وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) اسکردو سے تعلق رکھنے والے عالمی شہرت کے حامل پاکستانی کوہ پیما حسن سدپارہ آج سی ایم ایچ راولپنڈی میں زندگی کی بازی ہار گئے۔ حسن سدپارہ دنیا کی سب سے بلند پہاڑی چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والے دوسرے پاکستانی کوہ پیما تھے۔ اسکردو سدپارہ سے تعلق رکھنے والے حسن سدپارہ کی عمر 42 برس تھی اور وہ کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔ دو ماہ قبل ان کے کینسر میں مبتلا ہونے کی تصدیق کی گئی تھی اور راولپنڈی کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال میں ان کا علاج کیا جا رہا تھا۔ انھوں نے کوہ پیمائی کا آغاز 1994ء میں کیا تھا اور 1999ء سے پیشہ وارانہ کوہ پیمائی شروع کی تھی۔ 2007ء تک انہوں نے پاکستان میں واقع آٹھ ہزار میٹر سے بلند پانچ چوٹیاں آکسیجن کی مدد کے بغیر سر کر لی تھیں۔ کوہ پیمائی میں اعلٰی کارکردگی پر حکومتِ پاکستان نے حسن سدپارہ کو 2008ء میں تمغۂ حسن ِ کارکردگی سے بھی نوازا تھا۔ حسن سدپارہ نے 1999ء میں قاتل پہاڑ کے نام سے پہچانے جانے والے نانگا پربت، 2004ء میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو، 2006ء میں گیشا برم ون اور گیشا برم ٹو جبکہ 2007ء میں براڈ پیک کو سر کیا۔ براڈ پیک سر کرنے کے بعد مئی 2011ء میں حسن ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی پر پہنچ کر یہ پہاڑ سر کرنے والے دوسرے پاکستانی بنے۔