وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) نئے قمری سال کے آغاز کےموقع پر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مشہد مقدس میں امام رضا علیہ السلام کے حرم مطہر میں زائرین اور خدام کے بہت بڑے اجتماع سے خطاب کے دوران ایران اور گروپ پانچ جمع کے ایک کے درمیان ایٹمی مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ مقابل فریق خاص طور پر امریکا کو ایران سے مذاکرات کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکیوں کے درمیان جو اختلافات پایا جاتا ہے اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انہیں ایران سے مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے نوروز کی مناسبت سےایرانی عوام کے نام امریکی صدر اوباما کے پیغام کو صداقت سے عاری قرار دیا اور فرمایا کہ امریکہ ہی ایرانی عوام پر دباؤ ڈالنے میں سب سے پیش پیش رہا ہے اور وہی ایرانی عوام سے بےجا اور غیرقانونی مطالبات کر رہا ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو ایٹمی مسئلے کا حل نہ چاہتا ہو، فرمایا کہ ایرانی عوام امریکیوں کی زوروزبردستی اور بےجا مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ مزید پابندیوں اور فوجی حملے کی دھمکیوں سے ایران کے عوام کو مرعوب نہیں کیا جاسکتا اور ایرانی عوام پوری قوت کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں، فرمایا کہ امریکا اور یورپی ملکوں کے ساتھ جو مذاکرات انجام پا رہے ہیں وہ صرف ایٹمی معاملات تک محدود ہیں اور ایران کسی بھی غیر منطقی معاملے پر ہرگز بات نہیں کرےگا۔
آپ نے فرمایا کہ ایران خطے میں امن و استحکام، خوشحالی اور علاقے کے ہی عوام کی حاکمیت اور بالادستی چاہتاہے جبکہ امریکی پالیسیاں علاقے میں بدامنی اور عدم استحکام کا باعث بنی ہوئی ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ مذاکرات کے دوران ایران اپنے داخلی معاملات، دفاعی توانائیوں یا علاقائی مسائل پر کوئی بات نہیں کر رہا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرتا رہاہے اور اس نے کبھی بھی ان قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے اسی طرح اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ امریکی حکام مسلسل یہ بات دوہرا رہے ہیں کہ ہم پہلے ایران کے ساتھ معاہدہ کریں گے اور اس کے بعد دیکھیں گے کہ اگر ایران نے معاہدے پر عمل کیا تو پابندیاں ختم کریں گے، فرمایا کہ ہم اس چیز کو قبول نہیں کریں گے۔
آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام نے صاف لفظوں میں کہہ دیا ہےکہ پابندیوں کا خاتمہ معاہدے کے ساتھ ہی ہونا چاہئے اور اس میں کسی بھی طرح کا کوئی فاصلہ یا وقفہ قابل قبول نہیں ہے۔
اس سے قبل رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تیرہ سو چورانوے ہجری شمسی سال کی مناسبت سے اپنے دفتر سے جاری ایک پیغام میں اس سال کو حکومت اور عوام میں ہمدردی اور ہم آہنگی کا سال قرار دیا-
انہوں نے اس پیغام کے آغاز میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ نئے ہجری شمسی سال کا آغاز دختر رسولۖ حضرت فاطمہ زہرا(س) کی شہادت کے ایا م میں ہوا ہے، فرمایا کہ اہلبیت اطہار(ع) اور دختر رسولۖ حضرت فاطمہ زہرا(س) سے ایرانی عوام کی عقیدت کے کچھ تقاضے ہیں جنھیں پورا کئے جانے کی ضرورت ہے-انشا اللہ نیا سال جناب فاطمہ زہرا(ع) کی برکتوں سے لبریز ہوگا اور ان کے تذکرے سے ہماری زندگیوں میں گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔
آپ نے گذشتہ ہجری شمسی سال کا اجمالی طور پر جائزہ لیتے ہوئے فرمایا کہ یہ سال، وطن عزیز کیلئے اندرونی و بیرونی نیز عالمی سطح پر اہم واقعات و تبدیلیوں کا سال رہا، جس میں کچھ مسائل بھی درپیش رہے لیکن اسی کے ساتھ ساتھ پیشرفت بھی ہوئی-
رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ درپیش مسائل کا سامنا کرنے کے حوالے سے ہماری قوم نے اپنے آہنی عزم کا اظہار کیا-
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ نئے ہجری شمسی سال میں ملت ایران کیلئے ہماری کچھ آرزوئیں ہیں اور یہ تمام آرزوئیں پوری ہوسکتی ہیں اور ان آرزوؤں میں اقتصادی ترقی، علاقائی و عالمی سطح پر اس کا وقار، مستحکم پوزیشن اور تیز رفتار علمی وسائنسی ترقی شامل ہے-
آپ نے اپنے پیغام میں ایمان اور روحانیت کو تمام اہداف کی بنیاد قرا دیا- آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ کوئی بھی ہدف و مقصد، ہماری قوم اور اسلامی نظام حکومت کی دسترس سے باہر نہیں ہے-
آپ نے، حکومت اور عوام میں اتحاد کی ضرورت پر تاکید کی اور فرمایا کہ ان دونوں کے درمیان جتنی زیادہ یکسوئی ہوگی کام اتنے ہی زیادہ آگے بڑھیں گے اور پیشرفت ہوگی- آپ نے امید ظاہر کی کہ ہماری قوم اور حکومت دونوں مل کر اس سلوگن پر حقیقی معنی میں عمل کریں گے اور اس کے اثرات اور فوائد کا مشاہدہ کریں گے-