وحدت نیوز(کراچی ) جامعتہ المصطفیٰ انٹرنیشنل (ایران )کراچی چیپٹر کے سربراہ علامہ ڈاکٹرعقیل موسی نے غیرملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویودیتے ہوئے کہا کہ اس بات کو نافقط ہم بلکہ ہمارے مخالفین اقرار کرتے ہیں کہ شیعہ مدارس کسی بھی قسم کی عسکریت پسندی یا دہشتگردی میں ملوث نہیں ہیں، اور انہوں نے شروع سے اپنے آپ کو مہد علمی کے طور پر رکھا ہے، اور معاشرے کی علمی ضرورت کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے، اس کو ہر خاص و عام جانتا ہے، اس کو کہیں ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے، جہاں تک شیعہ مدارس میں سرچ آپریشن یا دیگر کی بات ہے، تو ہماری ملکی ایجنسیوں کا حق بنتا ہے کہ وہ معلومات رکھیں کہ کون سے مدارس ہیں، کون سے طلاب ہیں، آیا غیر ملکی طلاب مدارس میں ہیں یا نہیں ہیں، لیکن اس کا انہوں نے خود ہی ایک سیٹ اپ بنایا ہے وفاق المدارس کا، پانچ اور چھ وفاق المدارس ہیں، اسی طرح وفاق المدارس شیعہ پاکستان بھی ہے، تمام شیعہ مدارس جو ہیں وہ وفاق المدارس کے انڈر میں آتے ہیں، اور وہ ان سے رابطے میں رہتے ہیں، اور ان مدارس کا سارا ڈیٹا ان کے پاس ہوتا ہے، ان کے امتحانات وہ لوگ لیتے ہیں، اگر تمام وفاق المدارس اپنا اپنا کردار صحیح ادا کریں تو میرا خیال ہے کہ اس آپریشن میں انہیں بہت آسانی مل سکتی ہے، اور بہت آسانی سے وہ معلوم کرسکتے ہیں کہ کون سے مدارس دہشتگردی میں ملوث ہیں، اور اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ کچھ مدارس ہیں جو دہشتگردی میں ملوث ہیں، اور اسے کنٹرول کرنا ضروری ہے، لیکن وفاق المدارس کے تحت ملکی ایجنسیوں کو مدارس میں آپریشن کرنے چاہئیں، اور جہاں جہاں کی ان ایجنسیوں کے پاس کنفرم معلومات ہیں کہ وہ ان چیزوں میں ملوث ہیں، ان کا قلع قمع ہونا چاہیئے، حتیٰ ان مدارس کو بند ہونا چاہیئے، اور تمام وفاق المدارس کو دہشتگردی میں ملوث مدارس کیخلاف کارروائی میں ملکی اداروں کیساتھ تعاون کرنا چاہیئے، اب پاکستان اس چیز کا مزید متحمل نہیں ہوسکتا، ہم بہت زیادہ نقصان اٹھا چکے ہیں، اے کاش کہ ہماری آنکھیں بہت پہلے کھل جاتیں، ہمارے علماء، ہمارے قائدین، ہماری تنظیمیں بہت عرصے سے اس بات کی طرف متوجہ کر رہی تھیں کہ اگر ہم نے اس وقت نہیں روکا تو آگ خود ہمارے گھروں میں لگ جائے گی، اور وہ اب لگ چکی ہے، اب ہمیں سب کو مل کر اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہے، اس آگ کو بجھانا ہوگا، اس حوالے سے سخت اقدامات کرنے ہونگے، دہشتگرد عناصر کو اپنے سے الگ کرنا ہوگا۔