وحدت نیوز (آرٹیکل) مجلس وحدت مسلمین پاکستا ن اور سنی اتحاد کونسل نے طالبان کے ساتھ مزاکرات کرنے اور ہزاروں پاکستانیوں کے قاتلوں کو قانونی شیلٹر دینے کی پر زور مزمت کی تھی اور وزیرستان سمیت تمام علاقے جو دہشتگردوں کے قبضے میں ہیں اور وہاں پر حکومت کی رٹ نہیں ہے انہیں آزاد کرانے کی بات کی تھی۔ اور ملک کے طول و عرض میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا تھا اور اس بات پر زور دیا تھا کہ مزاکرات کی آڑ میں دہشتگردوں کو بچانے اور ملک سے فرار کرنے اور محفوظ مقامات پر اسلحہ منتقل کرنے کا موقع نہ دیا جائے۔ دوسری طرف سعودی اور بحرینی وفود کی غیر متوقع پاکستان آمد اور ان کی مالی امداد کے ذریعے ملک کے اندر دہشتگردوں اور تکفیریوں کی تقویت یا بین الاقوامی تکفیری دہشت گردی میں وطن عزیز کی ساکھ کو بچانے پر بھی زور دیا گیا۔ نواز لیگ حکومت کی طرف سے ماڈل ٹاون کے نہتے اور معصوم پر امن شہریوں کے خلاف احتجاجی تحریک دھرنوں اور احتجاجی ریلیوں میں بھرپور شرکت کی گئی اور 70دن تک مسلسل پاکستانی عوام کو پاکستان میں قائم ظالمانہ سسٹم اور ماضی کے ڈکٹیٹر شپ جنرل ضیاء الحق کی باقیا ت کی حقیقی منحوس چہروں سے پردہ اٹھایا گیا اس تمام تر عوامی پریشر اور تاریخی دھرنوں کے بعض اثرات اب ملک پاکستان کی عوام کے سامنے آچکے ہیں ان میں سے چند ایک حسب ذیل ہیں۔

 

(1)۔ دہشت گردوں کی سرپرست نواز لیگ حکومت کا کمزور ہونا
اگرچہ سیاسی مگرمچھوں نے مل کر گرتی ہوئی نواز حکومت کو سہارا دیا ہے اور حکومت اس بھر پور عوامی پریشر اور دھرنو ں سے نہیں گری لیکن اب وہ اس عوامی رائے عامہ کے سامنے حکومت کرنے کا جواز کھو چکے ہیں اور اتنے کمزور ہو چکے ہیں کہ خود اعتراف کر رہے ہیں کہ ہم امن وا مان کا مسئلہ حل کر نے سے عاجز ہیں اور دہشتگردی کو روکنا ہمارے بس میں نہیں اور اب انہوں نے اپنی کمزاوری اور بے بسی کا اظہار بار ہا کر رہے ہیں اور پاکستان آرمی کو آنکھیں دکھانے والے خود فوج سے درخواست کر رہے ہیں کہ فوجی عدالتیں قائم کریں کیونکہ سول عدالتیں ناکام ہو چکی ہیں ۔ انہوں نے ماضی میں ہزاروں دہشتگردوں کو بری کیا ہے اور اب بھی کبھی دھمکیوں اور کبھی بھاری رشوت سے عوام کے قاتلوں کو رہا کر دیتی ہیں۔ عملی طور پر اب نواز لیگ کی حکومت کے پاس آدھے اختیارات رہ چکے ہیں اور آج وزیر اعظم اور وزیر اعلی وہی بیانات دے رہے ہیں جو چند ماہ قبل مجلس وحدت مسلمین کی قیادت دیا کرتی تھی اب خود کہتے ہیں کہ کوئی اچھا اور برا طالبان نہیں بلکہ سب کے خلاف بلا تفریق کاروائی ہو گی۔
(2)۔ طالبان مخالف مظبوط سیاسی اتحاد
ابتداء میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور اس کی اتحادی جماعتیں طالبان کی مخالف تھیں اور تکفیریوں کے خلاف میدان میں آکر وطن عزیز اور پاکستانی عوام ک قاتلوں کے خلاف آواز بلند کر رہی تھیں لیکن اس وقت پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں طالبان اور تکفیریت کے خلاف متحد ہیں اور تکفیری تنہا ہو چکے ہیں اور ان کے سر پرست کبھی ان کے خلاف بننے والے قوانین پر دستخط کر رہے ہیں اور کبھی اپنی گردن بچانے کے لئے انہی قوانین کی مخالفت کر رہی ہیں ۔ آج مولانا فضل الرحمن اور جماعت اسلامی کے علاوہ تمام سیاسی پارٹیاں ایک پیج پر نظر آرہی ہیں کیونکہ ان دھرنوں اور احتجاجات کی بدولت سول سوسائٹی بھی سڑکوں پر نکل آئی ہے اور ان سیاسی پارٹیوں کی مجبوری ہے کہ اپنی سیاسی بقاء کے لئے وہی فیصلے کریں جو پاکستانی عوام چاہتی ہے ۔ اس عوامی پریشر نے تکفیریوں اور طالبان کے خلاف مضبوط سیاسی اتحاد بنایا ہے۔
(3)۔ اکیسویں ترمیم اور دہشت گرد تختہ دار پر
ایک طویل عرصہ سے تکفیری دہشت گردوں اور عوام کے قاتلوں کو سزائے موت سنائی جا چکی تھی لیکن متواتر سیاسی حکومتوں نے بیرونی پریشر اور ملی بھگت اور خوف سے انہیں معطل کر رکھا تھا ۔ اب جب پاکستان میں بیداری کی لہر اٹھی اور احتجاجی دھرنوں نے عوامی پریشر کو مضبوط کیا تو آج قاتلوں کو قرار واقعی سزائیں مل رہی ہیں اور مجرم تختہ دار پر لٹک رہے ہیں مقتولین کے وارثوں کی دعائیں بلند ہور ہی ہیں اور ان کی بے چینی اور بے قراری کم ہورہی ہے۔ اب بھی ان دہشت گردون کے سرپرست ان بزدلوں کو بچانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں لیکن مظلوم اب سڑکوں پر آچکے ہیں وہ اپنا حق لے کے رہیں گے۔ اکیسویں ترمیم کا بل منظور ہونا مظلوموں اور ان کے وارثوں کی بہت بڑی کامیابی ہے اور اس ترمیم کی شقیں مندرجہ ذیل ہیں۔

 

سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق مندرجہ ذیل جرائم میں ملوث افراد کو آرمی ایکٹ کے تحت سزا دی جا سکے گی۔
پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والے
فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کرنے والے
اغواہ برائے تاوان کے مجرم
غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کو مالی معاونت فراہم کرنے والے
مذہب اور فرقے کے نام پر ہتھیار اٹھانے والے
کسی دہشت گرد تنظیم کے اراکین
سول اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے
دھماکہ خیز مواد رکھنے یا کہیں لانے یا لے جانے میں ملوث افراد
دہشت اور عدم تحفظ کا ماحول پیداکرنے والے افراد
بیرون ملک سے پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے
آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ حکومت کی پیشگی منظوری کے بعد چلایا جائے گا اور فوجی عدالت کو مقدمے کی منتقلی کے بعد مزید شہادتوں کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ وفاقی حکومت زیر سماعت مقدمات بھی فوجی عدالتوں میں بھیج سکے گی۔ ایسے بھی کچھ دہشت گرد گروہ ہیں جو مذہب یا فرقے کا نام استعمال کر کے دہشت گردی کر رہے ہیں اور ان کے لوگ جب مسلح افواج یا دیگر سکیورٹی اداروں کے ساتھ لڑائی میں پکڑا جائے گا تو ان پر بھی خصوصی عدالتوں میں کیس چلایا جائے گا۔ ۔
(4) عملی وحدت ملی و اسلامی کا قیام
عموما وحدت ملی و اسلامی کے قیام کے لئے خواص طبقہ کے افراد مختلف ہوٹلوں اور کنونشن سنٹرز میں اکٹھا ہوتے تھے اور روائتی اتحاد و وحدت پر گفتگو ہوتی تھی لیکن انقلاب مارچ اور آزادی مارچ سے ایک بے نظیر عملی اور لیڈر شپ سے نچلی سطح تک ایک عملی وحدت ملی و اسلامی سر زمین پاکستان پر دیکھنے میں نظر آئی اور مختلف ادیان و مذاہب رکھنے اور مختلف قبائل و اقوام کے ہم وطن پارلیمنٹ کے سامنے متحد ہو کر ایک ہی مطالبہ کر رہے تھے کہ (گو نواز گو) یعنی وہ اب اس سیاسی نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں جس میں مخصوص لوگ باری باری حکومت میں آتے ہیں اور پاکستان کی ترقی کی بجائے نئے بحران کھڑے کر تے ہیں اور انہوں نے ملک کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے ۔ پاکستان کی بدترین معاشی ، سیاسی ، امنیتی بحرانوں میں نالائق حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے کھڑا ہے اب اس کرپٹ سیاسی نظام کو جانا چاہیے۔ گو اس بھر پور عوامی جدوجہد اور دھرنوں سے نواز حکومت گری نہیں لیکن اس عوامی پریشر سے اس حکومت کی چولیں ہل گئی ہیں اور دیواروں میں دراڑیں پڑ چکی ہیں اور اس کی طاقت ختم ہو چکی ہے اور اب یہ حکومت اپنی موت خود ہی مر جا ئے گی۔
(5)۔ بے مثال جشن عید میلاد النبی (ص) اور وحدت اسلامی کا روح پرور نظارہ
دشمن نے 35سال سے پاکستان کے اندر شیعہ سنی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کے لئے مختلف سازشیں کیں لیکن فرزندان رسالت نے عید میلاد کے موقع پر جس عملی وحدت کا ثبوت دیا وہ قابل دید ہے۔ پورے ملک کے اندر شیعہ سنی اجتماعات اور میلاد ریلیاں اس بات کا مظہر ہیں ۔ جس طرح سے لیڈر شپ نے پورے پاکستان میں اکھٹے ہو کر دشمن کے منہ پر وحدت اسلامی کا طمانچہ مارا ہے ویسے ہی عوامی حلقوں نے بھی عملی اتحاد کا مظاہرہ کیا۔ اور اس وحدت سے دشمن پاکستان و دشمن شیعہ و سنی کے ناپاک عزائم خاک میں مل گئے ہیں۔
(6) نئی ابھرتی ہوئی سیاسی پارٹیوں کی عوامی پزیرائی میں اضافہ

 

انقلاب مارچ اور دھرنوں سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان، پاکستان عوامی تحریک اور پی ٹی آئی کی شہرت اور عوامی حمایت میں بہت اضافہ ہوا ہے اور یہ ابھرتی ہوئی سیاسی پارٹیاں پاکستان کو مختلف بحرانوں سے نکالنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں ۔ اور نئے سیاسی توازن کو ایجاد کرنے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں ملت کی امیدیں ان سے وابستہ ہو چکی ہیں اور یہ سب کچھ بھر پور عوامی جدوجہد کے بغیر ممکن نہیں تھا انہوں نے مل کر شاہراہ دستور پر حکومتی تشدد ،شیلنگ اور فائرنگ کا مردانہ وار مقابلہ کیا اور یہ سیاسی پارٹیاں مل کر ملک بحرانوں سے نکالنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور وہ وقت دور نہیں کہ جب یہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔

 


تحریر: علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز (آرٹیکل) پہلی اور دوسری جنگ عظیم کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ اپنے آپ کو مہذب اور تعلیم یا فتہ کہلانے والے اہل یورپ کس قدر درندہ صفت اور غیر مہذب لوگ ہیں جن میں نہ انسانیت ہے اور نہ ہی اپنی زبان اور وعدوں کا پاس و لحاظ، جب چاہیں وعدہ خلافی کریں اور جب چاہیں معاہدوں سے پھر جائیں جس کی مثال جنگ عظیم کے دوران ترکی ، جاپان ، روس او راپنے ہی اتحادی ودیگرممالک سے کئے گئے معاہدوں سے بخوبی سمجھا جا سکتا ہے اور یہی روش آج تک باقی ہے اور کمال مکر و فریب اور پروپیگنڈا سے اپنے آپ کو مہذب ،زبان کا سچا اور انسانیت کے حقوق کا علمبردار مشہور کردیا ہے اپنی وحشت اور بربریت کی خاطر بیسویں صدی کے دوران کئی کروڑ لوگوں کو بے دردی سے قتل کرچکے ہیں اور لاکھوں بچے اورخواتین ان کے بہیمانہ ظلم اور جبر کا شکار ہوئے ہیں جس میں ہیروشیما ناگاساکی جیسی کئی مثالیں دی جا سکتی ہیں جو دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی دہشتگردی کہی جائے تو بجا ہوگااس کے علاوہ اہل یورپ کی ایک روش یہ بھی رہی ہے کہ وہ صرف جنگ میں جسم ہی نہیں زخمی کرتے بلکہ نیچ اور پست لوگوں کی طرح لڑتے ہوئے روح پر بھی اپنے گھٹیا پن کی وجہ سے حملہ آور ہوتے ہیں جو برطانوی ،نازی، جرمن،امریکی ، فرانسیسی فوجوں کی لڑائی میں مخالف فوج اور سولیین کے ساتھ رویوں میں دیکھی جاسکتی ہیں جس کا بیان طول کا سبب ہوگا ۔ ان کے پاس مشہور ضرب لامثل ہے \"کہ محبت اور جنگ میں سب جائز ہے\"
is fair in love and war Everything۔ اسی جملہ سے یورپین کی سوچ کا پتہ چلتا ہے کہ یہ لوگ نہ تو جنگ میں فیئر ہیں نہ پیار میں سچے ہیں یہ لوگ ماں باپ سے بھی اس وقت تک پیار کرتے ہیں جب تک ان سے مطلب ہوتا ہے ورنہ انہیں بھی اولڈہاؤس روانہ کردیتے ہیں۔

 

یورپ کے عام عوام پر پہلے جنگیں مسلط کیں اور یورپ میں اندرونی لڑائیاں جاری رکھیں جو تقریبا 500پانچ سو سال تک رہیں جس کا دورانیہ1000 عیسوی سے 1499 عیسوی تک ہے ا ن جنگوں کے حالات کا مشاہدہ کرکے ان کی نفسیات کو سمجھا جا سکتا ہے جس کے بعد انہوں نے عیسائی مذہب کے خلاف تحریک چلائی اور پھر یورپین کے اخلاق بگاڑ دیئے یوں یورپین کا مذہب و اخلاق بگاڑ کر ان کو ننگی تہذیب دے کر ان کی پوری آبادی کو اپنا نظریاتی غلام اور بے وقوف صارف بنا چکے ہیں یعنی ٰ ترقی کے نام پر پورے یورپ سے ان کی اپنی پسند اور نا پسند کا حق تک چھین لیا اور مارکیٹنگ اور ایڈورٹائیزنگ کے ذریعے ان کے پسند اور نا پسند کا تعین و معیارمعین کردیادنیا کے باقی ماندہ علائقوں پر ان کی ایسی ہی ورکنگ جاری ہے۔ یوں سرمایہ داروں اور حکمرانوں نے اہل یورپ سے ان کا مذہب چھیں لیا اور آزادی اور ترقی کے نام پر عریاں تہذیب دے دی اور اسی بہانے ان پر معاشرتی خرافات مسلط کی اور پورے یورپ کی آبادی کواپنا غلام اور بیوقوف صارف بنادیا حتیٰ کہ حکومتیں بھی شہریوں کو سٹیزن کے بجائے کسٹمر ز کے طور پر ٹریٹ کرنے لگیں ہیں۔

 

اسی گھٹیا اور نیچ پن کا یورپ کے ادارے مختلف اوقات میں عملی اظہار کرتے رہے ہیں جس میں گذشتہ یورپ کے دیگر ممالک میں اور حالیہ فرانس میں کی جانے والی توہیں رسالت ؐ کی مثال ثبوت ہے دیکھا جائے تو دہشتگرد بھی ان ہی کے ہیں اور ان کو اسلحہ دینے کا اعلان بھی امریکہ نے کیا ہے اور میگزین چھاپنے والا ادارہ فرانس کاہے او ر جھوٹ اور خرافات کو اظہار کی آزادی کا بہانہ بھی ان ہی نے بنایاہے۔ ورنہ ھولوکاسٹ پر بات کرنے ،تحقیق کرنے،نظر ثانی کرنے یا اظہار رائے پر یورپ کے 13 ممالک مین آج بھی پابندی ہے اورقانوناً قابل سزا جرم ہے ان تیرہ ممالک میں فرانس بھی شامل ہے پہلے فرانس اس پر تو پابندی ختم کرے پھر آزادی اظہاررائے کی بات کرے ورنہ فرانس میں آزادی اظہاررائے کے نام پر جمع ہونے والے تمام یورپین کیلئے برطانیہ کے مصنف rving David I کا آسٹریا کی جیل میں اظہاررائے کی آزادی کے حق کو استعمال کرنے کی پاداش میں سزاپانا ان کے منہ پر زور دار تمانچہ ہے۔

 

دوسری جنگ عظیم میں ہٹلر کے ہاتھوں موسیٰ ؐ پسند یہودیوں کو قتل کرکے فرعوں پسند یہودیوں کی حکومت کا جواز فراہم کیا گیا لیکن ان نکات پر تحقیق کرنے پر پابندی ہے جوکہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یورپی حکمران اور یہودی سرمائیداروں کے بیچ خفیہ معاہدے موجود ہیں ۔ اسی لئے بہت سی کتابوں پر یورپ میں پابندی لگائی گئی ہے جس میں خود فرانس کے مصنف کی کتاب The Drama Of The Europen Jews شامل ہے ۔اور بہت سے یورپی مصنف اسی وجہ سے اختلاف کرتے ہیں کہ دوسری جنگ عظیم میں یہودیوں کے قتل کی بیان کردہ تعداد اور وجوہ صحیح نہیں اوران مصنفین میں یورپی اور دیگر خطوں کے مصنفین و محققین شامل ہیں جن کو Holocaust Dieniers کہا جاتا ہے اور ان کے اظہاررائے پر پابندی ہے ۔اگر یورپ کو اپنے کئے پر اتنی ہی شرمندگی تھی تو یہودیوں کو اپنے پاس یورپ میں کوئی علائقہ دیدیتے مسلم ممالک میں بھیجنا اور بے جا حمایت کرنا سازش کا کھلا ثبوت ہے۔

 

موجود ہ د ورمیں ان کے مظالم یورپ سے ایشیا ء کی طرف باقاعدہ منتقل ہو چکے ہیں جو کہ ان کا شروع ہی سے اصلی ہدف اور انتہائی گہری دلچسپی کا علائقہ رہا ہے جس کے بعد پوری دنیا پر ان کی بلا شرکت غیرے حکومت ہو جائے گی اس لئے انھوں نے ایشیائی ممالک خصوصاً مسلم ممالک کو اپنا ہدف بنایا ہوا ہے جس پر انھوں نے دہشتگردوں کے ذریعے جنگیں مسلط کی ہوئی ہیں اور مسلمانوں کے اخلاق ونظریات کو بگاڑنے کے لئے تمام تروسائل کو بروئے کار لایا جارہاہے ،گذشتہ حالات سے یورپ نے سیکھ لیا ہے کہ خود کو براہ راست جنگوں میں ملوث کرنے کے بجائے منافقانہ طور سے بالواسطہ دنیا پر جنگ مسلط کرنا چاہئے جس سے فوائد زیادہ اور نقصانات کم ہیں جس کا مطالعہ رچرڈنکسن کی کتاب Victory With out warsفتح بغیر جنگ سے کیا جا سکتا ہے اسی سوچ کے تحت انہوں نے پہلے اسلام کے نام سے نقلی اور جھوٹے مجاہد اور جہادی تیار کئے اور اپنے حریف روس کو نقصان پہنچایا اور پھر انہی کے ذریعے پوری دنیا میں جہاں چاہا وہاں اندرونی مداخلت کرنے لگے اور حکومتوں کو اپنی مرضی سے گرانے اور بنانے لگے جو کہ ان کی دیرینہ خواہش و پلاننگ تھی ۔

 

ماضی میں جس طرح انہوں نے پہلے یورپ میں جنگوں کے بعد عیسائیوں کو تحریف شدہ دین دکھا کرباقی ماندہ اصلی دیں کے اقدار بھی چھیں لیں اور مذہب سے لوگوں کو متنفرکرکے اپنی غلامی میں قید کیا اور آخرکار اسی مخصوص طبقے نے پورے یورپ پر بلا شرکت غیر ے حکومت حاصل کرلی اسی طرح اب مسلمانوں کو بھی نقلی اسلام دکھاکر اصلی اسلام سے متنفر کرکے اپنی غلامی کی طرف دھکیل رہے ہیں جس کی ابتداء اندرونی جنگوں سے کی اور اب اپنی اسی تاریخی پست روی کے تحت وہ کائنات کی عظیم ہستی کی مسلسل توہیں کرکے لوگوں کو اسلام سے دور کرنے کی سازش کررہے ہیں۔

 

ایک طرف وہ انہی دہشتگردوں کے مخالف بنے پھرتے ہیں تو دوسری طرف ان کو مسلح اور طاقتورکرنے کے لئے کوششوں میں مصروف ہیں لیکن یہ مراعات ان دہشتگردوں کوحاصل ہیں جو فقط مسلم ممالک میں جہاد کے نام پر ان کے مفادات کی تکمیل کررہے ہیں ا ور جب انہی کا کیا خود ان کی طرف پلٹ کر آتاہے تو ان دہشتگردوں کے اعمال کو اسلام اصلی کے کھاتے میں ڈالتے ہیں اور رمحسن انسانیت محمدصلے اللہ علیہ واٰلہ وسلم جنہوں نے جنگوں کے دوران بھی انسانیت اور اخلاقیات کا دامن تھامے رہنے کی تلقین اور تعلیم فرمائی ہے البتہ یورپ میڈ اسلام میں یہ تعلیمات موجود نہیں ہیں جس کی بناء پر یہ دشمن انسانیت اسی محسن انسانیت کی توہین کرنے کے بہانے گھڑنے لگتے ہیں اور اسلام کے خلاف واویلا کرنے لگتے ہیںیہ مکاری اور فریب کاری کے ذریعے دنیا میں اسلام کو بدنام کرنے اور خود کو معصوم ثابت کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے اصلی ہدف یعنی ٰ دنیا پر حکمرانی اخلاقیات کے بغیر،کیلئے کی جارہی ہے ،جبکہ اسلامی تعلیمات کے مطابق جس طرح کسی بیگناہ کا قتل قابل مذمت ہے اسی طرح کسی کا قتل کسی بے گناہ کے سر تھوپنا بھی قابل مذمت ہے۔اگرحقیقت پسندانہ نگاہ سے دیکھا جائے تو فرانس میں 12 لوگوں کے مرنے پر وہ لوگ بھی احتجاج کرتے ہوئے دکھائی دینے لگے جو فلسطین میں خود ہزاروں بے گناہ انسانوں کے قاتل ہیں اوریہودیوں کے موقف کے مطابق یورپ کے حکمران خود بینجمن نیتن یاہو کی قوم یعنی ٰ یہودیوں کے سب سے بڑے قاتل رہے ہیں اور اس نفرت کے آثار اب بھی یہودیوں کے دلوں میں یورپ کے خلاف موجودہیں یہی دوہرا معیار ہے جو یورپ کے عام شہریوں کی مشکلات میں اضافے کا باعث بنا ہواہے اور نہ صرف دنیا میں یورپین کو نفرت کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے بلکہ دنیامیںیورپ کے لئے نفرت بڑھتی جارہی ہے جس کی وجہ ہرمعاملے میں یورپ کا دوہرامعیاراور یہودیوں کے ہرناجائزعمل کی ناجائزحمایت کرنا ہے جس کا ادراک اب عام یورپی کو ہونے لگا ہے جس کا ثبوت ہے کہ خود یورپ کے شہری اپنی ہی حکومتوں کے باقی دنیا سے رویوں اور پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرتے نظر آتے ہیں۔

 

تحریر :عبداللہ مطہری

وحدت نیوز (بیروت) ڈاکٹرعلامہ سید شفقت حسین شیرازی سیکرٹری امور خارجہ اپنے پانچ روزے دورے پر لبنان پہنچ گئے جہاں پر وہ مجلس وحدت مسلمین کی نمائندگی کرتے ہوئے  شہید جہاد عماد مغنیہ کی تشیع جنازہ  میں شرکت کریں گے۔  علاوہ ازیں وہ حزب اللہ کے کچھ اہم عہدیداروں سے ملاقات کریں گے اور بیروت کے اندر موجود مجلس وحدت مسلمین کے دفتر کا دورہ کریں گے اور وہاں پر موجود مسئولین سے پاکستان کے حالات اور عوامی بیداری کے حوالے سے بریفنگ دیں گے۔

وحدت نیوز (دمشق) ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین شیرازی سیکرٹری امور خارجہ مجلس وحت مسلمین پاکستان نے شام کے سرحدی علاقےجولان پر اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں شہید ہونے والے کمانڈر جہاد عماد مغنیہ ، ایرانی انقلابی گارڈز کے کمانڈر سردار لحدادی سمیت حزب اللہ کے پانچ مجاہدین کی شہادت پر اپنے مزمتی بیان میں کہا ہے کہ یہ دارصل جبۃ المقاومہ کو کمزور کرنے کی اسرائیلی سازش ہے۔ اور اس کاروائی سے شامی دہشتگردوں (داعش، النصرہ) اور اسرائیل کے گہرے تعلقات ظاہر ہوتے ہیں اور یہ کاروائی ان دہشت گردوں کو طاقت مہیا کرنے کے کی گئی ہے کیونکہ وہ شام کے اندر شکست کھا چکے ہیں اور انہیں اب بھاگنے کے لئے کوئی راہ فرار نہیں مل رہا ۔ علاوہ ازیں یہ صیہونی فضائی حملے کا مقصد حزب اللہ اور سعد الحریری کی پارٹی (مستقبل ) کے مابین ہونے والے مزاکرات کو ختم کرنے کے لئے ہیں ۔ جو کہ حزب اللہ کی مسلسل کاوشوں کی وجہ سے مکمل ہونے کو تھے۔ لہذا سعودی اور صیہونی پروپیگنڈہ مشینری حزب اللہ کے لئے خانہ جنگی کا منصوبہ کر رہی ہے۔ انہوں نے اسرائیلی حملے کی مزمت کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ عالمی امن و عامہ کے اداروں کا خاموش رہنا ایک سوالیہ نشان ہے۔ جب کہ اسرائیل کی طرف سے مسلسل شامی سرحدوں کے خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ اور آئے روز صیہونی حملوں میں جبۃ المقاومہ کے مجاہدین کو شہید کیا جا رہا ہے۔

وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ خیبر پختونخوا کے سربراہ نے کہا ہے کہ گستاخانہ خاکوں کی مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ ان استعماری کارندوں کی مذمت کی بھی ضرورت ہے جن کی دہشت گردانہ کارروائیوں، انسانیت سوز مظالم اور دیگر احمقانہ اقدامات کے نتیجے میں آج یہود و ہنود کو یہ جرات ہوئی کہ وہ ان مجرمانہ اقدامات کا ارتکاب کریں۔ گذشتہ روز حطار میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں اور عالم اسلام و علماء و دانشوروں سے اپیل کرتے ہیں کہ حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے دین و دیس کے حقیقی ہمدرد بن کر وطن عزیز کو عصر حاضر کے خوارج سے بچایا جائے۔ ان نازک لمحات و لحظات میں وحدت و اخوت کے ساتھ ہم استکبار کا مقابلہ کرسکتے ہیں اور ان کے مکروہ عزائم کو خاک میں ملا سکتے ہیں۔ مغرب مسلسل اہانت پیغمبر ﷺکا ارتکاب کرکےامت مسلمہ کے جذبات کو مجروح کررہا ہے۔

وحدت نیوز (لاہور) طالبان کے خلاف آپریشن اس وقت تک مثبت نتائج نہیں دے سکے گا جب تک شہروں اور دیہاتوں میں چھپے وائٹ کالر طالبان کے خلاف آپریشن نہیں کیا جاتا۔امید ہے کہ پاک فوج ان وائٹ کالر طالبان کے خلاف بھی آپریشن کرے گی جنہوں نے عسکری طالبان کی معیشت کو مضبوط کیا ہوا ہے،پھانسی لگنے والے دہشتگردوں کی نماز جنازہ میں جو ہجوم جوش و خروش سے شریک ہوتا ہے ان سب پر نظر رکھی جائے یہ سارے پوٹینشل دہشت گرد ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے پنجاب کے ضلعی سیکرٹریز کے اجلاس سے خطاب میں کیا ۔

 

انہوں نے کہا کہ مغرب کی جانب سے پیغمبر اعظم ۖ کی اہانت میں صیہونی ریاست اسرائیل اور امریکہ کا ہاتھ ہے مسلمان ممالک کو دو ٹوک الفاظ میں اس مغربی گستاخی پر جواب دینا ہوگا مغرب صیہونیت کے ایما پر مسلمانوں کیخلاف محاذ کھولنے میں مصروف ہیں انسانیت کے قاتل درندے داعش اور طالبان کے قبیح کارناموں کو مسلمان معاشرے سے جوڑ نا دراصل دیگر اقوام کو اسلام سے دور کرنے کی سازش ہے صیہونیت اور مغرب اسلامی بیداری سے خوفزدہ ہے انہوں نے کہاکہ امت کے لئے افسوس کا مقام یہ ہے کہ ہمارے مسلم حکمران خصوصا عرب حکمران انہی اسلام دشمن طاقتوں کے تابع ہیں اگر آج عرب اور دیگر مسلم ممالک کے حکمران مغربی ممالک سے اپنا سرمایہ نکال لیں تو یہ دشمن دنوں میں زمین بوس ہو جائینگے لیکن بدقسمتی سے ہمارے مسلمان حکمران ان کے غلام بنے ہوئے ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree