وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے گلگت بلتستان میں کم و بیش تین سال کی فعالیت کے بعد وہ مقام حاصل کر لیا ہے جسے حاصل کرنا نہایت مشکل کام تھا۔ ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی مجلس وحدت مسلمین کی مقبولیت ملکی ایشوز پر واضح اور ٹھوس موقف، میدان عمل میں حاضر رہنا، دہشتگردوں، ملک دشمنوں اور ظالموں کے خلاف آواز بلند کرنا، ہر حال میں اور ہر وقت میدان میں حاضر رہنا، اتحاد بین المسلمین کا پرچار، پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت اور عوامی حقوق کے لئے جدوجہد کرنا شامل ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماوں نے جان خطرے میں ڈال کر تمام سانحات پر فوری ردعمل ظاہر کرنے کے علاوہ مظاہروں اور دھرنوں کے وقت عوام کے درمیان ٹاٹ اور مٹی پر سونے کو اپنے لئے فخر سمجھا اور کسی بھی طرح کے پروٹوکول کو خاطر میں رکھے بغیر فعالیت دکھائی۔ بلتستان کی سرزمین پر مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ آغا علی رضوی وہ شخصیت ہیں، جو عوام کے دلوں پر حکمرانی کرتے ہیں اور ہر مظلوم کی پکار پر حاضر ہوتے ہیں۔ بڑے بڑے اجتماعات کے انتظار میں نہیں رہتے بلکہ سانحات میں دھرنوں اور جلسہ جلوسوں کے انتظامات خود کرتے ہیں اور سب پہلے میدان میں حاضر ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے گلگت بلتستان میں عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے شروع کی گئی گندم سبسڈی تحریک کے دوران قیادت کا حق ادا کر دیا اور عوام کے دلوں میں جگہ بنا لی ہے۔

گلگت بلتستان کے سیاسی منظر نامے میں جو پارٹی واضح تبدیلی لائی وہ مجلس وحدت مسلمین ہی ہے۔ یہ کریڈٹ مجلس وحدت کو ہی جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے قول کو سچا کر دکھایا اور قانون ساز اسمبلی کے امیدواروں کے طور پر گلگت بلتستان کے نوجوان، تعلیم یافتہ، بے داغ ماضی کے حامل، قائدانہ صلاحیتوں کے حامل قیادت کو متعارف کرایا اور جی بی کی سیاست کو نئی جہت دی۔ مجلس وحدت مسلمین کو گلگت بلتستان میں وہ حیثیت حاصل تھی کہ اگر وہ چاہتی تو کسی بھی جیتنے والے امیدوار کو ٹکٹ دے کر اپنی طرف بلا لے، لیکن انہوں نے تمام پرانے چہروں کو ہاتھ دکھایا اور واضح کر دیا کہ پرانے چہرے نئی تبدیلی نہیں لاسکتے۔ تبدیلی کے لئے نیا جذبہ، نیا خون، نئی قیادت اور نئی صلاحیت درکار ہوتی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کو یہ کریڈٹ بھی جاتا ہے کہ انہوں نے فرقہ وارانہ سوچ کو مکمل ترک کرکے اہلیت کی بنیاد پر مختلف مکاتب فکر کے امیدواروں کو میدان میں اتارا، ان میں اہل سنت، نوربخشی اور اسماعیلی بھی شامل ہیں۔ انکا یہ عمل ان کی تنظیم کی اسم بامسمٰی ہونے کی دلیل فراہم کرتا ہے۔ اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ مجلس وحدت مسلمین گلگت اور بلتستان کے 12 حلقوں سے جن امیدواروں کو سامنے لائی ہے، ان میں سب بہترین تعلیم یافتہ افراد موجود ہیں۔ ایسے اہل امیدوارون کو میدان میں اتارنے کے بعد انہیں یہ فکر بھی نہیں کہ شکست کھائیں یا فتح حاصل کریں۔ ایم ڈبلیو ایم کے بعض رہنماوں کا کہنا ہے کہ جس اہلیت کے حامل نمائندوں کو متعارف کرایا ہے، گلگت بلتستان کی کوئی بھی سیاسی جماعت ایسے امیدواروں کو سامنے نہیں لاسکی۔

مجلس وحدت مسلمین نے بلتستان کے جن چھ حلقوں سے امیدواروں کو متعارف کرایا ہے، ان میں حلقہ نمبر1 میں شیخ زاہد حسین زاہدی ہیں۔ علامہ موصوف اسلامی علوم میں یدطولٰی رکھنے کے ساتھ ساتھ دنیوی علوم کے زیور سے آراستہ ہیں، ایک عرصے سے آپ الحکمت فاونڈیشن کے ذریعے عوامی خدمت کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں۔ ان کی جرائت مندی، شجاعت اور بہادری کے سبب مجلس وحدت مسلمین میں انہیں غیر معمولی حیثیت ملی ہے اور اس وقت وہ ایم ڈبلیو ایم بلتستان ڈویژن کے نائب سربراہ ہیں۔ حلقہ نمبر1 اسکردو میں موجود کوئی بھی نمائندہ انکے دنیوی، دینی علوم کا مقابلہ کرسکتا ہے اور نہ ہی ان کی قائدانہ صلاحیتوں کا۔ اسی طرح حلقہ2 اسکردو میں مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے کاچو امتیاز حیدر خان میدان سیاست میں وارد ہوئے ہیں، ان کے خاندان کی ملت اور خطے کے حوالے سے خدمات ناقابل تردید ہیں، موصوف نے اکنامکس اور سیاسیات میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ہوئی ہے، انکے ایک بھائی اس وقت پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے بیرون ملک سفیر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ حلقہ نمبر 3 اسکردو سے مجلس وحدت کے پلیٹ فارم سے مہدی آباد کے معروف سیاسی خاندان کے چشم و چراغ وزیر محمد سلیم ہیں، جو کہ نہایت سادہ مزاج اور شریف انسان ہیں۔ غریبوں اور محروموں کی خدمت انکا اوڑھنا اور بچھونا ہے، انکی تعلیمی قابلیت بھی قابل تعریف ہے۔ حلقہ نمبر 4 روندو سے راجہ فیملی کے نوجوان رہنما راجہ ناصر علی خان مجلس وحدت مسلمین کے امیدوار ہیں اور نہایت شریفانہ مزاج رکھتے ہیں۔ انہیں دولت اور ثروت کی کوئی ضرورت نہیں، انہوں نے سیاسی میدان میں ایم ڈبلیو ایم کے پلیٹ فارم سے قدم رکھنے کو عبادت سمجھا۔ انکی ایم ڈبلیو ایم میں شمولیت کی وجہ دو سال قبل مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے دبئی میں مجالس عزا سے خطاب کے دوران منقلب ہونا ہے۔ انہوں نے عرب دنیا میں دولت کمانے سے ترجیح اس بات کو دی کہ سیاسی میدان میں آکر غریبوں کے حقوق کے لئے جنگ لڑیں اور مجلس وحدت کے نظریات کی حفاظت کریں۔ موصوف بھی مینجمنٹ سائنسز میں ماسٹر ہیں۔

اسکردو حلقہ5 میں بھی مجلس وحدت مسلمین نے ایک ایسے چہرہ کو متعارف کیا ہے، جس سے مجلس وحدت کے رہنماوں کے سر فخر سے بلند ہوگئے ہیں۔ حلقہ5 کھرمنگ میں ڈاکٹر شجاعت حسین میثم ایم ڈبلیو ایم کے امیدوار ہیں۔ موصوف کی تعلیمی کارکردگی غیر معمولی ہے، ایم بی بی ایس مکمل کرنے کے بعد ایف پی ایس سی کے ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کرکے ڈاکٹر کی حیثیت سے گورنمنٹ ہسپتالوں میں اپنی خدمات سرانجام دینے لگے۔ ایک عرصے کے بعد انہوں نے پکی نوکری اور سرکاری مراعات کو خیرباد کہہ کر عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار ہو کر مجلس وحدت مسلمین میں باقاعدہ شمولیت کے بعد انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کر لیا۔ گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے امیدواروں میں ڈاکٹر شجاعت حسین میثم کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے سرکاری جاب سے استعفٰی دے کر سیاست کے سخت میدان میں قدم رکھا۔ اسی طرح اسکردو حلقہ6 شگر میں بھی مجلس وحدت کا نمائندہ انگریزی ادب سمیت تین مضامین میں ماسٹرز کی ڈگری رکھتا ہے اور ایک نجی کالج میں تدریس کے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ انکی ذہانت، دیانت، شرافت اور قابلیت کے مقابلے میں کوئی اور امیدوار پورے خطے میں نہیں، دیگر امیدواروں کی طرح لیکچرار فدا علی شگری کا تعلق بھی متوسط گھرانے سے ہے اور عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں۔ انکے میدان میں اترنے کی وجہ سے شگر کی دوطرفہ سیاست کے بت پاش پاش ہو کر رہ گئے ہیں اور مذکورہ حلقہ میں عام طور پر شدید ہیجان اور تشدد کی فضا قائم ہوتی تھی جو کہ ختم ہو گئی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین نے بلتستان کے ضلع گنگچھے میں بھی سادہ زندگی گزارنے والے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے نوربخشیہ فرقہ کے نوجوان عالم دین مولانا اسحاق ثاقب کو حلقہ3 گنگچھے میں امیدوار کے طور پر اتار کر مسلکی سیاست کا عملی خاتمہ کیا ہے۔ مولانا اسحاق ثاقب بھی ماسٹر ڈگری کے حامل ہے اور گندم سبسڈی تحریک کے دوران ان کی خدمات قابل قدر ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس سیاسی تبدیلی کو یہاں کے عوام قبول کرکے انتخابات میں ایم ڈبلیو ایم کو حکمرانی کا موقع فراہم کرتے ہیں یا نہیں۔


رپورٹ: میثم بلتی

وحدت نیوز (شکارپور) شہداء کمیٹی کے چیئرمین علامہ مقصود علی ڈومکی نے قمر الدین شیخ، مولانا سکندر علی دل، فدا عباس، سید عطا حسین شاہ، سید میر حسن شاہ و دیگر کے ہمراہ کربلا معلیٰ امام بارگاہ شکار پور میں پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ شکارپور کو 100 دن سے زائد کا عرصہ گذر چکا ہے، مگر اس کے باوجود سندھ حکومت نے اپنے وعدے پورے نہیں کئے، ملک ریاض نے زخمیوں اور شہداء کیلئے جس رقم کا وعدہ کیا تھا وہ رقم ابھی تک موصول نہیں ہوئی۔ آج تک ہمارے زخمی علاج کیلئے پریشان ہیں، سندھ بھر میں دہشت گردوں کے اڈے اور ٹریننگ کیمپس موجود ہیں، ان کے خلاف آپریشن سست رفتاری کا شکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شکار پور، جیکب آباد، شہداد کوٹ، خیرپور و دیگر اضلاع میں جن دہشت گردوں کی ہم نے نشان دہی کی ان کے خلاف بھرپور آپریشن کی ضرورت ہے، ہم کراچی میں آغا خانیوں کے قتل عام اور گھوٹکی میں دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے ٢٢ نکاتی مطالبات پر عمل در آمد کے سلسلے میں ٧ رکنی کمیٹی کا اعلان کیا، تین ماہ کے طویل عرصہ میں اس کا فقط ایک اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں ٣ حکومتی اراکین میں سے فقط ایک رکن شریک ہوا، گذشتہ دو ماہ سے کمیٹی کا کوئی اجلاس نہیں بلایا گیا، جس پر ہم افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کا رویہ ٹھیک نہیں، وارثان شہداء کے ساتھ کئے گئے معاہدے پر جلد عمل کیا جائے، ورنہ ہم احتجاجی تحریک کا اعلان کریں گے۔ دریں اثناء شہداء کمیٹی کے وفد نے ایس ایس پی شکارپور سے ملاقات کرکے سانحہ میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری اور سیکورٹی معاملات پر گفتگو کی۔

وحدت نیوز(قم المقدسہ)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل و سیکرٹری امور خارجہ ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین شیرازی  نے حوزہ علمیہ قم کے مدرسہ رسول اعظم میں پاکستان طلاب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ پاکستان کی امید ہیں اور ملت پاکستان کی امیدیں اس وقت علماء سے وابستہ ہیں ۔ آپ لوگوں کو چاہیے کہ اپنے آپ کو انقلاب اسلامی و رہبر معظم سید علی خامنہ ای کے ساتھ متمسک رکھیں اور نظام ولایت فقیہ کو نہ فقط سمجھیں بلکہ اس عالمی نہزت کا حصہ بنیں۔ انہوں نے یمن کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر سعودیہ نے فضائی حملے نہ روکے تو آئندہ چند دنوں میں حوثی انقلابی سعودیہ کے اندر تک پیش قدمی کر سکتے ہیں اور انصاراللہ اس خطے کے اندر حزب اللہ کے ہم پلہ طاقت ہے۔ علاوہ ازیں گلگت بلتستان الیکشن کے حوالے سے طلاب کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ خطہ شیعان حیدر کرار کا خطہ ہے اور وہاں پر حکومت کا حق بھی شیعوں کو ہے ہم وہاں کی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور انہیں ان کے آئینی حقوق دلانے کے لئے ہر ممکن حد تک جائیں گے۔ اور ہم پر امید ہیں کہ آئندہ الیکشن کے اندر موالیان حیدر کرار کی حکومت بنے گی۔ اس نشست میں مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم کے قائمہ مسئول اور حجتہ الاسلام آقائے شیخ گلزار جعفری و دیگر اساتذہ کرام نے بھی شرکت کی۔

وحدت نیوز (کراچی) سندھ حکومت کی جانب سے شہداء سانحہ شکارپور کے ورثاء سے کئے گئے 22 نکاتی ایجنڈے کی تکمیل عدم توجہی کا شکار ہے، حکومتی کمیٹی نے سانحہ شکار پور کے شہداء کے لواحقین سے کئے جانے والے وعدوں کو پورا نہیں کیا، شکار پور سانحہ کے لواحقین کی جانب سے مطالبات عوامی اور سندھ دھرتی کو دہشتگردی سے نجات دلانے کیلئے اہم ہیں، مگر سندھ حکومت دہشتگردوں کے خلاف عملی اقدامات کرنے میں سنجیدہ نہیں دکھائی دیتی۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ مبشر حسن نے وحدت ہاؤس میں جاری تنظیمی اجلاس سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر مولانا احسان دانش، مولانا صادق جعفری، علامہ علی انور جعفری، اصغر عباس زیدی، ناصر حسینی، انجینئر رضا نقوی، ڈاکٹر مدثر حسین، علی حسین نقوی سمیت دیگر رہنما موجود تھے۔ علامہ مبشر حسن کا کہنا تھا کہ سانحہ شکار پور و سانحہ صفورا سندھ کی تاریخ بلکہ پاکستان کی تاریخ کے المناک سانحات ہیں، ریاستی ادارے دہشت گردی کے تربیتی مراکز اور ان کے معاونین کے خلاف کارروائی کے بجائے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ دریں اثناء علامہ مبشر حسن نے ایم ڈبلیو ایم کراچی کابینہ اور کمیٹی کے ممبران کو 22 مئی سانحہ شکار پور شہداء کمیٹی کی شکار پور سے کراچی آمد اور ان کے شیڈول سے آگاہ کیا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاوُن کی جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے انصاف کا قتل قرار دیا ہے۔ میڈیا سیل سے جاری بیان کے مطابق علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ حکمرانوں نے من پسند جے آئی رپورٹ جاری کرکے ماڈل ٹاوُن کے شہداء کے ورثا کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے، جسے ہم ہرگز قبول نہیں کریں گے، شہداء کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دینگے اور سانحہ ماڈل ٹاوُن کے ذمہ دار اللہ کی عدالت سے بچ نہیں پائیں گے، جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے بعد قاتلوں کے چہروں سے نقاب اتر چکے ہیں، ہم شہداء کے ورثا اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان کے ساتھ ہیں اور انصاف کے حصول کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کے ہاتھ شہداء ماڈل ٹاوُن کے خون سے تر ہیں، ہم یک طرفہ جے آئی ٹی کی اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں اور اعلٰی عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مظلوموں کو انصاف کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کرے۔

وحدت نیوز (سکردو روندو) گلگت بلتستان کے تمام تر مشکلات اور محرومی کا ذمہ دارا مرکزی حکمران ہیں،مرکزی حکمران67 سالوں سے اس خطے میں بسنے والے محب وطن لوگوں کے حقوق غصب کر رہے ہیں،20 لاکھ سے زائد نفوذ پر مشتمل آبادی کو ایک ایم این اے کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے،یہاں کے مظلوم عوام بنیادی انسانی حقوق سے محرم ہیں،ہمارا سلام ہو گلگت بلتستان کے غیرت مند اور شجاع عوام پر جو اب بھی طن عزیز پاکستان کے پرچم تھامے مادر وطن کے لئے کٹ مرنے کو تیار ہیں،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے روندو لشی تھنک میں انتخابی مہم کے دوران عوامی اجتماع  سے خطاب کرتے ہوئے کیا،انہوں نے کہا کہ الیکشن آتے ہی یہ استحصالی حکمران علاقے کا رخ کر رہے ہیں،سادہ لوح عوام کو سبز باغ دکھا کر اقتدار پر قابض ہونے کے بہانے تلاش کررہے ہیں،کیا ان کو گذشتہ 67 سالوں میں اضلاع اور ترقیاتی پیکجز کا خیال نہیں آیا؟ان کا مقصد جھوٹ اور دھوکہ دہی کے ذریعے اقتدار کا حصول ہے،لیکن الحمدللہ اس خطے کے عوام باشعور ہیں ،انشااللہ ان اقتدارکے بھوکے بدمست اشرافیہ کیلئے 8 جون شکست فاش کا دن ثابت ہوگا،گلگت بلتستان میں خلق خدا اور مستضعفین کا راج ہوگا،عد ل وانصاف کا پرچم بلند ہوگا،ظلم استبداد کے محلات زمین بوس ہونگے،علاقے میں تعلیمی،صنعتی،روزگار اور تعمیر و ترقی کا سورج انشااللہ طلوع ہوگا،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہم نےگلگت بلتستان کے عوام کو پہلے بھی تنہا نہیں چھوڑاتھا، اب بھی ان کی عزت و وقار اور تحفظ کے لئے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree