وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے نئے شمسی سال ۱۳۹۵ کے آغاز کی مناسبت سے ایرانی ہم وطنوں، عید نوروز منانے والی اقوام ، خاص طور پر شہداء کے اہل خانہ کو عید نوروز اور نئے شمسی سال کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے اور شہیدوں اور امام بزرگوار رح کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے نئے سال کو " استقامتی معیشت، اقدام اور عمل" کا نام دیا ہے۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے نئے شمسی سال ۱۳۹۵ کے ابتدائی اور اختتامی ایام، حضرت فاطمہ زہرا سلام الللہ علیہا کی ولادت کے ایام کے ہمراہ ہونے کا تذکرہ کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ سال، ملت ایران کے لئے مبارک سال ہوگا اور ان عظیم خاتون کی رہنمائی اور انکی زندگی سے درس حاصل کیا جانا چاہئے اور انکی معنویت سے بہرمند ہونا چاہئے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے گذشتہ سال کا جائزہ لیتے ہوئے، گذرے ہوئے سال یعنی ۱۳۹۴ شمسی کو دوسرے سالوں کی مانند، تلخیوں اور شیرینیوں، فراز و فرود اور چیلنجز اور مواقع کا سال قراردیا اور فرمایا کہ منیٰ کے حادثے کی تلخی سے لے کر ۲۲ بہمن کی ریلی اور ۷ اسفند کے انتخابات اور اسی طرح مشترکہ ایٹمی پلان کا تجربہ اور وہ امیدیں جو روشن ہوئیں اور انکے ساتھ ساتھ جو پریشانیاں تھیں، یہ تمام سال ۹۴ شمسی کے واقعات تھے۔

آپ نے نئےسال میں درپیش امیدوں، مواقع اور چیلنجوں کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ ہنر یہ ہے کہ مواقع سے حقیقی معنی میں استفادہ کیا جانا چاہئے اور چیلنجز کو بھی مواقع میں تبدیل کر دینا چاہئے، اس انداز سے کہ جب سال کا اختتام ہو تو ملک میں تبدیلی کو محسوس کیا جائے لیکن امیدوں کے برآنے کے لئے جدوجہد، دن رات محنت اور بغیر وقفے کے سعی و کوشش کی جانی چاہئے۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی گفتگو میں ملت ایران کی مجموعی حرکت کے بارے میں بنیادی اور اصلی نکات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران کو چاہئے کہ وہ دشمن کی سازشوں کے مقابلے میں اپنے آپ کو نقصان پہنچنے کی سطح سے باہر نکالے اور دشمن کی جانب سے نقصان پہنچنے کی شرح صفر فی صد ہو جائے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس کام کے لئے سب سے پہلا اور فوری قدم اقتصاد کو قرار دیا اور فرمایا کہ اگر ملت، حکومت اور تمام حکام معیشت کے مسئلے میں صحیح، بجا اور منطقی کام انجام دیں تو یہ امید کی جا سکتی ہے کہ یہ کام اجتماعی مسائل اور مشکلات، اخلاقی اور ثقافتی مسائل سمیت دیگر مسائل میں بھی موثر واقع ہو سکتا ہے۔

آپ نے "ملکی پیداوار"، "روزگار کی فراہمی اور بے روزگاری کے خاتمے"، " اقتصادی رونق اور خوشحالی اور کساد بازاری سے مقابلے" کو بنیادی اقتصادی مسائل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ موارد عوام کے مبتلا بہ مسائل ہیں اور عوام انکو محسوس کرتے ہیں اور انکا تقاضہ کرتے ہیں اور رپورٹیں اور حکام کی اس سلسلے میں گفتگو بھی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ عوام کا تقاضہ بجا اور درست ہے۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے" استقامتی معیشت" کو اقتصادی مسائل اور مشکلات کو علاج اور عوام کے مطالبات کا جواب قرار دیا اور فرمایا کہ استقامتی معیشت کے زریعے بے روزگاری اور کساد بازاری کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے، مہنگائی کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے، دشمنوں کی دھمکیوں کے مقابلے میں استقامت دکھائی جا سکتی ہے اور ملک کے لئے بہت سارے مواقع فراہم کئے جا سکتے ہیں اور ان سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ان توفیقات کے حصول کی شرط  استقامتی اقتصاد کی بنیاد پرجدوجہد اور کوشش کو قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ سرکاری اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ اس سلسلے میں بہت وسیع پیمانے پر اقدامات کئے گئے ہیں لیکن یہ اقدامات، مقدماتی اور مختلف اداروں کی رپورٹوں اور احکامات پر ہی مشتمل ہیں۔

آپ نے استقامتی اقتصاد کے سلسلے میں عملی اقدامات انجام دینے کو حکام کا وظیفہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ لازم ہے کہ استقامتی اقتصاد کے پروگرام پر عملی اقدامات کا سلسلہ جاری رہے اور اسکے زمینی حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں۔

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے " استقامتی معیشت، اقدام اور عمل" کو ایک سیدھا اور روشن راستہ قرار دیا کہ جو ملکی ضرورتوں کے پورا کر سکتا ہے اور اس سلسلے میں جدوجہد کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ توقع نہیں کہ جا سکتی کہ یہ اقدامات اور ان پر عمل ایک سال کے اندر اندر مشکلات کو حل کر دیں گے لیکن اگر یہ اقدامات اور ان پر عمل صحیح پلاننگ کے ساتھ ہو تو یقیننا سال کے آخر تک اس کے آثار اور اثرات قابل مشاہدہ ہوں گے۔

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) ڈاکٹرعلامہ طاہرالقادری نے نئی دہلی میں انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفنس سٹڈیز اینڈ اینلسز میں Importance of Moderate Islam for south Asia کے موضوع پر لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ دنیا داعش اور دہشت گردی کے فتنے سے نمٹنے کیلئے سر جوڑ کر بیٹھے، داعش عصر حاضر کا سب سے بڑا فتنہ اور اپنی نوعیت کے یہ بدترین دہشت گرد ہیں، ان کے مقابلہ اور خاتمہ کیلئے پوری دنیا بالخصوص او آئی سی اور مسلم ممالک کو فیصلہ کن جنگ کی تیاری کرنا ہوگی۔ انہوں نے لیکچر کے دوران بتایا کہ داعش پر میری ایک کتاب اگلے دو تین ماہ میں چھپ جائے گی۔ بین الاقوامی تنازعات جو زیادہ تر سیاسی نوعیت کے ہیں، ان کے حل میں عدم دلچسپی کے باعث انتہا پسندی، تشدد اور داعش جیسی برائیاں جنم لے رہی ہیں، غربت، تعلیم، صحت کی سہولتوں کے فقدان، دولت اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم جیسے ناہموار سیاسی و سماجی رویے دہشت گردی اور داعش جیسے فتنوں کو پروان چڑھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حضرت محمدؐ نے آج سے 14 سو سال قبل ایسے فتنوں کی نشاندہی کر دی تھی اور اس کے خاتمے کیلئے بھرپور ریاستی طاقت بروئے کار لانے کی ہدایت کی تھی، داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ پیغمبر اسلام نے اسلام اور انسانیت کے ان دشمنوں کا حلیہ بتاتے ہوئے انہیں قتل کرنے کی ہدایت کی تھی، پیغمبر اسلام نے بتایا کہ انکے لباس اور پرچم سیاہ رنگ کے ہوں گے، انکے بال عورتوں کی طرح لمبے ہوں گے، انکی گردنیں اونٹ کی طرح لمبی ہوں گی، انکے نام بھی غیر مانوس اور ابو جیسے القابات سے شروع ہونگے، یہ بظاہر مسلمانوں جیسے آداب و اطوار اور عبادات اختیار کریں گے، لیکن یہ مسلمان تو کیا انسانی خصوصیات سے بھی عاری ہوں گے۔ پیغمبر اسلام نے کہا تھا کہ یہ لوٹ مار، حرام کاری، ریپ جیسی برائیوں کو قانونی تحفظ دیں گے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے (IDSA) میں شریک ممتاز بھارتی شخصیات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اور داعش کو اسلام سے نہ جوڑا جائے، اسلام تو ایسے فتنوں کو کچل دینے کا حکم دیتا ہے۔ پاکستان اور بھارت اپنے مشترکہ دشمن کو پہچانیں اور انکے قلع قمع کیلئے ایک میز پر بیٹھیں۔

وحدت نیوز (سجاول) سجاول پریس کلب کے جنرل سیکریٹری اور جنگ اخبار کے نمائندے حافظ سعداللہ نے گذشتہ روز لبیک یا حسین ع (بیداری امت واستحکام پاکستان کانفرنس بھٹ شاھ) کے پوسٹر لگاتے ہوئے کمسن بچوں پر تشدد کیا اور پوسٹرز پھاڑ دئے،مجلس وحدت مسلمین کے وفدنے ضلعی سیکریٹری جنرل مختارعلی دایوکی سربراہی میں  پریس کلب سجاول پھنچ کر حافظ سعداللہ کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا،پریس کلب کے صدر نے یقین دھانی کرائی کے 2 روز کے اندر پریس کلب انتظامیہ کا  جنرل باڈی اجلاس طلب کرکے حافظ سعداللہ کو عہدے سے فارغ کیا دیاجائے گا۔

وحدت نیوز(چنیوٹ) وحدت اسکاوٹس اوپن گروپ رجسٹرڈپنجاب کےتحت سالانہ   3 روزہ صوبائی اسکاوٹ کیمپ رجوعہ سادات میں مرکزی سیکریٹری وحدت اسکائوٹ برادرتنصیر حیدر شہیدی کی زیر نگرانی منعقد ہوا، جس میں پنجاب بھر سے دو سو سے زائد اسکائوٹس نے شرکت کی، اسکائوٹ کیمپ کی سرپرستی علامہ مہدی کاظمی نے کی جبکہ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماعلامہ شیخ اعجازبہشتی، علامہ مبارک موسوی، علامہ اصغر عسکری، ناصرشیرازی،اقرارحسین ملک ، نثارعلی فیضی اور دیگر نے اسکائوٹ کیمپ کے مختلف سیشنزسے خطاب کیا، کیمپ کےدوران شرکاءنے دعائے توسل کی اجتماعی تلاوت کی بعدازاں ماتم داری بھی کی گئی،کیمپ کے اختتامی سیشن میں معزز مہمانان گرامی اور شرکاءکے درمیان انعامات تقسیم کیئے گئے۔

وحدت نیوز (خیرپور) مجلس وحدت مسلمین ضلع خیرپورکی ضلعی شوریٰ کا اجلاس سیکریٹری جنرل آغا منور جعفری کی زیر صدارت منعقد ہوا،جس میں ضلعی کابینہ اور یونٹس اراکین کے علاوہ علماءکرام کی بڑی تعدادنے شرکت کی، اجلاس کے اختتام پربرسی شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی اور شہید استاد سبط جعفرکے مناسبت سے تعزیتی ریفرنس منعقد کیا گیاجس سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور تربیت علامہ سید احمد اقبال رضوی نے خصوصی خطاب کیااور شہداءکی سیرت اور ہماری ذمہ داری کے عنوان سے خطاب کیا۔بعدازاں ایم ڈبلیوایم ضلع خیر پورکی جانب سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنےوالے یونٹس، تحصیلوں ،عہدیداران کو اعزازی شیلڈز پیش کی گئیں۔

وحدت نیوز (گلگت) عوامی ایکشن کمیٹی کے متعلق حفیظ الرحمن کا بیان آمرانہ سوچ کی عکاسی ہے ،ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے عوام کا نمائندہ فورم ہے جس میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہے۔مسلم لیگ ن کے مینڈیٹ کے بارے میں علاقے کے عوام بخوبی آگاہ ہیں کہ اس مینڈیٹ کی حقیقت کیا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکریٹری جنرل علامہ شیخ نیئرعباس مصطفویٰ نے کہا کہ اقتصادی راہداری سمیت گلگت بلتستان کے استحصال کے لئے بعض قوتوں نے گلگت بلتستان میں نواز لیگ کو مسلط کیا ہے۔ موجودہ حکومت کے اقدامات کے خلاف قلیل مدت میں تین بار گلگت بلتستان میں مکمل شٹر داؤن اور پہیہ جام کیا گیااور 18 مارچ کوسکردو ایکشن کمیٹی کی اپیل پر سکردو اور گلگت میں تاریخی جلسے کرکے حکومت کی عوام دشمن پالیسی کے خلاف عدم اعتماد کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت چرائی ہوئی مینڈیٹ پر تکبر کرکے عوام کو ان کے جائز مطالبات سے نہیں روک سکتی ہے۔ وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمن نے سیکرٹری ورکس کرنل فضل کے خلاف 30 افراد پر مشتمل خزانہ روڈ پر دھرنا دیکر اپنی فتح سمجھتا تھا جبکہ آج ہزاروں لوگ ان کی حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں جس سے وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو چاہئے کہ وہ تنقید برداشت کرنے کا مادہ پیدا کرے یہ کوئی جنگل نہیں کہ طاقت کے زور پر حکومت کرے۔حکومت خالصہ سرکار کے نام پر عوامی زمینوں پر قبضوں کا سلسلہ فوری بند کرے اور سکردو روڈ کی تعمیر کو یقینی بنائے ورنہ گو نواز گو اور گو حفیظ الرحمن گو کی گونج گلگت بلتستان کے چپے چپے سے اٹھے گی اور وہ دن حکومت کے خاتمے کا دن ہوگا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree