وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ پاکستان میں تفرقہ بازی کی ہر سازش کو ناکام بنانے کے لئے تمام معتدل سیاسی و مذہبی قوتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ مذہب کی آڑ میں انتشار پیدا کرنے والی قوتیں نہ صرف وطن عزیز کی سالمیت و بقا کے لئے خطرہ ہیں بلکہ عالم اسلام کو بھی سنگین مشکلات کی طرف لے کر جا رہی ہیں۔ ایسی قوتیں جو عالم اسلام کو دست و گریبان دیکھنا چاہتی ہیں، ان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانا ان کے مذموم مقاصد کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔ پاکستان کو عالم اسلام میں ایک قابل قدر حیثیت حاصل ہے، اسے بحال رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ امت مسلمہ کو درپیش متنازعہ امور میں فریق بننے کی بجائے ثالثی کا کردار ادا کیا جائے۔ بین الاقوامی ایشوز پر پاکستان کی مثبت مصالحانہ کوششیں ہماری نیک نامی میں اضافے کے ساتھ ساتھ اسلامی میں بھڑکی ہوئی آگ کو ٹھنڈا کرنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی دہشت گرد تنظیم داعش پاکستان میں بھی اپنے پر پھیلانے کی کوششون میں مصروف ہے۔ حکومت عوام کی آنکھوں پر پردہ ڈالنے کی بجائے دہشت گردوں کے تدارک کے لئے عملی اقدامات کرے۔

علامہ راجہ ناصر عباس نے مزید کہا ہے کہ کالعدم دہشت گرد جماعتوں کے ساتھ کسی بھی قسم کے معاونین کو جب تک عبرتناک سزائیں نہیں دی جاتیں، تب تک دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کو کامیاب قرار نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا دہشت گردی کے خاتمے کے لئے عالمی استعماری کوششیں صرف اور صرف مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کرنے کے لئے ہیں۔ امت مسلمہ کو مل کر اس عفریت سے چھٹکارے کا حقیقی حل تلاش کرنا ہوگا۔ یہود و نصاریٰ دوست کے روپ میں چھپے ہوئے وہ دشمن ہیں، جو مسلمانوں کے مابین مسلکی اختلافات کو اچھال کر ہمیں ایک دوسرے کا دشمن بنانا چاہتے ہیں۔ تمام مسلمان ممالک کے حکمرانوں کو اس حقیقت کا بخوبی درک ہے، لیکن ملت اسلام کے مفادات کو ذاتی مفاد کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کے اتحاد و وحدت کے لئے جو بھی حکمران عملی کوششوں کا آغاز کرے گا، تاریخ میں اس کا نام سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین کا سال 2016 کی آخری رات کو کشمیر،فلسطین،بحرین،یمن ،برما کے مظلوم مسلمانوں کی حق میں اور وطن عزیز کو دہشتگردی کی عفریت سے نجات کے لئے شب دعا منانے کا اعلان،صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے صوبائی سیکرٹریٹ میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پنجاب بھر کے تمام اضلاع کے ضلعی سیکرٹریٹ پر ،،شب دعا،،کے اجتماعات ہونگے،انہوں نے کہا کہ استعماری قوتیں مسلمانوں کو تقسیم کرکے اسلامی تشخص پامال کرنے میں مصروف ہیں،ہمیں باہمی اتحاداور وحدت کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کرنا ہے،داعش اور القاعدہ کے روپ میں اسلامی اقدار کو مغرب میں پیش کیا جارہا ہے،بدقسمتی سے ہمارے مسلمان ناعاقبت اندیش بادشاہ اور حکمران مغرب کی غلامی اور مسلم امہ کے مفادات کے دشمن بنے ہوئے ہیں،ہم انشااللہ اس امید اور دعا کیساتھ نئے سال کا آغاز کرینگے کہ آنے والے نئے سال میں کشمیر،فلسطین،بحرین،یمن اور برما کے مظلوم مسلمانوں پر مسلط آمرانہ  و ظالمانہ تسلط کا خاتمہ ہو، وطن عزیز سے دہشتگردی کے ناسور کا مکمل صفایا اور مادر وطن ایک بار پھر امن کا گہوارہ بنے،آمین

وحدت نیوز (نارووال) مجلس وحدت مسلمین پاکستان پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ سید مبارک علی موسوی نے شکر گڑھ نارووال میں جشن میلاد صادقین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ائمہ طاہرین اور رسول خدا کی حیات طیبہ ہمارے لئیے مشعل راہ ہے رسول خدا کی سیرت باہمی اتفاق بھائی چارہ اور جہد مسلسل سے عبارت ہے، اس دور میں شیعہ سنی اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے امام خمینی نےبارہ تا سترہ ربیع الاول کو ہفتہ وحدت کے نام سے منانے کا اعلان کر کے دشمنان اسلام کے عزائم کو خاک نیں ملادیا ہے ،آج شیعہ سنی اتحاد کے عملی ثمرات فلوجہ ،تکریت ، حلب کی فتح سے ظاہر ہورہے ہیں، پاکستان میں شیعہ سنی رواداری قابل فخر ہے،مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں شیعہ سنی اتحاد کے فروغ کے لیئے عملی اقدامات کرتی رہے گی،جشن صادقین میں صوبائی سیکرٹری سیاسیات سید حسن کاظمی ،مقامی عمائدین ،چوہدری ضیغم نواز،غلام عباس ،راجہ قمرعون،بابوشاہ،سیدمروت شاہ گردیزی نے شرکت کی علاوہ ازیں مقامی عمائدین سے تنظیمی امور پر میٹنگ بھی کی گئی۔

وحدت نیوز (قم) ہفتہ وحدت سامراجی قوتوں اور تکفیریوں کے منہ پر طمانچہ ہے، امام خمینی کی اس آفاقی حکم کی وجہ سے آج دنیا میں مسلمانوں کے درمیان اتحاد و اتفاق کی فضا قائم ہے۔ شیعہ و سنی  اتحاد  کا ثمرہ  تکفیری اور امریکہ و اسرائیل کے ایجنڈوں کے خلاف بڑی کامیابی کی صورت میں ملی ہے، ساری دنیا میں شیعہ و سنی مل کر مسلمانوں کے خلاف عالمی سازشوں کو بےنقاب کررہے ہیں جس کی وجہ سے آج مغربی دنیا اور اس کے اتحادیوں میں صف ماتم برپا ہے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما و مرکزی سیکریٹری تربیت علامہ اعجاز حسین بہشتی نے قم المقدس ایم ڈبلیو ایم آفس میں ہفتہ وحدت اور جشن عید میلادالنبی و امام جعفر صادق علیہ اسلام  کی مناسبت سے علما و طلاب  سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔

علامہ اعجاز بہشتی کا مزید کہنا تھا کہ رسول اکرم (ص) و ائمہ اہل بیت (ع ) کی زندگی اور ان کے فرامین ہمارے لئے مشعل راہ ہے، جب تک ہم قرآن و اہلیبیت سے منسلک ہے ہمیں دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔ ہفتہ وحدت مسلمانوں میں اتحاد و بیداری کی فضاء قائم کرنے کا اہم زریعہ ہے ہمیں چاہئے کہ ہم اس اہم وقت اور مبارک مہینہ  میں بھائی چارگی ،اتحاد و اتفاق کو فروغ دیں تاکہ اسلام و وطن عزیز پاکستان کے دشمنوں کی ہر سازش کو ناکام بنا سکیں۔

ہماری تنزلی کا سبب

وحدت نیوز (آرٹیکل) دسمبر کا مہنیہ تھا حسب معمول میں کراچی شاہ فیصل کالونی میں واقعہ سپیریئرکالج کے لئے روانہ ہوا ، کالج پہنچنے کے بعد کوئی دس گیارہ بجے کے قریب اور شائد تیسری کلاس ابھی شروع ہوئی تھی، پروفیسر صاحب نے اپنے درس کا آغاز کیا ابھی کچھ دیر ہی گزری تھی کہ دس بارہ اوباش نوجوان لڑکے کسی کی اجازت لئے بغیر کلاس میں داخل ہوئے اور پروفیسر کو اشارہ سے کلاس چھوڑنے کا حکم دیا، استاد بھی کراچی کے حالات سے واقف تھے لہذا خاموشی سے سرجھکا کر نکل گئے۔ کلاس میں سناٹا چھا یا ہوا تھا چالیس لڑکوں کی موجودگی کے باوجود ایسا محسوس ہو رہا تھا کی کوئی زندہ انسان موجود نہ ہو اتنے میں اُن آنے والے لڑکوں نے جن کا تعلق سیاسی تنظیم سے تھا گرجدار آواز میں پوچھا کہ فلاں پارٹی کے حمایت میں کالج کے اندر وال چاکنگ کس نے کی ہے اس پارٹی کے حمایتی کتنے لوگ موجود ہیں؟ اس کے بعد ایک ایک کر کے تمام لڑکوں سے ان کے نام اور رہائش کا پوچھنے لگے، جس کے اوپر شک ہوا اس کو باہر نکالتے گئے، کالج کے اندر تین کمروں پر مشتمل سیاسی پارٹی کے اسٹوڈنٹس ونگ کا دفتر تھا جہاں وہ اپنے نظریہ کے مخالف لڑکوں کو لے جاتے تھے اور ڈرانے دھمکانے کے علاوہ ذردو کوب بھی کرتے تھے لیکن پرنسپل سمیت کالج کے اسٹاف میں سے کسی کی مجال نہیں کہ وہ کچھ کہیں، بے چارے پروفیسرز روز آتے تھے اور اپنی اپنی کلاس ٹائمینگ پر کلاس لیتے مگر تعلیمی اداروں میں پڑھائی کے بجائے سیاسی کام زیادہ ہوتے تھے ، استاد و طلبہ کسی تعلیمی استفادہ کے بغیرہی گھر واپس چلے جاتے، یہ تو ایک کالج کا آنکھوں دیکھا حال ہے جس کا تذکرہ میں نے کیا ہے۔

ہمارا موجودہ تعلیمی نظام چھ حصوں میں تقسیم ہے، کے جی اسکول، پرائمری، مڈل، ہائی اسکول، انٹرمیڈیٹ، ہائیر سکینڈری سرٹیفکیٹ یعنی یونی ورسٹی کی تعلیم، پاکستان میں ہر سال تقریبا445000 اسٹو ڈنٹس یونی ورسٹیوں سے گریجویٹ کی ڈگری حاصل کر تا ہے، پھر بھی ہم دیگر ممالک کی نسبت تعلیمی میدان میں بہت پیچھے ہیں اور نائجیریا کے بعد دوسرے نمبر پر ہمارے بچے اسکولوں سے محروم ہیں، جی ڈی پی کا بہت کم فیصد ہماری تعلیم پر خرچ ہوتاہے ، جو اسکول بنتے ہیں وہ یا تو کبھی سیاسی آفس بن جاتے ہیں یاپھر کبھی بم دھماکوں سے اڑا دیے جا تے ہیں ۔ہم نے کبھی تعلیم کو اپنے اور معاشرے کی اصلاح کیلئے حاصل ہی نہیں کیااور نہ ہی ایسا کوئی رواج ہے، والدین کا بچوں کو تعلیم حاصل کرانے کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے کہ وہ پڑھ لکھ کر نوکری کرے اور پیسا کمائے اسی لئے ابھی تک پڑھا لکھا انسانیت کا درد رکھنے والا کوئی حکمران نہیں آیا، بلکہ ہر پڑھالکھا نوجوان کسی غیر تعلیم یافتہ کا نوکر بن جاتا ہے۔بعض افراد ہمارے تعلیمی نظام کو پورانا اور فرسودہ قرار دیتے ہیں مگر میرا خیال ہے کہ ابھی اس وقت جو ہمارا تعلیمی نظام موجود ہے اگر اسی کو دیانت داری اورقوم کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے صحیح معنوں میں چلایا جائے تو ہم ایک تعلیم یافتہ قوم بن سکتے ہیں۔

میں سوچ رہا تھا کہ ایسا تعلیمی نظام صرف کراچی میں ہوگا مگر مجھے اسلام آباد کے اسلام آباد ماڈل اسکول اینڈ کالج فار بوائز بارہ کہو میںیہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ چھٹی ساتویں کلاس کے طالب علم ریڈنگ تک صحیح سے نہیں کر سکتے تھے، لیکن یہ بچے کیسے صحیح تعلیم حاصل کرتے، ہر کلاس میں ساٹھ سے ستر بچے موجود ہوتے ہیں ،کچھ استاد دیانت داری سے پڑھانا توچاہتے ہیں مگر وہ بچوں کی اتنی بڑی تعداد کو صحیح طرح سے پڑھا ہی نہیں پاتے، بعض اساتذہ اپنی ذمہ داریوں سے غافل بھی ہیں، یہ بچے سارے نالائق ہیں پڑھنے والے نہیں ہیں کہہ کر حاضری کی حد تک محدود رہتے ہیں، اگر ہم پرائیویٹ اسکولوں کی طرف دیکھیں تو بعض کے علاہ ہر محلہ گلی کا اسکول صرف کاروبار کی حد تک ہے جہاں پر بچوں کو تعلیم یافتہ نہیں رٹہ یافتہ بنایا جاتا ہے ،پھر یہ بچے نقل کر کے پیسے کھلا کر جیسے تیسے کر کے میٹرک پاس کرتے ہیں اور اکثر نوکری کے چکر میں لگ جاتے ہیں کچھ گھریلو مجبوریوں کی وجہ سے پڑھ نہیں پاتے باقی جب کالجوں میں پہنچتے ہیں تو کالج کے غیر تعلیمی ماحول (یہاں پر اکثریت کی بات ہو رہی ہے) اور سیاسی و دیگر سرگرمیاں ان کو مزید نالائق بنا دیتی ہیں،بچے کالج کم ٹیویشن اور کوچنگ سنٹر میں زیادہ جاتے ہیں شہر میں اتنے ریڑی والے نہیں ہونگے جتنے جگہ جگہ کارباری تعلیمی مراکز موجود ہیں۔بلا آخر کچھ فیصد بچے یونی ورسٹیوں میں پہنچتے ہیں تو اس میں بھی سفارش اور پیسے شامل ہوتے ہیں اُوپر سے ڈگری بھی بگتی ہے جتنا پیسا اتنی اعلیٰ ڈگری جس فیلڈ میں چاہو دستیا ب ہے، بحر حال خلا صہ یہ کہ جب تعلیم حاصل کرنے کا مقصد صرف اچھی نوکری حاصل کرنا ہو اورعلم کے حصول کو کاروبار بنادیا جائے تو ہم ایسی ہی مشکلات کا سامنا کرتے رہیں گے۔

 کبھی ہم پر بم و بارود کی بارش ہوتی ہے تو کبھی کرپٹ ، دین اور ملک کے سوداگرہم پر حکمرانی کرتے ہیں، جن کی ڈگری جعلی ہوتی ہے وہ بے خوف خطر ہم پر مسلط ہو جاتے ہیں، جن کو الحمد، بلکہ قومی ترانہ تک نہیں آتا وہ ہمارے سینٹ اور پالیمنٹ میں موجود ہیں تو کیسے یہ ملک ترقی کرے گا؟ کس طرح جی ڈی پی میں تعلیم کیلئے ضرورت کے حساب سے فنڈ مختص کریں گے؟کس طرح دہشت گردی، کرپشن سے ہم مقابلہ کریں گے؟کیسے ہم اپنے ملک کے مستقبل کی اصلاح کریں گے؟اس زمانے میں ترقی کا واحد حل تعلیم ہے، جب سے ہم نے اپنے آباو اجداد کی رسم کو چھوڑا ہے تب سے ہم تنزلی کا شکار ہوہے ہیں ایک زمانہ وہ تھا کہ کیمیا دان ، ریاضی سے لیکر طب تک کے ماہر مسلمان تھے علم کا مرکز بغداد تھا ، جب سے مسلمانوں نے علم سے دوری اختیار کی ہے تب سے ہم کمتر اور حقیر ہو کر رہ گئے ہیں، ہر دور میں غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے ہیں اور ان پڑھ جاہل ہم پر مسلط ہوئے ہیں جس کا تسلسل آج تک جاری ہے اور جہاں جہاں جس جس نے علم کے دامن کو تھوڑا تھامے رکھا ہے وہ آج بھی دشمنوں کے مقابلے میں ڈٹے ہوئے ہیں، علامہ اقبال نے ایسے ہی تو نہی کہا تھا

مگر وہ علم کے موتی، کتابیں اپنے آباء کی
جو دیکھیں ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سی پارا

کسی قوم یا شخص کے لئے سب سے مشکل وقت وہ ہے جب وہ اندر سے کھوکھلا کر دیا جائے اس کے اندر کچھ نہ ہو اس کو دشمن کی سازش کا علم نہ ہو،جب انسان علم کے زیور سے آراستہ ہوتا ہے تو اس کو کوئی زیر نہیں کرسکتا بے شک وہ غریب ہی کیوں نہ ہو وہ دشمن کی ہر سازش کو آرام سے سمجھ سکتا ہے اپنے آپ کو نقصان سے بچا سکتا ہے لیکن علم کی قیمت اچھی نوکر ی حاصل کرنے کی حد تک ہو تو پھر 69 سال گزرنے کے باوجود نوکر ہی رہتا ہے اور نااہل لوگ حکمران بن کر سروں پر مسلط ہو جاتے ہیں، اور اشرف المخلوقات کو بھیڑ بکریوں کی طرح چن سکوں کے عوض اپنا قیدی بنالیتے ہیں ۔اس موقع پر صاحبان علم پر فرض ہے کہ وہ علم کی شمع کو بجنے نہ دیں اور معاشرے میں موجود خرابیوں کی نشاندہی کریں اور معاشرہ کی اصلاح کے لئے اپنی توانائیوں کو بروکار لائیں تاکہ اس امت کو اندھرے سے نکالا جا سکے۔


تحریر۔۔۔۔ ناصر رینگچن

وحدت نیوز (مظفرآباد) ریاستی کابینہ مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر کا اجلاس زیر صدارت علامہ سید تصور حسین نقوی منعقد ہوا ۔ اجلاس میںمولانا سید طالب حسین ہمدانی ، سید عمران حیدر سبزواری ، عابد علی قریشی ، سید حمید حسین نقوی اور دیگر نے شرکت کی ۔ اجلاس میں ربیع الاول کے حوالے سے اہم فیصلہ جات کیئے گئے ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی نے کہا کہ  12تا 17ربیع الاول ہفتہ وحدت منایا جائے گا ، اس دوران ریلیوں ، جلسوں ، جلوسوں اور محافل میں بھرپور شرکت کی جائے گی ۔ مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر حسب سابق امسال بھی ہفتہ وحدت بھرپور انداز سے منائے گی ۔اہلسنت برادران کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال میلاد مسعود ختمی مرتبت ؐ کی خوشیاں منائیں گے ۔بھمبر سے لے کر نیلم تک مجلس وحدت مسلمین پروگرامات کا انعقاد کرے گی ۔ اہلسنت برادران کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے ۔ امام خمینی ؒ کے فرمان کے مطابق12سے 17ربیع الاول ہفتہ وحدت منانے کا مقصد پیغامِ اتحاد و اتفاق بین المسلمین کو عام کرنا ہے ۔ اس سلسلہ میں ریاست بھر میں تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔ علامہ سید تصور حسین نقوی نے کہا کہ دہشت گردی و انتہاء پسندی کا واحد حل ذات رسول ؐ کی اتباع میں ہے ۔ درود و سلام کی محفلوں میں سیرت نبی کو اجاگر کرنا عین عبادت ہے ۔ اہل سنت بردادران کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے ۔ جلوسوں اور ریلیوں کے راستوں میں استقبالیہ کیمپس لگائے جائیں گے ۔ عاشقان مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے کا بھرپور خیرمقدم کریں گے ۔ 10ربیع الاول کو سیرت کمیٹی ہٹیاں بالا کے زیر اہتمام مظفرآباد سے چکوٹھی ریلی میں بھرپور شرکت کریں گے ۔12ربیع الاول کو بھی نیلم سے لیکر بھمبر تک بھرپور شرکت کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ نبی ؐ کا عَلم امن کا علم ، اسی کے نیچے جمع ہو کر مشکلات و مصائب سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے ۔عالم اسلام اس وقت ٹکڑیوں میں تقسیم ہے ۔ دہشت گردی نے کمر توڑ کر رکھ دی ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اتحاد و اتفاق کو عام کرتے ہوئے پرچم رسول ؐ کے نیچے جمع ہو جائیں ۔ اسی میں دنیا و آخرت کی بھلائی ہے ۔

Page 3 of 4

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree