اربعین سید الشہداء علیہ السلام وحدت انسانی کا حسین مظہر

27 ستمبر 2021

وحدت نیوز(آرٹیکل)زہیر ابن قین اپنے ساتھیوں کے ساتھ خوشگوار ماحول میں سفر کی منزلوں پر محو گفتگو تھے، یہ ایک چھوٹے سے قافلے کی سربراہی کرتے ہوئے مکہ سے حج کرنے کے بعد دینوری کے مقام پر پڑاؤ ڈال چکے تھے، سفر کی صعوبتیں، گرمی کی حدت اور مسلسل حرکت نے قافلے کو تھکا دیا تھا، دوسری جانب امام حسین علیہ السلام بھی حج کو عمرے سے تبدیل کرکے اپنے اہل و عیال سمیت عراق کی جانب محو سفر تھے، زہیر ابن قین اہل بیت اطہار علیہم السلام کے گھرانے سے نفرت کرتے تھے، اور بنی امیہ کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتے تھے، اس لئے اس سفر میں نہیں چاہتے تھے، کہ کسی مقام پر امام حسین علیہ السلام کے ساتھ آمنا سامنا ہو، اس لئے جب کبھی آقا حسین علیہ السلام کسی مقام پر استراحت کی غرض سے رکتے، زہیر وہاں سے آگے بڑھ جاتے، اور جب امام عالی مقام کا قافلہ حرکت کرتا، تو زہیر رک جاتے۔

لیکن ایک مقام ایسا آیا کہ دونوں قافلوں نے ذرا سے فاصلے سے ایک ہی مقام پر قیام کیا، یہ وہ وقت تھا، کہ جب چراغ ھدایت کی روشنی زہیر ابن قین کی قسمت روشن کرنے والا تھا، اور یہ وہ خوشگوار لمحات تھے، کہ جن میں زہیر نے ضلالت کے طوفانوں سے بچنے کے لئے سفینہ نجات میں سوار ہونا تھا، یہ وہ مبارک قیام تھا، کہ جس نے زہیر کی قسمت بدل ڈالی، زہیر کی زندگی کو جلا بخشی، اور زہیر کا مقام ثری سے ثریا تک کا سفر چند لمحوں میں طے ہوا، واقعا زہیر کو اپنی قسمت پر ناز کرنا چاہیے، کہ کس طرح نجات کی کشتی کے ناخدا نے انہیں اس کشتی نوح میں سوار ہونے کی دعوت دی، اور زہیر چند لمحے تردد کے بعد ہمیشہ کے لئے اس بابرکت کشتی میں سوار ہوئے، اور ہمیشہ کے لئے تاریخ میں امر ہوگئے۔

پڑاؤ ڈالنے کے بعد زہیر کے خیمے میں خوشگوار ماحول راحت کی خوشبو بکھیر رہا تھا، اور دسترخوان پر کھانا لگنے کے بعد قافلے کے مسافر نعمت خداوند کریم سے لطف اندوز ہو رہے تھے، کہ اتنے میں امام حسین علیہ السلام کا قاصد پیام نجات لے کر زہیر کے خیمے میں داخل ہوا، اور سلام کرنے کے بعد دھیمے لہجے میں قافلے والوں سے مخاطب ہوا: آپ میں زہیر ابن قین کون ہیں؟ ایک با رعب آواز خیمے کے ماحول کو سنجیدہ بناتے ہوئی گونجی: میں زہیر ہوں، کیا کام ہے؟ قاصد نے کہا: فرزند فاطمہ علیہ السلام آپ سے ملنے کی خواہش رکھتے ہیں، انہوں نے آپ کو طلب فرمایا ہے! زہیر نے کرخت لہجے میں جواب دیتے ہوئے کہا: لیکن میں ان سے نہیں ملنا چاہتا، مجھے ایسی کوئی خواہش نہیں، اتنے میں ایک نسوانی آواز نے سب کو اپنے طرف متوجہ کیا، زہیر نے موڑ کر دیکھا تو ان کی بیوی نے تعجب بھرے لہجے میں کہا: میرے سرتاج کیا عجیب نہیں، کہ حضرت فاطمہ کا دلنبد آپ کو بلائیں، اور آپ جانے سے انکار کر دیں! ویسے عجیب بات ہے، آپ تو ایک کریم انسان ہیں، آپ بھلا ایسا کیوں کریں گے!

ان کلمات نے گویا زہیر کے حریم وجود میں انقلاب پیدا کر دیا، زہیر کا باطن کسی روشنی کی کرنیں محسوس کرنے لگا، اور ہدایت کی خوشبو مسام جاں کو راحت بخشنے لگی، زہیر اچانک اٹھا، اپنی تلوار سنبھالی اور قاصد کے ساتھ کشتی نجات کی طرف روانہ ہوا، یہ سب انسانوں کی بدقسمتی کہہ لیں، کہ تاریخ نے امام عالی مقام علیہ السلام  سے زہیر ابن کی ملاقات کی تفصیل ذکر نہیں کی، اور نہ ہی اس گفتگو کا تذکرہ ملتا ہے، کہ جو آپ علیہ السلام نے زہیر کے ساتھ فرمائی، البتہ یہ ضرور ملتا ہے، کہ ملاقات اگرچہ انتہائی مختصر تھی، پر جو زہیر خیمے میں داخل ہوا تھا، نکلتے وقت وہ مکمل انقلاب حسینی کی روشنی سے تبدیل ہو گیا تھا، اور جب وہ خیمے سے نکلا، تو یوں محسوس ہو رہا تھا کہ ایک عاشق خدا ہے، جو اللہ سے ملنے کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کے لئے تیار ہے، اس ملاقات نے زہیر کو فرزند رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کا دیوانہ بنا دیا تھا، زہیر مجنون حسین علیہ السلام بن گیا تھا، اور رضائے رب کی جستجو کی آگ نے ان کا تن من دھن جلا کر خاکستر بنا دیا تھا، بقول حضرت علامہ اقبال:

ابر رحمت تھی، کہ تھی عشق کی بجلی یا رب
جل گئی مزرع ہستی تو اگا دانہ دل

یہ ملاقات زہیر کے لئے واقعا ابر رحمت بن گئی تھی، جس نے زہیر کے دل میں محبت آل محمد کا پودا اگا دیا تھا، عشق حسینی نے زہیر کے مزرع ہستی میں نفرتوں کو جلا کر عشق آل محمد کی آگ لگا دی تھی، یہی عشق انہیں کربلا لے گئی، اور اسی عشق نے امام حسین علیہ السلام کی رکاب میں لڑتے ہوئے انہیں جام شہادت کا عظیم تحفہ عنایت کیا۔

تاریخ انسانیت کا یہ حسین واقعہ ہمیں ایک عجیب درس دیتا ہے، ایک ایسا درس جو نہ صرف افراد کی تقدیر بدل سکتا ہے، بلکہ قوموں میں معاشرتی انقلاب پیدا کر سکتا ہے، یہ درس درس وحدت ہے، انسانی وحدت کا درس، انسانی دردوں کو محسوس کرنے کا درس، ہر انسان کی ہدایت کے بارے فکر مند ہونے کا درس، ہر انسان کو اپنا سمجھنے کا درس، ہر انسان کو خدا کی طرف بلانے کا درس، اور ہر انسان کو نگاہ عزت سے دیکھنے کا درس۔
یہ واقعہ ہمیں بتلاتا ہے، کہ در حسین دروازہ رحمت خدا ہے، یہاں رنگ و نسل، اور دین و مذہب کی تفریق سے بالاتر ہو کر ہر انسان کو دعوت دی جا سکتی ہے، یہ چراغ ھدایت کسی بھی انسان کے دل میں حب خدا کی شمع جلا سکتا ہے۔


 کربلا والے آقا حسین کے پرچم تلے جمع ہونے سے پہلے ایک قوم و قبیلے کے لوگ نہ تھے، اور نہ ہی سب اہل بیت اطہار علیہم السلام کے خاندان کے قریب لوگ تھے، بلکہ ایک دو تو غیر مسلم بھی تھے، لیکن عصر عاشور ان سب غیرت مندوں اور پاک طینت رکھنے والوں کو امام حسین علیہ السلام کا عالی کردار کھینچ کر لائی، اور پھر جب یہ سب پرچم حسینی تلے جمع ہوئے، تو سب یک رنگ اور یک مذہب ہوئے، سب کے دل عشق خدا سے منور ہوئے، سب عاشق رب بنے، اور سب نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، اور ساقی کوثر کی بارگاہ میں مشرف زیارت ہوئے۔

ان سب کی قربانیوں میں ہم سارے ہم وطنوں کے لئے نشانیاں ہیں، آج وطن عزیز پہ ایک کڑا وقت آیا ہے، کچھ تکفیری قوتیں باہر کے ایجنڈے پر گامزن ہو کر مملکت خدا داد پاکستان میں فرقہ واریت کی آگ لگانے چاہتی ہیں، یہ ناعاقبت اندیش افراد نہیں جانتے کہ اس ملک کی بقا شیعہ سنی وحدت اور بھائی چارے میں مضمر ہیں، انہی دو قوتوں کی باہمی یگانگت اور جدوجہد نے اس ملک کو بنایا تھا، اور یہی دو قوتیں اس کی ترقی، بقا، اور استحکام کی ضامن ہیں۔

لہذا ہم سب کی یہ ذمداری ہے، کہ کچھ دنوں بعد ملک بھر میں امام حسین علیہ السلام کا چہلم مبارک منایا جائے گا، لہذا شیعہ سنی چہلم کے جلوسوں میں شرکت فرما کر تکفیری قوتوں کو تنہا کر دیں، اور زہیر ابن قین کی سنت پر عمل کرتے ہوئے، پرچم حسینی تلے جمع ہو جائیں، یہ ایک عقلمندانہ اور حکمت و بصیرت سے بھر پور اقدام ہے، بلکہ عزاداری سید الشہداء علیہ السلام کو متنازع بنانے کے بجائے ہم شیعہ سنی ملکر اس شان سے اربعین منائیں، کہ غیر مسلم بھی ہمارے ساتھ شریک ہو جائیں، کیونکہ آقا حسین علیہ السلام ساری انسانیت کے لئے چراغ ہدایت ہیں، اور شیطانی منصوبوں کے تلاطم خیز موجوں میں نجات کی کشتی ہیں، آج بھی حسین علیہ السلام اپنے زمانے کے زہیر ابن قین، حر، اور وہب کی تلاش میں ہیں، آئیں ہم اتحاد کی فضا پیدا کرکے، آج کے زمانے کے زہیر اور حر کو تلاش کرکے قافلہ حسینی میں شامل کریں، کیونکہ امام حسین صرف مسلمانوں کے امام نہیں، بلکہ ساری انسانیت کے لئے چراغ ہدایت ہیں۔

محمد اشفاق
23 ستمبر 2021
اسلام آباد سے پشاور جاتے ہوئے رستے میں۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree