وحدت نیوز (قم) امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدرعلی مہدی نے وفدکے ہمراہ مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم المقدس کے دفترکا دورہ کیا، وفدمیں سابق مرکزی صدرعادل بنگش اور فرزند شہیدڈاکٹر محمد علی نقوی سید دانش نقوی سمیت دیگر بھی شامل تھے، اس موقع پر دوطرفہ تنظیمی امور پر گفتگو کی گئی اور سیاسی صورتحال،تنظیمی نظم و نسق اورتعلیم و تربیت جیسے امور زیرِ بحث لائے گئے، ایم ڈبلیوایم شعبہ قم کے سیکریٹری جنرل علامہ گلزار جعفری نے معززمہمانان گرامی کا آمد پر شکریہ ادا کیا،ملاقات کے بعد ایم ڈبلیو ایم قم کی طرف سے مہمانوں کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیاگیا۔

⁠⁠⁠مشکل کی گھڑی

وحدت نیوز (آرٹیکل) دنیا کی سیاست اور معیشت میں وطن عزیز پاکستان کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے، چاہے دنیا کی دو سپر طاقتیں امریکہ اور روس ہوں یا دنیا کی معیشت پر اجارہ داری قائم کرنے والا ملک چین،کسی بھی طاقتور ملک کی کہانی اور دنیا کے بڑے سانحات پاکستان کے نام کے بغیر ختم نہیں ہوتے۔ کولڈ وار ہو یا دہشت گردوں کے خلاف جنگ پاکستان کی شمولیت یا مدد کے بغیر حل نہیں ہو سکتے۔ امریکہ نے اگر روس کو ڈرانا ہو تو بھی پاکستان کی ضرورت یا روس کو خطے میں اپنے مفادات کا خیال رکھنا ہو تو بھی پاکستان کی ضرورت، چین نے اپنے اقتصاد کو مزید فروغ دینا ہو اور خطے میں اہم اتحادی بننا ہو تو بھی وطن عزیز پاکستان کی ضرورت ہوتی ہے، مسلم ممالک کو مدد کی ضروت ہو یا عربوں کا برم غرض ہر صورت میں عالمی طاقتوں سے لیکر عربوں تک سب کو کسی نہ کسی صورت میں پاکستان کی مدد یا حمایت کی ضرورت ہے ، مگر سالوں سے ہم نے یک طرفہ کھیل دیکھا ہے اور زیادہ تر نقصان اٹھایا ہے لہزا اب ہماری حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی فارن پالیسی کو واضح کریں اور دنیا کوبتا دیں کی اب پاکستان کسی یک طرفہ پالیسی کا حامی نہیں ہوگا۔
مشرق وسطی کے بدلتے حالات اور آئے روز رونما ہونے والے حالات نے پاکستان کی اہمیت اور کردار کو مزید تقویت پہنچائی ہے۔ اب ایسے نازک حالات ہیں کہ پاکستان کو پھونک پھونک کر قدم اٹھانے کی ضرورت ہے اور اب تک الحمد اللہ پاکستان کسی سازش کا حصہ بنے سے محفوظ ہے اور اپنی پالیسی کو اسٹیٹ کے مفاد میں رکھے ہوےُ ہے۔ لیکن کچھ ممالک جو  پاکستان کو اپنا مخلص اور سچا دوست بھی مانتے ہیں اور پریشان بھی دیکھائی دے رہے ہیں ان ممالک نے انتہائی کوشس کی کہ پاکستان بھی مشرق وسطی کے ممامک عراق و شام کی طرح آگ و خون کی لپیٹ میں آجاےُ مگر ہر دفعہ وہ ناکام رہے۔ ابھی حال ہی میں سعودی حکام نے 34 ممالک پر مشتمل دہشت گردوں کے خلاف ایک اتحاد تشکیل دیا جس میں پاکستان بھی شامل ہے مگر جن ممالک میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ ہو رہی ہے یعنی عراق اور شام اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں ان کا اتحادی ایران سعودیہ کے اس اتحاد میں شامل نہیں ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ اتحاد سعودی عرب نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے لئے نہیں بلکہ اپنی بادشاہت اور ظالم چہرہ کو چھپانے کے لئے بنایا ہے کیونکہ حقیقت میں القاعدہ اور طالبان سے لیکر داعش تک تمام دہشت گردوں کو مالی، مذہبی اور انفرادی امداد سب سے زیادہ سعودی حکومت یعنی آل سعود سے ملتی  جو اب مسلم امہ پر واضح ہوئی تو وہ اپنے اس سازشی چہرہ کو چھپانے کے لئے اتحاد کا ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے تاکہ ایک دفعہ پھر سادہ لوح مسلمانوں کو بے وقوف بنایا جاسکے لیکن اب یہ آل سعود کی بھول ہے اب مسلمان بیددار ہیں اور کسی خائن حکمران کی باتوں میں نہیں آئینگے۔ ان حالات میں پاکستان نے اچھا موقف اپنایا حکومت کا کہناتھا ہم اس اتحاد میں شامل ہیں مگر کسی جمہوری حکومت کو گرانے اور دوسرے ممالک کے اندرونی مسائل میں مداخلت کی حمایت میں نہیں اور نہ ہی کسی خانہ جنگی کا حصہ ہونگے۔اب جب پاکستان نے اپنے آپ کو بچانے کی کوشس کی تو اس کے بدلے میں داعش جیسے دہشت گردوں کو تیزی سے پاکستان میں پھیلانا شروع کر دیا گیا. ان دہشت گروں میں اعلی تعلیم یافتہ لوگوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی کثیر تعداد بھی شامل ہے۔ تکفیری دہشت گرد داعش نے ان خواتین کو اسلام کے نام پر اپنے طرف مائل کیا ہے اور ان کی عزت و آبرو برباد کی جارہی ہے اوراب تک  کئ خاندان اجڑ چکے ہیں جن کی مثال حال ہی میں لاہور سے شام جانے والی خواتین کا گروہ ہے جن کے شوہر پاکستان میں پریشان ہیں اور بیویاں بچوں کو ورغلا کر شام میں جہاد النکاح کے نام پر نام نہاد مجاہدین کی حوس پورا کررہی ہیں۔ پھر بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کار کردگی کو سراہنا چاہئیے جنہوں نے مزید سینکڑوں گھروں کو اجاڑ نے سے بچا یا اور کراچی اور پنجاب سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو پکڑا جن میں اکثریت خواتین کی تھی۔ پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کی اس کاروائی سے دشمن ایک دفعہ پھر پریشان ہے ۔ پاکستان کے دشمنوں کی ہمیشہ سے یہی خواہش رہی کہ پاکستان میں فرقہ واریت اور لسانی فسادات پیدا ہوں تاکہ پاکستان کو اندورنی طور پر کمزورکیا جاسکے اور دنیا میں بدنام کیا جا سکے۔ پاکستان کے سیکیورٹی اداروں نے دشمن کی اس سوچ کو ناکام بنایا اور ان کی سوچ کو سوچ کی حد تک محدود کر دیا ہے۔ داعش کے خلاف آرمی چیف اور سیکرٹری خارجہ کے بیان بھی قابل تعریف ہیں اور امید بھی یے کہ پاک فوج داعش کو پاکستان میں پہنپنے نہیں دے گی اور آوآئی سی کی موجودگی میں کسی نئے اتحاد میں بھی شامل نہیں ہونگے، لیکن سعودی پریشر میں پاکستان نے سعودی عرب کے بنائے ہوئے نام نہاد 34 ممالک کے اتحاد میں شامل ہونے کا اعلان تو کیا ہے مگر اپنی پالیسی بھی کسی حد تک واضح کی ہے جو قابل تعریف ہے،اور یہ بھی امید کی جاتی ہے کہ اس اتحاد کے اثر کو پاکستان میں اور پاکستان کی خارجہ پالیسی پر اثرانداز ہونے نہیں دینگے. اس اتحاد میں شامل ہونا ایسا ہی ہے جیسے امریکہ کی خوشنودی کے لئے روس سے دشمنی مول لی گئ تھی اور طالبان جیسے دہشت گردوں کی تربیت کرنی پڑی تھی جس کا صلہ آے پی ایس کے بچوں کی مظلومانہ شہادت کے طور پر ملا۔

سعودی حکومت نے ابھی اس اتحاد کی کاغذی کاروائی بھی ہونے نہیں دی تھی کہ اپنے مقاصد کو ظاہر کرنا شروع کر دیا اور سعوی عرب کے شہری اور سیاسی لیڈر شیخ نمر سمیت 47 لوگوں کا سر قلم کر دیا اور حقیقت میں یہ اس اتحاد کے سر کو قلم کیا گیا ہے اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے جھوٹے نقارے کو بجایا گیا ہے . جس سے کڑوڑوں مسمانوں کی دل آزاری ہوئی اور مسلم ممالک بلکہ ساری دنیا میں اس انسانیت سوز ظلم پر مظاہرے پھوٹ پڑے جو کہ اب شدت اختیار کر چکے ہیں اور ایران اور عراق میں سعودی سفارت خانوں کو نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے ایران سعودی کشیدگی مزید بڑھ گئی اور سفارتی تعلقات ختم ہو گےُ اب سعودی عرب اپنے مظالم کو چھپانے اور اپنی بقا کے لئے اپنے اتحادیوں کو استعمال کرنا چاہتا ہے جو کہ عملی طور پر شروع ہو چکا ہے اور سوڈان نے بھی ایران کے سفارت کاروں کو ملک سے نکل جانے کی دھمکی دی ہے  اور بحرین اور کویت نے اپنے سفارت کاروں کو واپس بلا لیا ہے۔ادھر سعودی چاہتے ہیں کہ باقی اتحادی بھی سعودی اشارے پر ناچیں یعنی آل سعود اپنے تخت کو بچانے کے لیے مسلم ممالک کو استعمال کر رہے ہیں جس سے مسلم ممالک میں فرقہ واریت کو تقویت ملے گی اور تمام مسلمان اپنے اصل دشمن امریکہ اسرائیل اور یہودیوں کو بھول کر آپس میں دست و گریباں ہو جائینگے جس سے تمام تر فائدہ مغربی ممالک اور اسلام دشمنوں کو حاصل ہوگا۔ ان حالات میں وطن عزیز پاکستان کا کر دار نہایت اہمیت کا حامل ہے کیوںکہ پاکستان کے ایران اور سعودیہ دونوں سے قریبی تعلقات ہیں اور پاکستان کو چاہیے کہ ان تعلقات کو بروےُکار لاتے ہوئے مسلم ممالک میں ثالث کا کردار ادا کرے اور ان کشیدگیوں کو کم کرنے کی کوشش کرےتاکہ  تمام مسلمانوں کا دل جیت سکے اور امت مسلمہ کو مزید مشکلات سے بچایا جاسکے ۔ یہ  پاکستان کی اسٹیبلشمینٹ اور سیاسی اکابرین کے لئے امتحان کی کھڑی ہے اور اب تک کے سیاسی بیانوں سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ انشااللہ پاکستان سب سے پہلے اپنے تحفط کرے گا اور عالم اسلام کے مسائل میں کسی ایک فریق کا حمایتی نہیں بنے گا اور تمام مسلمان ممالک کے بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے گا اور مسلم ممالک کی کشدگی کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ وطن عزیز میں داعش کے بڑھتے ہوےُاثر و رسوخ کو بھی ختم کرے گا اگر پاکستان میں داعش کے اثر کو فوری ختم نہیں کیا گیا تو یہ دہشت گرد پاکستان کو خانہ جنگی کی طرف لے جانے میں دیر نہیں لگائیں گے.
⁠⁠⁠⁠

تحریر۔۔۔۔ناصر رینگچن

وحدت نیوز (اسلام آباد) ۳ جنوری کو ایکسپریس نیوز پر  فرقہ پرست ،متعصب، ذرخریدصحافی احمد قریشی کے پروگرام میں شہید آیت اللہ باقرالنمر اور اہل تشیع مقدسات کے خلاف زہرافشانی کرنے پر وحدت سوشل میڈیا ٹیم نے  سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹیوٹر، فیس بک اور واٹس اپ کے زریعےشدید احتجاج کیا، یہ احتجاج رنگ لایا اور ایکسپریس نیوز   نے اس پروگرام کی وجہ سے شیعیان علی علیہ سلام کی دل آزاری کرنے  پر معافی مانگ لی ہے۔

اطلاع کے مطابق ایکسپریس نیوز کی اتنظامیہ نے کہا کہ ۳ جنوری کے پروگرام میں ناظرین کی دل آزاری ہوئی ہے اس پر ناظرین سے معافی مانگتے ہیں، ایکسپریس نیوز کی انتظامیہ نے کہا کہ وہ اس پروگرام میں پیش کی جانے والی رائے سے متفق نہیں جبکہ معاملے کی اہمیت کو مدِ نظر ضروری اقدامات اُٹھا لیے گئے ہیں اور تادیبی کاروائی کی جاچکی ہے۔

اس پروگرام کے نشر ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے ٹوئیٹر اور دیگر سوشل میڈیا کے ذریعے شدید احتجاج کیااور اس پروگرام میں احمد قریشی کی جانب سے آل سعود کی حمایت میں دیئے جانے والے بیان اور شیخ النمر کو دہشتگرد قرار دینے پر احمد قریشی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

اسکے علاوہ دنیا بھر میں موجود پاکستانیوں سے سوشل میڈیا ٹیم نے رابط کرکے ایکسپریس نیوز کے مالک اور احمد قریشی کو  احتجاجی کالز کرنے پر آمادہ کیا ، اس عوامی رد عمل کے بعد ایکسپریس نیوز نے معافی مانگ لی ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ایکسپریس نیوز کی انتظامیہ اپنے ادارے میں بیٹھے تین ناسوروں  احمد قریشی، مولانا طاہر اشرفی اور اوریا مقبول جان سے اپنے میڈیا آوٹ لیٹ کو پاک کریں، کیونکہ ان تینوں افراد کا مقصد مذہبی منافرات پھیلا کر پاکستان کی سالمیت کو کمزور کرنا ہے، اگر ایکسپریس کے مالک سلطان لاکھانی یہ کام کرنے سے قاصر ہیں تو ہم ان تینوں افراد کے جرائم میں سلطان لاکھانی کو بھی شریک جرم قرار دینے پر مجبو ہونگے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت سے ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔گفتگو میں عالمی صورتحال اور پاکستان کے کردار کو زیر بحث لایا گیا۔علامہ ناصر نے کہا کہ دو برادر اسلامی ممالک میں تناو کی کیفیت دشمن کے ارادوں کو تکمیل تک پہچانے اور حوصلوں کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔اس وقت استکباری قوتیں عالم اسلام کے اتحاد و وحدت پر کاری ضرب لگانا چاہتی ہیں۔ اسلامی ممالک کے مابین سرد جنگ کودوستی میں تبدیل کرانے کے لیے پاکستان کو ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہو گا۔چونتیس ممالک کے فوجی اتحاد کے نام پر بننے والے متنازعہ الائنس کا ہمیں حصہ نہیں بننا چاہیے ۔یہ فوجی اتحاد عالم اسلام کی قوت میں اضافے کی بجائے امریکی و اسرائیلی مفادات کے حصول کے لیے تشکیل دیا گیا ہے جو عالم اسلام میں تصادم کی راہ ہموار کرے گا اور امت مسلمہ کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہو گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک آزاد ریاست ہے ۔بین الاقوامی تعلقات کو مدنظر رکھتے ہمیں بیرونی دباو سے آزاد خود مختارخارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔ سعودی مفادات پر مبنی پالیسی خطے میں پاکستان کو تنہا کر دے گی۔انہوں نے انسانی حقوق کے علمبردار اور ممتاز شیعہ عالم دین شیخ نمر کو پھانسی دینے کی بھی شدید مذمت کی اور اسے عدل و انصاف کے تقاضوں کے منافی قرار دیا۔

چوہدری شجاعت نے علامہ ناصر عباس کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے پاکستان کو دونوں اسلامی ممالک کے درمیان ثالثی کا ہی کردار ادا کرنا چاہیے ۔اس وقت عالم اسلام کو اتحاد و اخوت کی ضرورت ہے تاکہ سامراجی طاقتوں کو امت مسلمہ کے خلاف اہداف کے حصول میں رکاوٹ کا سامنا رہے، او آئی سی کی موجودگی کے باوجودسعودی قیادت میں بننے والا فوجی اتحادفرقہ وارانہ ہم آہنگی کو ثبوتاژ کرے گا،  شیخ باقرالنمر کی سزائے موت نے عالم اسلام میں بے چینی کی لہر پید اکی ہے۔


واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین  پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے تیزی سے تبدیل ہوتی قومی وبین الاقوامی صورتحال کے پیش نظرپاکستان کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کے قیادتوں سے فوری رابطے کا آغاز کردیا ہےوہ  سعودیہ اور ایران کے مابین موجودہ تنازعہ کے حل اور سعودی قیادت میں فرقہ وارانہ بنیاد پرتشکیل کردہ فوجی اتحاد سے پاکستان کی لاتعلقی کے حوالے سے ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔

وحدت نیوز(گلگت) سعودی عرب کو آیت اللہ باقر النمر کی پھانسی کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔شیخ باقر النمر کو پھانسی دیکر آل سعود ایک ایسے دلدل میں پھنس چکے ہیں جس سے چھٹکارا ممکن نہ ہوگا اور اس نفس ذکیہ کے قتل سے آل سعود کے اقتدار کا سورج غروب ہوگا ۔
مجلس وحدت مسلمین ضلع گلگت کے زیر اہتمام سعودی حکومت کے خلاف امامیہ مسجد سے شہید ضمیر عباس چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی ۔ریلی کے شرکاء نے امریکہ،آل سعود اور صیہونی ریاست کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ،شرکاء کے ہاتھوں میں شہید باقر النمر کی تصاویر اٹھا رکھے تھے۔شہید ضمیر عباس چوک پر ریلی کے شرکاء سے مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ کونسل کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔اپنے خطاب میں ان رہنماؤں نے سعودی حکومت کی جانب سے شیخ باقر النمر کی پھانسی کو مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک میں سنی شیعہ وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی سازش قرار دیا ۔ایک ایسے وقت میں جبکہ پوری دنیا دہشت گردی کے عذاب میں مبتلا ہے آل سعود نے اپنے صیہونی آقاؤں کے اشاروں پر آیت اللہ باقر النمر کا خون کیا ہے جس کا مقصد امت مسلمہ کے مابین نفرت کا بیج بونا ہے۔انہوں نے کہا کہ آل سعود نے بے جرم و خطا باقر النمر کو پھانسی دیکر عالم اسلام کو غمزدہ کردیا ہے اور آل سعود کا یہ اقدام ناقابل معافی جرم ہے جس کی سزا بھگتنے کیلئے آل سعود تیار رہے۔مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری سیاسیات غلام عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ آل سعود کا جھوٹا پروپیگنڈہ اب ان کے کسی کام نہیں آئے گا اور شہید باقر النمر کا مقدس خون سعودی شہنشاہیت کے خاتمہ کا سبب بنے گا۔انہوں نے کہا کہ غاصب سعودی حکومت صیہونی اشاروں پر خطے میں اس کے مفادات کا تحفظ کررہی ہے ،باقر النمر کی پھانسی کا فائدہ صیہونی حکومت کو ہوگا۔امامیہ کونسل کے رہنما میجر ریٹائرڈ حسین شاہ نے شرکاء ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کی اس ظلم و بربریت کو ریاستی سطح پر جارحیت کے مترادف قرار دیتے ہوئے آل سعود کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ آل سعود کا سعودی عرب پر غاصبانہ قبضہ ہے جو اپنے سیاسی مخالفین کو کچلنے کیلئے اسلام کا نام استعمال کررہے ہیں اوردنیا کے بھولے بھالے مسلمان ان کے جھوٹ پروپیگنڈے کا شکار ہیں۔مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علی حیدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستانی حکمران آل سعود کی نمک حلالی کرکے بخشو بننے کی بجائے مملکت کے عزت و وقار کو برقرار رکھے۔ امامیہ کونسل کے رہنما سید یعسوب الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ شیخ باقر النمر نے شہادت کو لبیک کہتے ہوئے اپنی سچائی اور حق کے راستے پر ہونے ثبوت دیا ہے جبکہ غاصب ایک مقدس عالم و مرد شجاع کو پھانسی دیکر آل سعود نے اپنے ظلم و بربریت پر مہر ثبت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ شیخ باقر النمر کا خون ناحق آل سعود کی کی بربادی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔احتجاجی ریلی سے سنی اتحاد کونسل کے رہنما منظور قادری نے بھی خطاب کیا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) سعودی عرب میں ممتاز شیعہ عالم دین شیخ باقر النمر کو سزائے موت دینے کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام اسلام آباد پریس کلب تا چائنا چوک ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کی۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی نے کہا کہ سعودیہ کا ظالمانہ نظام عالمی امن کے لئے شدید خطرہ ہے۔ شہنشاہوں کے لبادے میں چھپے سعودی عرب کے ریاستی دہشت گردوں نے ظلم و استبداد کے خلاف بولنے اور عوام کے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے کے جرم میں ایک ایسے عالم دین کو موت کی نیند سلا دیا جو بلاتخصیص مذہب و مسلک تمام حلقوں میں نمایاں مقام رکھتا تھا۔ بادشاہت کے غیر اسلامی نظام کے خلاف آواز بلند کرنا شہید نمر کا وہ جرم بنا جس پر انہیں موت کی ظالمانہ سزا سنائی گئی۔ دہشت گردی کے خلاف فوجی اتحاد کا راگ الاپنے والا ملک سعودی عرب دنیا کی بدنام ترین دہشت گرد تنظیموں کی تشکیل و معاونت میں براہ راست ملوث رہا ہے۔ عراق، شام سمیت دنیا کے دیگر مسلم ممالک میں امریکی عزائم کی تکمیل کے لئے سعودی حکومت کا یہود و نصاریٰ سے گٹھ جوڑ اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی۔ علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت ہر اس آواز کو جبر کے ذریعے دباتی آئی ہے، جو اس کے شاہانہ مفادات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی وزارت خارجہ کی طرف سے شیخ نمر کو القاعدہ سے منسوب کرنا انتہائی شرمناک اور ڈھٹائی کی انتہا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف سعودی عرب جو فوجی اتحاد بنانے جا رہا ہے، وہ امت مسلمہ کے خلاف اغیار کی سازشوں کا حصہ ہے، جس سے متعدد اسلامی ممالک نے لاتعلقی کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان کی حکومت کو ہوشمندی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیئے۔ سعودی عرب کے اس اتحاد سے دور رہنا ہی ہمارے مفاد میں ہے۔ ملت تشیع کسی بھی صورت میں اس الائنس کا حصہ بننے کی سخت مخالف کرتی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree