The Latest

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے پولیٹیکل سیکریٹری سید علی حسین نقوی نے وحدت ہاؤس میں عزاداری سیل کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہ محرم الحرام میں عزاداری اور عزاداروں کی خدمت ہمارا فرض اولین ہو نا چاہئے،کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے حکام محض زبانی جمع خرچ سے کام لے رہے ہیں، اس موقع پر عزاداری سیل کراچی کے اراکین علامہ مبشر حسن،میر تقی ظفر ،سید احسن عباس رضوی زین رضا،اور،سبط اصغر، بھی موجود تھے۔ان کا کہنا تھا کہ لانڈھی ، کورنگی، ملیر ، شاہ فیصل کالونی ،ایوب گوٹھ، بھٹائی آباد، پہلوان گوٹھ، بن قاسم ٹاؤن ، نارتھ کراچی اور دیگر علاقوں میں سڑکوں کی استر کاری، اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب، بیریئرز کی تنصیب اور سیوریج لائنوں کی صفائی کے کاموں میں انتظامیہ مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، واٹر بورڈانتظامیہ اور میونسپل ایڈمنسٹریشن مسائل کے حل میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی ، حکام بالا نیچے مسائل کے فوری حل کے احکامات جاری کر رہے ہیں لیکن نچلا عملہ وسائل کی قلت کو بنیاد بنا کر کاموں میں سستی و کاہلی کا مظاہرہ کررہے ہیں ،انہوں نے سکیورٹی اقدامات پر بھی عدم تحفظ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مختلف اجلاسوں میں پولیس اور رینجرز کے اعلیٰ حکام کو حساس آبادیوں اور اما م بارگاہوں کی نشاندہی کے باوجود سکیورٹی کے کوئی مناسب اقدامات نہیں کیئے ہیں ۔علی حسین نقوی نے وزیر اعلیٰ سندھ ایڈیشنل آئی جی پولیس، ڈی جی رینجرز سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ جلد ازجلد محرم الحرام اور عزاداری سے متعلق امور کی انجام دہی کے لئے سنجیدہ اور بر وقت اقدامات کیئے جائیں ، تاکہ ماہ مقدس محرم الحرام میں کسی نا خوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔

اختلاف کا نتیجہ

وحدت نیوز(آرٹیکل) ایک سبزہ زار پر تین گائیں باہم زندگی بسر کرتی تھیں، ایک کا رنگ سفید ، دوسرے کا سیاہ اور تیسری کا رنگ ذرد تھا۔ یہ تین آپس میں پیار, دوستی اور محبت سے زندگی گزارتی تھیں. ایک دن ایک ناتواں اور بھوکا شیر وہاں پہنچا اس نے ان تینوں گائیں کی محبت اور اتفاق کو دیکھ کر ایک ترکیب سوچی کہ کسی نہ کسی طرح ان کے درمیان تفرقہ پیدا کیا جائے کیونکہ تفرقہ ہی واحد حل تھا جس سے وہ ان تینوں کو ایک دوسرے سے جدا کرتا اور پھر اپنی بھوک مٹاتا۔ ایک دن اس نے سیاہ اور ذرد گائیں کو سفید گائے سے الگ پایا تو جلدی سے ان دونوں کے پاس گیا اور ان سے کہا کہ تم دونوں کے رنگ ایک دوسرے سے کافی ملتے جلتے ہیں لیکن یہ سفید گائیں تم دونوں سے بالکل الگ ہے لہذا اس خوبصورت سبزہ زار کا مالک صرف تم دونوں کو ہونا چاہئیے تاکہ تم دونوں آرام سے گھانس چر سکو. شیر کی باتیں ان دونوں جانوروں پر اثرکر گئیں اور انہوں نے سفید گائیں سے نفرت کا اظہار کر دیا ، نفرت کا اظہار کرنا تھا کہ شیر نے اپنا دوسرا تیر کمان سے چھوڑا اور کہنے لگا میں تم دونوں کی مدد کر سکتا ہوں، میں ایسا کرتا ہوں کہ اس سفیدگائے کو کھا جاتا ہوں تاکہ تم دونوں راحت سے یہاں زندگی گزار سکو دونوں گائیں شیر کی بات پر متفق ہو گئیں یوں شیر نے موقع پاکر سفید گائے پر حملہ کیا اور اپنی بھوک مٹائی۔ کچھ دن بعد شیر نے زرد گائے کو اکیلا پا کر پھر عیاری کی اور کہنے لگا کہ تم اس کالی گائے کے ساتھ بلکل اچھی نہیں لگتی تمہارا اور میرا رنگ ملتا جلتا ہے لہذا میں اس کالی گائے کو کھا جاتا ہوں تا کہ اس سبزہ زار کی مالک صرف تم بن سکو۔ اس طرح شیر نے موقع دیکھ کر سیاہ گائیں کو بھی کھا لیا اور کچھ دن بعد زرد گائیں کے پاس پہنچا اور کہنے لگا اب تمہاری باری ہے، میں تمہیں کھانا چاہتا ہوں اب زرد گائے کو شیر کی چالیں سمجھ آگئیں مگر اب کچھ فائدہ نہیں تھا. اختلاف نہ صر ف تفرقہ کا باعث بن سکتا ہے بلکہ ہلاکت و نابودی کا سبب بھی ہے۔

کچھ ایسے ہی مسائل سے پاکستان بھی دوچار ہے ہم آپس میں دست وگریبان ہیں، کہی پر سندھی مہاجر کا مسئلہ ہے تو کہی پر پنجابی سرائیکی کا تو کہی پر پٹھان کا غرض ہم نہ صرف لسانی فسادات میں جھگڑے ہوئے ہیں بلکہ فرقہ واریت بھی اپنی عروج پر ہے ۔ ہمیں وطن عزیز میں کوئی ایسی جگہ نظر نہیں آتی جہاں پر سب امن و بھائی چارگی سے زندگی گزار رہے ہوں اور اپنے آپ کو سچا اور محبالوطن پاکستانی سمجھتے ہوں۔ ملکی صورت حال کو اس نہج پر پہنچانے میں عوام سے زیادہ ہمارے ذمہ دار اداروں اور حکمرانوں کا ہاتھ ہے۔ قائد اعظم کے بعد ہمارے حکمرانوں اور جنریلوں نے اپنے اصل قبلہ سے منہ موڑ دیا تھا یعنی پاکستان بنانے کے مقصد کو فراموش کر دیا تھا اسی وجہ سے ایک تو ہم ابتدا ہی سے لسانی مسائل کا شکار ہو گئے اور دوسری جانب ہم نے اپنے قبلہ کو امریکہ  طرف موڑ دیا۔ جس سے ہمیں جو فائدے حاصل ہوئے ہیں وہ آج کل ہم طالبان اور دہشتگردوں کی صورت میں دیکھ سکتے ہیں اور صرف یہی نہیں بلکہ کرپٹ اور غلام حکمران و جنریلز بھی امریکہ سے دوستی کے بل بوتے پر ہم پر مسلط رہے ہیں۔
ہمارے تمام حکمران طبقے اور پڑھے لکھے طبقے امریکہ اور یورپ سے دوستی کو اجر عظیم سمجھتے ہیں اور امریکہ کی طرف  سے کوئی ہڈی بھی پہنچے تو اسے سر آنکھوں پر اٹھا لیتے ہیں۔ حکمرانوں سے زیادہ حیرت مجھے پڑھے لکھے طبقے پر ہوتی ہے جو سب کچھ جاننے کے باوجود ان کی غلامی کو افضل سمجھتے ہیں اور ان کے ہر فرمان پر سر تسلیم خم کرتے ہیں اور فریب کھا جاتے ہیں۔

ہم اگر امریکہ سے دوستی میں کیا کھویا کیا پایا اس پر غور کریں تو بخوبی اندازہ ہوگا کہ ہم نے صرف چند ڈالرز حاصل کیے ہیں اور وہ بھی حکمرانوں کے اکاونٹس میں جمع ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ عوام کو جو تحفہ ملا ہے وہ ملکی قرضے اور دہشت گردی کا ناسور ہے۔ ہم امریکہ اور اس کے حواریوں کو انسانیت کا سب سے بڑا ہمدرد سمجھتے ہیں اور پس پردہ ان کے مقاصد سے غافل ہیں۔ عالمی طاقتوں نے اپنے ناپاک عزائم کے ذریعے مسلمانوں کو بدنام کیا ہے اور ساری دنیا میں مسلمان کے نام کو ہی ایک دہشت گرد کے طور پر متعارف کرانے کی کوشش کی ہے اور اس کی حمایت میں ہمارے سادہ لوح مسلمان میدان میں ہیں۔ ہمارے لیے اسے زیادہ شرم کا مقام اور کیا ہو گا کہ امریکہ کا بدمعاش اور متعصب ترین صدر سعودی عرب میں اسلامی ممالک کے سربراہان کو اسلام پر لیکچر دے اور سب سے بڑا دہشت گرد ہمارے وطن عزیز کو دہشت گرد ملک قرار دے اور ہم خاموش تماشائی بنے رہیں. ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملہ کیا دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا؟ کچھ گروہ کے نائین الیون حملے میں ملوث ہونے پر(لیکن خود 9/11 پر حملے ابھی تک ایک معمہ ہے کہ اس کے اصل ماسٹر مائنڈ کون تھے) افغانستان کو خاک و خون میں ملا دینا دہشت گردی نہیں ہے؟ کیمیکل ویپن کی آڑ میں عراق کو تباہ کرنا دہشت گردی نہیں ہے؟ اسی طرح شام، لیبیا، پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک میں امریکی مداخلت بھی ایک مسئلہ ہے۔ امریکہ جو کہ اپنے آپ کو دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کا لیڈر مانتا ہے اگر ہم عراق، شام کی جنگ اور داعش کے وجود میں امریکہ کے کردار کو ایک جانب رکھ کر صرف افغانستان کا ہی جائزہ لیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ امریکہ دہشت گردوں کے خلاف عالمی جنگ میں پیش پیش ہے یا دہشت گردوں کی نرسریاں لگانے میں آگے آگے ہے۔ امریکہ ۲۰۰۱ سے افغانستان میں نام نہاد شدت پسندوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہے اور اس وقت ۱۱ ہزار امریکی فوجی افغانستان میں موجود ہیں ان سب کے باوجود آئے روز بم دھماکے اور دہشت گردانہ حملے ہوتے ہیں دوسری طرف داعش اور طالبان پھر سے ابھر رہے ہیں تو میرا سوال یہ ہے کہ سولہ سترہ سالوں سے لڑنے والی دہشت گردوں کے خلاف عالمی جنگ کا کیا نتیجہ نکلا ہے؟؟

لہذا مسلمانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیے، اسلام دشمن عناصر کبھی بھی مسلمانوں کو اتفاق اور طاقت میں نہیں دیکھنا چاہتے اور نہ ہی کبھی مسلمانوں کے دوست ثابت ہو سکتے ہیں۔ ہمیں مشرق وسطی کے حالات سے سبق حاصل کرنا چاہئیے کہ کس طرح امریکہ نے پہلے صدام اور قزافی سے غلامی کروائی اور جب انکی تاریخ ختم ہوئی تو کس طرح ان کو ذلیل کیا اور موت کے گھاٹ اتروایا۔ اگر ہم غور و فکر کریں تو امریکہ نے سب سے پہلے عوام کو اپنے حکمرانوں سے بے زار کرایا، ملکوں میں افرا تفری کا عالم پیدا کروایا، فرقہ واریت اور لسانی تعصب کو بڑھکایا پھر خود ہمدرد بن کر میدان میں کود پڑا، یوں اس نے سانپ بھی مر گیا اور لاٹھی بھی نا ٹوٹے والی مثال پر عمل کیا۔ امریکہ اور ان کے حواریوں نے اسی طرح مشرق وسطی کے ملکوں کو تباہ کیا ہے عرب ممالک کو لوٹ رہا ہے اور اپنے اشارے پر نچا رہا ہے اب جو آخری ملک ان کی آنکھوں میں چبھ رہی ہے وہ وطن عزیز پاکستان ہے جہاں پر اترنے کے لیے وہ سالوں سے منصوبہ بندی کر رہا ہے. اول پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کر رہا ہے, دوئم کچھ خائن حکمران یا قائدین کے ذریعے نسل پرستی و لسانیات کو فروغ دے رہا ہے، سوئم فرقہ واریت و دہشت گردی کے ذریعے ملک کو کمزور کر رہا ہے تاکہ وہ موقع ملتے ہی پاکستان کو عراق اور شام کی طرح بنا سکے۔ لہذا عوام کو باخبر رہنا چاہئیے کہ کوئی بھی فرقہ و لسانی طور پر تفرقہ ڈالنے کی کوشش کرے تو وہ پاکستان کا دشمن اور امریکہ و را کا ایجنٹ ہے۔ اگر ہم اپنے پرانے رویہ پر قائم رہے تو پھر ہمارے ساتھ بھی وہی سلوک ہوگا جو شیر نے گائے کے ساتھ کیا تھا۔

تحریر: ناصر رینگچن

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی کے سیکرٹری جنرل میثم عابدی نے کہا ہے کہ بارہا متوجہ کرنے کے باوجود کراچی بھر میں جلوس عزا کی گزرگاہوں اور امام بارگاہوں و مساجد کے اطراف کچرے، گندگی کے ڈھیر، سیوریج کے پانی کی موجودگی، ٹوٹی ہوئی سڑکیں، گڑھوں کی بھرمار جیسے مسائل تاحال حل نہیں کئے جا سکے، محرم الحرام کے دوران ضلع ملیر میں کالا بورڈ، ملیر پندرہ، جعفر طیار سوسائٹی، غازی ٹاون، عمار یاسر سوسائٹی سمیت کراچی کی متعدد شاہرائیں ٹوٹی ہوئی اور گندگی و غلاظت سے بھری پڑی ہیں، سندھ بلدیات و شہری حکومتوں نے محرم سے پہلے یقین دہانی کرائی تھی کہ محرم الحرام سے قبل مجالس و جلوس عزاء کی گزرگاہوں بشمول شہر کی اہم شاہراوں سڑکوں کی ازسر نو تعمیرات و پیوند کاری سمیت صفائی ستھرائی اور لائٹنگ کے تمام مسائل حل کر دیئے جائیں گے، لیکن سندھ و شہری حکومت کے یہ دعوے محض طفل تسلی ثابت ہوئے۔ ان خیالات اظہار ایم ڈبلیو ایم کراچی کے سیکریٹری جنرل میثم عابدی سمیت عزاداری سیل میں شامل مولانا غلام محمد فاضلی، حسن عباس رضوی، احسن رضوی، عارف رضا سمیت دیگر رہنماوں نے نیشنل ہائی وے ملیر پندرہ پر جاری احتجاجی مظاہرے و علامتی دھرنے سے خطاب میں کیا۔ احتجاجی مظاہرے و علامتی دھرنے میں مظاہرین نے بینرز و پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے، جس پر سندھ و شہری حکومت کے خلاف نعرے درج تھے، جبکہ مظاہریں نے سندھ حکومت و شہری حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ رہنماوں نے کہا کہ بلدیہ اور کے ایم سی کی اس عدم توجہی کے باعث یکم محرم الحرام سے مختلف علاقوں سے نکلنے والے جلوسوں میں شریک مومنین، مستورات، بزرگوں اور بچوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ٹوٹی سڑکیں، گندگی کے ڈھیر او ر سوریج سے ابلتی ہوئی گندگی سندھ و شہری حکومت کی ”اعلی کارکردگی“ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام کی دانستہ غفلت نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے، متعدد بار اس حساس معاملے کی طرف توجہ مبذول کروائی گئی ہے لیکن متعلقہ حکام زبانی جمع خرچ سے کام چلا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے وزیراعلی و گورنر اور میئر نے عوامی مسائل سے خود کو بری الذمہ سمجھ رکھا ہے، حکومت کا یہ طرز عمل عوام سے انہیں دور کر دے گا۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ کمشنر کراچی انتظامی حوالے سے نااہل ہیں، انہیں فوری طور پر اپنے عہدے سے برطرف کیا جائے، فرائض سے پیشہ وارانہ غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جائے اور کراچی کی تمام شاہراوں اورمحلوں کی ہنگامی بنیادوں پر صفائی کے احکامات جاری کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی سرگرمیاں کھلے عام جاری ہیں، ان کے خلاف فوری آپریشن کیا جائے، صوبائی حکومت عزاداری و عزاداروں کیخلاف پرمٹ، لاوڈ اسپیکر ایکٹ کے نام پر عزاداروں کو تنگ کرنا بند کرے، محب وطن شیعہ علمائے کرام کو مجالس پڑھنے کی بیجا پابندیوں کو فوری ختم کیا جائے۔ دریں اثنا ایم ڈبلیو ایم کے احتجاجی مظاہرین سے ایم ڈی واٹر اینڈ سوریج بورڈ ہاشم رضا اور ڈی ایم سی چیئرمین نیئر رضا نے مذاکرات کئے اور انہیں یقین دھانی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے ضلع ملیر کے ترقیاتی کاموں کو بہتر بنانے اور مسائل کے حل کیلئے 23 کروڑ روپے کے فنڈ سے انشاءاللہ یہ مسائل رواں ماہ میں جلد از جلد مکمل کر لئے جائیں گے اور 5 محرم الحرام کے جلوس سے قبل گندے پانی اور خستہ حال سڑکوں کی پیوند کاری کو بھی مکمل کر لیا جائے گا، حکومتی یقین دہانی اور مذاکرات کے بعد ایم ڈبلیو ایم کے پر امن احتجاجی مظاہرے و علامتی دھرنے کو ختم کر دیا گیا اور ٹریفک کی روانی کو بحال کر دیا گیا۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹریٹ میں مختلف شیعہ تنظیموں ،بانیان مجالس ،عزاداران کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا ،جس میں پنجاب حکومت کی جانب سے مجالس کی رجسٹریشن علماء و ذاکرین کو لائسنس جیسے احکامات کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پنجاب حکومت وضاحت کرے کہ ایسے متعصبانہ اقدامات کے احکامات ان کو کہاں سے ملے،پریس کانفرنس میں مرکزی رہنما مجلس وحدت مسلمین سید اسد عباس نقوی نے یہ اعلان کیا کہ اگر پنجاب حکومت کی جانب سے اخبار میں چھپنے والی خبر کی وضاحت نہ آنے کی صورت میں 5 محرم سے مجالس سول سیکرٹریٹ کے باہر شروع ہونگے،اور مطالبات کی منظوری تک دھرنا دینگے،پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مبارک موسوی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پنجاب نے کہا کہ عزاداران امام حسین ؑ کو ہراساں کرنے کے لئے پنجاب حکومت نت نئے حربے اپنانے میں مصروف ہے،ہمیں یوں محسوس ہوتا ہے کہ پنجاب میں راناثنااللہ ہوم سیکرٹری پنجاب،چیف سیکرٹری پنجاب امن عامہ کو خراب کرنے کی بھرپور کوششوں میں مصروف ہیں،ان کو یہ ایجنڈا کہاں سے ملا ہے یہ بھی اپنی جگہ ہماری قوم کے لئے ایک تشویشناک مسٗلہ ہے،پنجاب کی پرامن فضا کو خراب کرنے کی سازش کو ہم کامیاب نہیں ہونے دینگے۔ عزاداری امام حسین ؑ ہماری شہ رگ حیات ہے،ہم اپنی شہ رگ پر کسی بھی ظالم کو ہاتھ ڈالنے کی اجازت نہیں دینگے،مجالس، جلوس ہائے عزاء ہمارا آئینی قانونی اور جمہوری حق ہے،ہم اس پر کسی بھی قسم کے قدغن کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے،ہم اپنے گھروں میں مجالس عزاء برپا کریں یا نہ کریں،یہ ہماری عبادت کا معاملہ ہے اس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جایگا،پریس کانفرنس میں علامہ حسن ہمدانی ،علامہ وقارالحسنین نقوی،سید نوبہار شاہ،سردار ابوذر بخاری،افسرحسین خان،سید حسنین زیدی،نضمالحسن سمیت دیگر عمائدین شریک تھے، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ وقارالحسنین نقوی نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے مجالس کو رجسٹرڈ،اور علماء و ذاکرین کو لائسنس کے ساتھ مشروط کے نوٹیفیکیشن کو ہم ظالمانہ غیر آئینی غیر قانونی غیر جمہوری اقدام تصور کرتے ہوئے مسترد کرتے ہیں،پنجاب حکومت متنازعہ اور متعصبانہ نوٹیفکیشن کی5 محرم تک وضاحت کرے،بصورت دیگر ہم پنجاب سول سیکرٹریٹ کے باہر احتجا ج کرنے پر مجبور ہوجائیں گے،ہم شیعہ قومی جماعت مجلس وحدت مسلمین کے ہر آواز پر لبیک کہتے ہیں اور عزاداران کو درپیش مشکلات کی جدو جہد میں اپنی قومی جماعت کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا کہ اسلام میں انسانیت کی فلاح اور احترام کا درس موجود ہے، یہی وجہ ہے کہ دین اسلام میں کسی بے گناہ انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا گیا ہے۔ امام بارگاہ سامرہ نیو رضویہ سوسائٹی اسکیم نمبر 33 میں منعقدہ عشرہ محرم کی مجلس سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ رواداری، محبت اور انسانیت کی حرمت کے پیغام کو عام کیا جائے تاکہ دنیا کو امن کا گہورا بنانے میں مدد مل سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج مسلمان سامراج کے شکنجے میں پھنسے ہوئے ہیں اور ہر طرف قتل و خون کا بازار گرم ہے لہٰذا ہمیں ہوش اور عقلمندی سے کام لینا ہوگا، ملک دشمنوں کے عزائم کو ناکام بناتے ہوئے وحدت اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا جائے،یہی کربلاء والوں کا حقیقی پیغام ہے کہ انسانی حرمت باقی رہے۔

تحریر: ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف کبھی ضرب عضب اور کبھی رد الفساد کے نام سے آپریشن شروع کئے جن میں کسی حد تک کامیابیاں توہوئیں لیکن دہشت گردی نہ رک سکی. سوچنے کی بات ہے کہ آخر دہشت گردی کے نہ رکنے کا بنیادی سبب کیا ہے ؟یہ ایک روشن حقیقت ہے کہ ماضی میں ہمارے ملک کے اندر ریاستی سرپرستی میں جس تکفیری سوچ کو پروان چڑھایا گیا ہے آج وہی تکفیری اندرونی اور بیرونی قوتوں کے آلہ کار بن کر پاکستان کے امن کو تباہ کر رہے ہیں، اس جنگ کے نتیجہ خیز نہ ہونے کا ایک واضح سبب یہ ہے کہ حکومتی مشینری میں موجود انکے سرپرست اور سہولتکار ان عملیات کا رخ حقیقی تکفیری دہشتگردوں اور انکے سہولتکاروں سے موڑ کر اپنے سیاسی رقیبوں کی طرف پھیر دیتے ہیں۔اس طرح لسٹوں میں ایک بڑی تعداد بیگناہ لوگوں کی گرفتار کر لی جاتی ہے یا بعض بیگناہوں کو قتل کر دیا جاتا ہے اور رپورٹ تیار کر لی جاتی ہے کہ ہم نے دہشگردی کے خلاف جنگ میں اتنے ہزار لوگ گرفتار کئے اور اتنے قتل کئے. جبکہ اصل دہشتگرد محفوظ مقامات پر رہتے ہیں اور اپنی کارروائیاں جاری رکھتے ہیں۔غلط اطلاعات پر گرفتار ہونے والوں کی جب تحقیقات اور تفتیش ہوتی ہے اور گرفتار کرنے والوں کو بھی یہ یقین ہوجاتا ہے کہ یہ بے گناہ ہیں تو پھر بھی ان بے گناہوں کو رہا نہیں کیا جاتا چونکہ اوپر رپورٹ یہ بھیجی جا چکی ہوتی ہے کہ ہم نے کوئی بہت بڑا شکار پکڑ رکھا ہے۔ اسی طرح ان بے گناہوں کو- عدالتوں میں بھی پیش نہیں کیا جاتا چونکہ گرفتار کرنے والوں کے پاس ان کی گرفتاری کا جواز اور دلیل نہیں ہوتی۔

بے جا گرفتاریوں کے باعث کئی بے گناہوں کا مستقبل تباہ و رہا ہے ،مائیں در بدر بچوں کی رہائی اور ملاقات کے لئے ٹھوکریں کھاتی پھر رہی ہیں اور ان کے بچے اور بیویاں اور والدین بے سہارا ہیں. لیکن اس اندھیر نگری میں انہیں انصاف نہیں ملتا.عالمی دھشتگردی کے سرپرست امریکہ کے صدر کی دھمکی اور سارک ممالک کے بیان کے بعد ملک کے مقتدر اداروں کو اپنی روش اور پالیسی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے. تاکہ ملک کو حقیقی دہشتگردوں اور انکے سہولتکاروں سے پاک کیا جائے. اور بیگناہوں کو بھی انصاف فراہم کیا جائے.اگر وطن دشمن تکفیری کالعدم تنظیموں کے سہولتکار اور ہمدرد حکومتی اداروں میں نہ ہوتے تو یہ کیسے ممکن تھاکہ پاک فوج کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے والے پاکستان میں دندناتے پھرتے اور پاکستان کے آئین کے خلاف کبھی سوات اور کبھی وزیرستان اور دیگر قبائلی علاقوں میں اپنا خود ساختہ آئین نافذ کرتے اور کستان کی سرزمین پر پاکستان کا قومی ترانہ پڑھنے کی ممانعت ہوتی اور پاکستانی پرچم لہرانے پر پابندی لگائی جاتی۔افسوس کا مقام ہے کہ ہزاروں پاکستانی بے گناہ عوام اور ہزاروں فوج اور پولیس کے جوانوں اور افیسرز کو بے دریغ قتل کرنے والے اور شہداء کے جسموں کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے اور سروں کی بے حرمتی کرنے اور انکے بچوں کو ذبح کرنے والے پاکستانی عوام میں اپنی سیاسی شناخت کے لئے تگ و دو کر رہے ہیں۔

آج پاکستان کے مختلف شہروں میں علاقائیت، فرقہ واریت اور لسانیت کو ہوا دینے والوں کے پرچم نظر آتے.اسی طرح منظم طریقے سے بر سر عام بانیان پاکستان کے فرزندان بریلوی اور شیعہ مسلک کے ماننے والوں پر شرک وکفر کے فتوے لگائے جاتے اور ان تکفیریوں کو برسر عام جلسے کرنے اور جلوس نکالنے کی اجازت دی جاتی.مملکت خداداد پاکستان میں مذہب اہل بیت علیہم السلام کے پیروکاروں کے قاتل گرفتار ہی نہیں ہوتے اور اگر کہیں ہو بھی جائیں تو عدالتوں سے باعزت طور پر بری ہونے کا سرٹیفکیٹ حاصل کر لیتےہیں۔اعلی اداروں میں دہشت گردوں کے سہولتکاروں کے باعث تکفیریت کی تعلیم دینے اور مذہبی تعصب پھیلانے والے کئی ہزار مدرسے پاکستان کی سرزمین پر قائم ہین۔اسی طرح آج ملک دشمن بیرونی ممالک سے تعلقات قائم کرنے والے اور انکے اشاروں پر پاکستان میں دہشتگردی کرنے کا اعتراف کرنے والے سولی پر چڑھنے کے بجائے اسٹیٹ کے منظور نظر اور مراعات یافتہ ہیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کی مرکزی سیکریٹری جنرل محترمہ سیدہ زہرا نقوی نے محرم الحرام اور ایام عزا کی مناسبت سے اپنے ایک پیغام میں کہاہے کہ رسول خدا ﷺ نے برحق فرمایا تھا کہ بےشک امام حسین ع کی شھادت سے مومنین کے دلوں میں وہ حرارت بھڑک اٹھے گی جو کبھی سرد نہیں ہو سکے گی،رب ذوالجلال کے مشکور ہیں کہ اُس نے ہم ناچیز گناہگاروں کو ایک بار پھر ماہ محرم الحرام میں عزاداری سید الشھداء علیہ سلام برپا کرنے کی سعادت بخشی،عزاداری اباعبداللہ الحسین ع پروردگار کی نعمت ہے اور عزادارن حسین ع جناب سیدہ سلام اللہ علیھا کی دعا ہیں،آئمہ معصومین علیھم السلام نے ہمیں اس بات کا حکم دیا ہے اور تاکید کی ہے کہ کربلا کو زندہ رکھا جاۓ، مجالس عزا سیدالشھداء ہر شہر ، ہر محلے اور ہر گلی میں برپا کی جائیں۔ سوگواری کیلئے جہاں بڑی مجالس ہو رہی ہیں ان میں بھی شرکت کرنی چاہئیے لیکن گھروں میں بھی عزا کا فرش بچھا کر ذکر کربلا کرنا ضروری ہے اور یہ اس دور کی ایک اہم ضرورت ہے کہ ہر عزادار اپنے اپنے وسائل کے مطابق جس انداز میں بھی کربلا کا پیغام پہنچا سکتا ہے پہنچائے یہ ہم پر واجب ہے۔ عزاداری سید الشھداء کو فقط گریہ و زاری اور سینہ کوبی تک محدود رکھنا درست نہیں ہمیں عزاداری کو ایک تحریک میں بدلنا ہوگا جیسا کہ امام خمینی نے فرمایا تھا " کہ آج ہمارے پاس جو کچھ ہے وہ کربلا کا عطا کردہ ہے" امام خمینی نے کربلا سے درس شجاعت ، حوصلہ اور عصر کے طاغوت کے مد مقابل آنا سیکھا اور ایران میں انقلاب اسلامی برپا کرکے دنیا کو یہ بتلا دیا کہ ہم حقیقی کربلائی ہیں اور ہر دور کے یزید کے مقابلے میں کردار حسینی و زینبی اپناتے رہینگے۔

واقعہ کربلا معرکہ حق و باطل ہے ' جب سید الشھداء سے یزید نے بیعت کا مطالبہ کیا تو آپ نے وہ تاریخی جملہ ادا کیا !!
"مثلی لا یبایع مثلہ" مجھ جیسا اس (یزید) جیسے کی بیعت نہیں کرسکتا،آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ مجھ جیسا اس جیسے کی بیعت نہیں کرتا بلکہ پورے مسلئے کی وضاحت کردی کہ جو بھی مجھ جیسا ہوگا وہ تا ابد اس (یزید) جیسے کی بیعت نہیں کرےگا ' آدم ع ابلیس کی بیعت نہیں کرےگا ' موسی ع فرعون کی بیعت نہیں کرےگا ' ابراھیم ع نمرود کی بیعت نہیں کرے گا ' محمد (ص) ابوجھل کی بیعت نہیں کرے گا ' حسین ع نے دو کرداروں کی نشاندہی کر دی۔ مسلمانوں میں کہا جاتا ہے مختلف فرقے ہیں کوئ کچھ کہتا ہے کوئ کچھ کوئ کہتا ہے ستر فرقے ہیں کوئ کہتا ہے بہتر فرقے ہیں مگر حسین ع نے ان تمام فرقوں کی نفی کردی صرف دو گروہ بنا دیے " مجھ جیسا یا اس جیسا" یا حسینی یا یزیدی !!
حسین ع اور یزید میں اتنا فاصلہ ہے کہ لفظ فاصلہ ہی اس کیلئے چھوٹا ہےلیکن فرق یہ ہے کہ حسین ع بن کہ آتا ہے اور یزید آکر بنتا ہے، اللہ کا کام حسین ع بنانا ہے یزید بنانا نہیں کیونکہ اللہ خیر بانٹتا ہے شر نہیں۔ پروردگار عالم ہم سب کو اس سال ماہ محرم و صفر اور ایام عزا شعور و بیداری اور مقصدیت کربلا کو مد نظر رکھتے ہوۓ منانے کی توفیق
عطافرمائے۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان جنوبی پنجاب کے زیراہتمام ٹی ہائوس ملتان میں ''محسن انسانیت کانفرنس''کا انعقاد کیا گیا، کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی، علامہ اقتدار حسین نقوی، ممبر صوبائی امن کمیٹی شفقت حسنین بھٹہ، مخدوم عباس رضا مشہدی، امیر جماعت اسلامی ملتان میاں آصف محمود اخوانی،جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر امجد چشتی، آصف چشتی، پاکستان سنی تحریک کے رہنما ڈاکٹر عمران مصطفی قادری، متحدہ میلاد کونسل کے صدر زاہد بلال قریشی، سنی اتحاد کونسل کے رہنما حافظ اللہ ڈیوایا لاشاری،خواجہ عاشق سعیدی، قومی امن کمیٹی پاکستان کے چیئرمین پیر عمر فاروق بہلوی،کوارڈینیٹر ڈاکٹر غضنفر ملک، سید محمد علی رضوی، پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان رائو محمد عارف رضوی، تحریک منہاج القرآن کے رہنما جوادصادق، خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران کی ڈائریکٹر خانم زاہدی بخاری، میاں عامر محمودنقشبندی، ایم ڈبلیوایم کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم عباس صدیقی، محمد اصغر تقی، مہر سخاوت علی سیال اور قلب عابد خان نے شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ  ماہ محرم الحرام ظلم و باطل کے خاتمے اور دین و شریعت کی بالا دستی کیلئے تجدید عہد کا مہینہ ہے، رہنمائوں نے ماہ محرم الحرام کے دوران اخوت اسلامی کا بھرپور مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے مفاد خصوصی رکھنے والے عناصر کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ محرم جلوسوں میں شرکت کرکے اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ ساتھ اتحاد ملی کی دشمن قوتوں کو واضح پیغام دے۔ رہنمائوں نے کہا کہ دشمنان اسلام کسی نہ کسی بہانے سے وحدت اسلامی کے مضبوط قلعے پر وار کرنا چاہتے ہیں اور وہ مذہبی لبادہ اوڑھ کر مسلمانوں کے صفوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے کی تاک میں لگے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کربلا درسگاہ اتحاد اور درسگاہ مساوات ہے، لہذا ہمیں چاہئے کہ ایام عزا میں ان تمام چیزوں کو مدنظر رکھ کر عزادری کے مراسم انجام دیئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کرام دانشور مفکرین اور ذاکرین حضرات پر ذمہ دارای عائد ہوتی ہے کہ وہ مراسم عزاداری کے ساتھ ساتھ قیام حسینی کا اصل ہدف اور مقصد بیان کریں۔علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا کہ عزاداری کے جلوسوں پر پابندی عائد کرنا آئین پاکستان اور ہمارے حقوق کی خلاف ورزی ہے، جس کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ سید اسد عباس نقوی نے کہا کہ پابندیوں اور بندشوں کے باوجود عزادارن مظلوم کربلا ان جلوسوں کو بڑی شان و شوکت جوش و جذبہ کے ساتھ بر آمد کریں گے اور مذہبی معاملات میں کسی حکومتی اجازت اور امداد کے محتاج نہیں رہیں گے۔آخر میں عالم اسلام اور بالخصوص پاکستان،برما،فلسطین،کشمیر،بحرین،عراق،شام،یمن کے مسلمانوں کے لیے دُعاکرائی گئی۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے رہنماءعلامہ مبشر حسن نے کہا ہے کہ عزاداری امام حسین ؑ کے راستے میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ کو ہم ملت جعفریہ کی توہین سمجھتے ہیں اور اس قسم کے سازشوں کو ہم آئینی قانونی اور جمہوری جدوجہد سے شکست دینگے، ملک بھر میں ایک دفعہ پھر محرم سے قبل ایک منظم منصوبے کے تحت عزاداروں کو ہراساں کرنے کا عمل جاری ہے، سندھ سمیت پاکستان بھر کے جیلوں میں مکتب تشیع سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کو محرم الحرام میں ان کے مذہبی دینی عبادت سے روکا جا رہا ہے، جبکہ کراچی سمیت پاکستان بھر میں کالعدم دہشتگرد تنظیموں کو کھلے عام سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت ہے، جو کہ نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اڑانے مترادف ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے محرم الحرام سے قبل کراچی کے مختلف اضلاع میں دورہ جات کے دوران مختلف امام بارگاہوں اور مساجد کے ٹرسٹیز، انجمنوں، اداروں کے رہنماو ¿ں کے ساتھ ملاقاتوں کے موقع پر کیا۔ علامہ مبشر حسن نے کہا کہ ہم حکمرانوں سے یہ سوال کرتے ہیں کہ محب وطن ملت تشیع کے ساتھ ایسے سلوک کا مقصد اور ہدف کیا ہے؟ ان کو یہ احکامات کہاں سے ملتے ہیں؟ ہم مادرِوطن میں منافرت پھیلانے والوں سے بخوبی واقف ہیں، پاکستان کے شیعہ سنی متحد ہیں اور چند مٹھی بھر انتہا پسند سوچ کے حامل لوگ جن کے سبب آج ہم دنیا بھر میں مسائل و مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، ان کی خوشنودی کیلئے پرامن محب وطن ملت تشیع کو ہراساں کیا جا رہا ہے، جو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔

انہوں نے کہا کہ عزاداری نواسہ رسول حضرت امام حسینؑ ہماری شہ رگ حیات ہے، کراچی سمیت ملک بھر میں کسی بھی حصے میں عزاداری کو محدود کرنے کی کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے، سندھ کے مختلف اضلاع میں ہماری اطلاعات کے مطابق متعصب انتظامیہ عزاداروں اور بانیان مجالس کیخلاف بلا جواز کارروائیوں میں مصروف ہیں، ہم انتظامیہ اور حکومت وقت کو یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ عزاداری امام حسین ؑ ہمارا آئینی و قانونی حق ہے اور ہم اپنے اس آئینی حق پر قدغن لگانے کی کسی کو اجازت نہیں دینگے، چاردیواری کے اندر مجالس عزاءپر کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں، ہم بانیان پاکستان کے وارث ہیں، ہمارے ساتھ مقبوضہ کشمیر والوں جیسا سلوک سے انتظامیہ باز رہے۔انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کے آغاز میں دو دن رہ گئے ہیں، سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ کو بارہا متوجہ کرانے کے باوجود بلدیاتی و سیکیورٹی مسائل کے حل کیلئے کوششیں انتہائی سست روی کا شکار ہیں، شہر بھر میں جلوس عزا کی گزر گاہوں اور امام بارگاہوں و مساجد کے اطراف کچرے اور سیوریج کے پانی کی موجودگی تاحال برقرار ہے، روٹس پر استرکاری کا کام تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے، اس کے ساتھ ساتھ کراچی سمیت سندھ بھر میں کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی سرگرمیاں کھلے عام جاری ہیں، لیکن امن و امان کے دعوو ¿ں میں مصروف صوبائی حکومت بلدیاتی و سیکیورٹی مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں بلدیاتی و سیکیورٹی مسائل کو حل کرائیں، عزاداری امام حسین ؑ کے راستے میں رکاوٹیں پیدا کرنے اور عزاداروں کو ہراساں کرنے کی سازشوں کا نوٹس لیکر حکومت اور انتظامیہ میں کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی فی الفور کریں۔

 وحدت نیوز (کراچی) سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا محرم الحرام 1439ء کے حوالے سے خصوصی پیغام ہلال محرم 1439ء ایک بار پھر نواسہ ء رسول حضرت امام حسین علیہ السلام ان کے اصحاب و یاوران و کی الم و غم اور شجاعت و حریت سے بھرپور داستان لے کر طلوع ہو رہا ہے، دنیا بھر میں بالعموم اور پاکستان میں خصوصی طور پر امت مسلمہ اس ماہ جو آغاز سال نو بھی ہے کا آغاز الم و غم اور دکھ بھرے انداز میں کرتی ہے، اس کی بنیادی ترین وجہ اپنے پیارے نبی آخرالزمان محمد مصطفیٰ ﷺ کے لاڈلے نواسے حضرت امام حسین اور ان کے اصحاب و انصار و یاوران کی عظیم قربانی جو 10محرم اکسٹھ ہجری کو میدان کربلا میں دی گئی کی یاد کو زندہ کرنا ہے۔میدان کربلا میں نواسہ رسول اور ان کے باوافا اصحاب نے جو قربانیاں پیش کیں ہمارے لیئے اسو ہ حسنہ کی حیثیت رکھتی ہیں،کربلا کے شہداء کی داستان ہائے شجاعت سے ہم کو درس حریت و آذادی ملتا ہے یہ کربلا ہی ہے جو آذادی کا پیغام دیتی ہے،کربلا کا درس ہے کہ بصیر ت و آگاہی اور شعور و فکر کو بلند و بیدا ر رکھا جائے ورنہ جہالت و گمراہی کے پروردہ ہر جگہ ایسی ہی کربلائیں پیدا کرتے رہیں گے۔کربلا ایک لگاتار پکار ہے،یزیدیت ایک فکر اور سوچ کا نام ہے اسی طرح حسینیت بھی ایک کردار کا نام ہے،اگر کوئی حکمران اسلام کا نام لیوا اور کلمہ پڑھنے والا ہے اور اس کے کام یزید کے جیسے ہیں تو وہ دور حاضر کا یزید ہی ہے۔یزیدیت پاکیزہ نفوس کے قاتلوں کا ٹولہ تھا جس کا راستہ روکنے کیلئے نواسہ رسول جسے امت کے سامنے محمد مصطفیٰ ﷺنے تربیت کیا تھا سامنے آئے اور اپنی عظیم قربانی سے اس کے ارادوں کو خاک میں ملا دیا،آپ کی قربانی آج چودہ صدیاں گذر جانے کے بعد بھی اسی انداز میں یاد رکھی جاتی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ دین کی بقا کی اس داستان کو مٹانے کی خواہش دل میں رکھنے والے اپنی موت آپ مرتے رہیں گے۔یہ تاریخی و بے مثال قربانی اور نمونہ ء ایثار و شجاعت سے ہمارے لیئے درس کا باعث ہے،اس شہادت میں بہت سے درس اور راز و سر موجود ہیں،ہمیں چاہیئے کہ ہم اس داستان سے درس لے کر موجودہ دور کی مشکلات کا مقابلہ کریں او ریزیدی طاقتیں جو امت مسلمہ کو نابود کرنے کی سازشیں کر رہی ہیں کے ارادوں کو ناکام و نامراد کر دیں بالخصوص امت مسلمہ کی وحدت و بھائی چارہ پر فرقہ واریت کے منحوس سائے نا پڑنے دیں۔یہ قربانی کس قدر بے مثال ہے کہ جس سے چودہ صدیاں گذر جانے کے بعد بھی ایسے ہی درس و سبق حاصل کیئے جاتے ہیں جیسے ابھی کل ہی ہونے والے کسی واقعہ سے انسان کوئی سبق یا نصیحت حاصل کرتا ہے،حکیم الامت حضرت علامہ اقبال نے تو اس واقعہ میں حضرت اباعبداللہ الحسین کی داستان شہادت میں پنہاں اسرار و رموز کو سامنے لانے کی تڑپ کا اظہار کیا ہے اور برملا کہا ہے کہبیاں سر شہادت کی اگر تفسیر ہو جائے
مسلمانوں کا قبلہ روضہ ء شبیر ہو جائے
 
یہ بات کس قدر افسوسناک ہے کہ علامہ اقبال تو حضرت امام حسین اور ان کے اصحاب کی قربانیوں کی داستان اور اسرار کو اس قدر اہم جانتے ہیں کہ انہیں یہ یقین ہے کہ اگر یہ راز کھل جائیں اور امت اس سے آگاہ ہو جائے تو اپنا کعبہ و قبلہ ہی تبدیل کر لیں مگر اس ملک میں بسنے والے بہت سے تعفن و تعصب ذدہ لوگ محرم الحرام میں شہادت و شجاعت کی اس داستان کے بیان کی محافل کو اپنے ظلم کا نشانہ بناتے ہیں اور اپنی پست ذہنیت پوری قوم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں،افسوس ان حکومتوں پر ہوتا ہے جو امام حسین کی اس تاریخی و بے مثال قربانی بیان کرنے کیلئے لائسنس اور پابندیوں کا شکار کرتی ہے۔بلا اجازت جلوس و مجلس برپا کرنے کو جرم قرار دیتی ہے اور اس محرم کی آڑ میں ہزاروں لوگوں کو جیلوں میں ڈالتی ہے۔یہ مفکر پاکستان اور مصور پاکستان کی فکر سے مکمل انحراف ہے اور کروڑوں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ علامہ کا دل دکھانے کا باعث بھی ہے،سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر آج بانی پاکستان اور مصور پاکستان حیات ہوتے تو پاکستان میں نواسہ رسول ﷺ کی قربانی کے ذکر کی محافل ایسی ہی پابندیوں کی ذد پہ ہوتیں؟ ہرگز نہیں،بلکہ بانی پاکستان اور مصور پاکستان ان مجالس و محافل کا حصہ ہوتے،علامہ اقبال تو وہ سر اور راز کھول کھول کر بیان کرتے جو ان کے نزدیک مسلمانوں کے قبلہ کو تبدیل کر سکتے تھے،پھر کیا وجہ ہے کہ ہمارے حکمران ان محافل و مجالس کو نشانہ بنانے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں کھل کھیلنے کا پورا موقعہ مہیا کرتے ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree