وحدت نیوز (تہران) رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ہم امریکہ کو اپنے ملک میں اثر و رسوخ کی اجازت نہیں دیں گے۔ اسلامی ریڈیو اور ٹی وی چینلوں کی یونین کے اجلاس کے شرکاء نے پیر کے دن تہران میں اسلامی انقلاب کے سربراہ سے ملاقات کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر کہا کہ امریکی حکام ایٹمی معاہدے کے ذریعے ہمارے ملک میں اثر و رسوخ حاصل کرنا چاہتے تھے، لیکن ہم نے ان کے اثر و رسوخ کا راستہ روک دیا ہے اور ہم یقینی طور پر اس راستے کو بند کر دیں گے۔ ہم امریکہ کو اپنے ملک میں نہ اقتصادی اثر و رسوخ کی اجازت دیں گے اور نہ ہی سیاسی اور ثفاقتی اثر و رسوخ کی۔ انکا کہنا تھا کہ ہم پوری طاقت کے ساتھ اس اثر و رسوخ کا مقابلہ کریں گے اور اللہ تعالٰی کا شکر ہے کہ ایسا کرنے کی یہ طاقت آج ایران کے پاس موجود ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ایٹمی معاہدے کے بارے میں کہا کہ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ اسے امریکہ اور ایران میں منظوری بھی دی جائے گی یا نہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے مزید کہا کہ امریکی حکام خطے میں اثر و رسوخ اور اپنے اہداف کے حصول کے درپے ہیں، لیکن ہم ان کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ وہ عراق اور شام کو تقسیم کرنے کے درپے ہے، اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سے ایسا کبھی نہیں ہوگا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے یمن کے خلاف سعودی عرب کی جارحیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمیں یمن کے مظلوم عوام کی صورتحال پر رنج اور دکھ ہے، ہم ان کے لئے دعا گو ہیں اور ہم ان کی حتی المقدور مدد کر رہے ہیں۔ اسلامی جمہوری ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ ایک ملک کو تباہ کیا جا رہا ہے اور حماقت کے ساتھ سیاسی مقاصد کو حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فلسطین کی استقامت کو اسلامی تاریخ کا ایک روشن باب قرار دیا اور کہا کہ ہم خطے میں جاری استقامت اور فلسطین کی استقامت کا دفاع کرتے ہیں اور جو بھی اسرائیل کے خلاف جہاد کرے گا، صیہونی حکومت کو ضرب لگائے گا اور استقامت کی حمایت کرے گا، ہم اس کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے دنیا کے ذرائع ابلاغ پر صیہونزم کے تسلط کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسلامی ریڈیو اور ٹی وی چینلوں کی یونین کے اراکین کو مخاطب قرار دیا اور کہا کہ بی بی سی کے حکام اپنے غیر جانبدار ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن وہ جھوٹ بولتے ہیں، وہ سامراجی پالیسیوں کو عملی جامہ پہناتے ہیں۔ ریڈیو ٹی وی اور عصر حاضر کے عجیب وسائل و ذرائع پر صیہونیوں کا تسلط ہے اور ان سے صیہونی اپنے مقاصد حاصل کرتے ہیں۔ ان کا مقابلہ کیا جانا ضروری ہے۔ آپ لوگوں کا کام ایک تحریک کا آغاز ہے، اس میں تیزی آنی چاہئے اور اس کی تقویت کی جانی چاہئے۔