فوج کشی اور حملوں کے ذریعہ یمنی عوام کا خون بہانے کا حصہ نہیں بننا چاہیے، رحیق عباسی

07 اپریل 2015

وحدت نیوز (اسلام آباد) رحیق عباسی صدر پاکستان عوامی تحریک نے کہا ہے کہ ہمیں دوسروں کی جنگ کا ایندھن نہیں بننا چاہیے۔ بطور پاکستانی ہمارا کردار غیر جانبدار ثالث کا ہونا چاہیے، او آئی سی کا اجلاس بلا یا جائے اور تمام مسلمان ممالک مل بیٹھ کرمسئلے کا حل تلاش کریں۔ افغانستان، لیبیا اور عراق کے بعد اب یمن کو آگ و خون میں دھکیلا جارہا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے تحت اسلام آباد میں منعقدہ یمن پرسعودی جارحیت ، ضرب عضب اورپاکستان کا کردارسیمینار سے خطاب کرتے ہوئے رہنما پاکستان عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ یمن میں پیدا شدہ بحران یمنی لوگوں کا آپسی معاملہ ہے، اس مسئلہ کے حل کا حق صرف یمنی عوام کو ہی حاصل ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مسئلہ یمن شیعہ سنی کی لڑائی نہیں، سعودی عرب میں سیاسی و مذہبی حاکم طبقہ اہل سنت کی ترجمانی نہیں کرتا، تمام اہل سنت کا اجماع ہے کہ وہ سعودی بادشاہت و ملائیت کو سنیوں کا ترجمان نہیں مانتے۔ سعودی طرز سیاست سے سنی اتفاق نہیں کرتے۔ اور نہ ہی سنی انہیں ٹھیکیدار بننے کا موقع دیں گے۔

 

رحیق عباسی کا کہنا تھا کہ یمن میں جمہوریت کو بچانے کے لئے سعودی کا متحرک ہونا ایک فریب اور دھوکہ ہے۔ اگر جمہوریت کی جنگ ہے تو کیا جمہوریت بحال کرنے کے لئے پوری دنیا کی سب سے عیاش بادشاہت ہی رہ گئی ہے، سعودی عرب میں جمہوریت کا نام و نشان نہیں۔ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ کسی نے نہیں دیا، البتہ نواز شریف کا ساتھ ضرور دیا گیا، اگر اس کا ساتھ نہ دیا جاتا تو آج پاکستان کرپشن کا شکار نہ ہوتا، سعودیہ نے پاکستان میں کرپشن اور ظلم کو رائج کیا۔ ماڈل ٹاون میں نہتے لوگوں کو شہید کیا گیا، اسلام آباد میں لاشیں گرائی گئیں۔ گوجرہ میں ججوں کے ذریعہ کارکنان کو دس دس سال کی قید سنوائی گئی۔ پینتیس سال گزرنے کے باوجود افغان وار کے اثرات کم نہیں ہوئے آج بھی اس فیصلے کے باعث ہماری گلیاں خون سے رنگین ہیں۔ آج انہی طالبان کے ہاتھوں ہماری قوم پس رہی ہے اور پاک فوج کو ضرب عضب بپا کرنا پڑ رہا ہے۔ اے پی ایس پر حملہ کے بعد پوری قوم متحد ہو گئی، ڈاکٹر طاہر القادری اور دیگر جید علماء نے خارجیوں کے ساتھ مذاکرات کو غلط قرار دیا۔ ان کو قومی سرمایہ سمجھ کر پالا گیا، آج یہ لوگ ہمارے وجود کے لئے خطرہ بن چکے ہیں۔

 

صدر پاکستان عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی کی جنگ کا ایندھن نہیں بننا چاہیے۔ ایران اور سعودیہ کی پراکسی وار کے مفروضہ کو اگر درست بھی مان لیا جائے تو پھر بھی بطور پاکستانی ہمارا کردار غیر جانبدار ثالث کا ہونا چاہیے، او آئی سی کا اجلاس بلا کر تمام مسلمان ملک مل بیٹھ کر حل نکالیں۔ افغانستان، لیبیا اور عراق کے بعد اب یمن کو آگ و خون میں دھکیلا جارہا ہے۔ یمنی لوگوں کا آپسی معاملہ یا جمہوریت کی جدوجہد کہا جائے تو اس مسئلہ کے حل کا حق صرف یمنی عوام کو ہی حاصل ہے۔ کاش یہ مسئلہ روس کی بجائے کوئی مسلمان ملک سیکیورٹی کونسل میں لیجاتا۔ فوج کشی اور حملوں کے ذریعہ یمنی عوام کا خون بہانے کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ ہم بطور پاکستانی عوام مطالبہ کرتے ہیں کہ پاک فوج کو یمن جنگ میں شمولیت کے لیے قطعاً نہ بھیجا جائے۔ یمن کے مما نوں کے خون بہانے میں حصہ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree