وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیراعلٰی جی بی اور سپیکر جی بی اسمبلی خطے کے حقوق سے محروم مظلوم عوام کے منہ سے نوالہ چھیننے کی کوشش نہ کرے۔ یہ ٹارگٹیڈ سبسڈی، عوام کے امیر ہونے کی باتیں مضحکہ خیز اور حقیقت سے نظریں چرانے کے مترادف ہے۔ صرف دو سال قبل لیگی حکمران خطے کی غربت کا رونا رو رہے تھے۔ الیکشن کمپین میں انہوں نے اپنا منشور بھی غربت سے نجات اور بیروزگاری سے نجات سمیت اسکردو روڈ کی تعمیر وغیرہ شامل کیا تھا۔ ان دو سالوں میں انہوں نے کونسا ایسا جادو کیا کہ گلگت بلتستان والے امیر ہوگئے اور بے روزگاری ختم ہوئی ہو۔ اس وقت جی بی میں اعلٰی تعلیم یافتہ افراد در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔  گلگت بلتستان میں کونسا ایسا میگا پروجیکٹ شروع ہوا ہے، جس میں ہزاروں افراد بھرتی ہوئے ہوں۔ ان دو سالوں میں محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم میں چند بھرتیاں ہوئی ہیں اور محکمہ صحت میں ہونے والی بھرتیوں کی حقیقت بھی سامنے آگئی ہے۔ جی بی میں گنتی کی پوسٹوں کے لئے ہزاروں افراد کی درخواستیں اس بات کی دلیل کے لئے کافی ہے کہ خطے میں بے روزگاری عروج پر ہے۔ ہزاروں خطے کے پڑھے لکھے افراد پرائیوٹ اداروں میں اپنے شعبے سے ہٹ کر جاب کرنے پر مجبور۔ دوسری طرف گندم کی سبسڈی کو ٹارگٹیڈ کرنے کی باتیں غریب عوام کے منہ سے نوالہ چھیننے کی کوشش ہے۔

آغا علی رضوی نے کہا کہ گندم سبسڈی سے خطے کی اکثریت مستفید ہو رہی ہے اور جو امیر طبقہ ہے وہ کب گندم کے لئے قطاروں میں بیٹھا اور گلی سڑھی گندم پر گزارا کیا۔ گلگت بلتستان کے امراء تو پنجاب سے آنے والے فائن آٹے تناول فرماتے ہیں، جسے خریدنے کی استعداد عوام میں نہیں۔ موجودہ صوبائی حکومت برسر اقتدار آتے ہی لاکھوں بوری گندم کوٹے میں کمی کر دی اور اس کے بعد قلت پیدا کرکے عوام کو قطاروں میں بٹھا کر ذلیل کر دیا۔ وزیر خوراک کو سیل پوائنٹس پر عوام کی قطاریں شاید نظر نہیں آتی، جس کی وجہ سے وہ میڈیا میں بیان دیتا ہے کہ گندم کی قلت کہیں نہیں۔ یقیناً حکمرانوں کے لیے کسی چیز کی قلت نہیں، اگر گندم کی قلت ہے تو عوام کے لئے ہے۔ عوام گندم سبسڈی ختم کرنیکی کوشش کرنے والی حکومت کو ہی ختم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بہت پہلے کہا تھا کہ صوبائی حکومت وفاق کے ساتھ ملکر آہستہ آہستہ گندم سبسڈی کو ختم کرے گی۔ گندم سبسڈی کی رقم کو بھی اپنی تیجوریاں بھرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے۔ اس وقت حکمران طبقے کے علاوہ کوئی ایسا نہیں ہے، جو پہلے غریب ہو اور اب امیر ہو ئے ہو۔ اگر جی بی میں ایسی صنعتیں بن چکی ہوتی جس میں ہزاروں ہنر مند کھپ چکے ہوتے، درجنوں میگا پروجیکٹس چل پڑے ہوتے، سینکڑوں ادارے قائم ہوئے ہوتے، لوگوں کی زندگی کا معیار بدل چکا ہوتا تو مان لیتے کہ عوام امیر ہوگئے ہیں۔ جس خطے کے ہسپتالوں میں پونسٹان کی گولی دستیاب نہ ہو، سڑکیں کھنڈرات میں بدل چکی ہوں، بجلی آنا خبر بن جائے، تعلیم یافتہ افراد شہروں کا رخ کریں، ہوائی سفر عوام کے لئے خواب بن جائے اور حکمرانوں کی کارکردگی صرف اخباری بیانات میں نظر آئے، اس خطے میں کس بنیاد پر کہہ رہے ہیں کہ لوگ امیر ہو گئے ہیں۔

وحدت نیوز(سکردو)  مجلس وحدت مسلمین کے شعبہ پریس اینڈ انفارمیشن نے حالیہ دنوں خطے کے موقر روزناموں پر حکومتی قدغن کی واشگاف الفاظ میں مذمت کی اور قراردیا کہ ایسی روش جمہوری حکومت کو زیب نہیں دیتی، صوبائی سیکریٹریٹ سے جاری ایک بیان میں ایم ڈبلیوایم گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ احمد علی نوری نے کہا کہ حکمرانوں کو چاہئے کہ اپنا طرز عمل بدلیں اور سمجھ لیںکہ عوام نے انہیں صحافتی آزادی کو سلب کرنے کیلئے نہیں بلکہ اظہار رائے کی آزادی اور مہذب معاشرے کی تشکیل میں جمہوری اقدار کو فروغ دینے کیلئے منتخب کیا ہے۔ لہٰذا ایسا رویہ اپنائیں جو معاشرے کے ہر طبقے کیلئے قابل قبول اور مہذب معاشرے کی اکائیوں کوآزادی کیساتھ کام کرنے میں مانع نہ ہوں۔ دنیا کی کسی جمہوری حکومت میں صحافتی آزادی کو سلب کرنے کو اچھا نہیں سمجھا جاتاکیونکہ اس سے نہ حکمران معاشرتی امور سے بہتر طریقے سے آگاہ ہوسکتے ہیں، نہ ہی عوام تک حکومتی و دیگرملکی و سماجی معاملات پہنچ پاتی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین صحافتی تنظیموں اور اداروں کیساتھ انکے حقوق کیلئے جدوجہد میں شانہ بشانہ کھڑی ہوگی اور کسی بھی حد میں حکمرانوں کو جمہوری اقدار کے منافی حرکات سے روکنے میں اپنا کردار ادا کرنے سے نہیں ہچکچائیگی۔

وحدت نیوز (سکردو) انجمن تاجران بلتستان کے زیر اہتمام ایک ماہ سے سکردو اور گردو نواح میں جاری بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین ضلع سکردو کے سیکرٹری جنرل مولانا فد ا ذیشان نے کہا ہے کہ بلتستان ایک عرصے سے اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے اور حکمرانوں کو ٹس سے مس نہیں۔ صوبائی حکومت کی کارکردگی اخبارات میں بیانات دینے کی حدتک ہے ۔گلگت بلتستان کی تقدیر بدلنے کی دعویدار حکومت عوام کو لوڈشیڈنگ سے نجات نہیں دلا سکی۔یہ حقیقت ہے کہ  بلتستان کی روشن تقدیر کو تاریکی میں بدل دی ہے۔ وزیر برقیات کا اپنا شہر اور حلقہ تاریخی تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے لیکن انہیں کوئی فکر نہیں ہے۔ وزیربرقیات کو دھمکیاں دینے کے علاوہ کچھ نہیں آتا۔ سکردو جیسے اہم شہر میں ہفتوں تک بجلی نہ آنا وزیر برقیات کی نااہلی اور انکے پاس اختیارات نہ ہونے کی وجہ سے ہے۔ وزیر برقیات واپڈا ، پی ڈبیلیو ڈی حکام اور حفیظ الرحمان کے سامنے بے بس ہے۔ ان کی سننے کو کوئی تیار نہیں ہے۔

فداعلی  ذیشان نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت مزید گڈ گورننس کی بات نہ کرے۔ انہیں اقتدار میں آئے دو سال ہونے کو ہے لیکن عوام کو محرومیوں میں دھکیلنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے عوام سے زمینیں چھینے کا جو سلسلہ شروع کیا ہے وہ انتہائی قابل مذمت اور شرمناک عمل ہے۔ خالصہ سرکار کے نام پر عوامی ملکیتی اراضی پر کسی کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے۔ لیگی حکومت ہوش کے ناخن لے اور زمینیں ہتھیانے سے باز رہے۔ مسلم لیگ نون کی مدح سرائی کرنے والے گھر سے باہر نکلیں اور عوام کا غم و غصہ دیکھیں۔ عوام موجودہ حکومت کی ناقص ترین کارکردگی سے بیزار ہے ۔سکردو میں بجلی کے مسئلے کو حل نہیں کیا گیا تو پورے بلتستان میں احتجاج کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوگا اور نااہل حکمرانوں کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔

وحدت نیوز (گلگت) گلگت سے تعلق رکھنے والے نوجوان نوید حسین کو 10 جنوری کی صبح اڈیالہ جیل راولپنڈی میں انسداد دہشتگردی جی بی کی عدالت کے جج جمشید کے قتل کے الزام میں پھانسی دی گئی تھی۔ نوید حسین پر الزام عائد تھا کہ انہوں نے دوران حراست جیل سے نکل کر مذکورہ جج کو قتل کے دوبارہ جیل میں پناہ لی ہے۔ نوید حسین کو اسی منفرد اور ناکردہ جرم کی پاداش میں تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔ اس کیس پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے ترجمان الیاس صدیقی نے اپنے ردعمل میں اس قتل کی مذمت کی تھی اور دعویٰ  کیا تھا کہ انہیں پھانسی دینے کے لئے عدالتی تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔ انہوں نے موقف اپنایا تھا کہ دنیا کی تاریخ میں یہ ایک انوکھی مثال رقم کی گئی کہ ایک قیدی جو قتل کے وقوعہ کے دوران جیل میں ہے اور پولیس تفتیش میں اس قیدی کو مجرم ٹھہرایا جاتا ہے۔ یہ کیسی عدالتیں ہیں، جو ایک قیدی پر ایک ایسے قتل میں مجرم قرار دیکر پھانسی کی سزا سنا دیتی ہیں جبکہ وقوعہ کے دوران قاتل جیل میں ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ گورننس آرڈر 2009ء کے تحت جی بی کے عوام کو وزیراعظم سے اپیل کا حق دیا گیا ہے اور اس قانون کو اڈیالہ جیل کے حکام کے نوٹس میں لانے کے باوجود نوید حسین کو اس حق سے محروم رکھ کر مجرمانہ غفلت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ جیل حکام کے اس مجرمانہ غفلت کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائیگی۔

الیاس صدیقی کے مذکورہ بیان پر انسداد دہشتگردی عدالت جی بی کے جج راجہ شہباز خان نے انکے خلاف عدالتی نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے اپنے نوٹس میں کہا کہ الیاس صدیقی نے اخبارات میں عدالت کے نازیبا اور تحقیر آمیز جملے استعمال کر کے معزز عدالت کی توہین کی ہے اور سیکشن 37 بی انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997ء کے تحت قانونی کارروائی کا مجاز عدالت کو ہے۔ عدالت مذکورہ سیکشن کے تحت جواب طلب کرتی ہے اور 17 جنوری کو عدالت عالیہ میں وضاحت طلب کرتی ہے۔ واضح رہے کہ جی بی کی معزز عدالت کی جانب سے یہ پہلا کیس تھا جس پر ٹرائل کرنے کے بعد ملزم کو پھانسی دی گئی، جبکہ شہید ضیاءالدین رضوی کے قاتلوں کی پھانسی تاحال نہیں ہو سکی ہے۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں خطے کی تاریخ کے سنگین دہشتگردی کے واقعات بھی ایک طویل عرصے سے زیر سماعت ہیں۔ ان اندوہناک واقعات میں سانحہ چلاس، سانحہ کوہستان، سانحہ بابوسر اور سانحہ نانگا پربت شامل ہے۔ شاہراہ قراقرم پر شناختی کارڈ دیکھ کر قتل کرنے والوں کی ویڈیوز منظر عام پر آنے کے باوجود انکے جرائم تاحال عدالتوں میں ثابت نہیں ہو سکے ہیں۔ انہیں عدالتوں میں نوید حسین کا الزام ثابت بھی ہو جاتا ہے اور پھانسی کی سزا بھی سنانے کیساتھ اپیل کا حق بھی چھین لیا جاتا ہے۔ اور اگر کوئی عدالت عالیہ کے ان اقدامات کی مذمت کرے تو توہین عدالت کا کیس بنایا جاتا ہے۔ دوسری جانب گلگت بلتستان میں انسداد دہشتگردی کی عدالت کا قیام جی بی کی موجودہ آئینی حیثیت کے مطابق قانونی ہے یا نہیں سپریم کورٹ آف پاکستان فیصلہ دے چکی ہے۔ اس فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ سمیت دیگر عدالتوں کے فیصلے جی بی میں غیر آئینی اور غیر قانونی عمل ہے۔ اس فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ آف پاکستان بھی انسداد دہشتگردی عدالت جی بی کی توہین کی مرتکب ہے۔

وحدت نیوز (گلگت) محکمہ صحت میں تقرریاں میرٹ پر نہیں ہوئیں جس کی وجہ سے ہر طبقے کے نمائندے آواز اٹھارہے ہیں جبکہ محکمہ تعلیم کے سیکرٹری نے میرٹ کا سودا نہیں کیا جس کے نتیجے میںایسے قابل اور اہل افراد بھرتی ہوئے جن کے کوئی والی و وارث نہیں تھے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ میرٹ کی پائمالی معاشرے میںبدامنی اور نقص امن کا سبب بن رہی ہے اور ایسے لوگ جو محنت کرتے ہیں ان کی حق تلفی سے مایوسیاں جنم لیتی ہیں اور نتیجتاً وہ افراد معاشرے سے انتقام لینے کی فکر میں ہوتے ہیں۔محکمہ صحت میں میرٹ کا جنازہ نکالا گیا اور محکمہ تعلیم میں میرٹ کو فالو کیا گیاجس میں مجموعی طور پر میرٹ کو یقینی بنایا گیا۔محکمہ تعلیم میں بھرتیوں پر صرف ان چند لوگوں کو اعتراضات ہیں جو میرٹ پر نہیں اترے ہیں ان کے علاوہ کسی کو کوئی اعتراض نہیں۔سیکرٹری تعلیم کی اس کوشش کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور دیگر ادارے بھی سیکرٹری تعلیم کے نقش قدم پر چلیں تو علاقہ پرامن اور ترقی کرے گا۔وزیر اعلیٰ میرٹ کا رٹ لگاتے ہیں جبکہ محکمہ صحت میں بڑے پیمانے پر ہونے والی غیر قانونی بھرتیوں پر خاموشی دال میں کچھ کالا ضرور ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ ادوار میں اہل اور قابل افراد کی حق تلفیوں کے نتائج بھگت چکے ہیں جن کی وجہ سے آج ہماری نوجوان نسل تباہ ہورہی ہے اور ہرادارہ کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے۔رشوت اورکمیشن کے بغیر کوئی فائل اپنی جگہ سے ہلتی تک نہیں۔چھوٹے بڑے ٹھیکوں کی بولیاں لگتی ہیں اور میگا منصوبوں پر مال بنایا جاتا ہے جو کہ اس ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔انہوں نے مقتدر حلقوں سے اپیل کی کہ وہ محکمہ صحت میں ہونے والی کرپشن اور غیر قانونی بھرتیوں چھان بین کرکے حقداراور اہل افراد کی تقرریوں کو یقینی بنائیں تاکہ وہ افراد قوم کی بہتر خدمت کرسکیں۔

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان کے سیکریٹری اطلاعات میثم کاظم نےکہا کہ خالصہ سرکار کے نام پر زمینوں پر قابضہ غیر قانونی، غیر اخلاقی اور غیر انسانی عمل ہے، بلتستان کو فلسطین بنانے کے تمام حربے ناکام بنا دیں گے۔ گلگت بلتستان بلخصوص بلتستان کے خلاف طرح طرح کی سازشیں ہو رہی ہیں ، ستر سالوں سے حقوق سے محرومی انہی سازشوں کا نتیجہ ہے۔ ایک طرف خطے کو پاکستان کا حصہ بننے سے روک رہا ہے تو دوسری طرف یہاں کی زمینوں کی بندر بانٹ ہو رہی ہے جو کہ شرمناک عمل ہے۔ سکردو انتظامیہ کے سربراہان کی یہاں کی زمینوں کے حوالے سے مختلف محفلوں میں ہونے والی گفتگو انتہائی تشویشناک ہے۔ یہاں کی اراضی کسی کی خیرات نہیں اور نہ ہی کسی کی جہیز ہے۔ اس خطے کو یہاں کے عوام نے اپنی طاقت سے چھین لیا تھا لیکن آج تحریک آزادی کو تسلیم نہیں جا رہا ہے۔ اگر یہاں کی انتظامیہ تحریک آزادی کو تسلیم کرتی تو ہرگز یہاں کی اراضی کو سکھوں کی نہیں بلکہ مسلمانوں اور گلگت بلتستان کے عوام کی اراضی سمجھتی ۔انتظامیہ کا عوامی زمینوں پر سازشوں اور شورشوں کے ذریعے قبضہ ریاستی دہشتگردی ہے۔ معاوضہ دیے بغیر زمینیں ہتھیانا انسانی حقوق کی بھی توہین اور خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ انتظامیہ کا کام قانون کی بالادستی قائم کرنا ہے نہ کی پاکستان کے قانون کا مذاق اڑائے اور سکھوں کے قانون پر عمل کرے۔ بڑے پیمانے پر آواز اٹھنے سے قبل انتظامیہ کو چاہیے کہ ہوش کے ناخن لے اور اس حساس علاقے کو مزید محرومی میں دھکیلنے کی کوشش نہ کرے۔ صوبائی حکومت کو خطے کو ترقی دینے کے لیے نہیں بلکہ زمینیں چھیننے کے لیے فعال ہے۔ حفیظ الرحمان کی آشیرباد سے سینکڑوں کنال اراضی پر ناجائز قبضہ ہو چکا ہے۔ اداروں کو واضح ہو جانا چاہیے کہ ظلم کی ایک حد ہوتی ہے اس کے بعد عوام کھڑے ہو جائیں تو ظلم کی دیواریں ڈھانا کوئی مشکل نہیں ہوتا۔ پاکستان آرمی کے نئے چیف اور ایف سی این سے مطالبہ کرتے ہیں کہ صوبائی حکومت اور انتظامیہ کے ظالمانہ اقدام کا نوٹس لے اور تحریک آزادی کے ساتھ مذاق کا سلسلہ بند کر کے سکھوں کے قوانین کی بجائے پاکستان کے قوانین کی عملداری پر مجبور کر ے۔

Page 36 of 120

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree