کیا اس لفظ معذرت سے حکومت  کی ذمہ داری ادا ہوگئی ہے!؟

اس معذرت کے بعد تو حکومت اور عوام سب کی اجتماعی ذمہ داری شروع ہوتی ہے ۔ اب ضروری ہے کہ ہم غلطی، احتجاج اور معذرت کے دائرے سے باہر نکلیں۔  بلاتفریق مذہب و مسلک تمام پسماندہ طبقات کے لئے ایسے خصوصی اور معیاری تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں جہاں ہنگامی بنیادوں پر علم کی روشنی کو پھیلایاجائے۔

یاد رکھئے !سیانے بہت کچھ کہتے ہیں،مثلا جب موقع و محل تبدیل ہوتا ہے تو زبان و ادبیات کے تقاضے ، رہن سہن کے آداب اور سوچ کے زاویے بدل جاتے ہیں۔  اس وقت موقع و محل کے اعتبار سے  فقط معذرت کے لفظ پر خوش ہوجانا بہت بڑی غلطی ہے۔ خوشی کا مقام تب ہے کہ جب  پسماندہ طبقات کی پسماندگی کے خاتمے کے لئے ادارے اور سکول  بھی بنائے جائیں۔

ہمیں ایک لفظ کی غلطی پر معذرت طلب کرنے کے بجائے اس پر معذرت کرنی چاہیے کہ ہم ایک عرصے سے اپنے ملک میں  تعلیمی پسماندگی کو ختم کرنے کے فریضے سے غافل تھے۔ اس واقعے سے ہم جاگے ہیں اب معذرت کی لوریاں سننے کے بعد دوبارہ سوجانا کوئی عقلمندی نہیں۔


تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے زیراہتمام 26 مارچ کو ملتان میں ہونے والی ''تحفظ مزارات اولیاء اللہ کانفرنس'' کی تیاریاں جاری ہیں، کانفرنس کی دعوت کے حوالے سے ایم ڈبلیو ایم کے وفود مختلف سجادہ نشین اور گدی نشینوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں، مجلس وحدت مسلمین کے رہنمائوں نے کبیروالا، عبدالحکیم، تلمبہ، قتالپور، چک نورنگ شاہ، شہر سلطان، اوچ شریف، شاہ جمال کا دورہ کیا۔ ایم ڈبلیو ایم کے وفود میں صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد عباس صدیقی، محمد اصغر تقی، ثقلین نقوی، وسیم عباس زیدی، سیکرٹری سیاسیات مہر سخاوت علی اور دیگر شریک تھے۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنما محمد عباس صدیقی نے دربار عبدالحکیم کے سجادہ نشین میاں عبدالخالق سے ملاقات کی اور کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی، بعدازاں بغداد شریف میں سجادہ نشین مخدوم سید حسن جواد گیلانی سے ملاقات کی اور دربار شاہ شمس پر منعقد ہونے والی کانفرنس کی دعوت دی۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے محمد عباس صدیقی کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں اولیاء اللہ کے مزارات دشمن کی آنکھ کا کانٹا ہیں، اسلام دشمن قوتوں نے پہلے شام اور عراق میں صحابہ کرام کے مزارات پر حملے کئے اور اب پاکستان میں اولیاء اللہ کے مزارات اُن کے نشانے پر ہیں، اُنہوں نے کہا کہ کانفرنس کا مقصد موجودہ ملکی صورتحال میں اتحاد و وحدت کی فضاء کو ہموار کرنا ہے، مجلس وحدت مسلمین قومی اور ملی مفاد کے لئے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ اُنہوں نے بنوں کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شائع خاکروب کے اشتہار کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بنوں میں جمعیت علمائے اسلام کی حکومت ہے، مولانا فضل الرحمان کو فوری اس پر ایکشن لینا چاہیے، پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے صرف مذمت ناقابل قبول ہے، اس حوالے سے عملی اقدام کی ضرورت ہے، اُنہوں نے کہا کہ حکومت ملکی تحفظ اور سلامتی کے لئے سکیورٹی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کرے، جنوبی پنجاب میں دہشتگردی کی بیخ کنی سے ملک مستحکم ہوگا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے یوم پاکستان کے موقعہ پر میڈیا سیل سے جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ارض پاک کو قائد اعظم و اقبال کے خوابوں کی حقیقی تعبیر بنانے کے لیے ہر شخص کو انفرادی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔قائد اعظم کی جدوجہد محض کسی زمینی ٹکرے کے حصول کے لیے نہ تھی بلکہ ان کے پیش نظر ایک ایسے ملک کا حصول تھا جہاں نظریہ اسلام کے مطابق ہر کسی کو آزادنہ زندگی بسر کرنے کا حق حاصل ہو۔

انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کے پاکستان میں کسی تفرقہ بازی،انتہا پسندی اور عصبیت کی قطعاََ گنجائش موجود نہیں۔بدقسمتی سے ایسے حکمران اس ملک کے حصے میں آتے رہے جنہوں نے اقتدار کو ملکی ترقی و استحکام کی بجائے ذاتی منفعت کا ذریعہ بنائے رکھا۔قرار داد مقاصد اس امر کا تقاضہ کرتی ہے ہے کہ اس ملک کے باسیوں کو قرآن و سنت کے اصولوں کے مطابق زندگی بسر کرنے کے مواقع میسر ہوں اور اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی ملے۔ملک میں بسنے والے ہر طبقے کے جائز حقوق کا تحفظ ریاست کے ذمے ہیں ۔لیکن اس کے برعکس اس ملک میں ایسے تکفیری گروہوں کو پروان چڑھایا گیا جنہوں نے اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے اس ملک کی جڑیں ہلا کر رکھ دیں۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں اخوت و اتحاد کے فروغ کے لیے سب کو مل کر کوششیں کرنا ہوں گی۔حکمرانوں کی طرف دیکھنے کی بجائے ہر شخص انفرادی طور پر تجدید عہد کرے کہ وہ اس ملک کو امن کا گہوارہ بنانے کے لیے بھرپور کردار ادا کریں گے۔انہوں نے کہا یہ وطن ہمارے لیے اللہ تعالی کی سب سے بڑی نعمت ہے ۔نعمتوں کی ناقدری کفر کا زینہ ہے۔ان نے حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ وطن عزیز کوبیرونی مداخلت سے پاک کیا جائے یہی اصل آزادی اور تمام مسائل کا حل ہے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب سیکریٹریٹ میں ایم ڈبلیوایم ضلع لاہور کے23نامزد اراکین کابینہ کی تقریب حلف برداری منعقد ہوئی جس میں نو منتخب ضلعی ارکان سمیت صوبائی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پنجاب علامہ سید مبارک علی موسوی اور مرکزی سیکرٹری سیاسیات برادر اسد عباس نقوی نے شرکت کی، اجلاس سے علامہ مبارک موسوی، برادر، اسد عباس نقوی اور علامہ سید حسن رضا ہمدانی نے خطاب کیا، خطاب کرتے ہوئے علامہ مبارک موسوی نے کہا کہ منظم انسان زمانہ شناس ہوتا ہے اور زمانے سے آگے ہوتا ہے جیسا کہ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی نے آج سے 40 سال پہلے اسرائیل کا جھنڈا جلایا اور اُس زمانے میں امت مسلمہ کو یہ پیغام دے دیا کہ مسلمانوں کا دشمن کون ہے یعنی زمانہ شناس انسان دشمن شناس ہوتا ہے ایک تنظیمی آدمی کیلئے زمانہ شناس ہونا لازم ہے۔

مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات برادر اسد عباس نقوی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک تنظیمی انسان اور غیر تنظیمی انسان کو شیطان مختلف زاویے سے ورغلاتا ہے عام انسان کو شیطان فحاشی اور واجب احکاماتِ خداوندی کو ترک کرنے کی کوشش کرتا ہے جبکہ ایک تنظیمی انسان کو شیطان ان غیر شرعی اعمال کا مرتکب نہیں بنا سکتا لہذا تنظیمی افراد کو ورغلانے کیلئے شیطان اِن کے اندر میں پیدا کر دیتا ہے اور جب کسی تنظیمی شخص کے اندر میں پیدا ہو جائے تو وہ نام و نمود کو کارِخداوندی کے مقابل ترجیح دینا شروع کر دیتا ہے اور اس وہم کا شکار ہو جاتا ہے کہ جو کام اِس نے کیا ہے کوئی دوسرا ایسا نہیں کر سکتا اب اس کی فعالیت قربت الہی (ج) کے بجائے زاتی نام و نمود بن جاتی ہے لہذا ایک تنظیمی عہدہ دار کیلئے ضروری ہے کہ وہ اللہ سے انکساری  طلب کرے اور زاتی تشہیر سے بچنے کی کوشش کریں۔

علامہ سید حسن رضا ہمدانی نے اجلاس میں حدیث پاک کا ترجمہ کرتے ہوئے کہا کہ جو شخص اپنا محاسبہ نہ کرے اس کا شمار مومنین میں نہیں ہو سکتا لہذا ہمیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنا محاسبہ کریں تاکہ ہمارا شمار مومنین میں ہو اور منظم انداز میں ملت کی سر بلندی اور امام زمانہ (عج) کے ظہور کی راہ ہموار کر سکیں. اجلاس میں نو منتخب اراکین سے سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پنجاب علامہ مبارک موسوی نے حلف لیا جبکہ ضلع لاہور کی کیبنٹ میں کارکنان کو ردج زیل زمہ داریاں سونپی گئیں۔

1: آغا نجم جعفری (ڈپٹی سیکرٹری جنرل)
2: سید عباس شیرازی (ڈپٹی سیکرٹری جنرل)
3: سید سجیل شمسی (ڈپٹی سیکرٹری جنرل)
4: سید جاوید بخاری (ڈپٹی سیکرٹری جنرل)
5: سید فصاحت بخاری ( سیکرٹری  مالیات )
6: سید علی رضا کاظمی (سیکرٹری شماریات)
8:  سید محمد رضا نقوی (سیکرٹری  روابط، تنظیم سازی)
9: سید علی رضا گیلانی (لیگل ایڈوائزر)
10: رانا کاظم علی (ڈپٹی سیکرٹری  تنظیم سازی)
11: مولانا مظہر حسین (ڈپٹی سیکرٹری  روابط)
12: سید ماجد محمود کاظمی (تحفظ عزاداری سیل)
13: مولانا اظہر صاحب (سیکرٹری  تربیت)
14: سید سجاد نقوی (سیکرٹری وحدت یوتھ)
15: برادر رضا خان (کوآرڈینیٹر گلبرگ ٹاؤن)
16: برادر حسین ناصر (سیکرٹری  فلاح و بہبود)
17: سید علی نوید، سید زیشان حیدر (سیکرٹری  فار سوشل میڈیا)
18: برادر علی عمار ( دعا کمیٹی)
19: برادر سید زین زیدی (کوآرڈینیٹر نشتر ٹاؤن)
20: برادر زوالفقار (کوآرڈینیٹر کنٹونمنٹ بورڈ)
21: ڈاکٹر مجتبی (کوآرڈینیٹر اقبال ٹاؤن)
22: برادر اخلاق جعفری (داتا گنج بخش ٹاؤن)
23: اسد علی (اطلاعات)
مجلس وحدت مسلمین اطلاعات ضلع لاہور

وحدت نیوز (منڈی بہاوالدین) سیدہ زہراء نقوی مرکزی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین نےولادت باسعادت شہزادی کونین حضرت فاطمہ زہرا (س)کی مناسبت سے دوروزہ سینٹرل پنجا ب کے دوران مختلف اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت فاطمہ زہراء(س)کا کردارجو تاریخ میں ہمیں ملتا ہے صرف اس لئے نہیں ہے کہ ہم صرف اسے ایک قصہ و کہانی کی صورت میں سنتے رہیں مگر عمل سے بے خبر رہیں ۔کردار فاطمی(س) اور زینبی (س) ایک عملی زندگی کا نام ہے اگر ہم آج بھی کردار اور سیرت فاطمہ زہراء (س) اپنا لیں تو معاشرہ سازی میں ہمیں مدد مل سکتی ہے ۔ کیونکہ تاریخ میں یہ دونوں کردار کسی بھی معاشرے کی تشکیل اور سالمیت کےلئے ایک مشعل راہ ہیں ۔

 خواہر سیدہ زہرانقوی نے پاکستان کی تمام خواہران کا شکریہ ادا کرتے ہو اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر خواتین یہ عہد کر لیں کہ ہم نے سیرت جناب سیدہ کو اپنے لئےرول ماڈل کے طور پر سامنے رکھنا ہے اور اپنے معاشرے کی اصلاح کرنی ہے تو یقین سے کہتی ہوں کہ ہم اس وطن عزیز میں بہت زیادہ خدمت کر سکتی ہیں ۔آج ملک پاکستان کو چاروں طرف سے تکفیری سوچ نے گھیر رکھا ہے ۔اور آہستہ آہستہ وطن عزیز کی ثقافتی ، جغرافیائی اور دینی سرحدوں کی جانب بڑھ رہے ہیں ۔آج ہمیں متحد ہو نا ہو گا اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا ایک مضبوط بازو بن کر کردار فاطمی(س) ادا کرتے ہو ئے اپنے مردوں کے شانہ بشانہ میدان عمل میں اترنا ہو گا ۔ ایک مثبت اور تعمیری سوچ کے ذریعے تاکہ ہم اپنے ملک میں فلاحی ،تعلیمی اور صحت عامہ کے مسائل پر توجہ دے سکیں ۔

خواتین کو ایک ماں ،بیٹی ،بہو ،بہن اور اچھی زوجہ کا کردار پیش کرنا ہوگا اور وہ اسی صورت ممکن ہے جب ہم خود بھی تعلیم حاصل کریں اور اپنے بچوں اور معاشرے کے ہر فرد کی تربیت کرسکیں ۔معاشرے میں ایک خاتوں کاکردارایک بہترین مربی کاکردارہے۔ لہذا اس مربی کو سب سے پہلے کردارفاطمی(س) اور زینبی (س) سے خود کو مزین کرنا ہو گا ۔ آج جس ہستی کی یوم ولادت با سعادت ہے وہ تمام جہان کی خواتین کے لئے ایک رول ماڈل ہیں نہ صرف رول ماڈل بلکہ کائنات کی سب سے برتر خاتون ہیں جنہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ جنت کی خواتین کی سردار ہیں اور قسیم النار والجنۃ کی ہمسر اور جوانان جنت کی ماں ہیں ۔ بلکہ پیغمبر اسلام ﷺنے اس ہستی کا تعارف کراتے ہو ئے اسے مبداء رسالت ،نبوت اور امامت قرار دیا ہے اور حضرت رسول خدا نے اس ہستی کے متعلق یہ ارشاد فرمایا کہ ’’الفاطمۃ بضعۃ منی ‘‘ اور اللہ تعالی نےٰ سورہ کوثر کو نازل فرماکر دشمنان نبوت ورسالت کے اس طعنے کی نفی فرما دی اور قرآن نے اس معظمہ بی بی کی گواہی آیت تطہیر سے دی ۔ آیت مباہلہ میں اس کا تعارف نساءنا کے القاب سے کرایا گیا ہے جبکہ حدیث قدسی میں دختر رسول خداﷺ کا تعارف اس انداز سے کرایا گیا کہ محور رسالت و امامت قرار پائیں ،’’ہم فاطمۃ و ابیہا وبعلہا و بنیہا ‘‘۔

خواہر سیدہ زہراء نقوی نے اپنے اس دوروزہ دورہ کے دوران راولپنڈی ، ملکوال ، چنیوٹ اور فیصل آباد میں خواتین کے بہت بڑے بڑے مختلف اجتماعات سے خطاب کیا ان تمام پروگرامز میں چینیوٹ میں سالانہ مرکزی پروگرام مہمان خصوصی کے طور پرشرکت کی ۔ آپ انہی پروگرام کے لئے کراچی سے خصوصی دعوت پر تشریف لائیں تھیں ۔ آخر میں انہوں ان تمام خوہران کا شکریہ ادا کیا جنہوں دن رات کی محنت سے ان سارے پروگراموں کو ترتیب اور آرگنائز کیا تھا ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree